news channel ka pehla entertainment icon award

کیمرہ مین پر تشدد کا مقدمہ، ہوا کیا تھا؟

تحریر: فرزانہ صدیق۔۔

اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے بنی گالہ میں نجی ٹی وی کے کیمرا مین پر تشدد کرنے پر مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ تھانہ بنی گالہ پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلا ف ایف آئی آر در ج کر لی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے کیمرا مین پر تشدد کیا اسے تھپڑ مارے اور کیمرابھی توڑ ڈالا ، جبکہ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کھڑے دیکھتے رہے،ایف آئی آر نجی ٹی وی چینل کے کیمرا مین کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔۔اس حوالے سے ٹوئنٹی فور نیوزاسلام آباد بیورو کی خاتون کرائم رپورٹر فرزانہ صدیق نےاپنے فیس بک پر زیرنظر تحریر پوسٹ کی ہے، جو من و عن آپ احباب کی خدمت میں پیش کی جارہی ہے۔۔۔

گزشتہ روز بنی گالہ کے باہر دوران کوریج سینٹر فیصل جاوید کی لائیو پریس کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو کوریج میں خلل ڈالنے سے منع کرنے پر انہوں نے سینٹر فیصل جاوید کے سامنے  میرے نہتے  کیمرہ مین  واجد مغل پر تشدد کیا میں نے روکنے کی کوشش کی تو انہوں نے غلیظ الفاظ کی بوچھاڑ کر دی،جس پر موجود دیگر چینلز کے کیمرہ مین اور رپورٹر ساتھی آگے بڑھے تو ان پر بھی تشدد کیا ،چونکہ تمام کیمرے لائیو تھے تو بہت سارے چینلز پر یہ مناظر براہ راست نشریات ہوئے۔۔جس کے فوری بعد میرا ٹاؤن ایس پی سے رابطہ ہوا۔۔انہوں نے میری خیریت دریافت کی اور پوچھا کہ مدد کی ضرورت ہے تو بتائیں ،وہ چونکہ دس محرم کی ڈیوٹی میں مصروف تھے اور ہمارا بھی بیچ بیچاو ہو چکا تھا اس لیے پولیس کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا۔۔تاہم اسی رات میرے کیمرہ مین نے پولیس کو درخواست دی جس پر پولیس نے فوری مقدمہ درج کرکے  تحقیقات کا آغاز کر دیا ۔۔خبر چلنے پر ن لیگ کی ایم پی اے نے اپنے طور پر  قرار داد بھی  جمع کروائی جس میں شدید الفاظ میں مزمت کی گئی۔۔

میں نے چونکہ پانچ سال کرایم بیٹ کی ہے تو اس دوراں بہت سارے پولیس آفیسرز سے رابطہ رہا ۔۔وہ تمام پولیس آفیسرز جو مختلف شہروں اور صوبوں میں پوسٹڈ ہیں،خواہ وہ آئی جی ہیں یا ڈی آئی جی ،آر پی او ہیں یا سی پی او ،ایس ایس پیز ،ایس پیز،سمیت فیصل آباد کے مختلف  ایس ایچ اوز سے لیکر کانسٹیلز،جیل ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور ملازمین ،سپیشل برانچ سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام تر مختلف اداروں کے افسران کی بھی کالز آئیں

خیریت دریافت کی اور پوچھا کسی مدد کی ضرورت تو نہیں ؟؟؟؟ہمارے لیے حکم بتائیں اور میں حیران تھی کہ انکو کب میں نے خبر پر ریلیف دیا جو اتنے فکر مند ہیں ۔۔میری وکلاء برادری ۔۔۔ڈسٹرکٹ بار  فیصل آباد کی  ممبر ہونے کے باوجود جن کا کبھی لحاظ نہیں رکھا اور خبر کے معاملے میں ہمشیہ ان سے لاتعلق رہی انکی کالز آئیں کہ کیا ہم ڈسٹرکٹ بار فیصل آباد میں ہڑتال کا اعلان کریں ؟؟

میرے سوشل پیج سے میرا نمبر لے کر مجھے سول لوگون کی بہت سی کالز اور مسیجز اہے جن کی میں شکر گزار ہوں

کچھ صحافی دوستوں نے بھی اپنے طور پر کال کی ۔۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ تمام تر تنظمیں جو اس وقت یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ایف آئی آر انہوں نے کروائی ۔۔مجھ سے کسی نے رابطہ کرنا مناسب نہیں سمجھا

کسی ایک بھی یونین سے تعلق رکھنے والے عہدیدار کی کال مجھے نہیں آئی ۔۔۔

میں شکر گزار ہوں اپنے ادارے 24 نیوز کی جنہوں نے مجھے بھرپور سپورٹ کیا اور میں نے اپنے کیمرہ مین کی لڑائی لڑتے ہوئے اپنے بل بوتے پر پولیس کو درخواست دی۔۔میں شکر گزار ہوں اسلام آباد پولیس کی جنہوں نے کہیں بھی ایک منٹ کی بھی کوتاہی نہیں کی

بلکہ متعلقہ افسران مجھ سے مسلسل رابطے میں ہیں ۔

خدارا یہ صحافتی تنظیمیں کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کریں ۔۔جھوٹ مت بولیں ۔۔۔کاش کسی ایک  عہدیدار نے ہی کال کی ہوتی تو خوشی ہوتی ۔۔

مگر صحافتی تنظیمیوں کی یہ خاموشی لمحہ فکریہ ہے ۔۔کس اتحاد کی بات کرتی ہیں یہ تنظیمیں ؟؟؟کوئی ایک عہدیدار سامنے اہے اور اپنا نام لے کر بتایے اسنلا مجھ سے رابطہ ہوا تھا ؟؟؟(فرزانہ صدیق،کرائم رپورٹر، ٹوئنٹی فور نیوز، اسلام آباد۔۔)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں