Dunya News Downsizing Imran Junior

دنیا نیوز میں برطرفیاں، ہوکیا رہا ہے؟

تحریر: علی عمران جونیئر۔۔

دوستو، آپ کے لئے سینہ بہ سینہ کی نئی قسط زیرتعمیر تھی کہ گزشتہ روزیعنی بروز بدھ اچانک دنیا نیوز سے برطرفیوں کا شور بلند ہوا، سوشل میڈیا پر دنیا نیوز سے ورکرز کی برطرفیوں کی باتیں ہونے لگیں۔۔ اس لئے ہم نے سینہ بہ سینہ ادھورا چھوڑا اور سوچا کہ اس تازہ ایشو پر آپ سے کچھ بات کرلی جائے۔ سینہ بہ سینہ سترفیصد لکھ لیاگیا ہے۔۔

دنیا نیوز میں برطرفیوں کے حوالے سے متضاد دعوے سامنے آرہے ہیں۔۔کوئی ڈھائی سو کے قریب کہہ رہا ہے، کوئی ایک سو چونتیس،کوئی سینکڑوں کے تعداد کا دعوی کررہا ہے۔۔غرض یہ ہے کہ ہم نے  لاہور کی جس صحافتی  تنظیم سے برطرف کئے گئے ورکرز کی تعداد جاننے کی کوشش کی تو سب کے اعداد وشمار مختلف تھے۔۔یعنی یوں کہہ سکتے ہیں کہ برطرفی کی تعداد کے حوالے سے لاہور پریس کلب سے لے کر لاہور کی کوئی بھی صحافتی تنظیم ایک پیج پر نہیں۔۔

لاہور پریس کلب میں پروگریسیو گروپ، ورکرز گروپ، رائٹرز گروپ ، پی یو جے، پی یو جے آفیشل ، پی یو جے دستور ، بھایاسین گروپ ، رائے حسنین گروپ، ایمپرا، اینکا اور فوٹو گرافرز ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا، اجلاس میں میڈیا ورکرز کی چھانٹیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور قرارداد منظور کی گئی کہ حکومت ایسے تمام اداروں کے سرکاری اشتہارات بند کردے جو ورکرز کی چھانٹیاں کر رہے ہیں۔ اجلاس میں گذشتہ ایک سال کے دوران ورکرز کی چھانٹیوں پر پریس کلب اور دیگر تنظیموں کی طرف سے مجرمانہ خاموشی پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے تمام گروپس پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا گیا ہےجو ورکرز کے حقوق کی جدوجہد کیلئے جامع پلان ترتیب دے گی اور اس جدوجہد کو مالکان بچائو تنظیموں سے ہٹ کر چلایا جائے گا۔ اس اجلاس میں جنگ گروپ ، نوائے وقت ، سٹی نیوز نیٹ ورک ، دنیا گروپ اور دیگر تمام اداروں سے نکالے گئے ورکرز سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان اداروں کے بقایا جات مالکان کو دینے کی بجائے ورکرز میں تقسیم کردیں،گذشتہ ایک سال سے جو بقایا جات حکومت نے ادا کئے ہیں وہ ورکرز کی بجائے مالکان کی جیبوں میں گئے ہیں،شرکاء کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت فوری طور پر ان معاملات کا نوٹس لے اور بے روزگار ہونے والے صحافیوں کا ڈیٹا بینک بنا کر مالکان کے اشتہاروں میں کٹوتی کرکے یہ رقم بھی بے روزگار صحافیوں میں تقسیم کی جائے۔

پپو نے دنیا نیوز کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ اکیاون ورکرز کو فائر کیا گیا، جن میں دنیا نیوزچینل، دنیا نیوز اخبار،اور سٹی چینل لاہور کے لوگ شامل ہیں۔۔ پپو نے ان کی لسٹ  بمعہ عہدہ اور شعبہ بھی ہمیں دی ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ دنیا نیوزکے ذرائع کا کہنا ہے کہ اکیاون لوگ نکالے گئے ہیں، جب کہ مزید دوسو افراد کو نکالے جانے کا پروگرام ہے۔۔پپو کے مطابق عبدالوحید اعوان کے بعد دنیا نیوز میں باقی بچ جانے والے کراچی کے واحد ایگزیکٹو پرڈیوسر کو بھی آج دوران ڈیوٹی بلاکر برطرفی کا پروانہ تھمادیاگیا۔۔

آپ لوگوں کو یاد ہوگا گزشتہ سال ہم نے اپنی ویب سائیٹ عمران جونیئر ڈاٹ کام میں پپو کے حوالے سے یہ بریکنگ دی تھی کہ جیونیوز نے سیلریز میں کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا۔۔کچھ عرصہ بعد جیونیوز میں ویسا ہی ہوا جیسا کہ پپو نے بتایا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر سب سے پہلے سیلری میں کٹ لگانے کا اعلان دنیا نیوز نے کیااور اس پر عمل درآمد بھی کیا تھا۔۔ سب سے پہلے  چھانٹیا ں بھی اسی چینل نے کی تھی، جس میں اینکرز وغیرہ بھی شامل تھے۔۔ برطرفیوں کے حوالے سے  چینل انتظامیہ کا موقف ہمیشہ یہ رہا کہ اشتہارات بند ہیں، ادائیگیاں نہیں ہورہیں، خسارے میں جارہے ہیں، اس لئے کارکنوں کو نکالنا پڑرہا ہے۔۔ لیکن دوسری طرف ائرلائن کا لائسنس بھی لیا جارہا ہے۔۔ یہ کیسا خسارہ ہے یہ کیسا نقصان ہے کہ ایک ادارے سے کارکنوں کو نکال کر دوسری طرف نیا ادارہ کھولاجارہا ہے۔۔

اسی حوالے سے  آج لاہور پریس کلب میں صحافتی تنظیموں کا اہم اجلاس بھی ہوا، جس میں کلب کے صدر ارشد انصاری نے بذریعہ فون شرکت کی۔۔ اس اجلاس میں جو فیصلے کئے گئے ان کےمطابق۔۔ورکرز کی بحالی تک کسی بھی تقریب یا کوریج میں دنیا نیوز کا “لوگو” نہیں لگنے دیا جائے گا۔۔دنیا نیوز، مال روڈ اور پریس کلب کے اطراف دنیا نیوز کے خلاف احتجاجی بینرز لگائے جائیں گے۔۔چند روز میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔۔قانونی مشاورت کے بعد قانونی چارہ جوئی بھی کی جائے گی۔۔پی بی اے اور اے پی این ایس کو احتجاجی خطور لکھے جائیں گے۔۔۔

آپ کو کیا لگتا ہے کہ اس طرح کی نمائشی کارروائیوں سے دنیا نیوز کی انتظامیہ فوری طور پر ورکرز کو بحال کرے گی؟  چند روز میں احتجاج ہوگا، قانونی مشاورت ہوگی پھر قانونی چارہ جوئی ہوگی۔۔دنیا نیوز کا لوگو اگر کسی تقریب میں نہیں لگنے دیا گیا تو اس سے دنیا نیوز کو کیا فرق پڑے گا؟؟ بلکہ جس بیچارے رپورٹر اور کیمرہ مین کو کوریج کے لئے بھیجا جائے گا اس سے باز پرس کی جائے گی ممکن ہے کہ ان بیچاروں کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی کے الزام میں فارغ ہونا پڑے۔۔

حقیقت یہ ہے کہ کہ دنیا نیوز میں برطرفیاں ہوئیں، جو نکالے گئے انہیں اپنی فکر آپ کرنی ہوگی۔۔ پشتو کی ایک مشہور کہاوت ہے کہ ۔۔اپنے مُردے پر خود ہی رونا پڑتا ہے۔۔۔ مزید چھانٹیاں بھی ہوں گی۔۔ صرف دنیا نیوز ہی نہیں۔۔جیونیوز بھی ایسی ہی حرکت کرے گا۔۔ ہمارے لیڈروں کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ ورکرز کے ساتھ ہیں۔۔ اس کے لئے انہیں کوئی ایسا لائحہ عمل بناناہوگا کہ ورکرز کو یقین آجائے کہ وہ اکیلا نہیں۔۔ ورنہ اسی طرح برطرفیاں ہونگی، تنخواہوں میں کٹ لگے اور سیلری بھی کئی کئی ماہ تک نہیں ملے گی۔۔ہم صرف زبانی کلامی احتجاج کرتے رہ جائیں گے۔۔جیسا کہ کرتے آئے ہیں۔ کراچی سے خیبر تک تمام صحافتی تنظیموں کو یک نکاتی ایجنڈا اپنانا ہوگا۔۔اب وقت پر تنخواہ اور کوئی برطرفی نہیں۔۔ اسی طرح لوگ نکالے جاتے رہے تو پھر لیڈران کوسوچنا ہوگا کہ وہ لیڈری کیسے کریں گے۔۔؟؟(علی عمران جونیئر)۔۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں