aik channel mein ajab corruption ki ghazab kahani

کون سے 3 میڈیا ہاؤس عتاب کا شکار۔۔۔؟؟

میڈیا کو درپیش حالات ” پر مجلس مذاکرہ میں کہاگیا کہ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری میڈیا کودباؤ میں لانے کا واضح پیغام ہے، صحافتی برادری کے اتحاد کی ضرورت ہے، صحافیوں کی ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے، میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی سے مایوسی ہوئی. موجودہ دور اسیروں کے دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔ سوچ تنظیم کے زیر اہتمام مذاکرے میں تنظیم کے چیئرمین محمدمہدی ، مجیب الرحمٰن شامی ، الطاف حسن قریشی ، سہیل وڑائچ ، حفیظ اللہ نیازی ، سجاد میر اور رؤف طاہر نے خطاب کیا ۔ گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ میڈیا پر دباؤ بہت زیادہ ہے ۔میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری ایک واضح پیغام ہے کہ میڈیا کو کس طرح دباؤ میں لایا جارہا ہے حالانکہ میڈیا عوام کا ترجمان ہے. جس معاشرہ میں میڈیا آزاد نہیں وہاں آزادی نہیں.میر شکیل الرحمٰن کی گرفتار ی میڈیا کے بال و پر کاٹنے کی کوشش ہے. انہوں نے کہا کہ یہ بہت مشکل وقت ہے. اپوزیشن میں بھی جان نہیں ہے .ملک میں کوئی سیاسی تحریک بھی نہیں چل رہی لیکن ہمیں حوصلہ نہیں ہارنا چاہیے . یہ مشکل وقت گزر جائے گا.میڈیا سے بڑا کوئی محب وطن نہیں.میڈیا کاکام حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھنا ہے. حکومت میڈیا کو اپنا دشمن نہ سمجھے.مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ تمام صحافتی برادری کے اتحاد کی ضرورت ہے چاہے وہ میڈیا کے مالکان ہوں یا ورکنگ جرنلسٹ سب کو ساتھ ہونا چاہیے ورنہ ایک ایک کر کے ہم سب مارے جائیں گے ۔ میر شکیل الرحمٰن کی ناجائز گرفتاری تمام صحافی برادری کے لئے واضح پیغام ہے ۔ .میر شکیل الرحمن کی گرفتاری پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی سے مایوسی ہوئی ہے. سیاسی جماعتوں کو تو احتجاج کا طریقہ بھی نہیں آتا. سول سوسائٹی بھی اس معاملہ پر خاموش ہے. وڈ روولسن سنٹر واشنگٹن کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل كگلمین نے ویڈیو پر مذاکرہ میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ بارہ برس سے جمہوری حکومت ہے مگر میر شکیل الرحمٰن کی ناجائز گرفتاری سے یہ واضح ہورہا ہے کہ اس سے حکومت سیاسی مفادات حاصل کرنا چاہتی ہے اور تنقید کو ریاست کی مخالفت قرار دے رہی ہے ۔ حالاں کہ تنقید کو برداشت کرنا جمہوریت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے اس پر بات کی ہے مگر امریکا کو اس پر مزید بات کرنی چاہیے ۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اس پر مثبت کام کر رہی ہے ۔ سوچ کے چیئرمین محمد مہدی نے کہا کہ موجودہ دور اسیروں کے دور کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔ میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری سے ایک تاریک تاریخ رقم کی جا رہی ہے کہ جو اختلاف کریگا وہ نتائج بھگتے گا. انہوں نے کہا کہ جنگ گروپ ، ڈان گروپ اور 24 نیوز کو بالخصوص جب کہ باقی تمام میڈیا کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے مگر خوش آئند یہ امر ہے کہ اسیروں کے حوصلے بلند ہیں اور صحافی برادری آزادی اظہار کے تحفظ کی غرض سے مکمل طور پر یکسو ہے اور ہر طرح کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ الطاف حسن قریشی نے کہا کہ ہم آئینی حق کے لئے نبرد آزما ہیں میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری سے حوصلے پست نہیں ہو سکتے ۔ماضی میں بھی مقابلہ کیا ہے اور اب بھی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی ایک مشترکہ کمیٹی بنائی جائے جو میڈیا پر جبر ، میر شکیل الرحمٰن کی ناجائز گرفتاری اور صحافیوں کو درپیش ویج بورڈ ایوارڈ وغیرہ جیسے مسائل حل کرے ۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ ہمیں بہت برے حالات کا سامنا ہے.ریاست پھنس چکی ہے.ہمیں میڈیا کی آزادی کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہیے. سجاد میر نے کہا کہ حالات بہت عجیب ہیں. صورت حال واضح نہیں ہے. ہر طرف گومگو کی صورتحال ہے. کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا ہورہا ہے.رؤف طاہر نے کہا کہ میڈیا اب موثر طاقت بن چکاہے. اس طاقت سے حکمران پریشان ہیں. میڈیا تن آور درخت ہے حکمران اس درخت کی جڑیں کا ٹنا چاہتے ہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں