Seena Ba Seena 98

سینہ بہ سینہ  98

دوستو،ایک بار پھر حاضر ہیں، پپو کی مخبریاں بے تحاشہ ہیں۔۔ سمجھ نہیں آرہا کہ کون سی مخبری پہلے دیں اور کون سی مخبری کو پی لیا جائے۔۔خبریں سب ایسی ہیں کہ ہمارے نزدیک آپ تک پہنچانا بہت ضروری ہیں۔۔ اس لئے کوشش کریں گے کہ سب کچھ آپ کو بتایا جائے۔۔ لیکن آپ بھی جلدبازی سے پرہیز کیجئے گا۔۔ اگر اس قسط میں کوئی تشنگی محسوس کریں تو اگلی میں ضرور آپ کی شکایت کا ازالہ ہوجائے گا کیونکہ جب ہم لکھنے بیٹھتے ہیں تو پھر پپو نے جو کچھ بتایا ہوتا ہے وہ اپنے ذہن کے “خالی” گوشوں سے نکال کر ٹائپ کرتے رہتے ہیں۔۔ کوئی مخبری جلدی یاد آجاتی ہے تو پہلے لکھ دی جاتی ہے کچھ  وقت پہ یادنہیں آتی تو جیسے ہی یاد آتی ہے فوری لکھ دیتے ہیں۔۔ باتیں بہت ہوگئیں۔۔ چلیں جلدی جلدی پپو کی مخبریوں کی جانب چلتے ہیں۔۔ اور ہاں اگلی قسط جمعرات کو آئے گی۔۔۔ ابھی سے نوٹ کرلیں۔۔اور جمعرات بھی تین دن بعد والی۔۔ کیونکہ  گزشتہ سینہ بہ سینہ میں جب ہم نے لکھا کہ اگلی قسط پیر کو آئے گی تو پیر سے ہماری جان عذاب میں ڈال دی گئی، دھڑادھڑا پیغامات (سوشل میڈیا کے ذریعے اور بذریعہ فون) میں بار بار یہی سوال کیاگیا کہ سینہ بہ سینہ کب آئے گا۔۔ دیکھیں آج پیر ہے اور ہم اپنا وعدہ پورا کررہے ہیں۔۔۔ اپنی باتیں کیں تو آپ لوگ بور ہوتے رہیں گے، چلیں مخبریوں کی جانب چلتے ہیں۔۔

مخبریوں میں بہت سے معاملات ہیں۔۔ بول میں لاتعداد مسائل ہیں۔۔ابتک نیوز میں ایک اور ہراسمنٹ کیس پپو نے بتایا ہے۔۔ ہم نیوز کی لانچنگ  اور اس کے سائیڈ ایفکٹس بھی بطور مخبری موجود ہے۔۔ آج نیوز کے متعلق بھیبہت کچھ بتانا ہے۔۔نائنٹی ٹو کی بھی ان کہی کہانیاں موجود ہیں۔۔ اے آر وائی کا بھی ذکرہوگا لیکن “خیر” والا نہیں۔۔ سما تو ڈسکس ہوہی رہا ہے اپنے ایک ایسے “دانے” کی وجہ سے جس نے جب ” دو دانے” مانگے تو پھر پورے سوشل میڈیا پر۔۔دانے پہ دانہ ہوگیا۔۔سمجھ نہیں آرہا ہے پہلے کیا بتائیں۔۔

چلیں ابتک نیوز سے شروع کرتے ہیں۔۔ جہاں ایک ہراسمنٹ کیس پپو نے رپورٹ کیا ہے۔۔ جس پر اگلی قسط میں  جو تین دن بعد انشااللہ لازمی آئے گی بات کرینگے لیکن اس سے پہلے پپو کی ذرا یہ مخبری تو سن لیں۔۔ابتک نیوز کا ایک چھاپہ مار پروگرام “خفیہ” اتنا زیادہ خفیہ ہوچکا ہے کہ اب اس کے بہت سے اندر کے معاملات باہر آنے لگے ہیں، کچھ عرصہ پہلے اس کی کچھ وڈیوز “لیکس” ہوئیں تو معاشرے میں تھرتھلی مچ گئی۔۔ لیکن مجال ہے کہ چینل انتظامیہ کے کان پر جوں تک رینگی ہو۔۔ اس سے اچھا تو سما کی انتظامیہ رہی جس کے ایک اینکر کی آڈیو لیک ہوئی اسے فوری نوکری سے نکال دیا۔۔ پروگرام  خفیہ اور اس کی ٹیم کافی سے زیادہ بدنامیاں سمیٹ چکی ہیں، عوام الناس کو ہراساں کرکے بلیک میل کرنے اور میڈیا کے غلط استعمال کرنے پر کئی بار خبروں میں آچکے ،لیکن سلام ہے چینل انتظامیہ کو ، پھر بھی یہ پروگرام جاری ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خفیہ کی ٹیم آج کل محکمہ صحت کے کچھ افسران کے ساتھ  اتائی ڈاکٹروں کے خلاف آپریشن کے نام پر مختلف میڈیکل اسٹورز اور کلینکس پر چھاپے ماررہی ہے۔۔ پپو نے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا کہ جن افسروں کے ساتھ مل کر خفیہ ٹیم چھاپے ماررہی ہے انہیں بڑا ایماندار اور فرض شناس ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ محکمہ صحت کے کرپٹ ترین افسران ہیں۔۔جوچھوٹے چھوٹے میڈیکل اسٹورز کو بلیک میل کرکے لاکھوں روپے کی مبینہ رشوت اینٹھنے میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔۔جو میڈیکل اسٹورز مالکان ان لوگوں کی طلب کردہ رشوت کی رقم دینے میں ناکام رہتے ہیں یا انکار کرتے ہیں ان کے میڈیکل اسٹورز کو سیل کردیاجاتا ہے۔۔۔پھر وہ بیچارے کئی کئی ماہ عدالتوں کے دھکے کھاتے پھرتے ہیں۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ خفیہ ٹیم اس دھندے میں محکمہ صحت کے کرپٹ افسران کے ساتھ مل کر “دھندے” میں مصروف ہے۔۔ایک طرف ریٹنگ مل رہی ہے تو دوسری طرف کرپٹ اور راشی افسران ارباب اعلیٰ کے سامنے اپنےبہترین افسر ہونے کا ڈرامہ رچارہے ہیں اور کارروائیوں میں ملنے والا “مال” دونوں مل بانٹ کر کھارہے ہیں۔۔  پپو نے دعوی کیا ہے کہ آپ کراچی کی میڈیسن مارکیٹ اور میڈیکل اسٹور مالکان سے معلومات حاصل کریں تو پتا چل جائے گا کہ محکمہ صحت نے آج کل یہ کاروبار عروج پر شروع کیا ہوا ہے اور کراچی کے ادویات سے متعلق کاروباری افراد بے پناہ پریشان ہیں مگر کچھ کر نہیں سکتے کیونکہ پھر کاروبار کی بندش اور عدالتی دھکے ان کا مقدر بنا دئیے جاتے ہیں۔ ایک میڈیکل اسٹور مالک نے جب ان افسروں سے سوال کیا کہ اس کا قصور کیا ہے تو اس کے جواب میں اسے کہا گیا کہ شکر کرو ہم نے تمہاری دکان سے ہیروئن نہیں نکالی۔کراچی سوک سینٹر کے چھٹے فلور پر بیٹھنے والا محکمہ صحت کا افسر ،ان کا دست راست ہے۔ پپو نے انکشاف کیا کہ  مذکورہ افسر کے خلاف  اینٹی کرپشن میں پہلے  کئی مقدمات ہیں ۔اور وہ پوری کراچی میں دھڑلے سے لوگوں کو بلیک میل کرتا پھر رہا ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں۔

اب خفیہ کی بلیک میلنگ کے لئے بدنام ٹیم اور محکمہ صحت کے بدنام افسران کا گٹھ جوڑ کراچی میں نئے گل کھلا رہا ہے۔ایک ڈرگ انسپکٹر جو کچھ عرصے پہلے تک ایک عام سی گاڑی میں پھرتا تھا اب سٹی گاڑی میں گھوم رہا ہے اور خفیہ کے ساتھ پروگرام ریکارڈ کرا کر کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کررہا ہے۔پپونے سوال اٹھایا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ خفیہ کی ٹیم آجکل صرف ان افسران کے ساتھ ہی کیوں پے در پے پروگرام کر رہی ہے. ان کے پاس مزید کوئی ایشوز کیوں نہیں؟ اس کا جواب بھی  پپو نے خود ہی دےدیا  اور بتایا کہ دونوں مل کر بلیک میلنگ کر رہے ہیں اور جو لوگ غلط دھندوں میں شامل ہیں  لیکن رشوت دے دیتے ہیں ان کا پروگرام نشر نہیں کیا جاتا اور جو نہیں دے پاتے ان کا پروگرام نشر کرکے نیک نامی کمانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کہا  یہ جارہا ہے کہ معاشرے کی بھلائی کے لئے کوشش کی جارہی ہے لیکن پس پردہ چھوٹے چھوٹے کاروباری لوگوں کو شدید ذہنی اذیت اور تکلیف دینے کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کا بازار جاری ہے۔ہم نے جب پپو کی خبر کی تصدیق کے لئے کراچی کے کچھ ہیلتھ رپورٹرز سے معلومات حاصل کیں تو ملنے والی تفصیلات حیران کن تھیں۔۔پپو نے سوال کیا کہ آخر ” خفیہ ” کی ٹیم  ہی کیوں ایسے لوگوں کو ڈھونڈ کر نکال لاتی ہے جن کا محکمانہ ریکارڈ ٹھیک نہیں ہوتا اور جو داغدار کردار کے مالک ہوتے ہیں ۔ایماندار حکومتی افسر کیوں خفیہ کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیتے ہیں؟۔۔خفیہ ٹیم پر اب پپو کی نظر ہے۔۔ دیکھتے ہیں ان کا “دھندا” کب تک جاری رہتا ہے۔۔

ہم نیوز کی لانچنگ بخیروخوبی ہوگئی۔۔ اسکرین تو اچھی ہے۔۔ پپو نے تعریف بھی کی ہے۔۔ ہم نے مبارکباد بھی دی ہے ، کیونکہ ہم نیوز میں ہمارے بہت سے دوست ہیں اور کچھ تو پھٹے پرانے دوست ہیں۔۔کہتے ہیں خوشی کے موقع پر ان لوگوں کو نہیں بھولنا چاہیئے جس نے آپ کا ساتھ دیا۔۔پھر جس نے آپ کے چینل پہ کام کیا انہیں کیسے بھول گئے؟ جی جی، پپو نے یاد دلایاہے کہ کچھ لوگ کچھ عرصہ پہلے تک آپ کی ٹیم کا حصہ تھے۔۔پھر ان کی کسی نہ کسی وجہ کو بنیادبناکر فارغ کردیاگیا۔۔لیکن وہ سب آج تک اپنے واجبات سے محروم ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ جب وہ فون کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے، ایچ آر سے بات کرو، ایچ آر والے فنانس والوں کا کہہ دیتے ہیں۔۔ پھر فلاں سے فلاں۔۔ لیکن مسئلہ اب تک جوں کا توں ہے۔۔میری سلطانہ آپا سے مودبانہ گزارش ہے کہ خواتین کی اکثریت جو کبھی آپ کی ٹیم کا حصہ تھی، ان سمیت تمام فارغ کئے گئے لوگوں کے واجبات کا مسئلہ حل کرکے دعائیں سمیٹیں کیونکہ آگے رمضان المبارک آرہا ہے۔۔ کچھ کے گھر میں شاید آپ کے دیئے گئے پیسوں سے راشن ہی آجائے۔۔۔بول میں کچھ روز قبل ہی بیوروچیف بننے والے کراچی کے شاہد جتوئی نے ہم نیوز کراچی بیورو کو جوائن کرلیا ہے۔۔ اور بطور انویسٹی گیٹیو رپورٹر کام کررہے ہیں۔۔جس سے یہ اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے کہ بول میں سینیئر لوگ بھی دلبرداشتہ ہوکر ساتھ چھوڑتے جارہے ہیں۔۔ ارے ہاں۔۔ چیف جسٹس کے ریمارکس ہم ٹی وی والے نوٹ کرلیں۔۔ گزشتہ ہفتہ کے دن انہوں نے کراچی رجسٹری میں ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا تھا کہا تھا۔۔۔ سب سے زیادہ غیراخلاقی پروگرام ہم ٹی وی چلا رہا ہے۔۔ہم ٹی وی کس کا ہے؟  ایسے ایوارڈ شوز دکھائے جارہے ہیں جو مسلم معاشرے کے لیے قابلِ قبول نہیں۔۔اسلام آباد میں ہم نیوز کے خلاف ایک سینئر صحافی نے پہلے ہی کیس کررکھا ہے۔۔ جس میں کافی کچھ کہاگیا ہے۔۔ حیرت انگیز مخبری تو یہ ہے کہ جس روز ہم نیوز کی لانچنگ ہوئی اسی روز ویلکم بیپر کے بعد کوئٹہ کا ایک رپورٹر استعفا دے گیا۔۔ ذرا ہم نیوز کا ایچ آر یا انتظامیہ یہ تو پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ وہ رپورٹر استعفا کیوں دینے پر مجبور ہوا۔۔ ورنہ پپو نے تو ہمیں بتاہی دیا ہے۔۔ ہم اسے شیئر کرینگے۔۔ارے ہاں یاد آیا۔۔ ہم نیوز کے حوالے سے کراچی میں صحافیوں کا ایک ٹولہ مخصوص پراپیگنڈا کررہا ہے۔۔ جس میں لسانیت کی بنیاد پر بے سروپا الزامات لگائے جارہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ لوگ ایسے اوچھے ہتکھنڈوں سے باز آجائیں گے ورنہ ان سب کے بیک گراؤنڈز سے پپو اچھی طرح واقف ہے پھر جب پپو نے جھوٹا پراپیگنڈا کرنے والوں کے بارے میں بتانا شروع کیا تو وہ اپنے اپنے اداروں میں تو کیا فیلڈ میں بھی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ہم نیوز ایک ادارہ ہے جہاں سینکڑوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، اسے ہم جھوٹے پراپیگنڈے کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔۔ کوئی بھی الزام لگانا ہے یا بات کرنی ہے تو ثبوت اور دلائل سے کریں۔۔ فضول قسم کی بکواس سے کچھ نہیں ہونے والا۔۔ تنقید ضرور کریں لیکن اصلاح کی نیت سے۔۔ یہ نہ کریں کہ بس اس ادارے کو چلنے نہیں دینا۔۔ ایسی حرکتوں کے پپو تو خلاف ہے ہی، ہم بھی ایسی باتوں کا سخت نوٹس لیتے ہیں۔۔ اگر یہ اس مخصوص ٹولے نے اپنی حرکتیں اور منفی پراپیگنڈے کو بند نہ کیا تو پھر وہ پپو کے جواب کے لئے بھی تیار رہیں۔۔۔جس میں سب کچھ بڑی تفصیل سے بتایا جائے گا۔۔ہم نیوز سے متعلق اور بھی باتیں ہیں۔۔ لیکن فی الحال اگلی مخبری کی جانب چلتے ہیں ورنہ دیگر چینلز والے بولیں گے کہ ہمارے متعلق تو آپ لکھتے ہی نہیں۔۔

پپو کا کہنا ہے کہ۔۔ دنیانیوز کے آؤٹ پٹ ہیڈ سمیع حسین نے استعفا دے دیا ہے اور وہ بہت جلد “آپ” نیوز جوائن کرنے جارہے ہیں اسی طرح دنیا نیوز کے سٹی چینل لاہور نیوز کے پروگرامنگ ہیڈ شہبازصفدر کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں کہ وہ بہت جلد گورمے جوائن کرنے والے ہیں۔۔لاہور نیوز کی ایک خاتون اینکر سمیت دو اینکرز نے “پبلک نیوز” جوائن کرلیا ہے۔۔ان کے بارے میں پپو نے بتایا تھا کہ یہ دونوں آف ائر تھے۔۔کچھ دوستوں نےآپ نیوز سے متعلق کئی سوالات کئے ہیں، وہ سارے سوالات ہم نے پپو کو پلو سے باندھ دیئے ہیں جیسے ہی ہمیں جوابات ملے ہم ضرور آپ لوگوں سے شیئر کریں گے۔۔ لیکن یہ مخبری بھی سن لیں کہ لاہور بیورو کے لئے آپ نیوز نے شہبازمیاں کو رکھ لیا ہے ، ہم نے کچھ دن پہلے اپنی ویب پر بتایا تھا کہ شہباز میاں نے بول چھوڑ کر پبلک نیوز جوائن کرلیا۔۔ لیکن پھر وہ رک گئے لیکن اب وہ بطور بیوروچیف آپ نیوز جارہے ہیں۔۔ پپو نے یہ بھی بتایا ہے کہ سوائے کراچی کے تقریبا تمام بڑے شہروں میں آپ نیوز نے بیوروز رکھ لئے ہیں۔۔

پپو نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے باوجود میڈیا ورکرز کے حالات نہ بدل سکے۔۔ چیف جسٹس پاکستان نے تمام چینلز کو تیس اپریل تک تمام واجبات اور تنخواہیں کلیئر کرنے کا حکم دیا تھا۔۔ لیکن گنٹی کے چند ایک اداروں کے علاوہ سب نے سنی ان سنی کردی۔۔ اس کےبعد چیف جسٹس نے پھر حکم دیا کہ تنخواہیں دینے کا حلف نامہ تمام میڈیا ادارے سپریم کورٹ میں جمع کرائیں ۔۔ لیکن لگتا ہے اس پر بھی کسی نے عمل نہیں کرنا۔۔ کراچی سے لاہور تک ہر ادارے میں کارکنوں کا برا حال ہے۔۔ کوئی پرسان حال نہیں۔۔ وقت پر تنخواہ کوئی نہیں دے رہا۔۔ ورکرز پریشان ہیں کہ بچوں کے اسکولوں کی فیسیں، گھر کا ماہانہ راشن۔۔ گھر کا کرایہ۔۔ یوٹلیٹی بلز کی ادائیگیاں کس طرح ٹائم پر کریں۔۔ جب وقت پر تنخواہیں نہیں ملیں گی تو گھر کا بجٹ  بری طرح متاثر ہوجاتا ہے۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ جیونیوز کے مالکان نے سپریم کورٹ میں لکھ کر دیا ہے کہ وہ جولائی سے اپنے تمام کارکنوں کو ہر ماہ کی دس تاریخ تک لازمی تنخواہیں ادا کردیا کریں گے اور تنخواہوں میں تاخیر کی صورت میں ہر کارکن کو سود سمیت تنخواہ ادا کی جائے گی۔۔پپو نے بتایا ہے کہ جیونیوز کے تمام ڈپارٹمنٹس کی ماہانہ تنخواہ ساڑھے چوبیس کروڑ روپے بنتی ہے۔۔۔جس میں سے بانوے فیصد ملازمین کی ٹوٹل تنخواہ صرف ساڑھے آٹھ کروڑ بنتی ہے جب کہ آٹھ فیصد طبقہ اشرافیہ کی تنخواہ سولہ کروڑ سے زائد بنتی ہے۔۔بانوے فیصد ملازمین میں ان لوگوں کی تنخواہیں بھی شامل ہیں جو ماہانہ چار لاکھ روپے تک لیتے ہیں۔۔

اب ذرا مختصر مختصر کچھ مزید مخبریاں بھی سن لیجئے۔۔۔

پیمرا نے 17نیوز چینلز کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی غلط خبر نشر کرنے پر فی کس10لاکھ جرمانہ عائد کر دیا۔ ان چینلز میں  جیو نیوز، رائل نیوز، 92نیوز، دنیا ٹی وی، چینل ۵، آج ٹی وی، دن نیوز، ایکسپریس نیوز، روز ٹی وی، سما ٹی وی، ڈان نیوز، اے آر وائی نیوز، وقت ٹی وی، بول نیوز، کے ٹی این نیوز اور کوہِ نورٹی وی شامل ہیں۔نجی چینل مشرق ٹی وی کو مذکورہ خبر کا غلط ٹکر چلانے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے نے اسلام آباد میں مجسٹریٹ کی عدالت میں انکوائری رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں  کہا گیا ہے کہ ڈان ٹی وی کے مبشر زیدی، فوزیہ یزدانی اور اسد طور نے رؤف کلاسرا پر ٹوئیٹر پر پلاٹ،گھر اور نوکری کے جو الزامات لگائے تھے وہ سب جھوٹے نکلے، لہذا ان کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے۔۔

بول انٹرٹینمنٹ سے استعفے دینے والے معروف خاتون لکھاری نورالہدیٰ شاہ نے ٹی وی ون بطور سی سی او جوائن کرلیا ہے۔۔

عوامی اینکر جو رمضان ٹرانسمیشن کے بانی سمجھے جاتے ہیں، ان کی بہت پرانی ٹیم کے کارکن پرڈیوسر علی امام نے برسوں کا پرانا ساتھ چھوڑ کر ایکسپریس نیوز جوائن کرلیا ہے۔۔

ہم نیوز سے استعفے دینے والے شمس کاظمی جیونیوزکی رمضان ٹرانسمیشن کرنے والی ٹیم کا حصہ بن گئے۔۔

پپو نے بتایا ہے کہ جیونیوز نے رمضان ٹرانسمیشن میں افطار کی ٹرانسمیشن کے لئے سنگر عاطف اسلم کو ستر لاکھ کا پیکیج دیا تھا لیکن انہوں نے انکار کردیا جس کے بعد اداکار سمیع خان کو فائنل کیاگیا۔۔

پپو کی لاتعداد مخبریاں ابھی باقی ہیں۔۔ اگلی قسط میں آپ کو بتائیں گے۔۔ “سرعام” کراچی سے نکل کر کون سے اینکرز آؤٹ ڈور عشق لڑارہے ہیں۔۔ کچھ خفیہ شادیوں پر بات ہوگی۔۔ سما کا”دانہ” اور کچھ اندروانی کہانیاں جو پپو نے بتائیں آپ سے شیئر کریں گے۔۔ ابتک نیوز میں ہراسمنٹ کا تازہ قصہ بھی ہوگا۔۔ ساتھ میں وہ سب کچھ ۔۔ جس کی آپ پپو سے توقع کرتے ہیں۔۔ اب تین دن کیلئے اجازت۔۔(علی عمران جونیئر)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں