aleem khan ki dukaan mein musheer khaas ke pakwan

سما کے منہ پر طمانچہ، ایجوکیشن رپورٹر کی اخلاقی فتح۔۔۔

سما کا شمار میڈیا انڈسٹری کے ٹاپ فائیو چینلز میں ہوتا ہے۔۔لیکن وہاں کام کرنے والے کس دباؤ اور بے بسی کے عالم میں کام کرتے ہیں، یہ سب کچھ سما کے ایجوکیشن رپورٹر نے سوشل میڈیا پر اپنی تحریر میں بتادیا۔۔ یہ تحریر عمران جونیئر ڈاٹ کام پر آج شیئر بھی کی گئی ہے۔۔ ایجوکیشن رپورٹر کے حوالے سے پپو نے انکشاف کیا ہے کہ اس پر نیوزروم کے باس کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ  کراچی کی ایک جامعہ  کے ایک پروفیسر کے خلاف اسٹوری کرے، جس سے اس نے صاف انکار کردیا۔۔ جس پر وہ اسٹوری ایک دوسرے  رپورٹر سے کرالی گئی جس پر ایجوکیشن رپورٹر نے اخلاقی طور پر استعفا دے دیا اور سما چھوڑ دیا۔۔ ایجوکیشن رپورٹر نے اپنی فیس بک وال پر لکھی تحریر میں کافی کچھ کہہ دیا ہے کچھ خاص جملے آپ کی نذر ہیں۔۔ ”   بغض اور طاقت کے نشہ میں یہ شخص اتنا اندھا ہے کہ جانتے ہوئے بھی کہ لوگوں کے ساتھ زیادتی اور ظلم کی وجہ سے لوگ اس کو فرعون سے تشبیہ دیتے ہیں ۔۔۔ موصوف کو دراصل زرخرید غلام درکار ہیں جو اس کی آواز پر کہیں کہ کیا حکم ہے میرا آقا۔۔۔۔یہ فرعون  بھی دل میں بغض رکھے ایک جامعہ کے استاد کے پیچھے لگا ہوا ہے۔۔۔۔ بغض اور طاقت کے نشے میں یہ شخص اندھا ہوچکا ہے اور اس سب کی وجہ موصوف کو جامعہ میں  لیکچر کی اجازت نہ ملنا تھی کیونکہ وہ خود کو موٹیویشنل اسپیکر بھی گردانتا ہے۔ ۔۔” رپورٹر کی تحریر کے چیدہ چیدہ جملوں سے مزید کچھ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اسٹوری کس کے خلاف اور کیوں کرائی گئی۔۔ لیکن خود سما میں موجود باضمیر ورکرز کا کہنا ہے کہ ایجوکیشن رپورٹر نے استعفے کی شکل میں سما کے منہ پر طمانچہ مارا ہے۔۔ اب یہ چینل کے مالک اور ان کی صاحبزادی کا فرض ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیں، ایجوکیشن رپورٹرکو بلوا کر اس کا موقف بھی سنیں پھر دل پر ہاتھ رکھ کر فیصلہ کریں کہ سما کی اسکرین کن کاموں کے لئے اور کس طرح ذاتی مفادات کے لئے استعمال کی جارہی ہے۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں