Seena Ba Seena

سینہ بہ سینہ قسط 74

سینہ بہ سینہ قسط 74

دوستو، پچھلی قسط میں آپ کا موسٹ فیوریٹ سلسلہ رمضان اسپیشل تھا، آج بھی رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے کافی کچھ نئی باتیں آپ کے سامنے لانے کی کوشش کرونگا۔۔ آج پپو کی بہت سی نئی مخبریاں اور انکشافات بھی شامل ہیں۔۔تو شروع کرتے ہیں پھر کام کی باتیں۔۔
ڈاکٹر عامر لیاقت اس بار بول پر رمضان ٹرانسمیشن کررہے ہیں،ڈاکٹر عامر لیاقت کے مطابق گذشتہ برس کی جانے والی رمضان ٹرانسمیشن میں تراو یح کی نماز متاثر ہوتی تھی اسی لیے اس برس ہم نے اپنے پروگرام کو شام 7 بجے ہی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پروگرام میں مختلف سیگمنٹس ہوں گے جن میں روزہ کشائی اور انعا مات کی تقسیم کا سیگمنٹ بھی شامل ہو گا۔ہر ہفتہ اوراتوار کے روز بول نے ایک پروگرام کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا نام ہے ’’پاکستان میں گیم شو ایسے ہی چلے گا‘‘۔اور اس گیم شو میں سب سے بڑا انعام ہوائی جہاز کا ہے۔ اور وہ بھی ایک یا دو نہیں، تین ہوائی جہاز دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ انعامات کے طور پر 30 گھر ،60 گاڑیاں اور لاکھوں تولہ سونا بھی دیئے جائیں گے۔۔ اور جو بھی انعام ہو گا آپ کی نشست پر ہی مل جایا کرے گا کوئی اُچھال کر نہیں دے گا۔ ۔اب ذرا پپو کی بھی سن لیں کیونکہ پپو نے ہی بریکنگ دی تھی کہ ڈاکٹر عامر لیاقت نے بول کو خیرباد کہہ دیا۔۔جس پر ڈاکٹر صاحب نے ایس ایم ایس پر مجھے بتایا کہ ایسا نہیں ہے ، پپو جھوٹ بول رہا ہے، انہوں نے پپو کی اس خبر کو بھی غلط قرار دیا کہ بول نے جہاز والی خبر اپنی ہیڈلائنز سے ہٹادی، انہوں نے اپنے گیم شو کے پرومو بھی مجھے واٹس ایپ کئے، ڈاکٹر عامر لیاقت کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ میرا پپو” محسن درانی” ہے،وہی مجھے ان کے خلاف خبریں دے رہا ہے، یہاں تک تو تھیں ڈاکٹر صاحب کی باتیں، اب میرا موقف بھی سن لیں پھر پپو کیا کہتا ہے وہ بھی بتاتا ہوں، ڈاکٹر صاحب کو میں نے بتایا کہ محسن درانی صاحب سے میری کوئی سلام دعا نہیں، جب کسی سے سلام دعا تک نہ ہو تو وہ آپ کو ” مخبریاں” کیسے کرسکتا ہے؟۔۔ انہیں میں نے بتایا کہ آپ کے اعلان کے اڑتالیس گھنٹے کے اندر بول انتظامیہ نے ہیڈلائنز والوں کو کہا تھا کہ اب ایسی کوئی ہیڈلائن نہ چلائی جائے جس میں دعوی کیا جارہا ہے کہ بول رمضان ٹرانسمیشن میں تین ہوائی جہاز دے گا، یہی خبر میں نے اپنی ویب سائیٹ پر پپو کے حوالے سے ڈالی تھی اور ساتھ ہی ڈاکٹر صاحب کا مووقف بھی دیا تھا،جسے شاید ڈاکٹر صاحب نے پڑھا بھی ہوگا۔۔اب ذرا اس خبر کی بات بھی کرلی جائے جس کا ڈھنڈورا پوری میڈیا انڈسٹری میں ہے۔۔جی ہاں پپو نے 18 مئی کی رات دس بجکر چون منٹ پر مخبری دی تھی کہ ڈاکٹر عامرلیاقت نے بول کو خیرباد کہہ دیا، جس کے بعد ڈاکٹر عامر لیاقت صاحب کا مجھے تردیدی ایس ایم ایس آیا تو میں نے اسی روز پورے 17 منٹ بعد پوسٹ اپ ڈیٹ کی اور ان کا موقف بھی لگا دیا کہ وہ بول نہیں چھوڑ رہے،لیکن ساتھ ہی پپو نے بھی رابطے پر بتایا کہ وہ اپنی خبر پر قائم ہے۔۔بطور پروفیشنل صحافی مجھے خبر دینے والے کے ساتھ ساتھ متاثرہ فریق کا بھی موقف دینا بنتا ہے،اس لئے دونوں کا موقف ساتھ لگایا، اب آگے پپو کی زبانی پوری کہانی سنیئے کہ 18 مئی سے اب تک ہوا کیا۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ خبر پکی تھی،لیکن آپ کی بریکنگ نے کام خراب کردیا، جو کام چپکے چپکے ہونے جارہا تھا وہ آسانی سے پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا، جیسے ہی آپ نے بریکنگ دی تو وہ پوری میڈیا انڈسٹری میں وائرل ہوگئی، سوشل میڈیا پر اس روز صرف عامر لیاقت ہی ڈسکس ہورہا تھا، کوئی ان کے جہاز کا مذاق بنارہا تھا توکوئی کچھ کہہ رہا تھا، آپ نے پھر ڈاکٹر عامر لیاقت کی تردید لگادی کہ وہ بول نہیں چھوڑ رہے، لیکن آپ نے جس وقت ان کی تردید لگائی تو اس وقت بول پر ان کا پروگرام ایسے نہیں چلے گا آرہا تھا، اٹھارہ مئی کو یہ پروگرام بول والے لائیو لکھ کر دکھا رہے تھے حالانکہ وہ ریکارڈڈ پروگرام تھا، اس ٹائم ڈاکٹر صاحب بول ہیڈآفس میں نہیں تھے، بارہ بجے رات کو وہ ریجنٹ پلازہ پر ایک چینل کی ہائی کمان سے اپنے معاملات رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے سیدھے کررہے تھے، اس دوران میں نے(پپو) انہیں فون بھی کئے تو ان کے فون بند جارہے تھے، اسی دوران ایک ویب سائیٹ نے خبر بریک کی کہ وہ چینل 24 پر رمضان ٹرانسمیشن کرینگے، جب میں نے(پپو) اس چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کرنے والی خاتون اینکر مایا خان سے رابطہ کیا تو انکا کہنا تھا کہ وہ قطعی طور پر ڈاکٹر صاحب کے ساتھ رمضان ٹرانسمیشن کرنے پر تیار نہیں ہونگی، ادھر چینل 24 کے لوگوں نے ویلکم اور خوش آمدید کہنا شروع کردیا، یہاں تک کہ چینل کے ہیڈآفس میں اتوار کی چھٹی بند کردی گئی تھی،پپو کے مطابق نوٹیفیکشن کے ذریعے پورے اسٹاف کو حکم دیا گیا تھا کہ صاف ستھرے کپڑے پہن کر آئیں ،اس نرالے حکم کے پیچھے یہی راز تھا کہ ڈاکٹر عامر لیاقت صاحب لاہور کے اس میڈیا گروپ کو بطور ” صدر” جوائن کرینگے۔۔رات ابھی ڈھلی نہیں تھی کہ انہیں بول میں طلب کرلیاگیا، جی ہاں طلب، پھر وہاں بیٹھ کر تمام “معاملات” سیٹ ہوئے، ان کی تنخواہ میں بیس لاکھ روپے کا اضافہ بھی فوری کیا گیا، جب کہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں دیگر معاملات میں بھی آسانیاں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ۔ جس کے بعد اگلے روز ڈاکٹر صاحب نے ٹوئیٹ کیا کہ وہ بول میں ہی رمضان ٹرانسمیشن کرینگے اور کسی بھی چینل پر نہیں جارہے۔۔
پپو کی باتیں ابھی ختم نہیں ہوئی، پپو کا مزید دعوی ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کے پاس بول کے علاوہ کہیں بھی رمضان ٹرانسمیشن کرنے کا کوئی آپشن نہیں تھا، ہر جگہ ہر چینل نے اپنی سیٹنگ پہلے ہی بنالی تھی، وڈے چینل والے اب انہیں بلیک لسٹ کرچکے ہیں، اے آر وائی نے بڑی رقم خرچ کرکے شاہد آفریدی کو بک کرلیا ہے، ایکسپریس پر بھی واپسی ممکن نہیں تھی، سما والے تو پہلے ہی انہیں لفٹ نہیں کراتے۔۔جب پپو سے سوال کیا گیا کہ وہ کیا وجوہات تھیں جن کی بنا پر ڈاکٹر صاحب بول چھوڑ کر کہیں اور سوئچ کرنا چاہتے تھے تو پپو کا کہنا تھا کہ ، ان کے بول مینجمنٹ سے دو باتوں پر شدید اختلاف تھے، ایک تو انہوں نے ہوائی جہاز کے جو اعلان کیا اسے انتظامیہ نے قبول کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کی، دوسری وجہ یہ ہے کہ فیصل عزیز خان کو ان کے اوپر کا عہدہ دیا گیا ہے،پپو کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود اور مبشر لقمان کا بھی اختلاف اسی بات سے شروع ہوا اور انہوں نے اپنی راہیں جدا کرلیں۔۔ پپو نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ جس روز عامر لیاقت کی بول چھوڑنے کی خبر وائرل ہوئی اسی روز رات کے تیسرے پہر شعیب شیخ کے ساتھ میٹنگ میں ان پر واضح کیاگیا کہ ہم بہترین دوست ہیں تو بدترین دشمن بھی بن سکتے ہیں،پپو نے یاد دلایا کہ کچھ عرصہ پہلے بھی وہ بول چھوڑ چھاڑ کر دبئی جابیٹھے تھے جنہیں کچھ ” بڑوں ” نے اس وقت منایا اور واپس بول لائے ۔۔پپو کا کہنا ہےکہ اب بول والوں کا امتحان شروع ہوگا، تین جہاز دینے سے لے کر دیگر مسائل جب سامنے آئیں گے تو انہیں پتہ لگے گا کہ رمضان ٹرانسمیشن اصل میں کیا ہوتی ہے۔۔؟
جی جناب یہ تھی پپو کی باتیں جو ان کی بریکنگ کے حوالے سے مجھ سے ہوئیں۔۔بول کی رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے پپو کا کہنا ہے کہ جیسا کہ دعوی کیا جارہا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے بڑی رمضان ٹرانسمیشن ہوگی ، بالکل غلط بات ہے، ایسے دعوے ڈاکٹر عامر لیاقت نے وڈے چینل پر بھی بہت کئے تھے، وڈے چینل پر رمضان ٹرانسمیشن میں انعام گھر کرتے ہوئے ان کا دعوی تھا کہ یہ ایشیا کا سب سے بڑا گیم شو ہے لیکن یہ کبھی وہ ثابت کرسکے نہ اس وقت کے ان کے چینل نے کبھی ثابت کیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ شاید ڈاکٹر صاحب کو یاد ہوکہ جب وہ انعام گھر کو ایشیا کا سب سے بڑا گیم شو ہونے کا دعوی کرتے تھے تو انہی دنوں اے آر وائی پر فہد مصطفیٰ کا گیم شو، جیتو پاکستان ریٹنگ میں انہیں مسلسل مات دے رہا تھا، مسلسل دو سال جیتوپاکستان نے انہیں ریٹنگ میں پیچھے چھوڑا۔۔جب کہ رمضان ٹرانسمیشن کو بھی اے آر وائی کی رمضان ٹرانسمیشن سے سخت مقابلہ درپیش تھا۔۔پپو نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ بول کی رمضان ٹرانسمیشن میں اب تک کوئی اسپانسر یا برانڈ سامنے نہیں آیا ہے، پھر کیسے وہ اربوں روپے مالیت کے تین جہاز، ساٹھ گاڑیاں، تیس گھر، لاکھوں تولہ سونا انعام میں دینگے۔۔؟ پپو نے اس بات پر بھی دکھ کا اظہار کیا کہ اگر بول انتظامیہ اربوں روپے صرف اپنی” شوشا” پر خرچ کرنے کے بجائے اپنے تمام بول والاز کے بقایاجات رمضان کے مقدس مہینے میں ادا کردیتی تو شاید ان بول والازکے اہل خانہ کی دعاؤں کی بدولت رمضان ٹرانسمیشن تھوڑی بہت کامیابی حاصل کرلیتی۔۔ پپو نے دعوی کیا ہے کہ نمبر ون ہونے کا دعویدار جب ریٹنگ کو مانتا ہی نہیں تو پھر اپنے نام سےپہلے نمبر ون کا ٹیگ کیوں لگاتا ہے؟۔۔ پپو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایف بی آر اور سول ایوی ایشن کو اس بات کا سختی سے نوٹس لینا چاہیئے کہ کون سی کمپنی بول کو تین جہاز دے رہی ہے؟ ایف بی آر کو یہ بھی چیک کرنا چاہیئے کہ جو چینل بحالی کے بعد سے (ستمبر2016 سے مئی 2017) اب تک بینک کے بجائے کیش تنخواہیں دے رہا ہے اس کے ذرائع آمدن چیک کئے جائیں۔۔
ریٹنگ کی دوڑ رمضان ٹرانسمیشن میں بھی جاری ہے۔۔ لاہور کے چینل سیون نیوز نے اداکارہ میرا سے رمضان ٹرانسمیشن کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔۔ اسکینڈلز کوئین جو ہمیشہ خبروں کی زینت بنی رہتی ہیں، چاہے وہ کیپٹن نوید کے ساتھ متنازع وڈیو ہو، شعیب اختر کے ساتھ شادی کی خواہش کا اظہار ہو، سالگرہ پر عمر کا پھڈا ہو، شادیوں کی کہانیاں ہوں۔۔ یا پھر گلابی انگریزی۔۔ اداکارہ میرا اب ان تمام اسکینڈلز کے ساتھ عوام کو اسلام کی تبلیغ دیں گی۔۔ حیرت انگیز طور پر ان کا ساتھ دینگے۔۔معروف اسکالر مفتی عبدالقوی ۔۔ جی ہاں یہ وہی مفتی قوی ہیں جن کی سیلفیاں قندیل بلوچ کے ہمراہ مشہور ہوئی تھیں، جس کے بعد انہیں رویت ہلال کمیٹی سے فارغ کیاگیا تھا، سیون نیوز انتظامیہ نے یہ سب علم میں ہونے کے باوجود اگر ان دونوں کو رمضان ٹرانسمیشن کیلئے رکھا ہے تو پھر اس کا صاف مطلب یہی نکلتا ہے کہ یہ چینل بھی ریٹنگ کی دوڑ میں شامل ہونا چاہتا ہے۔نیوزون پر ڈاکٹر شاہد مسعود ساتھی اینکر نازیہ ملک کے ساتھ رمضان ٹرانسمیشن کرینگے۔۔ سچ ٹی وی پر کراچی کے نوجوان ڈیبیٹر اور صحافی نعمان الحق رمضان ٹرانسمیشن میں نظر آئیں گے۔۔
ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ کیا رمضان ٹرانسمیشن چینلز کیلئے نفع بخش ہوتی ہے؟۔۔معروف اینکر مبشر لقمان کے مطابق رمضان دو ہزار پندرہ میں جیو اور اے آر وائی نے صرف ایک ماہ میں چالیس چالیس کروڑ کا بزنس کیا۔اردو1 نے بیس کروڑ کمائے ،ہم ٹی وی نے بیس سے پچیس کروڑ کمائے ۔اے پلس نےدس سے بارہ کروڑ کمائے۔ریڈیو چینلز نے آٹھ کروڑ کمائے جبکہ پرنٹ میڈیا نے بھی بیس کروڑ کمائے ۔اس پر مزید یہ کہ موبائل کمپنیوں نے آٹھ کروڑ صرف رنگ ٹونز بیچ کر اکھٹے کئے۔۔دلچسپ بات تو یہ ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن چاہے وہ کسی بھی چینل کی ہو اس کے اینکر کے کپڑوں سے لے کر مولوی صاحب کی جانب سے کی جانے والی دعاؤں تک سب اسپانسرڈ ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جو سحر اور افطار کی دعا ہوتی ہے وہ بھی اسپانسرڈ ہوتی ہے ۔ اسی طرح نعت کی محفل میں آنے کے لئے ایک نعت خواں چودہ سے پچیس لاکھ میں بُک ہوتا ہے۔ جب ایک نعت خوان اتنے پیسوں میں بُک ہوتا ہے تو یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ وہ پروگرام کتنی کمائی کرتا ہوگا۔۔۔
ایک بڑے چینل نے چند سال پہلے ایک ٹی وی اسکالر کو5کروڑ معاوضہ دے کر رمضان ٹرانسمیشن کروائی اور 25کروڑ کمایا۔ اسی چینل نے پارک میں چھاپہ مار کرڈیٹس پکڑنے والی اور جنات نکلوانے والی ایک اینکر نے سحری اور افطار ٹرانسمیشن میں کڑوروں کما کر دیئے اور خود کو ایسا پیش کیا جیسے وہ وقت کی ولی ہو۔۔رمضان ٹرانسمیشن سے چینل دوہرے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ ایک طرف مالکان خود کو دیندار ثابت کراتے ہیں، دوسری طرف کڑوروں کماتے ہیں۔ یہاں تک تو سب کچھ قابل قبول ہے لیکن جب ان موسمی دینی اسکالر کم اینکرز سے کوئی غلط بات ہو جاتی ہے تو یہ پورے معاشرے میں تقسیم کا باعث بنتی ہے جیسا ایک بڑے چینل کے ایک اینکر نے جو کسی زمانے میں ایک معروف گلوکار تھا نے ایک ایسی بات کر دی جو کرنے کی اُس کی حیثیت نہیں تھی۔۔ جس کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوا اور خود ایک بڑے عالم کو اس کے حق میں بیان دینا پڑا ۔۔۔ اس کے اس ہی پروگرام کی وجہ سے چند ماہ پہلے اُسے کراچی ائرپورٹ پر عوامی رد عمل کا سامنا بھی کرنا پڑا۔۔
انسان پیدائشی طور پر نیکی اور بدی کا مرقع ہے۔ اس کا ماحول طے کرتا ہے کہ کون سا پہلو اس پر غالب آتا ہے۔ میڈیا کا کام صرف تصویر کشی کرنا ہی نہیں بلکہ وہ علم و شعور کے پھیلاؤ، تعصبات کے خاتمے، محنت کی عظمت، معقولیت پسندی اور تحقیق و تجسس کی حوصلہ افزائی کر کے ایک خوبصورت انسان کی تصویر گری بھی کرسکتا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستانی میڈیا ان اعلیٰ مقاصد سے کوسوں دور نظر آتا ہے۔دوسری طرف پیمرا نے بھی ضابطہ اخلاق تو جاری کردیا لیکن میڈیا کی تاریخ میں اب تک ہونے والی رمضان ٹرانسمیشن اور ان میں ہونے والے واقعات سے لگتا ایسا ہی ہے کہ پیمرا بیچارہ کچھ نہ کرسکے گا، جس ادارے کا سربراہ اتنے بے بس ہوکہ وہ پریس کانفرنس کرکے اپنی بے بسی کا رونا روئے وہ میڈیا کو ایک دائرے میں کیسے رکھ پائے گا۔۔ رمضان بس شروع ہونا ہی چاہتا ہے، شیاطین بند ہوجائیں گے، رمضان ٹرانسمیشن شروع ہوجائے گی۔۔آپشن آپ کا ہے، آخرت کمانی ہے یا دنیا کے مزے کے لینے ہیں۔۔اللہ پاک ہم سب کو رمضان المبارک کی رحمتیں، برکتیں، نعمتیں سمیٹنےکی توفیق اور بھرپور عبادتوں کی ہدایت دے، آمین۔۔۔

(علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں