bol ke reporter ke sath police gardi

بول کے رپورٹر کے ساتھ پولیس گردی

کراچی پریس کلب کے رکن اور بول نیوز کے رپورٹر عبدالحسیب خان پر شاہراہ فیصل تھانے کی پولیس کا تشدد، عبدالحسیب خان صحافتی ذمہ داری انجام دے رہے تھے کہ شاہراہ فیصل تھانے کے اہلکاروں نے پہلے عبدالحسیب خان سے الجھنے کی کوشش کی،کئی بار نظر انداز کرنے پر پہلے مغلظات بکیں اور پھر تھانے کے باہر تشدد کا نشانہ بنایا،یہی نہیں لوگوں کی جانب سے لڑائی رکوائی گئی جس کے بعد پولیس اہلکار عبدالحسیب خان کو تھانے کے اندر لے گئے اور ایک بار پھر تشدد کا نشانہ بنایا۔۔دوسری طرف سندھ کے وزیراطلاعات نے بول نیوزکے رپورٹر پر مبینہ تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو واقعہ کی تحقیقات کی ہدایت کی۔۔شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ عبدالحسیب پر پولیس اہلکاروں کا تشدد افسوسناک ہے، میڈیا ورکرز کے ساتھ ایسا سلوک برداشت نہیں کیا جائے گا۔۔دریں اثنا کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر راشد عزیز ،سیکریٹری موسیٰ کلیم اور مجلس عاملہ کے اراکین کیجانب سے  بول نیوز کے رپورٹر عبدالحسیب خان پر شاہراہ فیصل تھانے کی پولیس کا تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ پولیس کی جانب سے صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو پیشہ وارانہ خدماتِ انجام دہی سے روکنے اور ان پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہیں۔اس سے قبل بھی کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلی سندھ ،ائی جی سندھ اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے۔۔ایسوسی ایشن آف کیمرہ جرنلٹس نے بھی بول نیوزکی ٹیم پر  تشدد اور حبس بے جا میں رکھنے کی شدید مذمت کرتی ہے ساجد کمال پر تشدد کیا گیا اور کیمرہ مین و ڈی ایس این جی اسٹاف کو تھانے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جب دل چاہتا ہے یہ غیر تربیت یافتہ پولیس اہلکار وحشی درندوں کی طرح میڈیا ورکرز کے ساتھ پیش آتے ہیں اور ان کے افسران صرف معمولی سرزنش سے جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں بول نیوز کی ٹیم پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں جب تک سخت سزا نہیں ملے گی یہ باز آنے والے نہیں۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں