Seena Ba Seena 101

سینہ بہ سینہ 101

سینہ بہ سینہ 101

دوستو، گزشتہ قسط پر بھرپور فیڈ بیک دینے کا بہت شکریہ، اس بات کا ممنون ہوں کہ آپ لوگوں نے اس سلسلے کو جاری رکھنے پر اظہار تشکر کیا اور بھرپور حوصلہ افزائی کی، پپو نےگزشتہ قسط پڑھنے کے بعد کنگ بروسٹ پر شاندار ڈنر کرایا، پپو کا کہنا تھا کہ زندگی میں پہلی بار ہم نے کوئی عقل مندی کا کام کیا ہے، پپو کے تبصرے اور تجزیئے دوران ڈنر جاری رہے، ہم سرجھکائے مٹن کڑاہی کے مسلسل مدمقابل رہے۔۔کافی زیادہ دوستوں نے شکوہ کیا کہ سینچری والی قسط سے بول غائب تھا، ان لوگوں سے معذرت جنہیں بول کی کوئی مخبری نہ مل سکی، پپو جب تک زندہ ہے مخبریوں کا سلسلہ کبھی رکنے والا نہیں۔۔بس یہ ہماری کوتاہی ہوتی ہے کہ ہم لکھنے میں دیر سویر تو کرتے ہی ہیں، ساتھ ہی پپو کی بتائی کافی مخبریاں بھول بھی جاتے ہیں، پھر باتوں باتوں میں پپو صاحب یاد دلاتے ہیں تو سرپکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں، سینہ بہ سینہ کا ایک سینکڑہ پار کرنے کے بعد اب دوسرے سینکڑے کی جانب سفر کا یہ پہلا قدم ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب سینہ بہ سینہ میں صرف ایسی مخبریاں دیں گے جو “بھرتی” کی نہ ہوں، جاندار مخبریاں نہیں ہوں گی تو ہم نے پپو کو صاف جواب دے دیا ہے کہ ہم سینہ بہ سینہ نہیں لکھیں گے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔یار جاندار ، مزیدار ، شاہکار اور ناہنجار کیا ہوتی ہیں مجھے کیا پتہ، میرے پاس جو خبر ہوتی ہے بغیر کسی یوایس پی آپ کو ٹرانسفر کردیتا ہوں، خود انداز کرلیا کرو کہ کون سی جاندار اور کون سی بیکار۔۔ جسے مناسب سمجھو لگادیا کرو جو سمجھ نہ آئے اسے عام روٹین میں ویب پر دے دیا کرو۔۔پپو نے اب یہ معاملہ ہم پر چھوڑا ہے تو ہم کچھ زیادہ باریک بینی سے مخبریاں آپ تک پہنچایا کریں گے تاکہ سینہ بہ سینہ کی دلکشی برقرار رہے اور آپ کا دل بھی لگارہے ورنہ آپ بور ہوگئے تو پپو کا کیا ہے، اسے تو پھر بھی پان ہی بچنے ہیں۔۔

چلیں باتیں بہت ہوگئیں، اب کچھ جلدی جلدی کام کی باتیں بھی ہوجائیں۔۔سب سے پہلے آغاز کرتے ہیں بول نیوز سے۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد بیورو کے ملازمین نے اب عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔بول کے رپورٹر عابد راہی نے دفتر کے سامنے جو احتجاج کیا وہ بھی سوشل میڈیا پر اتنا وائرل ہوا کہ اب یہ معاملہ بھی بول انتظامیہ کے لئے مسئلہ بن گیا ہے۔۔اس احتجاج سے کراچی ہیڈ آفس سمیع ابراہیم صاحب سے اکھڑا اکھڑا سا لگتا ہے۔۔۔ گزشتہ دنوں جب وزیرخزانہ اسد عمر نے منی بجٹ پیش کیا تو بول کی ڈی ایس این جی وہاں موجود تھی لیکن انجینئر نے بطور احتجاج کام کرنے سے معذرت کرلی ، اس کا کہنا تھا کہ پہلے پچھلی پانچ ماہ کی تنخواہیں ادا کی جائیں پھر مزید کام لیا جائے۔۔بول کی چھ ڈی ایس این جیز میں سے صرف 2 ڈی ایس این جیز فنکشنل ہیں باقی ایک ڈی ایس این جی پیسے نہ ملنے پر ورکشاپ والوں نے بند کی ہوئی ہے ایک خراب حالت میں نسٹ یونیورسٹی کے سامنے کھڑی ہے اور باقی 2 بھی خراب حالت میں آفس کھڑی ہیں جبکہ 2 ڈی ایس این جیز فنکشنل ہیں لیکن اب ان پر بھی براڈ کاسٹ والے لائیو کوریج ہی نہیں کرتے۔۔پپو کے مطابق تین جنوری دوہزار انیس کو سمیع ابراہیم صاحب نے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کو یقین دہانی کرائی تھی کہ پندرہ فروری تک تمام نئے اور پرانے ملازمین کو تمام واجبات ادا کردیئے جائیں گے، اگر پندرہ فروری تک واجبات ادا نہیں کئے گئے تو پپو کے مطابق کچھ بول ورکرز نے سمیع ابراہیم اور بول انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کا کیس بھی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ بول اسلام آباد میں ایک سپروائزر جو مینٹیننس وغیرہ دیکھتا تھا اس پر لاکھوں روپے غبن کا الزام لگایاگیا اور اسے ذہنی طور پر یہ کہہ کر ٹارچر کیاجاتا رہا کہ ہم تمہارے خلاف ایف آئی آر درج کرارہے ہیں بعد میں اسے بھی نکال دیا ۔۔بول اسلام آباد کا فائیو اسٹار کیفے بھی بند کردیاگیا اور اب ملازمین کے کھانے کا ٹھیکا میلوڈی مارکیٹ کے ایک تھرڈ کلاس ہوٹل کو دیاگیا ہے۔۔کراچی ہیڈآفس میں بھی بول انتظامیہ نے دو شعبے ٹھیکے پر دے دیئے ہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ٹرانسپورٹ اور ہاؤس کیپنگ کا شعبہ اب باہر کے لوگوں نے سنبھال لیا ہے۔۔پپو کے مطابق اب ٹھیکیدار کی وین ورکرز کو پک اینڈ ڈراپ دے رہی ہیں جب کہ بول کی گاڑیاں سیل کی جائیں گی۔۔بول اور ایگزیکٹ کے کچن، کیفے، فلور، کیوس، پانی وغیرہ اب سب کچھ پرائیویٹ کنٹریکٹر ہی دیکھے گا۔۔لوکانٹا کا ٹائم بھی رات ایک بجے تک کردیاگیا ہے۔۔پپو نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا ہے کہ بول ہیڈآفس کے ہر فلور سے منرل واٹر اور ڈسپنسر ہٹا کر وہاں اب اسٹیل کے کولر رکھ دیئے گئے ہیں، وہی کولر جو کسی زمانے میں ایسی شادیوں میں رکھے جاتے تھے جب قناتیں یا تمبو لگاکر گلیوں ، میدانوں میں شادیاں کی جاتی تھیں۔۔

گزشتہ روز بول کے ایچ آر ہیڈ علی غفار کے بول چھوڑنے سے متعلق نیوز دی تھی۔۔ علی غفار کو ایچ آر کے ساتھ ساتھ ایڈمن اور پروگرامنگ کا اضافی چارج بھی دیاگیا تھا۔۔ بول کے ایک ذریعہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں جبری رخصت پر بھیجا گیا ہے۔۔ علی غفار کی جگہ احمد جنیدی کو دینے کا فیصلہ بھی کیاگیا ہے۔۔ یہ فیصلے شعیب شیخ کے گھر پر کئے گئے۔۔ پپو کے مطابق شعیب شیخ اب بول آفس جانے کے بجائے بول کے ذمہ داران کو اپنے گھر طلب کرکے میٹنگیں کرتا ہے۔۔احمد جنیدی کے متعلق کہاجاتا ہے کہ وہ قابل اور محنتی شخص ہیں اور اس وقت بول کے لئے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کررہے ہیں۔۔جب دوہزار تیرہ میں بول کی لانچنگ کا اعلان کیاگیا تھا تو وہ اس کے مارکیٹنگ انچارج تھے ، بول کے بند ہونے پر وہ دبئی چلے گئے اور ملٹی نیشنل میں جاب کرنے لگے ،دوہزار سولہ میں جب بول بحال ہوا تو شعیب شیخ نے انہیں دوبارہ بول جوائن کرنے کے لئے قائل کیا۔۔پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ شعیب شیخ بول کے موجودہ ملازمین کے تمام بیک لاک یعنی واجب الادا تنخواہیں اداکرنا چاہتے ہیں، گزشتہ ماہ ایک اہم میٹنگ میں انہوں نےحاضرین محفل سے یہ تک کہا کہ۔۔ یار تمام لوگوں کے جو جو پیسے نکلتے ہیں فوری دے دو، ان لوگوں کی ہائے اور بددعاؤں کی وجہ سے میں دوبارہ اٹھ نہیں پارہا۔۔ جس پر میٹنگ میں موجود علی غفار نے فوری طور پر لقمہ دیا کہ۔۔سراگرسب کو پیسے دے دیئے تو بول خالی ہوجائے گا۔۔جس پر شعیب شیخ نے آخرکار یہ کہا کہ تنخواہ تو ریگولر کرو، اور ساتھ میں کچھ پرانے واجبات بھی ادا کیا کرو۔۔ شعیب شیخ کے لئے ہی شاید کسی شاعر نے کیا خوب کہاتھا کہ کی مرے قتل کے بعد جفا سے توبہ، ہائے اس ذودپشیماں کا پشیماں ہونا۔۔۔ شعیب شیخ سے متعلق آج بھی ذاتی رائے ہے کہ وہ ایک اچھا انسان اور ورکردوست ہے، لیکن اس کے آس پاس منافقین کا ، خوشامدیوں اور چاپلوسوں کا جو ٹولہ ہے وہ ان سے غلط فیصلے کراکے ورکرز میں بدنام کرارہے ہیں۔۔کیوں کہ ورکر کو شعیب شیخ کا نام لے کر ہی ٹہلایا اور ٹرخایاجاتا ہے۔۔ اور نااہل مشیروں کا یہ حال ہے کہ اب انہیں بول میں کوئی پوچھتا تک نہیں۔۔ کسی ورکر کے دل میں ان کے لئے کوئی عزت نہیں۔۔

ہم نے گزشتہ قسط میں سما سے متعلق انکشاف کیا تھا کہ اس کا سودا ہوچکا ہے۔۔ اب اس کا فالو اپ بھی لے لیں۔۔ پپو نے دعویٰ کیا ہے کہ اس چینل کو ایک بینک کے مالک نے خرید لیا ہے، پپو اس کھوج میں ہے کہ کتنے میں سودا ہوا لیکن یہ ابھی تک کنفرم ہے کہ اگست تک اسے نئے مالک کے ہینڈ اوور کردیاجائے گا۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ سما کے موجودہ مالک نے اے ٹی وی لینے کی کوشش کی اور اسلام آباد میں ڈیرے بھی ڈالے لیکن اطلاعات ہیں کہ انہیں صاف انکار ہوگیا ہے۔۔ اے ٹی وی ان دنوں پی ٹی وی کے پاس ہے اس سے پہلے یہ چینل لاہور سے تعلق رکھنے والے سیٹھ جبار کے پاس تھا جنہوں نے گزشتہ سال جب نیا نیوزچینل پبلک نیوزکے نام سے نکالا تو وزیراعظم کے موجود معاون خصوصی یوسف بیگ مرزا کو پارٹنر بنالیا تھا۔۔۔سما کے حوالے سے جب پپو نے ایک دن پہلے ہی بتایاکہ وہاں کیا ہونے والا ہے تو سما میں ہر جگہ پپو کے چرچے ہوتے رہے،کیونکہ پپو نے جن باتوں کی نشاندہی اپنی مخبریوں میں کی تھی ویسا ہی ہوا۔۔ اس کے ساتھ ساتھ پپو کی ایک اور مخبری جس میں مارننگ شو اینکر صنم بلوچ کوٹیم سمیت فارغ کئے جانے سے متعلق بتایاگیا تھا اس کے چرچے تو پتہ نہیں کون کون سی معروف ویب سائیٹس پر ہوتے رہے جس میں خاص طور پر پپو کی اس مخبری کو ہماری ویب سائیٹ کے حوالے سے ہائی لائٹ کیاگیا تھا۔۔ پھر پتہ چلا کہ محترمہ نے یہ افواہ پھیلائی کہ انہیں نکالنے کی وجہ یہ تھی انہوں نے عامر لیاقت اور ان کی دوسری اہلیہ کا انٹرویو کرلیا تھا جس میں انہوں نے پہلی اہلیہ کی جانب سے دوسری شادی کی اجازت نہ دیئے جانے پر کڑی تنقید کی تھی اور طعنے دیئے تھے جس پر سوشل میڈیا پر ا ن کے خلاف مہم چل پڑی تھی۔۔پپو کاکہنا ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ، محترمہ کا کنٹریکٹ ختم ہوچکا تھا سما مزید انہیں رکھنے کے موڈ میں نہیں تھا اس لئے انہوں نے مزید ساتھ چلنے سے معذرت کرلی اور محترمہ سے کہاگیا کہ آپ کوئی دوسرا بندوبست کرلیں جس پر انہوں نے جلدی سے دانش نواز کا سیریل سائن کرلیا۔۔

کنٹریکٹ کی بات چلی ہے تو نائنٹی ٹو کے ذرائع کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ چونکہ رؤف کلاسرا، عامر متین اور ان کی ٹیم کا کنٹریکٹ ختم ہوگیا تھا اس لئے انہوں نے استعفا دے دیا۔۔ چینل انتظامیہ نیا کنٹریکٹ نئی شرائط اور نئے معاوضے پر کرنا چاہتی تھی،جو پچھلے کنٹریکٹ سے کافی کم تھا ، جس پر رؤف کلاسرا اور ان کی ٹیم نہ مانی۔۔ پپو کے مطابق چینل انتظامیہ اس بات سے بھی پریشان تھے کہ پروگرام مقابل کی ریٹنگ نہیں آرہی تھی۔۔ ریٹنگ کے معاملے پر چینل انتظامیہ نے اب بولڈ فیصلے کرنا شروع کردیئے ہیں۔۔ ایک خاتون اینکر سے پرائم ٹائم کا پروگرام چھین لیا۔۔ان کے متعلق پورے چینل میں مشہور ہے کہ وہ بہت اثرورسوخ والی خاتون اینکر ہیں۔۔ ایک اور خاتون اینکر کو فائر کردیا گیا۔۔ پروگرامنگ کا شعبہ بھی تباہ حالی کا شکار ہوتا جارہا ہے، پچھلے تین ماہ کے دوران ڈائریکٹر نیوز سمیت پروگرامنگ ہیڈ اور دو ایگزیکٹو پرڈیوسرز ادارہ چھوڑ کر چلے گئے ۔۔۔ خاتون پروگرامنگ ہیڈثوبیہ چیمہ۔۔ ایگزیکٹؤ پرڈویسر نوشیرواں، عمر ملک اور کری ایٹو ہیڈ ملک اعجاز نے ادارے سے استعفا دے دیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ٹائمنگ کی سختی کی ہوئی ہے ،مقررہ وقت سے لیٹ آنے پر سیلری کاٹی جاتی تھی جس پر ان لوگوں کا موقف تھا کہ چونکہ وہ پروگرام کرتے ہیں اس لئے اپنے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار سے زیادہ دس سے بارہ گھنٹے تک بھی آفس میں موجود ہوتے ہیں۔۔ جب کام ختم ہوتا ہے تو پھر گھر جاتے ہیں۔۔ہر ادارے میں پروگرامنگ کے لوگوں کو ریلیف دیاجاتا ہے۔۔ لیکن انتظامیہ اور ان لوگوں کے درمیان بات نہیں بنی اور معاملہ اپنے منطقی انجام کو پہنچ گیا۔۔

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے، اگر اس دوران موڈ بنا تو آپ کو سینہ بہ سینہ کی ایک اور قسط پیش کی جائے گی۔۔لیکن جب رمضان المبارک کی بات ہواور رمضان ٹرانسمیشن کا ذکر نہ ہویہ کیسے ممکن ہے۔بانی رمضان ٹرانسمیشن کا ہر گزرتا دن انہیں مشکلات کا شکار کررہا ہے۔۔ پپو نے سب سے پہلے خبر بریک کی تھی کہ وہ پی ٹی وی نیوز پر رمضان ٹرانسمیشن کریں گے۔۔ جس کے ایک ہفتے بعد خود انہوں نے سوشل میڈیا پر یہ “انکشاف” کیا۔۔ اب اس سے آگے کی سن لیجئے۔۔ پی ٹی وی انتظامیہ عوامی اینکر کے ساتھ رمضان ٹرانسمیشن کے قطعی موڈ میں نہیں لگتی ۔۔ پپو کے مطابق پی ٹی وی انتظامیہ کو شکایات پہنچی تھیں کہ پی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن کے لئے نئے اور نوجوان نعت خوانوں سے دو،دو لاکھ مانگے جارہے تھے۔۔ پپو کے مطابق اس دوران عوامی اینکر نے کوشش کی کسی ایسے چینل میں رمضان کیا جائے جہاں سے اچھا اور منہ مانگا پیکیج ملے۔۔ پپو نے پی ٹی وی کے ذرائع سے پتہ لگایا ہے کہ انہیں سرکاری ٹی وی پر رمضان ٹرانسمیشن کے پچیس لاکھ روپے دیئے جانے تھے اور یہی معاہدہ ہوا تھا۔۔ یہ رقم تو اونٹ کے منہ میں زیرہ تھی اس لئے انہوں نے بول اور جی این این میں چکر چلانےکی کوشش کی۔۔ جی این این انتظامیہ نے تو انہیں صاف جواب دے دیا اور کہا کہ رمضان ٹرانسمیشن کرنی ہے تو پہلے بزنس لاؤ پھر اپنا شیئر لے جاؤ۔۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ شب معراج، شب برات پرجب کسی چینل نے عوامی اینکر کو لفٹ نہیں کرایا تو پی ٹی وی نے انہیں سہارا دیا، رمضان ٹرانسمیشن کے لئے جب ایکسپریس اور دیگر چینلز نے انکار کیااور ان کی دبئی کی ایجنسی بھی انہیں کسی چینل میں نہ لگوا سکی تو ایک بار پھر پی ٹی وی نے ہی انہیں اپنے دامن میں جگہ دی۔۔یہ اور بات ہے کہ مخالفین کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ہونے کی وجہ سے انہیں سرکاری ٹی وی پر لفٹ کرائی جارہی ہے ورنہ حکومت کسی اور جماعت کی ہوتی تو وہاں بھی ان کے لئے دروازے بند ہوتے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ شب معراج کی نشریات کے بعد جب انہیں یقین ہوگیا کہ وہ رمضان پر سرکاری ٹی وی پر ہونگے تو انہوں نے کلائٹس سے انڈورسمنٹ اور انٹگریشن کے نام پر مبینہ طور پر سودے بازی شروع کردی۔۔پی ٹی وی انتظامیہ تک یہ ساری اطلاعات پہنچ رہی تھیں کیوں کہ وہ لوگ بھی اپنے ادارے سے وفادار ہیں۔۔پی ٹی وی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شب معراج ٹرانسمیشن کے بعد ان کی ٹیم کے دو مضبوط ارکان سینئر پرڈیوسر عبدالوہاب شیخ اور جی ایم مارکیٹنگ محسن درانی نے بھی عوامی اینکر کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔۔پپو کے مطابق پی ٹی وی انتظامیہ نے رمضان ٹرانسمیشن کے لئے جو کنٹریکٹ عوامی اینکر کو دیا اس کی شرائط اتنی کڑی تھیں،جس پر مزاحمت کی تو پی ٹی وی انتظامیہ بدک گئی اور اب تازہ اطلاعات ہیں کہ عوامی اینکر نے ہر طرف سے مایوسی کے بعد پی ٹی وی حکام کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے اور ان کی تمام شرائط من و عن تسلیم کرلیں۔۔یہ اطلاعات بھی سننے میں آرہی ہیں کہ ایکشن انٹرنیشنل ایجنسی جس کے ساتھ عوامی اینکر کا معاہدہ تھا، اب وہ ایجنسی بھی معاہدے کی خلاف پر عوامی اینکر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرچکی۔۔یہ بات بھی واضح رہے کہ عوامی کی دوسری اہلیہ محترمہ گزشتہ ماہ سے عوامی اینکر کی طرف سے تمام چینلز میں کوآرڈینشن کررہی تھیں جس کی وجہ سے عوام کی اینکر کی ٹیم میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، جس کی تفصیل بہت جلد آپ لوگوں کو دونگا۔۔

جیوپر گزشتہ سال معروف نیوزاینکر رابعہ انعم نے ایک اداکار کے ساتھ مل کر رمضان نشریات کی تھی، اس بار جیوانتظامیہ کا ارادہ ہے کہ رابعہ انعم سولو ہی سحروافطار کی نشریات کریں، اب یہ نشریات احساس رمضان کے نام سے ہوں گی۔۔۔۔ اے آر وائی پر وسیم بادامی حسب روایت رمضان ٹرانسمیشن کے ساتھ جلوہ افروز ہوں گے۔۔ ساحر لودھی ٹی وی ون پر عشق رمضان کریں گے لیکن سحری کی نشریات شبیرابوطالب ہی کریں گے۔ساحر لودھی ان دنوں امریکا نجی دورے پر گئے ہوئے ہیں رمضان سے پہلے واپس لوٹ آئیں گے۔۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک معروف اشتہاری گروپ نے اس بار بھی تین چینلز کی رمضان ٹرانسمیشن کی ڈیل فائنل کی ہے جس میں ایکسپریس ، جیو اور ہم ٹی وی شامل ہیں۔۔ ان تینوں چینلز کا ائرٹائم مذکورہ اشتہاری گروپ خریدے گاجس کے عوض چینل مالکان کو ڈیل کے مطابق رقم دی جائے گی، گزشتہ سال جیوکی رمضان ٹرانسمیشن چالیس کروڑ روپے میں فروخت ہوئی تھی اور اسی گروپ نے ڈیل فائنل کی تھی۔۔

یہ کوئی ٹیبل اسٹوری یا فکشن نہیں، بالکل سچی بات ہے کہ لاہور کے ایک نیوزچینل کا کوئٹہ میں بیوروچیف ہے جو خود کو سب سے ارفع و اعلیٰ سمجھتا ہے، اس کی نظر میں تمام لوگ کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے۔۔اپنی ٹیم کے لوگوں کو جن میں ایک خاتون رپورٹر بھی تھی کو روزانہ بے عزت کرنا اور گندی گالیاں دینا بیوروچیف کے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں، خاتون رپورٹر گھر چلانے اور جب تک کہیں جاب نہیں ملتی مجبوری میں کام کرتی رہے، مگر ایک بار بیوروچیف نے خاتون کے پیکیج میں دو غلطیاں ہونے پر بے عزت کیا اور گالیاں بھی دیں۔۔ جس پر خاتون جو نوٹس پر تھی نے اسے شٹ اپ کال دی اس پر بیوروچیف نے تمام اسٹاف کے سامنے خاتون کے بال کھینچے اور کہا۔۔مجھے جواب دیتی ہے،تم کو دھکے دے کر نکال دونگا اور ماں بہن کی گالیاں دینے لگا جس پر خاتون نے بیوروچیف کو تھپڑ جڑ دیا۔۔اور چینل کے مالک کو کال کرکے بتایا اورگھر چلی گئی۔۔ہیڈ آفس نے کال کرکے پوچھا کہ کوئی گواہ ہے ، خاتون رپورٹر نے دو گواہ پیش کردیئے جس میں ایک کیمرہ مین اور دوسرا ڈی ایس این جی انجینئر تھا۔۔ دونوں نے اس خاتون کے حق م میں گواہی دی۔۔ جس پر بیوروچیف کو فوری معطل کردیاگیا۔۔اور انکوائری بٹھا دی گئی۔۔انکوائری میں خاتون کے حق میں فیصلہ آیا۔۔ جس کے بعد بیوروچیف صاحب نے خاتون کے واٹس ایپ اور موبائل مسینجر کی کال لسٹ نکلوائی اور اسے بلیک میل کرنا شروع کیا،اسے کہا کہ تمہاری باہر دوستیاں ہیں،خاتون رپورٹر کو خوب ڈرایا دھمکایااور اسے پریشرائز کیا کہ مجھے بحال کراؤ ورنہ تم کو نتائج بھگتنا ہوں گے، خاتون رپورٹر نے انکار کیا تو اس پر دباؤ مزید بڑھا دیا،پھر اس سے ہیڈ آفس میل کرائی کہ میں نے اسے معاف کردیا ہے ۔۔جس کے بعد بیوروچیف تو بحال ہوگیا لیکن خاتون رپورٹر اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ فیلڈ چھوڑ کر گھر بیٹھ گئی۔۔

فیس بک پر ایک پوسٹ میں شرمیلا فاروقی نے اپنے شوہر کے پیچھے پڑنے والی ایک خاتون کو سخت وارننگ دی انہوں نے کہا۔۔ شیری جمالی میرے شوہر سے دور رہو،سنگل خواتین کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ایک شادی شدہ شخص کے ساتھ براہ راست رابطہ کرنے کی کوشش کریں، چاہے وہ رابطہ فون کالز،ٹیکسٹ میسج، سوشل میڈیا پر انباکس پیغامات ، باہر گھومناپھرنا یا قربتیں بڑھانے کے ذریعے ہو۔۔شرمیلا فاروقی کی جانب سے پوسٹ کئے پر فیس بک پر ان کی خاتون دوست نے شیری جمالی کو اپنی شادی ٹوٹنے کی وجہ قرار دیا اور کہا۔۔میں بھی ان سب سے گزرچکی ہوں،یہ بہت ہی خوفناک ہے،مجھے صرف اسی شیری کی وجہ سے طلاق ہوئی۔۔اپنے اسٹیٹس میں شرمیلا نے شیری جمالی کی تصویر بھی شیئر کی اور ان پر خوب برسی، شرمیلا نے کہا۔۔شیری جمالی تم نے غلط عورت سے پنگا لیا ہے،تمہیں سیدھا کردوں گی،اپنے گندے ہاتھ میرے شوہر سے دور رکھو، گھر توڑنے والی بطخ۔۔۔خیال رہے پیپلزپارٹی کی خاتون رہنما شرمیلا فاروقی نے دوہزار پندرہ میں سابق ڈی جی ایف آئی اے احمد ریاض شیخ کے صاحب زادے ہشام ریاض شیخ کے ساتھ شادی کی تھی، ہشام ریاض شیخ کیپٹل نیوزکے مالک بھی ہیں۔۔ شرمیلا ایک بیٹے کی ماں بھی ہیں،لیکن شیری جمالی اور شرمیلا کے درمیان سردجنگ اب کہاں تک پہنچی، یہ توفریقین ہہی بہتر بتاسکتے ہیں، ہمارا کام تو آپ کو باخبر رکھنا۔۔

ڈان نیوز میں ورکرز کی ڈیوٹی پہلے دس گھنٹے کی گئی اب کم سیلری کے ستائے صحافیوں پر ایک اور وار کر دیا گیا۔۔ پچاس ہزار سے ایک لاکھ لینے والوں کی تنخواہوں میں دس فیصد کٹوتی کر دی گئی۔۔جو کہ آج یعنی منگل کو ورکرز کے اکاؤنٹس میں کٹ لگا کر ٹرانسفر ہوگی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ڈان نیوز میں بھی برطرفیوںکا سلسلہ جاری ہے اور تین افراد کو نکالاگیا۔۔ جیونیوز میں بھی چھانٹیاں رکی نہیں۔ آئی ٹی اور فنانس سے چار لوگوں کو فارغ کیاگیا جب کہ ٹیکینکل اور سیٹلائٹ سے مزید لوگوں کو نکالنے کی تیاریاں ہیں جن کے ناموں کی فہرست تیارہوچکی ہے۔۔

نوٹ: سینہ بہ سینہ میں میڈیا انڈسٹری کے حوالے سے یا اس سے جڑے معاملات کو منظر عام پر لایا جاتا ہے۔۔زیرنظر تحریر میں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس سے زیادتی ہوئی ہےاور معاملہ کچھ اور تھا تو وہ کھل کر اپنا موقف ہمیں دے سکتا ہے، ہم اختلاف کرنے والے کی رائے کو ضرور اہمیت دیں گے اور اسے شائع بھی ضرور کریں گے۔۔اگر کوئی چینل انتظامیہ یا ان کا ترجمان اپنا موقف دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کریں گے۔۔ یہ ساری اسٹوریز، یا مخبریاں ہمیں پپو نے بتائی ہیں۔۔ لازم نہیں کہ آپ پپو سے اتفاق کریں۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں