mein kiske hath mein apna lahu talash karu | Umair Ali Anjum

دورحاضرکے فرعون، میڈیا مالکان۔۔

تحریر: عمیر علی انجم۔۔۔

سمجھ میں نہیں آتا کہ زندگی کے خواب لکھوں یا ان کے عذاب لکھوں ۔۔عظیم رہنماؤں کے دکھائے سراب دکھاؤ ں یا بے روزگار صحافیوں کے زخم دکھاؤں۔۔دیار نور میں نہ کوئی تیرہ شبوں کا ساتھی ہے اور نہ کوئی ہماری وحشتوں کا ہمرکاب ہے ۔۔تاریکی ہے کہ بڑھتی جارہی ہے اور رہنماؤں کی بے حسی ہے کہ طویل ہوتی جارہی ہے ۔۔میں کبھی کبھی تصور کرتا ہوں کہ آج کے دور میں فرعون ہوتے تو کس شکل میں ہوتے اور ہر مرتبہ میرا جواب یہی ہوتا ہے کہ آج کے میڈیا مالکان دور حاضر کے فرعون ہیں اور ہماری صحافتی تنظیموں کے رہنماان کے ہرکارے ۔۔۔

پھر وہی پریس ریلیز ہے اور پھر وہی دلاسے ہیں ۔۔وہی وعدے اور دلاسے جن کو دل سے لگائے جیو کا محمد ناصر دنیا سے چلاگیا ۔۔اور ہم جیسے نجانے کتنے ”محمد ناصر” اپنے انجام کے قریب ہیں ۔۔حال ہی میں ایک” لیڈر” کو نوکری سے نکالا گیا تھا ۔۔ہم خوش ہوئے کہ چلو اب تو ان کو ہمارے کچھ دکھوں کا احسا س ہوگا لیکن اب پتہ چلا ہے کہ موصوف کو دو دن بعد ہی نئی نوکری مل گئی ہے ۔۔اور ہم جیسے عامل صحافیوں کی بے روزگار ی کو کتنے دن ہوگئے اس کا تو ہم شمار ہی بھول گئے ہیں ۔

میں بات کررہا تھا پریس ریلیز کی ۔۔اب کے دعویٰ ہوا ہے کہ فردوس عاشق اعوان صاحبہ کو خط لکھا جائے گا اور ان کو تمام صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا ۔میرے عظیم رہنماؤں !کچھ تو خدا کا خوف کرو ۔۔ہلاکو خان بغداد کے قریب آن پہنچا ہے اور آپ لوگ بحث کررہے ہو کہ کوا حلال ہے یا حرام۔۔غیر سنجیدگی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔۔ہاں ایک دعویٰ اور کیا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ اب عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا ۔۔آپ یقین مانیں یہ بات میں گزشتہ دو سال سے سن رہا ہوں اور اس دوران بے روزگار ہونے والے صحافیوں کی تعداد ساڑھے چھ ہزار سے بھی تجاوز کرچکی ہے ۔۔ان عشائیوں ،گرینڈافطار پارٹیوں ،حلیم پارٹیوں اور فیسٹولز کے شیدائی رہنماؤں نے صحافیوں کے معاشی قتل عام کو بھی ایک فیسٹول ہی سمجھ لیا ہے جسے یہ بھرپور انداز میں انجوائے کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کو اپنا سیاسی چولہا گرم کرنے کا موقع ملتا ہے ۔۔یہ بس مجھے اور آپ کو اپنی سیاست کا ایندھن بناکے اپنے مفادات حاصل کرتے رہیں گے ۔۔

یہ اگر واقعی کچھ کرنے میں سنجیدہ ہیں تو یہ بائیکاٹ کی طرف کیوں نہیں جاتے ہیں ۔۔یہ میڈیا مالکان کا جینا دوبھر کیوں نہیں کردیتے ہیں ۔۔یہ کیوں نہیں اداروں کے باہر بھوک ہڑتال پر بیٹھ جاتے ۔۔اور یہ کیوں نہیں اعلان کرتے کہ اب اگر کسی کو بے روزگار کیا گیا تو وہ اخبار شائع نہیں ہوسکے گا اور جس چینل سے لوگوں کو نوکریوں سے فارغ کیا اس کا بلیٹن آن ایئر نہیں جائے گا ۔۔اللہ کے بندوں سمجھ کیوں نہیں  رہے کہ رازق اللہ کی ذات ہے آپ کا وہ سیٹھ نہیں جن کا نمک آپ حلال کررہے ہو۔۔ایک مرتبہ تو ان کے خلاف کوئی عملی اقدام کرو ۔۔کہیں تو نظر آئے کہ آپ ہمارے ساتھ سنجیدہ ہیں ۔۔یہ سب اگر نہیں کرسکتے ہیں تو کم از کم ہماری جان تو چھوڑو ۔۔ہماری بھوک  کا سودا تو نہ کرو ۔ہمیں کم از کم سکون سے مرنے تو دو ۔(عمیرعلی انجم)۔۔

(عمیر علی انجم کی تحریر سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں