sindh lahore high courts mein peca ke khilaaf darkhuasto par samaat

سندھ ،لاہور ہائیکورٹس میں پیکاکے خلاف درخواستوں پر سماعت۔۔

سندھ اور لاہور ہائی کورٹس نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے پیکا ایکٹ کے خلاف درخواست پر سماعت کی، عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو اس قانون میں کیا برائی نظر آتی ہے؟ اگر کوئی غلط خبر پھیلاتا ہے تو اسے سزا نہیں ہونی چاہیے؟درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ غلط اور صحیح کا فیصلہ کون کرے گا؟ بنیادی سوال یہی ہے۔عدالت نے کہا کہ تمام فیصلے عدالتوں میں تھوڑی ہوتے ہیں، کچھ فیصلے اتھارٹیز کو بھی کرنا ہوتے ہیں، آپ کو اتھارٹیز کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ یہ بنیادی حقوق سے متعلق فیصلے ہیں، جو عدالت ہی کو کرنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے تو اس کی سماعت آئینی بینچ میں ہونی چاہیے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اٹک سیمنٹ کیس میں یہ عدالت فیصلہ دے چکی ہے کہ ریگولر بینچز کسی بھی قانون کی آئینی حیثیت کا جائزہ لے سکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وکلا تیاری کے ساتھ پیش ہوں گے۔دریں اثنا لاہور ہائی کورٹ نے بھی پیکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست پر فریقین سے 5 مارچ تک جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے درخواست کو اسی نوعیت کی دیگر درخواستوں کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور مزید سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد بچھر سمیت دیگر نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی۔عدالت عالیہ لاہور کے جسٹس فاروق حیدر نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔وکیل نے کہا کہ درخواست میں پیکا ایکٹ کی بعض شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، لہٰذا اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری ہونے چاہئیں۔جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ یہ کوئی قانون نہیں، صرف عدالتی نظیر ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آئین کے آرٹیکل 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔بعد ازاں عدالت نے نوٹس جاری کرتے مزید سماعت ملتوی کر دی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں