shoaib jutt ne ghair ikhlaqi harkat ki

اے آر وائی اینکرزکی اسٹیبلشمنٹ کو وارننگ۔۔

سینئر صحافی صابر شاکر نے کہاہے کہ جن لوگوں کو اقتدار دے رہے ہیں انہوں نے اپنا کھیل 28 جولائی 2017 سے شروع کرنا ہے ، اس کیلئے تیار رہنا ہو گا ۔ صحافی ارشد شریف نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی نے جب ایک چیز کی تائید کر دی ہے اس کے باوجود بھی ایکشن نہیں ہوا تو پھر پورا پاکستان سمجھے گا کہ ڈھیل کے ساتھ ڈیل بھی دی گئی ہے ۔سینئر صحافی ارشد شریف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ قاتل اور مقتول جس نے اکھٹے کیے ہیں اسے تمام چیزیں معلوم ہیں،  جو لوگ ضمانتوں پر باہر ہیں ان کے حوالے اقتدار کرناہے تو یہ قوم کو قبول نہیں ہو گا ۔ارشدشریف کا کہناتھا کہ جب سروسز چیف ، انٹیلی جنس چیف ، وزیراعظم ، وفاقی حکومت بیٹھ کر سب کے سامنے اس چیز کی تائید کر رہے ہیں تو ایک مقدمہ بھی درج نہیں ہوا، ایک کیس بھی کسی عدالت میں فائل نہیں ہوا، کیا وزیراعظم نے ہی صرف اپنے حلف کا پاس رکھنا ہے ، یا باقی اداروں نے اپنے حلف کی پاسداری کرنی ہے ؟ جب آپ کے پاس ثبوت موجود ہیں توایکشن کس نے لینا ہے ؟  سب آپ کی عزت کرتے ہیں کہ آپ ہماری سیکیورٹی کے محافظ ہیں ، پاکستان کی سیکیورٹی کے محافظ ہیں ، جب آپ کے سامنے ایک چیز آ گئی ہے کہ عدم اعتماد کے پیچھے غیر ملکی سازش ہے تو ایکشن لینا کس کی ذمہ داری ہے ؟۔صابر شاکر نے بات  آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جن لوگو ں کو اقتدار دے رہے ہیں، انہوں نے 28 جولائی 2017 سے اپنا کھیل شروع کرناہے ، اس کیلئے تیار رہنا چاہیے ۔صابر شاکر کا کہناتھا کہ میں احمد نورانی کا ٹویٹ پڑھ کر سناتاہوں کہ  وزیر اعظم کے اے آر وائے نیوز پر انٹرویو کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے رابطہ کیا کہ پی ایم ہاﺅس نے خود تحریک عدم اعتماد کے بعد مدد مانگی ، وزیراعظم کے استعفے سمیت3 آپشنز پر مشاورت ہو ئی ،کیا ان صحافیوں نے یہ سوال پوچھا کہ سر آپ نے کچھ دن پہلے نیوٹرل ہونے والی خبر چلانے کا حکم دیا ہے ،اب یہ کیا ہوا؟۔صابرشاکر کا کہناتھا کہ صورتحال یہ ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس پوری سوسائٹی میں کتنی جگہ بچی ہے ، یہاں پر  یہ گالی بنا دی گئی ہے ، یہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہے ، جو آئی ایس پی آر سے ہو آئے اسے کہتے ہیں یہ فلور کراسنگ کرکے آیا ، اسے صحافی نہیں سمجھتے  ۔ اُس صحافی پرفخر کیا جاتاہے جو امریکی ایمبیسی سے ہو کر آئے ، وہ فخر سے کہتے ہیں ہم گئے تھے۔ ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ سپیس بھی بند کر رہے ہیں ، کوئی نام لیوا نہ رہے ، نہ ہی پولیٹیکل لیڈرشپ میں کوئی نام لینے والا باقی بچے۔۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں