Shaukat Ali Muzaffar

ڈراموں کا دوہرا معیار…!

تحریر: شوکت علی مظفر

نجی چینلز کے آجانے سے پرانے اَداکارو ں کیلئے آسانیاں اور نئے اَداکاروں کیلئے مواقع پیدا ہوئے۔ لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں انٹر ٹین منٹ کا ڈرامہ الگ حیثیت رکھتا ہے اور نیوز چینلز پر چلنے والے ڈرامے جنہیں ری اینکمنٹ کہا جاتا ہے اُن کی الگ ویلیو ہے۔ اگر مثال کے طور پر سمجھنا ہوتو یوں سمجھ لیں، انٹرٹین منٹ والے مٹن کا گوشت ہیں اور ری اینکمنٹ والے فارمی چکن ۔ حالانکہ دونوں کا کام اَداکاری کرنا ہے مگر موجودہ دور کے اکثر ڈائریکٹرز اور چینلز ری اینکمنٹ والوں کو اَداکار ہی نہیں سمجھتے یا پھر انہیں تیسرے درجے کی حیثیت پر رکھا جاتا ہے۔ سمجھ نہیں آتی کیمرے بھی ایک سے، اسکرپٹ پر کام بھی ایک سا، ایڈیٹنگ بھی ایک سی لیکن پھر بھی تقسیم منافقانہ۔ انٹرٹینمنٹ کے اکثر اَداکار کو کوئی ری اینکمنٹ کا ڈائریکٹر کاسٹ کرنا چاہے تو زیادہ ترمنہ پھاڑ کر معاوضہ مانگ لیتے ہیں تاکہ یہ خود ہی انکار کردیں یا پھر فٹ سے بول دیتے ہیں کہ ہم ایسے کام نہیں کرتے حالانکہ نیوز چینلز پر ان کی خبریں چلیں تو وہ جائز بھی ہوجاتی ہیں اور ان کی ویلیو بھی برقرار رہتی ہے۔ بہر حال کہنا صرف یہ تھا کہ ہمارے آج کے بڑے اَداکار یا پھر اُن کی اولادیں اسی ری اینکمنٹ کی پیداوار ہیں۔ کیوں کہ ری اینکمنٹ کا لفظی معنی ”ماضی کے واقعہ کو اداکاری کے ذریعے دوبارہ پیش کرنے کا عمل ”بنتا ہے۔ اور اس کا آغاز پی ٹی وی سی ”اندھیرا اُجالا” اور دوسرے ڈرامے کا نام ٹھیک سے یاد نہیں شاید”ریل رات اور خط” تھا ۔ یہ جرم و سزا اور گزرے ہوئے واقعات کو ہی ڈرامائی انداز میں پیش کیا گیا تھا۔ اگر میں کہوں کہ قوی خان ری اینکمنٹ آرٹسٹ ہے تو کوئی مانتا نہیں، عرفان کھوسٹ اور اس کا بیٹا سرمد کھوسٹ بھی انکاری ہوجائیں گے۔ عرض صرف یہ تھی،اَ داکار صرف اَداکار ہوتا ہے چاہے وہ ری اینکمنٹ کا ہو یا انٹرٹین منٹ کا ۔ پھر یہ بھی ایک کڑوا سچ کوئی ماننے کو تیار نہیں کہ جتنا زیادہ لوگ ری اینکمنٹ آرٹسٹ کو جانتے ہیں اتنا پچھلے دس سالوں میں انٹرٹین منٹ والوں کو نہیں جانا جاتا۔ جتنی بھی فلمیں پچھلے سالوں میں بنائی گئی ہیں سپورٹنگ میں انہی ری اینکمنٹ والوں نے کرداروں میں جان ڈالی ہے۔ ہمارے ہاں اس شعبے میں سکھانے والے اِدارے نہ ہونے کے برابر ہیں اور جتنے اَداکار اس ری اینکمنٹ سے نکل کر آئے ہیں اتنے انٹرٹین منٹ والوں نے تیار نہیں کیے۔ ری اینکمنٹ میں اتنی زیادہ طاقت ہے کہ اب اندھیرا اُجالا پھر سے تیار کیا جارہا ہے لیکن مانے گا پھر بھی کوئی نہیں کہ یہ ری اینکمنٹ ہے۔(شوکت علی مظفر)

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں