Imran Junior | Marmaati Khatoon

موٹیویشنل کالم۔۔

علی عمران جونیئر

دوستو،شکست کے بعدراجہ پورس کو زنجیروں میں جکڑکرسکندرِاعظم کے روبرو پیش کیا گیا تو سکندر اعظم نے شاہانہ انداز میں پوچھا ۔۔بتاؤ تمہارے ساتھ کیاسلوک کیا جائے ؟ پھر اس کا جواب راجہ پورس نے جو دیا وہ تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا گیا۔پورس نے ماتھے پر سے بالوں کی لٹ کو پھونک مار کر ہٹایا اور بولا۔۔ وہی جو پاکستان کی عدالتیں توشہ خان کے ساتھ کرتی ہیں ۔۔سکندر نے پورس کو بغور دیکھا اور مڑکر دھیرے سے بولا۔۔ ایہدی ضمانت منظور کر کے مرسیڈیز تے گھر چھڈ آؤ۔۔۔

آج کی اوٹ پٹانگ باتیں آپ احباب کو موٹیویٹ کرنے کے لئے ہیں۔ ان باتوں پر دماغ کھپانے کی قطعی ضرورت نہیں۔۔نیویارک کا ایک مشہور و معروف وکیل ٹیکساس کے دیہی علاقے میں مرغابی کا شکار کرنے گیا۔ اس نے ایک مرغابی کو گولی مار کر گرا تو دیا لیکن بدقسمتی سے وہ باڑ کی دوسری طرف ایک کسان کے کھیت میں جا گری۔ جیسے ہی وکیل باڑ پر چڑھا، ایک بوڑھا کسان اپنے ٹریکٹر پرنمودار ہوا اور سوال کیا کہ تم یہاں کیا کر رہے ہو؟وکیل نے جواب دیا، میں نے ایک مرغابی کو گولی ماری اور وہ اس کھیت میں گر گئی، اب میں اسے لینے جا رہا ہوں۔بوڑھے کسان نے جواب دیا۔ یہ کھیت میری ملکیت ہے اور تم یہاں داخل نہیں ہوسکتے۔ وکیل نے جواب دیا۔ میرا شمار امریکا کے نامور وکلاء میں ہوتا ہے اور اگر تم نے مجھے مرغابی حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی تو میں تم پر مقدمہ کر دوں گا، اس کے بعد جو کچھ تمہارا ہے وہ میرا ہو جائے گا۔بوڑھے کسان نے مسکراتے ہوئے کہا، میرا خیال ہے تم نہیں جانتے کہ ہم ٹیکساس میں ایسے معاملات کیسے سلجھاتے ہیں۔ یہاں ٹیکساس میں تھری کِک رول کی مدد سے اس طرح کے چھوٹے چھوٹے اختلافات طے کیے جاتے ہیں۔وکیل نے سوال کیا، یہ تھری کِک کا اصول کیا ہے؟کسان نے جواب دیا، اس اصول کے تحت پہلے میں تمہیں تین بار لات ماروں گا پھر تم یہی عمل میرے ساتھ دہراؤ گے اور یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک کہ ہم میں سے کوئی ایک ہار نہیں مان لیتا ۔وکیل نے فوری طور پر سوچا کہ یہ بوڑھا کسان تو میری دو لاتوں کی مار ہے، یوں اُس نے مقامی رسم و رواج کی پابندی کرتے ہوئے مجوزہ مقابلہ پر اتفاق کر لیا۔اب بوڑھا کسان دھیرے دھیرے ٹریکٹر سے نیچے اترا اور پیدل چل کر وکیل تک پہنچا۔ اس نے اپنے بھاری بوٹ والی پہلی لات وکیل کی پنڈلی پر ٹکائی جس نے اسے گھٹنوں کے بل گرا دیا۔ اس کی دوسری لات وکیل کے ناک پر لگی۔ وکیل خون بہتی ناک پکڑے لیٹا تھا جب اس کے گردے پر لگنے والی تیسری لات سے وہ تقریباً ہارنے والا ہوگیا۔وکیل نے پانی کے چند گھونٹ سے خشک ہوتا حلق تر کیا۔ کچھ دیر ہانپنے کے بعد سانسیں بحال ہوئیں تو اپنے قدموں پر آنے کے قابل ہوا اور بولا، ٹھیک ہے ! اب میری باری ہے ۔۔بوڑھے کسان نے مسکرا کر کہا، نہیں، اس کی ضرورت نہیں میں ہار مانتا ہوں آپ مرغابی لے سکتے ہیں۔

ایک بیکار اور فارغ لڑکے نے مائیکرو سافٹ میں چپراسی کی نوکری کے لیے عرضی دی۔منیجر نے اس لڑکے سے فرش صاف کروایا اور اسکا انٹرویو لیا، لڑکا پاس ہوگیا۔ منیجر نے اس سے اس کا ای میل آئی ڈی مانگا تاکہ اسے مائیکروسافٹ کا تقرری نامہ بھیج سکے۔ اس لڑکے نے کہا۔ میرے پاس نہ تو کمپیوٹر اور نہ ہی ای میل ہے۔منیجر نے یہ سنا تو بولا۔۔مجھے افسوس ہے،مائیکرو سافٹ کے قاعدے کے مطابق جو شخص ان شرائط پر پورا نہیں اترتا اسکو یہ ملازمت نہیں مل سکتی۔ لڑکا یہ بات سن کر نا امید ہو کر باہر آیا اور سوچنے لگا کہ اب وہ کیا کرے ۔ایک امید کی چھوٹی سی کرن تھی کہ اس کی جیب میں 50 روپے تھے ۔وہ مارکیٹ گیا اور وہاں سے 10 کلو ٹماٹر لیے اور گھر،گھر گھوم کر اس نے ٹماٹر بیچے اور پیسے ڈبل ہوگئے۔اس طرح اس نے پورے دن میں تین،چار چکر لگائے اور 400 روپے تک کا سرمایہ جمع کر لیا اس طرح اس کو کاروبار یا دھندے کی لائن مل گئی اور اس نے اس کاروبار کے لیے جان توڑ کوشش کی۔ شروع میں اس نے ایک ریڑھی لی، پھر ٹیمپو لیا، پھر ٹرک لے لیا، اس طرح دیکھتے دیکھتے ہی 5 سال میں بہت بڑا بیوپاری بن گیا اب وہ لڑکے سے جوان آدمی بن گیا اور اس نے شادی بھی کر لی اورفیملی والا بھی ہوگیا، اب وہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے لگا ،سب سے پہلے اس نے بیمہ پالیسی لینے کی ٹھانی جس کے لئے اس نے بیمہ کمپنی والے کو فون کیا اور اس سے ساری تفصیل سمجھی ،اس دوران بیمہ کرنے والے نے اس سے ایک فارم بھروایا، ایک خانہ خالی چھوڑ دیا جو ای میل کے لئے مخصوص تھا ۔بیمہ ایجنٹ نے پوچھا ،کیوں ای میل خانہ خالی چھوڑ دیا تو اس نے جواب دیا، میرے پاس شروع سے ہی ای میل آئی ڈی نہیں ہے۔ بیمہ ایجنٹ نے تعجب سے کہا کہ آپ کے پاس ای میل نہیں اور آپ نے اتنا بڑا کاروبار کر لیا اگر آپ کے پاس ای میل ہوتا تو آپ کہاں ہوتے؟ یہ سوال سن کر اس نے جواب دیا۔ اگر میرے پاس ای میل ہوتا تو میں مائیکرو سافٹ میں چپڑاسی ہوتا۔

موٹیویشنل اسپیکرز کو جب بھی آپ سنیں تو وہ کچھ اس طرح کی باتیں کرتے ملیں گے۔ میں نے دس سال قبل چاول کے 1 دانے سے اپنا ہوٹل شروع کیا۔ اور آج 20 ممالک میں میرا ہوٹلنگ بزنس پھیلا ہے۔ میں جب 2 ماہ کا تھا تو گھر کے تنگ معاشی حالات کی وجہ سے میں نے مزدوری شروع کی۔پانچ سال کی عمر میں میری اپنی کنسٹرکشن کمپنی تھی۔ بل گیٹس جب میٹرک کا طالب علم تھا تو رات کو دو چار جگنو پکڑ کے انہیں دھاگے سے باندھ کے لٹکا دیتا تھا اور ان کی روشنی میں پڑھائی کرتا تھا۔ مشکلات صرف آپ پر نہیں مشکلات سب پر آتی ہیں۔ڈیل کارنیگی کا باپ اس کی پیدائش سے 2 سال قبل ایک حادثے میں مارا گیا اور ڈیل کارنیگی کی ماں اس کی پیدائش سے صرف 3 ہفتے قبل کینسر کا شکار ہو کے مر گئی۔ جن جن لوگوں نے آپ کو کبھی کوئی تکلیف پہنچائی ہے آپ کچھ صفحات پر ان کے نام لکھیں،اور پھر انہیں جلا دیں۔مجمع سے ایک آواز آتی ہے،اسپیکر صاحب، میں نے یہی طریقہ اختیار کیا تھا اور اب مجھ پر 40 افراد کے قتل کا الزام ہے۔ اپنے کام میں اتنی محنت کریں کہ خریداری کرتے ہوئے آپ کو پرائس ٹیگ دیکھنے کی ضرورت نہ پڑے۔ میں آپ کو ایک بہت بڑے آدمی کا قول سمجھاتا ہوں۔ انسان کی ظاہری خوبصورتی صرف جِلد تک محدود ہوتی ہے۔ اصل خوبصورتی یہ ہے کہ انسان اندر سے بھی معیاری اور عمدہ ہو ۔ ہمیشہ وقت کی پابندی کریں بھلے ہی آپ پینتالیسویں مرتبہ کسی ولیمے کی تقریب پر 9 بجے پہنچ کر 2 بجے کھانا کھا چکے ہوں۔ انسان کی قوت ارادی اسے بڑی سے بڑی مصیبت میں کام آجاتی ہے۔میرا ہمسایہ ایک دن 100 فٹ بلند عمارت سے گر گیا تھا۔ 99 فٹ تک اسے اس کی قوت ارادی نے بچائے رکھا۔آپ میں اتنی ہمت اور جرات ہونی چاہیے کہ آپ کے سامنے اگر شیر بھی آجائے تو آپ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوسکیں۔اگر وہ تنگ ہونے لگے تو پنجرے کے سامنے سے ہٹ جائیں۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔کافی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ ہم اپنے ہاتھ نہیں دھوتے ،بلکہ ہاتھ خود ایک دوسرے کو دھو رہے ہوتے ہیں، ہم صرف دیکھتے رہتے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں