mein kiske hath mein apna lahu talash karu | Umair Ali Anjum

پوسٹ مارٹم۔۔

تحریر: عمیر علی انجم

شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا تھا کہ ”ملاکی اذاں اور ہے ،مجاہد کی اذاں اور”۔۔بالکل اسی طرح ہمارے صحافتی ملاؤں کی اذاں بالکل اور ہی ہے ۔۔میرا اشارہ مختلف صحافتی تنظیموں کی جانب سے جاری کیے جانے والے پریس ریلیز کی طر ف ہے  ۔۔میں نے حالیہ پریس ریلیز کے بعد ان کے تمام پرانے پریس ریلیز نکالے اور ان کا بغور جائزہ لیا ہے ۔۔اور بخدا میں یہ بات کہہ رہا ہوں کہ ان میں رتی برابر بھی فرق نہیں نظر آیا ہے ۔۔وہی وعدے ،وہی دلاسے  اور یقین دہانیاں اور بھڑکیں ہیں جن پر آج تک عمل نہیں ہوا ہے ۔۔میں اپنے تمام صحافی بھائیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ان تنظیموں کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران جاری کیے جانے والے تمام اعلامیوں کا بغور جائزہ لیں اور ان میں جو دعوے اور وعدے کیے گئے ہیں ان میں سے اگر پانچ فیصد باتوں پر بھی عمل کیا گیا ہے تو میں ہر سزا بھگتنے کے لیے تیار ہوں ۔۔یہ بات بالکل عیاں ہے کہ یہ ”صحافتی ملا” اپنے ”حلوے ”کی تیاری کے لیے ہمیں ایندھن بنائے ہوئے ہیں ۔۔

یہ ”مغل اعظم” بڑے عجیب ہی لوگ ہیں ۔۔یہ پہلے ہمیں روگ لگاتے ہیں اور پھر اس کا سوگ مناتے ہیں ۔۔یہ پہلے ہماری روٹی چھنواتے ہیں اور پھر فیسٹولز کراکے ہمارا مذاق بنواتے ہیں ۔۔یہ پہلے ہمیں سڑکوں پر لاتے ہیں اور پھر ہمارے دم پر اپنا نیا عالیشان محل تعمیر کراتے ہیں ۔۔یہ ایک ایسے نیلام گھر میں موجود ہیں جہاں ہماری بولیاں لگواکر اپنی تجوریاں بھرتے ہیں ۔۔یہ عالی جاہ ہیں ۔۔یہ ظل الہی ہیں۔۔یہ عزت ماب ہیں ۔۔یہ عالی جناب ہیں ۔۔ یہ قبلہ و کعبہ ہیں ۔۔اور ہم راندہ درگاہ ہیں ۔۔لاچار ہیں ۔۔نادار ہیں ۔۔اور روٹی کے طلب گار ہیں ۔۔یہ صحافیوں کی طبقہ اشرافیہ ہے اور ہم ان کے ادنیٰ غلام کہ یہ جب چاہیں میڈیا مالکان سے ہمارا سودا کرکے اپنے خواب پورا کریں ۔۔۔

ہمیں ان کے خواب پورا ہونے پر کوئی اعتراض نہیں اگر یہ سب کچھ انہوں نے اپنے زور و بازور پر کیا ہوتا ۔۔میرا دکھ یہ ہے کہ انہوں نے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے میرے اور آپ کے بچوں کے خوابوں کو نیلا م کیا ہے ۔۔ان کا ماضی اور حال  دیکھ لیں ۔۔ہوائی چپل سے برانڈڈ جوتے کا سفر ، کھٹارہ موٹر سائیکل سے لگژری گاڑی تک کا سفر اور جھونپڑی نما مکانوں سے عالیشان بنگلوں کا سفر انہوں نے ہمارے ہی کاندھوں پر طے کیا ہے ۔۔ یہ ناعاقبت اندیش سمجھتے ہیں کہ ہمیں گراکر یہ خود بھی کھڑے رہ سکیں گے ۔۔ان کو علم ہی نہیں ہے کہ وقت نجانے کتنے ایسے لوگوں کی رعونت پر خاک ڈال گیا ہے ،جو خدا کے لہجے میں گفتگو کرتے تھے ۔۔۔

میں نے بات ان کے پریس ریلیز سے شروع کی تھی ۔۔۔میں اب یہ سوچ رہا ہوں کہ گزشتہ سال سے اب تک ان کی جانب سے جاری ہونے والے تمام اعلامیوں کو اپنے صحافیوں بھائیوں کے سامنے لیکر آؤں ۔۔ میں قسط واران کا ایک ایک پریس ریلیز آپ کے سامنے پیش کروں گا اور اس میں کیے گئے دعوؤں اور وعدوں کا پوسٹ مارٹم کروں گا ۔۔یہ سلسلہ انشاء اللہ جلد شروع کیا جائے گا۔۔اس پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ان کے چہرے آپ کے سامنے مزید بے نقاب ہوں گے۔۔(عمیر علی انجم)۔۔

(عمیرعلی انجم کی تحریر سے عمران جونیئر اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں