ye sahafat hai???

“کارپوریٹ میڈیا، عالمی تہذیب کا ترجمان”

تحریر: شکیل بازغ۔۔

جمہوریت دنیا بھر میں عالمی صیہونی تہذیب کے نفاذ کا نظام ہے۔ اور یہ سب نیو ورلڈ آرڈر میں تحریر ہے۔ کھلے ذہن کھلی آنکھوں والے بیدار لوگ جنکے دل اللہ نے روشن کردیئے خوب جانتے ہیں کہ کس طرح حکام غیر محسوس طریقے سے اپنی اقوام کو تاجِ امریکہ و برطانیہ (صیہونی پھنے خانوں) کا ذہنی و قانونی غلام بنارہے ہیں۔ جب کہا جاتا ہے ہمیں international coordination میں جانے کیلئے سیکولرازم کی جانب بڑھنا ہے تو ادیان عالم خصوصاً اسلام مخالف کفار کی سازشوں پر سے پردہ اٹھتا ہے۔ مادی ترقی کو خدا بنا کر اسکی پرستش کرائی جارہی ہے۔ اب کلمہ گو لوگ اپنی زبان سے کہہ رہے ہیں اسلام لانا ہے تو پہلے معیشت کو مضبوط کرو۔ اسلام کو غلبہ سود پر لیئے گئے قرضوں اور قوم کو عالمی ساہوکار کا مقروض کرکے، دینی تعلیمات ختم کرکے  سیکولرازم کے نفاذ اور جہاد کے حکم الٰہی پر کفر کی زبان سے نکلے مذاکرات کی گردان دہرانے سے نافذ نہیں کیا جاسکتا۔ مادہت دجالیت ہے اور اسی عالمی نظام کفر کو ذہنوں میں ڈالنے کیلئے میڈیا بطور ہتھیار استعمال کیا۔جاتا ہے۔

میڈیا کا کردار نہایت واضح ہے،عوام الناس کی ذہن سازی،کارپوریٹ میڈیا عالمی غالب تہذیب کیلئے مقامی تہذیب و عقائد کی کاٹ کیلئے شب و روز کام کرتا ہے، تمام جمہوری ممالک میں ایک کام زور و شور سے جاری ہے، نسلوں کو مغربی ترقی کا حریص بنا کر جدیدیت کے نام پر قدامت پسندی سے نفرت دلانے کا کام۔ یہ غیر محسوس طریقے سے ہو رہا ہے، اور یہ تمام ممالک میں ہو رہا ہے، مغربی صیہونی تہذیب کو متاثر کن بنا کر پیش کرنا، امریکی برطانوی حکام کو اپنے معاملات میں بڑا چودھری ثابت کرنا، مذہبی بنیاد پر دشمن سے ملکی معاملات میں عالمی عدالت کو آخری فورم قرار دینا، اقوام متحدہ کو قومی معاملات میں مداخلت بلکہ قومی معاملات کا نگران ثابت کرنا، اور لوگوں کے ذہنوں میں یہ امر پیوست کر دینا کہ ہم ایک آزاد نہیں بلکہ عالمی ساہوکاروں کی غلام کالونی ہیں، یہی کام کارپوریٹ میڈیا کررہا ہے، وگرنہ کشمیر جیسے معاملات میں جمہوریت کی ابتداٗ سے پہلے مسلمان خود جہاد کرکے عوام کو کفار کے ظلم سے نجات دلاتے، آج ہمارے حکمران کشمیر کو عالمی تنازعہ قرار دینے اور عالمی ساہوکاروں کو پنڈ کا وڈا سمجھ کر ثالثی و انصاف کا منبر بتانے پر مصرہیں، بھارت اسرائیل اور امریکہ کا اسلام خصوصا پاکستان مخالف گٹھ جوڑ سب پر واضح ہے، امریکہ نے اپنے مفادات کیلئے ہماری افواج کو استعمال کیا اور ہم استعمال ہوئے، کیونکہ ہم جمہوری کالونی ہیں، اسلام دو قومی نظریہ اب کتابوں میں رہ گیا، عملا ہم عالمی کفار کے آلہِٗ کار بن چکے وگرنہ ہماری سیاسی قیادت اگر اسلام کی ترویج پر کاربند ہوتی تو ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود برما کشمیر فلسطین عراق شام یمن کے معاملات پر خاموش نہ ہوتے، بیان بازی کچھ نہیں ہوتی ، یہ صرف عوام کی رائے جمہوریت سے متنفر نہ کرنے کیلئے ہوتے ہیں، حقیقتا ہمیں جب امریکہ کہے گا، ہم توپ ٹینک اٹھا کر کسی سرحد پر چلے جائیں گے، ہمیں جب امریکہ کہے گا باہمی سیاسی اختلافات کو بھلا کر باہم شیر و شکر ہو جائیں گے، ہماری اپنی مذہبی، ثقافتی شناخت اب دھیرے دھیرے ختم کرکے عالمی تہذیب و لادینیت (سیکولرازم) کو سرکاری سطح پر نافذ کیا جا چکا ہے،ہمیں ہماری سرحد سے باہر کسی مسلمان مظلوم کی مدد کی اجازت نہیں، ظاہر ہے، معاشی استحقام کے نام پر ہمیں جب عالمی سود خور بھاری سود پر قرض (امداد کے نام پر ) دیتے ہیں تو انکی خطے میں امریکی مفادات کے مطابق سوسائٹی چینج کی مد میں بھی رقم دی جاتی ہے، لوگ اسے ترقی کہتے ہیں، اور اہل نظر اسے دجال کا عالمی نظام کفر کہہ کر اس سے بچ رہنے کی تبلیغ کررہے ہیں، ہم ہیں کہ دجالی جنت کے حریص ہوتے جا رہے ہیں، اور قدامت پسندی اور مادیت پرستی سے دوری کو جرم عظیم سمجھنے پر مصر ہیں، میڈیا اسلام کی نہیں صیہونی تہذیب کی خدمت کر رہا ہے، وگرنہ اسے انٹرنیشنل کارپوریٹ سیکٹرز اور سرکار کی جانب سے اشتہارات نہ ملیں، جو اہل نظر ہیں وہ ہر ہر خبر ہر ہر اشتہارات کے پیچھے عالمی سازشوں کو بخوبی جانتے ہیں، جب علماء نے پہلی تصویر اور ٹی وی کو گھروں میں لانے سے منع فرمایا تھا وہ اہل نظر جانتے تھے کہ اب پروپیگنڈے کے ذریعے ایمانوں کو دلوں سے مٹایا جائے گا۔ عورت بے لباس ہوگی علماء کا اکرام جاتا رہے گا۔ مخلوطیت رواج پائے گی۔ اور قران کو یکسر رد کردیا جائے گا۔کسی پر بھی فرض نہیں کہ وہ اس تحریر سے متفق ہو۔(شکیل بازغ)۔۔

(مضمون نگار کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں