tv channels pagal krdenge by atta ul haq qasmi

ٹی وی چینلز پاگل کردینگے۔۔۔

تحریر: عطاالحق قاسمی

مجھے لگتا ہے کہ ہمارے ٹی وی چینلز پاکستانیوں کو پاگل کرکے ہی دم لیں گے، ہرباشعور پاکستانی حالات حاضرہ خصوصاًپانچ سال بعد منعقد ہونے والے انتخابات میں گہری دلچسپی رکھتا ہے، چنانچہ ٹی وی دیکھنا، اخبار پڑھنا، سوشل میڈیا پر چبھتی نظر ڈالنا اس کی مجبوری ہے مگر ہمارے ٹی وی چینلز صبح سے لے کر رات گئے تک مسلسل اس موضوع پر سمع خراشی کرنے میں لگے رہتے ہیں اور اکثر اوقات چیخ چیخ کر دہرائی ہوئی باتیں ایک بار پھر دہراتے ہیں۔ کچھ چینلز نے تو اپنے روٹین کے پروگرام بھی معطل کئے ہوئے ہیں، اوپر سے سیاسی جماعتوں کے چیخ و پکار والے اشتہارات کا تسلسل بھی جاری رہتا ہے جو شور و غل کی اس فضا میں غیر موثرہوجاتے ہیں۔ مجھے دوسرے ناظرین کا علم نہیں، مگر میں اب الیکشن پر ہونے والے پروگرام زیادہ دیر تک نہیں دیکھ سکتا، مجھے اینکرز کی پرجوش آواز وں اور تکرار سے سخت ذہنی اذیت محسوس ہوتی ہے۔ ۔ میڈیا ہائوسز کے مالکان سے میری گزارش ہے کہ وہ قوم کو  انتخابات کے حوالے سے ضرور اپ ڈیٹ کرتے رہیں لیکن اپنے ناظرین کی ذہنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ ظاہر ہے میں ماہر ابلاغیات تو نہیں ہوں لیکن اس حوالے سے پروفیسر مہدی حسن یا ڈاکٹر مغیث الدین احمد سے تو رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ وہ بتائیں گے کہ موثر ابلاغ کا کیا طریقہ ہوتا ہے اور یہ بھی کہ ایک ہی موضوع کا ڈھول ایک ہی طریقے سے مسلسل پیٹتے چلے جانے سے ناظر متاثر ہوتا ہے یا اس موضوع ہی سے متنفر ہوجاتا ہے۔

صرف یہی نہیں اس ضمن میں ماہرین نفسیات سے بھی رائے لی جاسکتی ہے کہ کیا قوم کو حالات حاضرہ سے آگاہ کرنے کے لئے ان کے اعصاب پر حملہ ہی ضروری ہے؟ وہ بتائیں گے کہ ایسا کرنا قوم کی ذہنی صحت کے لئے کس قدر نقصان دہ ہے۔ بات یہ ہے کہ ہماری قوم کے افراد کی اکثریت مختلف پریشانیوں کا شکار ہے۔ ایک سروے کے مطابق کیا امیر اور کیا غریب ستر فیصد پاکستانی نارمل رویوں کے حامل نہیں رہے اور ان کی اکثرت یہ نہیں جانتی کہ ان کا کون سا فعل ابنارمیلٹی کی ذیل میں آتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں مزید احتیاط کی ضرورت ہے ۔ مرے کو مرے شاہ مراد کے مصداق سیاسی جماعتوں کے انتخابی اشتہارات بھی سلطان راہی کی کسی فلم کا سین لگتے ہیں،چنانچہ تمام متعلقہ اداروں سے میری گزارش ہے کہ وہ ایک مایوس اور غم زدہ قوم کو مزید ذہنی کوفت نہ دیں، مجھے ڈر ہے کہ کہیں ہماری قوم کے ستر فیصد ابنارمل رویوں کے حامل کی تعداد میں مزید اضافہ نہ ہوجائے۔۔۔(بشکریہ جنگ)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں