female journalist murder co reporters to be involved in investigation

خاتون صحافی قتل ، ساتھی رپورٹرزکوشامل تفتیش کرنے کا فیصلہ

(خصوصی رپورٹ)۔۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے خاتون صحافی قتل کیس کی رپورٹ طلب کرلی ۔ نیشنل پریس کلب کے سالانہ الیکشن سے چند روز قبل سابق ممبر گورننگ باڈی میمونہ عارف کو زہر دے کر قتل کیاگیاتھا ۔ اسلام آباد پولیس نے روایتی انداز میں ڈیڈ باڈی کو زبردستی قبضے میں لے کر تحقیقات شروع کی جس کے پانچ ماہ بعد خاتون صحافی کے قتل کا مقدمہ تھانہ آبپارہ پولیس نے درج کرلیا ۔ خبررساں ایجنسی آن لائن کی نشاندہی پر خاتون صحافی قتل کیس میں پولیس نے روایتی سستی کا مظاہرہ کیا مقدمہ میں پانچ ماہ بعد ہسپتال لے کر آنے والے شخص کو ملزم نامزد کرکے مقدمہ کا چالان مرتب کیا گیا۔۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے مقتولہ کے موبائل کا فرانزک ٹیسٹ کروانے سے گریز کیا گیا بعد ازاں جب یہ معاملہ سابق ایس ایس پی اسلام آباد مجیب الرحمن بگوی کے نوٹس میں آیا تو ایس ایس پی اسلام آباد نے اے ایس پی آبپارہ عمر خان گنڈا پور کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اے ایس پی آبپارہ نے مقدمہ کے اس وقت کے تفتیشی افسر الیاس میکن کوموبائل کی سی ڈی آر رپورٹ حاصل کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ذرائع کے مطابق سینئر پولیس افسران کے میرٹ پرتفتیش کے احکامات کے بعد بااثر شخصیات اور مافیا کی نیندیں اڑ گئیں سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے نوٹس میں معاملے کو لانے کے بعد مذکورہ بالا افسران کیخلاف سازشیں شروع کردی گئیں مافیا کے دباؤ کی وجہ سے پولیس نے خاتون صحافی کے قتل کے معاملے پرخاموشی اختیار کرلی بعد ازاں مذکورہ بالا افسران خاص طور پر تفتیشی افسر اور اے ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا واضح رہے سات جنوری 2018ءکو رات تقریباً ساڑھے دس بجے کے قریب طاہر مسعود نامی شخص نے خاتون صحافی کو ہسپتال میں تشویشناک حالت میں داخل کرایا پولیس نے تین دن بعد جب اسلام آباد پویس کلب انتظامیہ اور متعلقہ میڈیا ہاؤس سے خاتون صحافی کا ریکارڈ نہ ملا تو ڈیڈ باڈی کو زبردستی قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کروایا معدے اور جسم کے دیگر اعضاء کے نمونے لاہور لیبارٹری بھجوائے گئے جن کی رپورٹ نمبر 00032 پولیس کو پیش کی گئی ۔ ذ رائع کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ کئی ماہ تک رپورٹ کو دبائے رکھا گیا اور لاہور لیبارٹری سے من پسند کی رپورٹ تیار کروائی گئی اس لئے پولیس واضح طور پر یہ وجہ موت کا یقین نہ کرسکی جس کے بعد انسپکٹر ارشد جو کہ اس وقت تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے نے بتایا کہ رپورٹ میں تمام حقائق کو خفیہ رکھنے کی کوششیں کی گئیں جس پر پولیس نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا کی جس پرمیڈیکل بورڈ کی رپورٹ آنے کے بعد پولیس نے پانچ ماہ بعد قتل کا مقدمہ درج کرلیا ایف آئی آر کے مطابق خاتون صحافی کو زہر دیکر قتل کیا گیا رپٹ نمبر 45 کے اندراج کے وقت آن لائن نے دعویٰ کیا تھا کہ خاتون صحافی کو زہر دیکر قتل کیا گیا ہے لیکن روایتی ہٹ دھرمی اور قاتلوں کی پشت پناہی اور بلیک میلنگ میں پولیس افسران عاجز آگئے اور مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کرکے حقائق پر پردہ ڈال دیا گیا آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ کے خاندان کے افراد نے بتایا کہ ان کی فیملی میں خواتین کو باہر نکل کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی میمونہ کی بہن عائشہ کا کہنا تھا کہ وہ کچھ بننا چاہتی تھی ہر عید میں گھر آیا کرتیں اور بھائی غلام رسول سے اس کا مسلسل رابطہ تھا ہماری بہن کوناحق قتل کیا گیا ہے میمونہ عارف جوکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ماسٹر کی طالبہ تھی آسٹریلیا ، انڈیا سمیت کئی ممالک کے وزٹ کرچکی تھی جس کو برسر اقتدار پریس کلب انتظامیہ کی جانب سے ممبر گورننگ باڈی بنایا گیا لیکن رواں سال اسے نظر انداز کردیا گیا ذرائع کے مطابق وزیر مملکت برائے داخلہ کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کے بعد پولیس نے اس کی ساتھی خواتین رپورٹرز سمیت سینئر عہدےداروں کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے آن لائن کے استفسار پر آئی جی آپریشن عبدالقادر قمر نے بتایا کہ مذکورہ بالا مقدمے کی تفتیش میرٹ پر ہوگی اس میں کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیاجائے گا۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں