media industry or dajjal

میڈیا انڈسٹری اور دجال

تحریر: جاوید صدیقی۔۔

سنہ 1990 سے لیکر ابتک سنہ 2024 تک کے وہ حالات جو میں نے اپنی کھلی آنکھوں اور مکمل شعور کیساتھ جو حالات دیکھے وہ میں اپنے معزز قارئین کی  نذر کرونگا۔ میڈیا انڈسٹری میں پروڈکشن کے شعبہ سے زندگی کی ابتداء کی اور پھر نیوز اور کرنٹ افیئر کی راہ کو اپنالیا۔ پروڈکشن میں ابتداء ڈرامہ میں کردار کی ادائیگی یعنی ایکٹنگ سے شروع کیا۔ ان وقتوں میں پی ٹی وی کے علاوہ مخصوص اینٹینا کے ذریعہ این ٹی ایم جسے ایس ٹی این بھی کہتے تھے وہ واحد نجی چینل تھا جو پرائیویٹ پروڈکشن کیلئے نئی راہ اور نئی امید ثابت ھوا یہ چینل طاہر خان کا تھا جو ایک معروف کمپنی انٹرفلو  ایڈورٹائزنگ کے مالک ھیں۔ اس دور میں  غضنفر  کا بھی ایک پروڈکشن ہاؤس میٹروپول پر واقع تھا جسے کمبائنڈ کہتے تھے اور خالد ظفر کا بھی نارتھ ناظم آباد میں پروڈکشن تھا۔ جس پروڈکشن سے میں نے اپنی زندگی کی راہ شروع کی وہ ہارون رشید کا پروڈکشن ویلیو مارکیٹنگ جسے عام فہم میں ویل مار کہتے تھے جو کلفٹن پر واقع تھا اس پروڈکشن ہاؤس سے مشہور و  معروف ترین ڈرامہ پس آئینہ تیار ھوتا تھا۔ اس پروڈکشن سے کئی ذراموں میں ایکٹنگ کرنے کا موقع ملا۔ پاکستان کا پہلا بین الاقوامی نجی سٹلائٹ چینل اےآروائی ہی تھا جو غالباً ستمبر 2000 کو لاؤنچ ھوا، میں 18 مارچ سال 2001 میں اےآروائی ڈیجیٹل جوائن کرلیا یہاں کام کے ساتھ ساتھ چند ڈراموں اور میوزیکل وڈیوز میں بھی ایکٹنگ کرنے کا موقع میسر آیا۔ اےآروائی وقت کے ساتھ ساتھ نیٹ ورک بن گیا اسی سفر میں ساتھ رھا اور اپنی خدمات پیش کرتا رھا۔ اداکار قوی، اداکار شکیل المعروف انکل عرفی، اداکار ارباز خان، اداکار نعمان اعجاز  کے علاوہ بیشتر اور ڈرامہ کے اداکار و اداکارائیں کیساتھ ایکٹنگ کا موقع ملا میوزیکل البم میں گلوگارہ ریشماں، شاہدہ منی اور امجد صابری کیساتھ فلم بندی ھوئی جسے معروف میوزیشن و ہدایتکار عمران ساجن نے فلم بندی کی۔ اسی طرح معروف سینئر ترین فلمی ہدایتکار و تدوین کار کیساتھ سیکھنے کا بھرپور موقع ملا اور خاص طور پر پی ٹی وی کے انتہائی قابل سیئر ترین ہدایتکار و اداکار قاسم جلالی اور اقبال لطیف کی خاص محبت و پیار کیساتھ فن ہدایتکاری کے ہنر سیکھے۔ سنہ 2007 میں اےآروائی کی پروڈکشن سے انفوٹینمنٹ کی طرف سفر شروع کیا ایک سال بعد 2008 میں اےآروائی ون ورلڈ کی ٹیم کا حصہ بن گیا پھر ڈائریکٹر نیوز اویس توحید کی توجہ اور محنت سے اےآروائی ون ورلڈ سے اےآروائی نیوز میں تبدیل ھوگیا۔ نیوز کے شعبہ میں میرے افسران بالا سینئر ترین صحافی ناصر بیگ چغتائی المعروف این بی سی، سینئر ترین صحافی محمود شام، سینئر صحافی محسن حسن خان، سینئر صحافی کاشف عباسی، سینئر ترین صحافی مظہر عباس، سینئر صحافی رشید چنا، سینئر ترین صحافی اویس توحید، سینئر صحافی فرحان رضا اور سینئر صحافی سراج احمد شامل ھیں۔ ان اےآروائی سے وابسطگی کے انیس سالوں میں ہزاروں ڈاکومینٹری پروگرامز، لائیو ایونٹس، لائیو پروگرامز، تحقیقی اسکرپٹس، فارمیٹس تیار کئے۔ اگر نیوز کی بات کی جائے تو ان پٹ اور آؤٹ پٹ دونوں سطح پر بڑا کام کیا، سینٹرل ڈیکس میں بیشمار نیوز اسٹوریز، پکیجز، او سی وی او، ساٹ ایڈیٹ کئے اور اسائمنٹ ڈیسک میں بھی کئی سال کام کیا اور بیشمار برکینگ نیوز بھی کی۔ سنہ 2005 میں ایک سٹلائٹ چینل پارٹنر شپ میں لاؤنچ کیا جسکا نام “حق ٹی وی” تھا جو اب 92 چینل کے نام سے آن ایئر ھے اور تاحال لائسنس میں گروپ ڈائریکٹر موجود ھوں۔

 معزز قارئین!! میڈیا انڈسٹری کا ماحول 95 فیصد منافقانہ اور جھوٹ پر منحصر ھے، جابجا دھوکہ و قریب پھیلا ھوا ھے لیکن بظاہر شرافت اور ایمانداری و سچائی کا میک اپ خوب سجا نظر آتا ھے، 5 فیصد لوگ خوف خدا اور انسانیت پر یقین رکھتے ھیں، میڈیا انڈسٹری شریف النفس ایمانداروں اور دیانتداروں کیلئے کسی سخت ترین ایندھن سے کم نہیں یہاں ثابت قدم اور ایمان پر قائم رہنے والے کسی ولی کامل سے بھی کم نہیں کیونکہ شیطانی و ابلیسی ماحول میں رب العزت کے احکامات کی پیروی کسی کانٹوں سے بچھے رستے پر ننگے پاؤں چلنے کے مترادف ھے۔ میڈیا انڈسٹری میں صحافت اور صحافتی امور کو سچائی ایمانداری دیانتداری کیساتھ انجام دینا دیگر شعبہ جات سے بے انتہا مشکل اور تکلیف دہ عمل ھے۔ اپنی اسی عزت نفس خودداری حق گوئی و سچائی ایمانداری و دیانتداری کے سبب 5 سالوں سے بیروزگاری کا سامنا کررھا ھوں، صحافتی تنظیم ھوں یا صحافتی ایسوسی ایشن یا پھر صحافتی گروہ سب کا کہنا اور ماننا ھے کہ میڈیا انڈسٹری میں بلند و بالا مقام کیلئے “سب اچھا ھے” کی گردانیں لگانا ناگزیر ھوتا ھے اسی گردان کیساتھ آگے بڑھتے جاؤ جو دیکھو آنکھیں بند کرلو، جو سنو کان سے بہرے ھوجاؤ، جو بولتا ھے تو گونگے بن جاؤ پھر تم وہ سب کچھ حاصل کرلو گے جو تمہاری خواہشات ھیں بلکہ خواہشات سے بھی زیادہ کیونکہ میڈیا انڈسٹری دجال کی خاص دلال ھے۔ اس دلالی میں منہ کالا کرنا شرط ھے اور دنیاوی ہیرا حاصل تو کرلوگے لیکن پھر ایمان سے جاتے رھو وگرنہ دجال سے ٹکرانے کا انجام دنیاوی پریشانی مصیبت و مشکلات تم سے چمٹ جائیں گی اور تمہیں تنہا کردیں گی۔۔(جاوید صدیقی)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں