Shaukat Ali Muzaffar

چھوٹی سی دنیا کی بڑی سی کہانی!!

تحریر: شوکت علی مظفر

مختلف ممالک کے رہنما تشریف فرما ہیں اور ان کے درمیان ہمارے ہر دلعزیز لیڈ ر مَلک من موجی کھڑے ہیں۔

من موجی: ہمارے مُلک میں سرمایہ کاری کیلئے دروازے کھلے ہیں۔

امریکی: ہمارے لیے بند کب تھے؟

من موجی: ڈالر والی سرکار۔ آپ تو ہمیشہ سے سر آنکھوں پر ہیں۔

جاپانی: لیکن موجی، آپ نے تو اپنے لوگوں کا سرمایہ برباد کردیا ہے۔ اُن کی دکانیں تباہ کردی ہیں۔

روسی: بالکل ٹھیک! کراچی میں پچاس سال پرانے کاروباری لوگوں کو فٹ پاتھ پر لے آئے ہیں۔ تو ایسے میں ہم کیا بھروسہ کریں؟

من موجی: وہ تو کراچی والوں کو اُن کے اپنے سزا دے رہے ہیں۔

انڈونیشی: لیکن میں نے تو لاہور، ملتان اور دیگر شہروں میں بھی یہی کچھ دیکھا ہے، بڑے لوگوں کی جگہ چھوڑ دی اور غریبوں کی جھونپٹری بھی گرادی۔

من موجی: تبدیلی کے مزے بھی کوئی چیز ہوتے ہیں۔ آپ نہیں سمجھو گے۔ آپ لوگ بس سرمایہ لائو۔

جرمن: چلو مان لیا کہ ہم سرمایہ لگادیتے ہیں۔ ہماری جان و مال کی حفاظت کا کیا ہوگا؟

من موجی: اُس کی فکر مت کریں، ہم تو شک کی بنیاد پر بچوں سمیت بندے کھڑکا دیتے ہیں۔

نیپالی: او یس! یہ تو بالکل تازہ واقعہ ہے۔

بھارتی: مگر ہمارے لیے تو راستے بند ہیں ناں۔ سرکار سے زیادہ عوام دشمن ہے۔

من موجی: آ پ تو یہ بات نہ کریں، فلموں اور ڈراموں سے اُن کے دل میں آپ کی محبت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔

یونانی: کچھ بھی ہے، جو لوگ اپنے لوگوں کا سرمایہ نہیں سنبھال سکتے۔ ہم تو پھر بھی باہر سے آئیں گے۔

من موجی: یونانی کہاوتوں کو مت دہرائو۔ میری بات پر یقین کرو۔ مجھے کرکٹ آتی ہے، شادیوں کا بھی تجربہ، اب تو سیاست بھی آگئی ہے۔

امریکی: ٹھیک ہے، ہمارا بحری بیڑہ سرمایہ لے کر آرہا ہے۔

من موجی: نہ کریں سرکار! آپ کے ڈرون تو وقت پر آجاتے ہیں لیکن کبھی بحری بیڑے نہیں پہنچے۔

نیپالی: ہم سوچ کر بتائیں گے کیا کرنا ہے؟

بھارتی: میں نے تو سوچ بھی لیا ہے کہ کیا کرنا ہے؟

من موجی: جو بھی کرو بس سرمایہ ہمارے مُلک میں لائو۔ چاہے ہمارا مُلک برباد کرکے رکھ دو۔۔(شوکت علی مظفر)

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں