خصوصی رپورٹ۔۔
کراچی پریس کلب اسکل ڈویلپمنٹ کمیٹی کے زیر اہتمام صحافیوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے صحافیوں کے لیے ویڈیو پروڈکیشن اسمارٹ فون ٹریننگ کے حوالے سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا۔امریکہ میں مقیم پاکستانی پر وفیشنل فلم میکر، جرنلسٹ و ٹرینر حنا علی نے ورکشاپ میں شرکت کرنے والے صحافیوں کو موبائل فون کی مدد سے ویڈیوریکارڈنگ اور ایڈیٹنگ کی ٹریننگ دی۔اس موقع پرکراچی پریس کلب کی قائم مقام صدر شازیہ حسن، جوائنٹ سیکر ٹری ثاقب صغیر،ممبرگورننگ باڈی کے حامد الرحمن اعوان،ڈائریکٹر سی ای جے کمال صدیقی،سا بق سیکر ٹری ارمان صابر،سابق خزانچی راجہ کامران، کراچی پریس کلب کی اسکل ڈویلپمنٹ کمیٹی کے ر یحان حیدر سمیت ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ورکشاپ میں ٹرینر حنا علی نے شرکا کو بدلتے وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لیے ڈیجیٹل جرنلزم کی افادیت سے آگاہ کیا اورموبائل فون کی مدد سے ویڈیوگرافی اور ایڈیٹنگ کے لیے مختلف تکنیک اور سافٹ ویئر کا استعمال بھی سکھایا۔انہوں نے کہا کہ موبائل جرنلزم نے خبر کی نشر و اشاعت کو تیز کردیا ہے۔موبائل جرنلزم ایک فری لانس یا اسٹاف رپورٹر جو عام طور پر پورٹیبل ڈیوائس جیسے اسمارٹ فونز، ٹیبلٹ، ڈیجیٹل کیمرے یا لیپ ٹاپ کے ذریعے اپنی خبر کو جمع کرتا ہے اور بھر ان خبروں کو ترمیم یا اشتراک کرکے نیوز روم بھیجتا ہے یا پھر براہ راست سوشل میڈیا کے ذریعے شئیر کرتا ہے۔موبائل جرنلزم میں صحافی اپنے فون کی مدد سے رپورٹ کرتے ہیں جبکہ جدیدٹیکنالوجی صحافت پر بھی اثر انداز ہورہی ہے اور رپورٹنگ کے روایتی طریقہ کار کو تبدیل کررہی ہے۔حالیہ صدی میں دنیا میں بیسیوں شعبے ایسے ہیں جن کی ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی تبدیلیوں کے پیش نظر حیثیت کم ہوتی نظر آرہی ہے جن میں سے ایک صحافت بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب رپورٹر ایک موبائل، مائیکروفون، برانڈ بینڈ وائرلیس کی مدد سے دنیا میں کہیں سے بھی کسی بھی وقت خبر کو بریک کرسکتا ہے۔رپورٹنگ کا یہ نیا انداز موبائل جرنلزم کہلاتا ہے۔
میڈیا اب روایتی میڈیا سے سوشل میڈیا کی جانب آرہا ہے۔ کئی اخبارات ڈیجیٹل اپلیکشنز کے ذریعے قارئین تک اپنی خبریں پہنچانے کی کوشش میں مگن نظر آتے ہیں پرنٹ اور براڈ کاسٹ میڈیا کے درمیان فاصلہ بڑھتا جارہا ہے۔ملٹی میڈیا ٹولز خبریں پیش کرنے کے نئے انداز کو متعارف کروانے کی دوڑ میں بہت آگے جا چکے ہیں۔انٹرنیٹ، اسمارٹ فون براڈ بینڈ وائریلس، لائیو سٹرمینگ اپلیکیشنز نے دورحاضر کی صحافت کو بدل دیا ہے صحافت اورانٹرنیٹ کی جدید ٹیکنالوجی اب جْڑ چکے ہیں یعنی لوگ نئی ٹیکنالوجی کو صحافت کے لئے استعمال بھی کر رہے ہیں۔موبائل جرنلزم درحقیقت ایک بڑی تبدیلی ہے جو دنیا بھر میں رائج ہوچکی ہے موبائل جرنلزم کی بدولت بریکنگ نیوز کی کوریج کے لئے اب ڈی ایس این جی کے ٹرکوں کا رش کم ہوجائے گا اور محض ایک موبائل سے روایتی جرنلزم سے چھٹکارا مل جائے گا۔دنیا میں میڈیا انڈسٹری میں بڑی تبدیلی آئی ہے لیکن دنیا میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہے جسے تبدیل نہ کیا جا سکے ہم پرنٹ والیکٹرونک میڈیا کے صحافی ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ہم اب کاغذ قلم سے ہی رپورٹنگ کریں اب موبائل جرنلزم کا دور ہے نئی ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کل دنیا بھر میں صحافی موبائل سے کوریج کو زیادہ انجوائے کرتے ہیں،بطور ملٹی میڈیا جرنلسٹس موبائل کٹ کے ساتھ صحافی کہیں بھی ا’سٹوری کور‘ کرنے جاسکتے ہیں۔انہو ں نے کہا کہ ڈیجیٹل جرنلزم کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس ٹرائی پوڈ،مائیکرو فونز،ویڈیو لائٹ، پاوربینک، کیبلز اور کنیکٹرسمیت ایک مکمل کٹ بیگ رکھنا ضروری ہے۔ ملٹی میڈیا جرنلسٹس کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے پاس ٹرائی پوڈ،مائیکرو فونز،ویڈیو لائٹ،پاوربینک،کیبلز اور کنیکٹرسمیت ایک مکمل کٹ بیگ ہونا ضروری ہے، ورکشاپ کے دوران سوالات وجوابات کے سیشنز بھی ہوئے۔ورکشاپ کے اختتام پر کراچی پریس کلب کی قائم مقام صدر شازیہ حسن، جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر، ممبر گورننگ باڈی حامد الر حمن اعوان نے معزز مہمان کو سندھ کی روایتی اجراک، کراچی پریس کلب کی یادگاری شیلڈ اور ورکشاپ میں شریک شرکاء کو اسناد پیش کیے۔شازیہ حسن کی جانب سے ٹرینر کا شکریہ ادا کیا گیا۔شرکاء ورکشاپ نے کراچی پریس کلب کی اس کاوش کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی ٹریننگ کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔(خصوصی رپورٹ)۔۔