bol news se ac ka khaatma pankhay lagadiye

پیمرا کے خلاف بول چینل کی اپیل مسترد۔۔

ایگزیکٹ کے چینل کو جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو غدار قرار دینے اور توہین مذہب کا الزام لگانے پر پیمرا کی طرف سے عائد جرمانوں کیخلاف ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں بھی شکست کا سامنا ، عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف بول  چینل کی اپیل مسترد کر دی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ چیئرمین پیمرا کو لائسنس کی معطلی یا منسوخی کے علاوہ تمام اختیارات حاصل ہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام پہلوؤں اور پیمرا آرڈیننس کی دفعات کو مدنظر رکھتے ہوئے جرمانوں کیخلاف اپیلیں خارج کیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف میسرز لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ (ایگزیکٹ کے چینل بول) کی اپیل کی سماعت کی۔ درخواست گزار کمپنی کے وکیل نے عدالت کے روبرو مؤقف اپنایا کہ پیمرا کی جانب سے 8؍ دسمبر 2017ء کو غلط طور پر جرمانہ عائد کیا گیا ، پیمرا کونسل آف کمپلینٹس کی سفارشات کا پابند نہیں ہے ، کونسل آف کمپلینٹس کی سفارشات کو منظوری کیلئے بورڈ کے سامنے پیش کیا جاتا ہے اور اکثریتی رائے کی روشنی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ کونسل آف کمپلینٹس نے ہمیں براہ راست ہدایات پر عمل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جو خلاف قانون ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس پہلو کو نظرانداز کرتے ہوئے ہماری اپیلیں خارج کر دیں۔ پیمرا کی جانب سے بیرسٹر ہارون دگل اور لیگل ہیڈ طاہر فاروق تارڑ نے عدالت کو بتایا کہ پیمرا آرڈیننس 2002 کی سیکشن 13 کے تحت اتھارٹی نے 31 جولائی 2007 کو اتفاق رائے سے چیئرمین پیمرا کو لائسنس کی معطلی یا منسوخی کے علاوہ باقی اختیارات تفویض کئے۔ اس حکم نامے میں مجاز اتھارٹی چیئرمین پیمرا کے فیصلے سے بھی درخواست گزار کمپنی کو آگاہ کیا گیا اور واضح طور پر لکھا گیا کہ یہ حکم نامہ مجاز اتھارٹی کی منظوری کیساتھ جاری کیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایگزیکٹ کے چینل بول کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کر دی۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ کونسل آف کمپلینٹس نے تشدد ، دہشتگردی ، مذہبی و نسلی امتیاز ، فرقہ واریت ، انتہا پسندی ، عسکریت پسندی کی حوصلہ افزائی کا باعث بننے والے نفرت آمیز مواد کو نشر کرنے پر ایگزیکٹ کے چینل کو شوکاز جاری کیا اور ان کا مؤقف سن کر سفارشات پیمرا کو بھیجیں ، مجاز اتھارٹی (چیئرمین پیمرا) نے ان سفارشات کا جائزہ لے کر اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ٹی وی چینل پر جرمانہ عائد کرنے کی منظوری دی۔ اس حوالے سے جاری لیٹر میں واضح ہے کہ کونسل آف کمپلینٹس کی سفارشات کی منظوری مجاز اتھارٹی چیئرمین پیمرا نے دی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام پہلوؤں اور پیمرا آرڈیننس 2002ء کی دفعات کے مطابق ایگزیکٹ کے چینل کی اپیلیں خارج کیں لہٰذا اس فیصلے کیخلاف اپیل خارج کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کو غدار قرار دینے اور توہین مذہب جیسے الزامات لگانے کی شکایات پر پیمرا نے ایگزیکٹ کے چینل پر جرمانے عائد کئے تاہم جرمانہ ادا کرنے کی بجائے 2018ء میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں دائر کر دیں جو 22؍ جون 2022ء کو خارج کر دی گئیں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے میسرز لبیک کی جانب سے دائر اپیلیں مسترد کرتے ہوئے فیصلے میں لکھا کہ ایگزیکٹ کے چینل بول نے جنگ جیو گروپ کے مالک اور اینکرز کیخلاف توہین مذہب جیسے سنگین الزامات لگائے۔ ایسے الزامات لگائے گئے جن سے ان کی جانوں کو خطرات لاحق ہو سکتے تھے۔ پیمرا آرڈیننس 2002 کی دفعہ 20 شق (c) واضح طور پر لائسنس حاصل کرنے والے کو پابند کرتی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی بھی پروگرام میں نفرت انگیز یا تشدد، دہشتگردی، نسلی و مذہبی امتیاز ، فرقہ واریت ، انتہا پسندی ، عسکریت پسندی کی حوصلہ افزائی کا باعث بننے والا مواد نشر نہ ہو۔ توہین مذہب جیسے الزامات سے نفرت اور تشدد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ کونسل آف کمپلینٹس اور پیمرا کی کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایگزیکٹ کے چینل نے اپنے پروگرامز میں جنگ جیو گروپ کو بدنام کرنے کیلئے بلاجواز الزامات عائد کئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا کی جانب سے جرمانوں کو درست قرار دیتے ہوئے چینل کی اپیلیں خارج کر دی تھیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں