government decided to bring new advertisement policy special report

حکومت کا نئی اشتہاری پالیسی لانے کا فیصلہ۔۔

(خصوصی رپورٹ)۔۔۔

پی ٹی آئی حکومت نے اخبارات ، ٹی وی چینلز اور ڈیجٹل اشتہارات کیلئے نئی پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ ، تمام حکومتی اشتہارات کا اختیارپریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ( پی آئی ڈی ) کو دے دیاگیا ، وفاقی حکومت کے زیرا نتطام وفاقی وزارتوں ، ڈویژنز ، خودمختار ادارے اور کارپوریشنز صرف اور صرف پی آئی ڈی کے ذریعہ اشتہارات دے سکیں گے ، علاقائی اخبارات کا 25فیصد کوٹہ ختم کردیا گیا ، اخبارات اور ٹی وی چینلز کیلئے اشتہارت ایڈوائزنگ ایجنسی کے ذریعہ جاری نہیں ہونگے بلکہ پی آئی ڈی براہ راست اشتہارات جاری کرے گی ، اخبارات کی تین نئی کیٹگریاں متعارف کرادی گئیں ، حکومتی جماعت پارٹی اشتہارات کیلئے پبلک فنڈز استعمال نہیں کرسکے گی ، ٹی وی چینلز کے اشتہارات کے نرخ اس نئی پالیسی کے وفاقی کابینہ سے منظوری کے 30اندر جاری کردیئے جائیں گے ، ٹی وی چینلز کی ریٹنگ کیلئے ایجنسی پیمرا کی منظوری سے متعین کی جائے گی ۔ دفاقی حکومت نے ڈرافٹ پرنٹ ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل اشتہارات پالیسی 2018تیار کرلی ہے،نئی مجوزہ ڈرافٹ پالیسی کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ۔مجوزہ ڈرافٹ پالیسی میں نگران وعملدرآمدکمیٹی بھی تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے جوکہ حکومتی اشتہارات اورکمیونیکشن کے تمام حکومتی پہلوئوں کا جائزہ لے گی جس میں پبلسٹی ،مارکیٹنگ ، پروموشن اور ایونٹ منیجمنٹ کی تمام اشکا ل شامل ہیں ۔ اوآئی سی کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ کسی بھی پبلسٹی مہم کو منظوریا مستردکرسکتی ہے ۔ کمیٹی چیئرمین سمیت 5ممبران پر مشتمل ہوگی جس میں چیئرمین پرنسپل انفارمیشن افسر (پی آئی او) ہونگے جبکہ دیگر ممبران میں ڈی جی انٹرنل پبلسٹی ، ڈی جی ، الیکٹرانک میڈیا و پبلکیشن ، ڈی جی سائبر ونگ اور ڈی ڈی جی ، ہوم پبلسٹی شامل ہیں ۔ اشتہارات دوطرح کے ہونگے جسمیں نان کیمپین اشتہارات اور ڈسپلے اشتہارات ہونگے ۔ نان کیمپین اشتہارات میں پبلک نوٹسز ، بھرتیاں اور حکومتی ٹینڈرز شامل ہوں گے اور ان کے مروجہ طریقہ کار میں کوئی خاص تبدیلی نہیں کی گئی  حکومتی ٹینڈرز نوٹسز میں دو انگریزی کے قومی اخبارات اور ایک علاقائی اخبار یا ایک قومی اخبارکے تمام ایڈیشنز میں چھاپے جائیں گے جبکہ ٹینڈرز نوٹسز جن کی مالیت ایک کروڑ روپے تک ہوگی وہ چھ اخبارات میں دیے جائیں گے جس میں سے چار قومی اخبار ہونگے ۔ٹینڈر نوٹسز جن کی مالیت ایک کروڑ سے زائد ہوگی وہ بھی دواردو قومی اخباررات اور دو قومی انگریزی اخبارات کو جاری کیے جائیں گے اور دو علاقائی اخبار بھی شامل ہوں گے اور اگر اشتہار ایک سے زائد زبانوں میں دئے جائیں گے تو ان میں ایک انگریزی ، دو اردو اور ایک علاقائی اخبار شامل ہوگا۔ خالی آسامیوں کے اشتہارات تین بڑے قومی اخبارات اور ایک چھوٹااخبار جبکہ ڈسپلے اشتہارات صرف مخصوص سامعین کو ہی جاری کیے جائیں گے ۔ اگر کوئی اشتہار وفاق سے متعلق ہے تو چھ اخبارات میںسے تین اردو یا انگریزی اخبارات کے ساتھ تین علاقائی اخبارات کو ہی جاری کیے جائیں گے جبکہ تمام سرکاری یا خودمختار اداروں کے شوکاز نوٹسزدو قومی اخبارات کے ساتھ ایک علاقائی اخبار کو جاری کیے جائیں گے ۔ ڈسپلے اشتہارات کیلئے نئی پالیسی میں وضع کردہ گائیڈلائنز میںتمام حکومتی اداروں یا خودمختار اور کارپوریشن کے پروموشنل اشتہارات صرف اور صرف پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ( پی آئی ڈی ) او کے ذریعہ اخبارات ، الیکٹرانک اور ریڈیو کو جاری کیے جائیں گے اور ادائیگیاں پی آئی او یا ڈی جی پی آر کے ذریعہ کی جائیں گی ۔کوئی بھی ڈیپارٹمنٹ /کارپوریشن /اتھارٹی /خودمختار ادارے کوئی بھی ایڈوائزنگ ایجنسی تعینات کرنے کے مجاز نہیں ہونگے، کوئی بھی تشہیری مہم جاری کرتے وقت ، اس مہم کا بجٹ اور اہداف پی آئی ڈی کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے اور پی آئی او تشہیری مہم کو مدنظر رکھتے ہوئے اخباراتکی تعداد اور ٹی وی چینلز کے نام اور تعداد بھی منتخب کریں گے اور ان اخبارات اور ٹی وی کی تعداد پر کوئی حدمقرر نہیں کی گئی ہے ۔ نئی اشتہاری پالیسی کی روشنی میں ، پی آئی ڈی کا 25فیصد اشتہارات کی ایڈیشن کا اختیار ختم کردیا گیا ہے ۔اس نئی پالیسی کی وفاقی کابینہ کی منظوری کے تین دن کے اندر الیکٹرانک میڈیا کے اشتہارات کے نرخ مقررکرے گی ۔ نئی پالیسی میں آن لائن اور سوشل میڈیا اشتہارات کے بارے میں بھی گائیڈلائنز وضع کی گئیں ہیں ۔ نئی پالیسی میں عام ہدایات کے باب میں بھی گائیڈلائنز وضع کی گئیں ہیں جسمیں وفاقی حکومت کے زیر انتظام تمام وزارتیں ، ڈویژنز، ڈیپارٹمنٹ، پبلک سیکٹر ادارے اور خودمختار ادارے بھی اخبارات ، ٹی وی ، موبائل میڈیا، ڈیجیٹل میڈیا ، سوشل میڈیا یا فزیکل ڈسپلے میڈیا کو اشتہارات پی آئی ڈی کے ذریعہ ہی جاری کرسکیں گے ۔پبلک فنڈز کوبھی اشتہارات یا کمیونیکشنز کے لیے بھی استعمال نہیں کیا جاسکے گا جس کے تحت سیاسی پارٹی جوکہ حکومت میں ہوں پارٹی کا نام یا کسی بھی شخص کا نام استعمال نہیں کرسکیں گے جبکہ ممبران پارلیمنٹ بھی اشتہارات میں نام استعمال نہیں کرسکیں گے ۔ پی آئی ڈی صرف ان اخبارات کو اشتہار جاری کرے گا جوکہ سنٹرل میڈیا لسٹ پر ہونگے اور سپونسرنگ ایجنسی سے صرف اسی صورت میں اشتہار قبول کرے گی جب وہ اشتہار کیلئے کافی فنڈز کا اجازت نامہ بھی پیش کریں گے ۔پی آئی ڈی اخبارات کو ایڈوائزنگ ایجنسوں کے بغیر براہ راست اشتہار جاری کرے گاجبکہ میڈیا ہائوسز اشتہارات کے بل پی آئی ڈی میں جمع کرائیں گے جوکہ تصدیق کے بعد اے جی پی آر ادائیگیاں کرے گی ۔پی آئی ڈی ٹی وی چینلز کو بھی ریلز آرڈر جاری کرے گی اور ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلکیشن مانیٹر کرنے کے بعد پی آئی ڈی کو رپورٹ کرے گی اورر ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلکیشن کی تصدیق کے بعد ہی جاری کیے جائیں گے ۔اخبارات کو تین کیٹگریوں میں تقسیم کیا جائے گا جسمیں کیٹگری اے میں وہ اخبارات شامل ہوں گے جس کی روزانہ کی سرکولیشن 30ہزار کاپیاں اور 50ملازمین ہوں جبکہ کیٹگری بی میں وہ اخبارات شامل ہوں گے کی جن کی روزانہ کی سرکولیشن 15ہزار کاپیاں اور 20ملازمین ہوں جبکہ سی کیٹگری میں وہ اخبارات شامل ہیں جوکہ نہ تو اے کیٹگری میں آتے ہیں اور نہ ہی بی کیٹگری میں آتے ہیں اس میں ویب یا آن لائن اخبارات شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ ٹی وی چینلز کی ریٹنگ پیمرا کی طرف سے منظور شدہ ایجنسی تعین کرے گی ۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں