Seena Ba Seena

سینہ بہ سینہ قسط نمبر 20

سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 20…..

لوجی شروع کرنے سے پہلے ابتک چینل کے دوستو کو مبارک انکا مسئلہ حل ہوگیا…

وڈے چینل کے اینکرز کو بهی ہاته کے ہاته مبارک ہو…جن کے ٹهیک ٹهاک انکریمنٹ لگے ہیں… خواتین اینکرز زیادہ فائدہ میں رہیں…ویسے یہ بات بهی سمجه سے بالاتر ہے کہ جب اتنا پیسہ ہے تو پهر تنخواہیں لیٹ کیوں ہیں اور “وڈے میگزین” کے رائٹرز کو کئی ماہ سے چیک کیوں نہئں دیئے گئے..؟؟

سما نامی ایک چینل ہے جس میں ایک بندہ “فرعون ملک ” نام کا ہے..گزشتہ دنوں کراچی بیورو کے ساته میٹنگ کے دوران اس نے بیورو چیف کو سرعام وہ غلیظ گالیاں دیں کہ وہاں موجود خواتین رپورٹرز کے چہرے بهی شرم سے سرخ ہوگئے…اس بندے کی وجہ سے سما کے اکثر ملازمین نفسیاتی ہوچکے ہیں..وہ دهڑلے سے کہتا ہے سزا اور جزا کا عمل اللہ کے پاس ہے تو وہ بهی اسی پر عمل کرتا ہے.. جب موصوف سی این بی سی کے ہیڈ تهے تو ری انیکٹمنٹ میں کام کرنے والی پانچ پانچ سو روپے دیہاڑی پر کام کرنے والی فنکاراوں کے ” انٹرویو” بهی کیا کرتا تها…خودغرضی اور نچلی سطع کی سوچ کا یہ عالم ہے کہ جب وڈے چینل اور سگریٹ والے چینل کی وین پر حملے ہوئے اور ہمارے کچه دوست شہید ہوئے تو یہ کف افسوس ملتے ہوئے کہتا ہے…”ہماری گاڑیوں پر حملے کیوں نہیں ہوتے” تاکہ انکی بهی ریٹنگ آئے..اس بات کے گواہ اب بهی سما میں ہی ہیں کہ جب آفتاب عالم نامی ایک صحافی کا مرڈر ہوا تو اس کی شہادت کو بهی فرعون ملک نے کیش کرانے کی کوشش کی..ہوا یوں کہ آفتاب شہید کو دل کا مرض لاحق تها ایک بار چیک اپ کیلئے اسپتال گئے تو آفس سے لیٹ ہوگئے انہیں فون کرکے فوری آفس طلب کیا گیا اور برطرفی کا پروانہ تهمادیاگیا جس کے دوسال بعد تک یعنی اپنی شہادت تک انہیں کہیں نوکری نہیں ملی..مرڈر کے بعد جب راز کهکا کہ وہ صحافی تهے اور سما کا ملازم رہ چکے تو اسے کیش کرانے کی کوشش کی گئی…رپورٹر گهر والوں کے تاثرات لینے پہنچا تو اسے نکال باہر کیا گیا…فرعون ملک کی مزید کئی داستانیں پهر کبهی سنائیں گے…

جیسا کہ میں نے کل بتایا تها بول کے خلاف سازش پر عمل درآمد شروع ہوچکا… آج کراچی کے کئی علاقوں میں 24 چینل عین اس وقت بند کردیا گیا جب مبشر لقمان کا شو آرہا تها… ویسے کس کس چینل کو بند کرینگے؟.. کامران شاہد (دنیانیوز)..عاصمہ شیرازی (92)…پی جے میر (دن)… ثمین نواز (میٹرو ون)… جیسمین منظور (نیوزون)… ڈاکٹر شاہد مسعود اے آروائی پر بول کیلئے آواز بلند کرتے ہیں..دیگر اینکرز بهی ہمدردی رکهتے ہیں مگر سیٹهوں کی مہربانی کے باعث بیچارے کچه کہہ نہیں سکتے…

اے آروائی کے ساته کیا ہاته ہوا..اس پر کل بات کرینگے…

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں