Aajiz Jamali

اے آر وائی نیوز فیملی سے الوداعی ملاقات

تحریر: عاجز جمالی(سیکرٹری کے یوجے)

سو بارہ سال کا عرصہ بہت بڑا عرصہ ہوتا ہے کہ روزانہ ایک شخص صبح کو آپ کو سلام کرتا ہے اور پھر چائے کا کپ رکھ لیتا ہے۔ گرمی ہو یا سردی ہو خلیق بھائی نے اپنا کام احسن طریقے سے سر انجام دیا۔ اور آج وہ چپکے سے میرے پاس آکر کہنے لگا کہ جمالی صاحب مجھے بہت دکھ ہوا۔  خلیق بھائی دکھ کی کوئی بات نہیں سیٹھ سیٹھ ہوتا ہے اس کے پاس کوئی احساس نہیں ہوتا بس آپ دعا کرنا۔  یہ میرا جواب تھا۔ اے آر وائی نیوز کی ملازمت کے سوا بارہ برس کیسے گزرے کس طرح ہم نے نشیب و فراز دیکھے۔ کس طرح ذمے داری کی ادائیگی کے دوران ایک دو تین نہیں کئی حادثات سے بال بال بچے۔ لیکن فیض اللہ خان کہتے ہیں کہ آج کے میڈیا میں صحافی کی اوقات صرف ڈیڑھ منٹ ہی تو ہے۔ وہ ڈیڑھ منٹ جو بڑی سے بڑی خبر کو ملتے ہیں لیکن دو اکتوبر دو ہزار انیس کو پتہ چلا کہ سوا بارہ سال کی ملازمت پر وہ ڈیڑھ منٹ کس طرح بھاری گذرتا ہے جب ایچ آر کی ہیڈ بلا کر کہتی ہے کہ یہ آپ کا لیٹر اس پر دستخط کریں اور آج ہی آپ سیٹ چھوڑ دیں۔  شکر ہی کہ میں کبھی خود کو نہ سلمان اقبال کی فیملی سمجھا  نہ ان کو بھائی جان سمجھا۔ کیونکہ میں صحافت میں قدم رکھنے سے قبل ہی  سرمایہ داری اور استحصال پر بہت ساری کتابیں پڑھی ہیں اور کارل مارکس کے اس قول کو ہمیشہ دہراتا رہتا ہوں کہ سرمایہ دار صرف سرمائے کا دوست ہوتا ہے اور وہ ہر رشتے کو سرمائے میں تولتا ہے۔ لیکن اے آر وائی فیملی در اصل ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں پر مشتمل ہے وہ واقعی ہی ایک ایسی  فیملی ہے جو ایک دوسرے کے درد کو ایسے ہی محسوس کرتے ہیں جیسے جسم کے ایک حصے پر چوٹ لگے اور پورا جسم درد محسوس کرے۔ اےآر وائی کے مالکان بول رہےہیں کہ وہ بہت غریب ہوگئے ہیں اس لئے غریبوں کے خلاف لکھنا صحافتی اخلاقیات کے بر خلاف ہے لیکن اے آر وائی گروپ میں سوا بارہ سال کیسے گزرے کبھی تفصیلی لکھوں گا لیکن اے آر وائی فیملی کے ایک ایک فرد کا شکرگذار ہوں۔ تمام دوستوں کی محبتوں کو ہمیشہ یاد رکھوں گا۔ درد کا رشتہ سرمایہ داری کی سرحدوں سے زیادہ مضبوط ہوتا ہے کیونکہ غریب کا دل بہت بڑا ہوتا ہے۔ اور جدید دور کے غلاموں میں صحافی بھی شامل ہیں۔ کارل مارکس نے ہی کہا تھانہ غلاموں کے پاس کھونے کے لئے صرف غلامی کی زنجیریں ہیں اور پانے کے لئے پوری دنیا ہے۔ اس لئے میں نے دفتر میں بھی الوداعی ملاقات میں ہر فرد کو گلے سے لگا کر یہ ہی کہا کہ مجھے اپنی نوکری جانے کا کوئی ملال  نہیں اور مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ سوا بارہ سال سر اٹھا کر زندہ ضمیر کے ساتھ ایک ٹی وی چینل کی ملازمت کی شکر ہے کہ کسی بھی سیٹھ کے در کی سلامی نہیں بھری۔  (عاجز جمالی،سیکرٹری کے یوجے)۔۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں