سندھ کے 50 صحافیوں پر جھوٹے مقدمات۔۔

صحافیوں پر دہشتگردی ایکٹ تحت جھوٹے کیسز اور پولیس کی سرپرستی میں صحافیوں کو اغوا کرنے کے خلاف سینکڑوں صحافیوں نے سندھ جرنلسٹس کونسل کی جانب سے کراچی پریس کلب سے مارچ کرتے ہوے سندھ اسمبلی کے مین گیٹ پر احتجاجی دھرنا دیا۔دھرنے میں سندھ کے مختلف اضلاع سے صحافیوں نے شرکت کی۔سندھ جرنلسٹس کونسل کے احتجاجی مارچ میں صحافیوں نے  مختلف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر پولس کے خلاف نعرے درج تھے۔وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی، سندھ اسیمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی، جی ڈی اے ایم پی اے حسنین مرزا، نصرت سحر عباسی، تحریک انصاف کے جمال صدیقی اور دیگر ممبران سندھ اسمبلی نے  دھرنے پر پہنچ کر صحافیوں سے بات چیت کی۔سندھ جرنلسٹس کونسل کے صدر غازی جھنڈیر، امداد سومرو، شوکت زرداری، منظور سولنگی، منور عالم، زوھیب زرداری، امداد پھلپھوٹو، قاضی ذولفقار، نجیب نائچ، غوث جہتیال، میر ذوالفقار ،  آصف جتوئی، مکیش روپیتا اور دیگر صحافیوں نے سندھ اسمبلی کے ممبران کو بتایا کہ پولس کے کرپٹ افسران طاقتور لوگوں سے مل کر صحافیوں کو حراساں کرنے کے لیے ان پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت جھوٹے مقدمے درج کر رہے ہیں۔صحافیوں نے مزید بتایا کہ سندھ کے مختلف اضلاع میں پچاس  سے زائد صحافیوں پر جھوٹے مقدمے درج کیے گئے ہیں۔پہلے بھی صحافیوں کے احتجاج کے بعد وزیر اعلی سندھ نے جانچ کمیٹی بنائی تھی جو تین ماہ میں ناکام رہی۔اور اب پولیس کے  اعلی افسران کی سرپرستی میں صحافیوں پر جھوٹے مقدمے اور اغوا جیسی وارداتیں جنم لے رہی ہیں، ایسے سنگین واقعات کے بعد  پولیس اغوا کا مقدمہ درج کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔صوبائی وزیر سعید غنی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران مسئلے کو وزیر اعلی سندھ کے نوٹس میں لانے کے بعد مقدمات کی شفاف انکوائری کی یقین دہانی کرائی۔جبکہ اپوزیشن ممبران نے صحافیوں کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے مسئلے کو ایوان میں اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔سندھ جرنلسٹس کونسل کے صدر غازی جھنڈیر نے سندھ حکومت کی یقین دہانی پر دھرنہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شفاف انکوائری کے ذریعے اگر کرپٹ پولس افسران کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو ایک ماہ بعد پوری سندھ کے صحافی وزیر اعلی ہائوس کے سامنے دھرنا دینگے۔دوسری جانب صوبائی وزیر سعید غنی نے سندھ اسیمبلی کے  اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والے صحافیوں کے مطالبات جائز اور قانونی ہیں۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں