جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن اور اینکرپرسنز

خصوصی رپورٹ

دنیانیوز کے پروگرام ”نقطہ نظر“میں گفتگو کرتے ہوئے کامران خان نے کہا کہ قیادت کی تبدیلی کے بعد تھوڑا وقت لگتاہے ایڈ جسٹ ہوتے ہوئے اورپاکستان ایسے حالات میں آرمی چیف کی تبدیلی کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تاریخ میں ہماری سول قیادت کی سیاسی قوت اتنی مستحکم نہیں ہوتی، سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی میں فوج ایک جانب کھڑی ہوتی ہے تو دوسری سیاسی قوت فوج کو اپنی طرف راغب کرتی ہے جس سے کوئی مشترکہ نقطہ نظر ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا اس وقت پاکستان کیلئے تاریخی فیصلے کرنے کی ابتدا ءہوچکی ہے ،پاکستان کی اپوزیشن کی بہت سی قیادت کرپشن کے معاملات میں ملوث ہے لیکن اپوزیشن میں بہت سے لوگ بہتر بھی ہیں ، اس لئے ایسی اپوزیشن پر عرصہ حیات تنگ کرنا کسی صورت میں بھی مناسب نہیں ہے ، اب دیکھنا ہوگا کہ پاکستان میں جمہوریت کو پنپنے کیلئے اپوزیشن کوسانس لینے کا موقع دیا جاتا ہے یا نہیں دیا جاتا ہے ۔کامران خان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے آرمی چیف کیانی کو چار ماہ پہلے ہی توسیع دیدی تھی اور عمران خان نے تین ماہ قبل دی ہے ، اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ آرمی چیف کے آخری تین ماہ میں چہ میگوئیاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس وقت دنیا کو یہ پیغام دینا ضروری تھا کہ سول اورفوجی قیادت متحدہیں اور ایک پیج پر ہیں۔

جیونیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں گفتگو کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ بہت اچھا اور عقلمندانہ ہے ، پاکستان کی پالیسیوں کیلئے یہ فیصلہ بہت ضروری تھا ، حکومت نے جو پالیسیاں شروع کی ہیں، اس کے لئے ضروری تھا فوج حکومت کی پشت پر رہے ۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک سال سے سیاسی سازشیوں سے جان چھوٹی ہوئی ہے اور آئندہ تین سال بھی چھوٹی رہے گی،جنرل قمر جاوید باجوہ کی دو خواہشیں تھیں ایک تو وہ کہتے تھے کہ میری خواہش ہے کہ میں ریٹائرڈ ہوکر اپنے پوتوں کے ساتھ کھیلوں ، ان کی یہ خواہش تو پوری نہ ہوئی ۔ دوسری خواہش ان کی یہ ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ میری خواہش ہے کہ سکیورٹی فری پاکستان ہوہم اسی طرح پھریں جیسے میں راولپنڈی کی سڑکوں پر پھرا کرتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اب اللہ کرے تین سال میں پاکستان سکیورٹی فری ہوجائے ۔

سلیم صافی نے کہا ہے کہ اس وقت تمام بساط جنرل قمرجاوید باجوہ کی بچھائی ہوئی ہے ، افغانستان ، کشمیر کے معاملات میں تسلسل کیلئے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا یہ ایک بہتر فیصلہ ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے جو بھی پیش رفت ہورہی ہے ، اس میں آرمی چیف کا اہم کردار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد پاکستان کی سیاست میں داخلی استحکام کاراستہ بھی ہموار ہوجائیگا ۔

”رپورٹ کارڈ“میں گفتگو کرتے ہوئے حسن نثار نے کہا آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ بہت اچھا ہے اور درست فیصلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وقت کی ضرورت تھی اور مجھے تو کچھ اور سوجھ بھی نہیں رہا تھا ۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ فیصلہ بالکل درست کیاہے ۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے میں بطور پاکستانی بہت آرام محسوس کررہا ہوں اور میں یہ توقع بھی کررہا تھا ۔

اینکر پرسن غریدہ فاروقی کا کہنا ہے کہ عمران خان اور جنرل باجوہ مل کر ’ ٹیم پاکستان ‘ بن گئے ہیں اور اگر یہ کامیاب نہ ہوئے تو انہیں ذمہ داری اٹھانا ہوگی۔اپنے ایک ٹویٹ میں غریدہ فارقی نے کہا کہ توسیع ملنے کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ 2022 تک آرمی چیف کے عہدے پر رہیں گے جبکہ عمران خان 2023 تک وزیر اعظم رہیں گے۔ اب یہ ایک ’ ٹیم پاکستان‘ بن گئی ہے ، توسیع کا فیصلہ تو ہوگیا لیکن اب مسئلہ کشمیر، افغان مسئلہ اور معاشی بحران سے نمٹنا سب سے بڑے چیلنج ہیں۔ کامیاب ہوگئے تو ’ ٹیم پاکستان‘ کی واہ واہ ہوگی وگرنہ ناکامیوں کی ذمہ داری بھی اٹھانا ہوگی۔(خصوصی رپورٹ)

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں