khusra qanoon | Imran Junior

گیلا دودھ

دوستو،آپ کو حیرت تو ہوئی ہوگی کہ ہم نے کیسا بے تُکا اور عجیب سا عنوان منتخب کیا ہے۔۔ آپ ہماری عقل پر ماتم کررہے ہوں گے کہ دودھ تو دودھ ہوتا ہے اس میں گیلے اور سوکھے والی کیا بات ہے۔۔ واقعی حقیقت بھی یہی ہے کہ دودھ تو دودھ ہوتا ہے ، لیکن جب پاؤڈر کے دودھ کی بات کرتے ہیں تو ہم اسے ہمیشہ سوکھا دودھ ہی کہتے ہیں۔۔لیکن کھلے دودھ کو کبھی گیلا دودھ نہیں کہتے۔۔آخر اس کی لاجک کیا ہے؟ لیکن اپنے گوڈے گٹوں پر زیادہ زور نہ دیں، کراچی میں کھلے دودھ کی جو منڈی روزانہ لگتی ہے اور جہاں ٹنوں کے حساب سے دودھ کی روزانہ خریدوفروخت ہوتی ہے ،وہاں کھلے دودھ کی دو اقسام پر ریٹ لگائے جاتے ہیں، ایک گیلا دودھ اور ایک سوکھا دودھ ۔۔حالانکہ دونوں ہی کھلے دودھ ہوتے ہیں۔۔ گیلا دودھ اس دودھ کو کہاجاتا ہے جس میں پانی کی ملاوٹ ہو اور سوکھا دودھ خالص اور ملاوٹ سے پاک دودھ کو کہاجاتا ہے، گیلا دودھ سوکھے دودھ سے سستا ہوتا ہے۔۔گیلے دودھ پر یاد آیا، ہمارے پیارے دوست اور معروف ڈرامہ رائٹر فرہاد قائم خانی نے (جن کے لاتعداد ڈرامے کئی معروف چینلز پر ہٹ ہوچکے ہیں) جب اپنی زندگی کا پہلا مزاحیہ کالم لکھا اور ہمیں بھیجا، ہم اس وقت کراچی کے ایک اخبار میں نیوزایڈیٹر تھے، فرہاد قائم خانی حیدرآباد میں رہتے تھے، انہوں نے اپنا کالم ہمیں بیوروآفس سے فیکس کیا، ہم نے وہ کالم نوک پلک سنوار کر شائع کردیا، لیکن اس کالم کا ایک جملہ آج تک اپنے ذہن سے نہیں نکال سکے۔۔انہوں نے لکھا تھا۔۔ دبلے کو سوکھا کہتے ہیں تو موٹے کو گیلا کیوں نہیں کہتے۔؟؟

ویسے ہی اردو زبان کا حسن ہی ہے کہ اس میں ایک جملے سے آپ کئی معنی و مطالب نکال سکتے ہیں۔۔۔ جیساکہ ایک جملہ ہے۔۔آج گھر میں کھانا پکا ہے۔۔ دیکھئے کتنا مختصر سافقرہ ہے۔۔اب اس فقرے کے مختلف الفاظ پر زور دینے سے فقرے کے مطالب بدل جاتے ہیں۔۔ اگر بولنے میں لفظ ’’آج‘‘ پر زور دیں کہ آج گھر میں کھانا پکا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بہت دن سے گھر میں کھانا نہیں بن رہا تھا، آج بنایاگیاہے۔۔ اگر لفظ ’’گھر‘‘ پر زور دیں کہ آج گھر میں کھانا پکاہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ پہلے کہیں اور کھانا بنتا تھا ، آج گھر میں بناہے۔۔ اگر لفظ ’’کھانا‘‘ پر زور دیں کہ آج گھر میں کھانا پکا ہے۔۔تو اس سے سننے والا یہ سمجھنے پر مجبور ہوگا کہ پہلے گھر میں کچھ اور بنتا تھا آج کھانا بنا ہے۔۔ اگر لفظ’’پکا‘‘ پر زوردیں کہ آج گھر میں کھانا ’’پکا‘‘ ہے توسننے والوں کو ایسا لگے گاکہ شاید پہلے گھر میں کھانا کچا رہ جاتا تھا، آج پکا ہے۔۔ لیکن ان الفاظ پر زور دینے کے بعد آپ کی خیر نہیں، خاص طور پر اپنی خاتون خانہ کے سامنے، اس لیے اردو ادب چھوڑیے چْپ چَاپ کھانا کھائیے۔۔ہمارے بہت اچھے سے دوست معروف کامیڈین کاشف خان اکثر اسٹینڈاپ کامیڈی میں جب پھلجڑیاں چھوڑتے ہیں تو یہی جملہ کچھ اس طرح کہتے ہیں۔۔ آج گھر میں کیا ’’پکا ‘‘ہے؟ ہم کہتے ہیں۔۔گھر میں صرف فرش ’’پکا‘‘ ہے۔۔

جگت بازی میں فیصل آباد ی زیادہ مشہور ہیں، لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دنیا کی سب سے پہلی جگت فرعون کے زمانے میں ماری گئی تھی، فرعون کی لاش کو جب حنوط کرنے کے لئے مصالحہ لگایاجارہا تھا تو مصالحہ زیادہ لگ گیا،اسی وقت فرعون کے وزیر خاص نے فوری جگت لگائی۔۔انی دیو، اینا مصالحہ لادتااے،فرعون نوں فرائی کرنا جے؟؟ہمارے پیارے باباجی کو تو آپ سب جانتے ہی ہوں گے،باباجی نے ایک رو ز فون کرکے اپنی جنرل نالج میں کچھ اضافہ کرنے کی کوشش کی۔۔ کیا بیوی گھر کے کام کاج میں شوہر کا ہاتھ بٹاسکتی ہے؟؟ایک بار باباجی کو ڈاکوؤں نے کہا، جو کچھ ہے نکال دو۔۔باباجی نے دانت نکال دیئے۔۔باباجی کہتے ہیں۔۔جب رات آتا ہے تو نیند نہیں آتا، لیکن جب صبح آتا ہے تو نیند بہت زیادہ آتا ہے۔۔باباجی کا ہی فرمان عالی شان ہے کہ۔۔میں جانتاہوںمیں بے وقوف ہوں مگر جب اپنے آس پاس دیکھتا ہوں تو کافی بہتر محسوس کرتا ہوں۔۔باباجی فرماندے نے۔۔ پرانی فلموں کی طرح اگر بے عزتی ہونے پر ہارٹ اٹیک کی روایت ہوتی تو پرائیویٹ جاب کرنے والے لوگ مہینے میں دس بارہ بار ضرور مرتے۔۔باباجی کی تحقیق کے مطابق پنکھا اور فریج دنیا کی ایسی ایجادات ہیں جو اتنا چلنے کے باوجود وہیں کھڑے رہتے ہیں جہاں سے چلتے ہیں۔۔

پروفیسر نوید احمد کی ایک مختصر سی تحریر نے ہمیں بھی مسکرانے پر مجبور کردیا۔۔وہ لکھتے ہیں کہ۔۔ایک دن ہماری چچی چچا سے لڑ رہی تھیں کہ چوبیس گھنٹے آن ڈیوٹی ہوتی ہوں ، کام ختم ہی نہیں ہوتے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ آپ کی طرح نہ تو کبھی سالانہ انکریمنٹ لگتی ہے اور نہ ہی پروموشن ہوتی ہے۔۔چچا نے کہا میری انکریمنٹ لگے یا پروموشن ہو ، ظاہر ہے سب کچھ تمہارا ہی ہے لیکن پھر بھی تمہارے دونوں گِلے دور کر دیتا ہوں،ہر سال تمہاری پاکٹ منی میں ایک ہزار کا اضافہ ہوگا۔۔چچی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ڈن ہوگیا ، اب پروموشن کی بات کریں۔۔چچا نے کہا میری کسی بیس بائیس سال کی جوان بیوہ سے شادی کرا دو،تم سینئر ہوجاؤ گی اور وہ جونئیر اور ثواب فری میں ملتا رہے گا۔۔اب چچی پروموشن لینے سے بھی انکاری ہیں اور نعوذ باللہ ثواب کمانے سے بھی۔۔۔اسی پر ایک اور واقعہ بھی سن لیجئے،یک شخص اپنی بیوی کے پاس پریشانی کی حالت میں آیا۔بیوی نے پوچھا آپ کو کیا ہوا؟۔۔شوہر بولا، بادشاہ نے ہر اس شخص کے قتل کا حکم دیا ہے جو دوسری شادی نہ کرے۔۔۔محترمہ مسکرا کے بولی، کتنی بڑی سعادت ہے کہ اللہ تعالی نے آپ کو شہادت کے لئے چن لیا ۔۔

باباجی کا کہیں ذکر آجائے اور پیارے دوست کی بات نہ ہوتو جھگڑے کا امکان ہے۔۔ کیوں کہ جب رات کو باباجی ، پیارے دوست اور ہماری بیٹھک لگتی ہے تو چائے کی پیالیوں پر بڑے بڑے عالمی مسائل میں سے ایک مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ باباجی کا ذکر ہوا تو ہمارا کیوں نہیں ہوا اور، پیارے دوست کی بات کردی تو ہماری کیوں نہیں کی۔۔اس لئے ہم کوشش کرتے ہیں کہ دونوںکو بیلنس کرکے چلاجائے۔۔ہمارے پیارے دوست کہتے ہیں۔۔پلاسٹک بیگ پر پابندی سے حکومت نے ہزاروں لوگوں کے پیٹ پر لات ماری ہے وہ یہ لوگ داتا دربار سے چاول کیسے لے جایا کریں گے؟؟ہمارے پیارے دوست نے ہی انکشاف کیا ہے کہ۔۔ چائنا کی کنگ فو فلموں میں فرنیچر جس آسانی سے کنگفو ماسٹرز کے گھونسوں اور لاتوں سے ٹوٹ جاتا ہے تو اس میں کنگفو ماسٹرز کا کوئی کمال نہیں بلکہ فلم دیکھنے والوں کو یہ حقیقت یاد رکھنی چاہیئے کہ، فرنیچر ’’میڈ ان چائنا‘‘ ہے۔۔ہمارے پیارے دوست اپنی کمزوری کا انکشاف کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ۔۔کبھی بھی کسی کے گھر جاکرالائچی والی چائے نہیں پیتا کیوں کہ اکثر لڑکیاں الائچی منہ سے چباکر چائے میں ڈالتی ہیں۔۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔والدین اور درخت جب دونوں بوڑھے ہو جاتے ہیں. تو انکی چھاؤں پہلے سے بھی زیادہ اور گھنی ھو جاتی ہے۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں