worker sahafion ki mout

ورکر صحافیوں کی موت

خصوصی رپورٹ۔۔

ملک میں میڈیا کے حالات 2019 کے بعد سے خستہ حالی بلکہ بد حالی کا شکار ہیں اس پہ سونے پہ سہاگا یہ کہ چینلز ملک کے بزنس مینز کے ہتھے چڑھ گئے ہیں جن کا مقصد اپنے حلقہ احباب میں صرف واہ واہ سمیٹنا اور نومولود بے حس مشیروں کی باتوں میں آ کر ایک سیکنڈ میں سب کچھ خود ہی برباد کر دینا ہے پبلک نیوز کی بات کریں تو الرحمان ڈویلپرز نے جب چینل خریدا تو مارکیٹ میں ایک امیج بنایا گیا کہ یہ مالکان ورکر دوست اور درد دل رکھنے والے لوگ ہیں انہوں نے فیصل آباد بیورو شروع کیا تو شہر کے پوش علاقہ میں اپنی مرضی سے بہترین آفس سلیکٹ کیا اور اسکی تیاری پہ 6 لاکھ کے قریب لگا دیئے ، ٹیم ہائر کر لی گئی تو اسکے بعد مالکان بیورو آفس کے بقیہ لوازمات پہنچانا بھول گئے ۔۔خیر اس ٹیم کے بیورو چیف نے جو مختلف بڑے چینلز میں کام کر چکا ہے خود بھی ایم فل سکالر ہے ایک ایم فل سکالر رپورٹر اور دو بی ایس آنرز کے حامل رپورٹرز کو ٹیم کا حصہ بنایا جس میں ایک خاتون رپورٹر بھی شامل تھی اس بیورو کو ایک کیمرہ ایک کمپیوٹر سسٹم اور صرف کرسیوں میزوں کے ساتھ ہی فیصل آباد کی ٹیم نے 3 ماہ میں اس قدر اہم بنا دیا کہ عام انتخابات میں پورے فیصل آباد سے بڑے چینلز  کے بیوروچیفس اور رپورٹرز اس بیورو میں بیٹھ کر الیکشن رزلٹ کا انتظار کر رہے تھے اس بیورو کی ٹیم نے ایک کیمرے کی مدد سے نہ صرف بھرپور الیکشن کور کیا بلکہ مالکان کے کہنے پہ رانا ثنا اللہ کی الیکشن کیمپین اور کوریج دینے کے ساتھ پیکجز اور ایز لائیوز سمیت بریکنگز بھی نہ رکنے دی ۔ لیکن پھر ہوا یوں کہ مالکان کے کسی احمق مشیر نے انہیں فیصل آباد بیورو ختم کرنے کا مشورہ دیا اب یہ بہترین پروفیشنل ٹیم چند دن کے نوٹس پہ کسی نئی جاب کی تلاش میں ہے ۔

عرض ان بے حس مالکان سے یہ ہے کہ جب آپ کسی کا احساس نہیں کر سکتے یا آپ درد دل رکھتے ہی نہیں تو بڑی بڑی ڈینگیں کیوں مارتے ہیں وہ پنجابی کا ایک محاورہ ہے کہ جب پشت وزن نہیں اٹھا سکتی تو پنگا لینا ہی کیوں۔۔ جب چینلز چلانے کا گودا اور دماغ نہیں ہے تو غریب ورکرز کے ساتھ اس طرح کھیل تماشے کیوں کرتے ہو؟؟ اس سارے معاملے میں چینل نے صرف 7 ماہ ہی فیصل آباد کی ٹیم سے کام لیا جبکہ بیورو بند کرنے کی نہ تو وجہ بتائی گئی اور نہ ہی پروفیشنلی بیوروچیف سے کوئی میٹنگ کی گئی بس سیٹھ کے ایک حکم پہ غریب ورکرز کی ساری آس امید پہ پانی پھیر دیا گیا۔سیٹھ لوگوں نے میڈیا ورکرز کو اس قدر ذہنی اذیت سے دو چار کر رکھا ہے کہ الامان۔۔ رہی بات حکومت کی تو وہ تو سرے سے ہی یہاں موجود نہیں۔۔(خصوصی رپورٹ)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں