ہم نیوزکے مالک دریدقریشی کا انٹرویو

اگلے تین سے چھ ماہ کے دوران چینلز کی سبسکرپشن کا ماڈل ملک میں نافذ ہوجائے گا۔۔امید ہے کہ یہ ماڈل نہایت کامیابی سے چلے گا۔۔ اس بات کا انکشاف ہم نیٹ ورک گروپ کے سی ای او درید قریشی نے ایک انگریزی میگزین کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔۔درید قریشی کا کہنا تھا کہ  سبسکرپشن بیسڈ ریونیو پر بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اس سال کے آخر تک اس پر عمل درآمد ہوجائے گااور اس ماڈل کی کامیابی کے روشن امکانات ہیں۔۔ ان کا مزید کہناتھا کہ یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ حکومت خبروں کے معاملے میں بہت مداخلت کرتی ہے لیکن ہمیں آج تک ایسا کوئی تجربہ نہیں ہوا۔۔میڈیا بحران کے حوالے سے درید قریشی کا کہنا تھا کہ نیوزچینلز کا بزنس پندرہ فیصد کم ہوا ہے۔۔کارپوریٹ سیکٹرسے ملنے والے اشتہارات میں بھی پندرہ سے بیس فیصد کمی ہوئی ہے کیوں کہ معاشی حالات سب کے سامنے ہیں۔۔جب کہ میڈیا بحران کی تیسری بڑی وجہ سردیاں بھی ہیں جس میں ریونیو ہمیشہ کم ہی آتا ہے۔اگر ان تینوں وجوہات کو ملایا جائے تو بحران تو ہونا ہی تھا۔۔ اس سلسلے میں کئی چینلز نے اپنی لاگت میں تیس سے پینتیس فیصد کمی بھی کی ہے جس کے لئے انہوں نے برطرفیاں بھی کیں۔۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت میڈیا کےلئے سب سے بڑی ایڈورٹائزر ہےاور حکومت کا کہنا بھی درست ہے کہ حکومتی اشتہارات کے نرخوں پر نظرثانی ضروری ہے،لیکن حکومت کے تجویز کردہ اشتہاری نرخ میڈیا مالکان کو قابل قبول نہیں ، اس سلسلےمیں حکومت اور میڈیا مالکان کو بیٹھ کر کوئی مثبت حل ڈھونڈنا ہوگا۔۔میڈیا بحران کے حوالے سے درید قریشی کا مزید کہنا تھا کہ یہ سال بڑا سخت رہا ہے، حکومت اور کارپوریٹ سیکٹراپنا اشتہاری بجٹ جلد بڑھانے کے موڈ میں نہیں ہے،اس لئے ابھی چینلز سے مزید برطرفیاں ہوں گی اور کچھ مزید چینلز بند بھی ہوں گے۔۔انہوں نے انکشاف کیا کہ کچھ چینلز آپس میں مل جائیں گے، کچھ چینلز مالکان نے اپنے ٹی وی لائسنس دوسرے مالک کو فروخت کے لئے پیش کردیئے ،لگتا ہے نئے ٹی وی لائسنس اب سستے داموں مل سکیں گے۔۔دریدقریشی نے امید ظاہر کی ہے جون دوہزار انیس تک حالات میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی۔۔کیونکہ اکانومی بڑھنے اور مستحکم ہونے کے امکانات ہیں، انہوں نے کہا کہ انٹرٹیمنٹ انڈسٹری مزید پنپے گی، ڈیجیٹل میڈیا بھی وسیع ہوگا، نیٹ فلیکس اور ایروز کی پاکستان میں انٹری ہوچکی،اب ٹی وی پر مزید اوریجنل کانٹینٹ سامنے آئے گا۔۔ فلم انڈسٹری بھی بہتری کی جانب گامزن رہے گی۔۔پی ٹی وی کے حوالے سے درید قریشی نے بتایا کہ سرکاری ٹی وی کا سالانہ اشتہاری بجٹ دوارب روپے کا ہے جب کہ بجلی کے بلوں سے لائسنس فیس کی مد میں چھ سے سات ارب روپے کی وصولیاں الگ ہوجاتی ہیں، اس طرح پی ٹی وی سالانہ ایک ارب روپے کے خسارے میں ہے۔۔ جب پی ٹی وی لانچ ہوا تھا تو اس وقت اس کی ضرورت تھی اب اتنے پرائیوٹ نیوز چینلز ہیں کہ پی ٹی وی کی ضرورت نہیں،اگر حکومت پی ٹی وی کے دس ارب روپے نجی ٹی وی چینلز میں تقسیم کرے تو یہی چینلز حکومت کی آواز بھی بن سکتے ہیں اور اس کی مدد کرسکتے ہیں۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں