خصوصی رپورٹ۔۔
پی ایس ایل 5 کے اکاؤنٹس پر بورڈ اور فرنچائزز میں اختلافات سامنے آگئے ہیں تاہم اس حوالے سے مذاکرات جاری تاہم تاحال مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔پی سی بی نے مالی نقصانات کا رونا رونے والی فرنچائزز کے مطالبے پر بعض معاہدوں میں ان کاحصہ بڑھا کر95 فیصد تک کر دیا تھا مگر اس سے بھی مالکان خوش نہیں ہوئے تھے، گذشتہ برس ابتدائی طور پر 30میچز کے جو اکاؤنٹس بھیجے گئے ان کے مطابق ایونٹ سے مجموعی طور پر 2 ارب16 کروڑ77 لاکھ94 ہزار 749روپے کی آمدنی ہوئی تھی۔اس میں بورڈکا حصہ62کروڑ 76لاکھ12 ہزار185 اور 6فرنچائزز کا شیئر ایک ارب54کروڑ1 لاکھ82 ہزار564 روپے رہا تھا، ایک ٹیم کے حصے میں 25 کروڑ66 لاکھ97 ہزار94 روپے آنے تھے،اس میں سے اخراجات کی رقم بھی منہا ہونا تھی،اب نئے حساب کتاب کے بعد یہ شیئر مزید کم ہوگیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اب ابتدائی 30میچز کا فی فرنچائز حصہ 20کروڑ سے بھی کم ہو گیا ہے، پلے آف میچز سے توتقریباً74لاکھ ہی ملیں گے، البتہ ابھی کچھ معاہدوں کی رقم تنازعات کے سبب نہیں ملی، اس کے بعد تھوڑا حصہ بڑھ بھی سکتا ہے،ٹکٹوں کی فروخت میں سے فرنچائزز کا30 فیصد حصہ برقرار رہا،ٹی وی براڈ کاسٹ رائٹس پاکستان اور بیرون ملک میں پی سی بی کا شیئر 5 فیصد کر دیا گیا تھا مگر اب اسے دوبارہ20 فیصد پر پہنچا دیاگیا، ڈیجیٹل لائیو اسٹریمنگ اور ریڈیو رائٹس میں بھی ایسا ہی ہوا۔ٹائٹل اسپانسر شپ، گولڈ اور سلور اسپانسر شپ حقوق میں بورڈ نے اپنا حصہ 40 فیصد کر دیا تھا جسے اب دوبارہ 50 فیصد تک پہنچا دیا، دیگر کئی معاہدوں میں بھی پی سی بی نے اپنا شیئر 40 سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا۔ گذشتہ ماہ قبل بورڈ نے فرنچائزز کو پانچویں ایڈیشن کے نئے اکاؤنٹس ارسال کیے،ان کے مطابق ابتدائی30میچز کا ریونیو شیئر فی فرنچائز تقریباً20کروڑ اور پلے آف کا74لاکھ رہ گیا ہے،البتہ ابھی کچھ معاہدوں کی رقم تنازعات کے سبب نہیں ملی، اس کے بعد تھوڑا حصہ بڑھ بھی سکتا ہے۔
بورڈ سے میٹنگ میں فرنچائز مالکان نے جب اس بابت استفسار کیا توانھیں جواب ملا کہ چونکہ آپ نے اس فارمولے پر تحریری آمادگی ظاہر نہیں کی تھی اس لیے گورننگ بورڈ کی مشاورت سے ہم شیئر پرانے فارمولے پر لے آئے۔واضح رہے کہ ستمبر 2019کی پی ایس ایل گورننگ کونسل میٹنگ میں آمدنی کی تقسیم کے نئے فارمولے پر زبانی اتفاق ہوا تھا، بعد میں معاملات اتنے بگڑے کہ فرنچائزز کو بورڈ کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا تھا،اس کے بعد سے اب تک نئے فنانشل ماڈل پر مذاکرات سست روی سے جاری ہیں،چند ماہ قبل چیئرمین بورڈ احسان مانی نے فرنچائززپر واضح کر دیا تھا کہ وہ نئے ماڈل کوقبول یا مسترد کریں،ورنہ مستقبل میں بھی سابقہ فارمولے کو ہی برقرار رکھا جائے گا۔
مجوزہ فنانشل ماڈل کے مطابق فیس کیلیے 31 دسمبر 2020کا ڈالر ریٹ آئندہ 14برس کیلیے فکسڈ کرنے، اخراجات نکال کرسینٹرل انکم پول میں 7 ارب روپے جمع ہونے یا پی ایس ایل 20 میں سے جو بھی پہلے ہو فیس لینے کا طریقہ کار برقرار رکھنے، اس دوران تمام معاہدوں میں سے92.5 فیصد حصہ فرنچائزز اور باقی7.5 بورڈ کو دینے کا ذکر ہے۔اس کے بعد آئندہ 30 برس تک فیس نہیں لی جائے گی مگر تمام معاہدوں میں سے70 فیصد حصہ پی سی بی اور باقی 30 فیصد فرنچائزز کا ہوگا، اس سے بھی بعض ٹیم اونرز متفق نہیں ہیں،اصل اختلاف ڈالر کے ریٹ کا ہے۔گزشتہ برس فیس کیلیے ڈالر کا ریٹ138روپے طے ہوا تھا مگر اسے بھی موجودہ ریٹ کے مطابق کر دیا گیا، اس سے ٹیم مالکان ناخوش ہیں، بورڈ چیف واضح کر چکے کہ اتفاق کی صورت میں بھی نئے فارمولے کا اطلاق ساتویں ایڈیشن سے ہی ہو سکے گا۔(بشکریہ ایکسپریس)۔۔