aik tabah saath | Imran Junior

مرمت برائے خواتین۔۔۔

مرمت برائے خواتین۔۔۔

علی عمران جونئیر

روزنامہ نئی بات، کراچی

27-Jan-2019

دوستو،سانحہ ساہیوال کے بعد جس طرح کے حالات چل رہے ہیں اور عوام میں جس طرح کا خوف و ہراس پایا جاتا ہے اسے اس ایک چھوٹے سے واقعہ سے سمجھنے کی کوشش کیجئے۔ ایک باریش نوجوان گزشتہ رات اپنی فیملی کے ہمراہ لاہور سے شیخوپورہ جارہا تھا، ہلکی ہلکی بارش ہورہی تھی اور اندھیرا ایسا کہ ہاتھ کوہاتھ سجھائی نہیں دے رہا تھا، اچانک اسے ٹارچ اٹھائے اور بندوقیں پکڑے روڈ پر کچھ لوگ نظر آئے جو نوجوان کو گاڑی روکنے کا اشارہ کررہے تھے، باریش نوجوان نے صدق دل سے بے ساختہ دعا مانگی۔۔’’ یااللہ ڈاکو ہی ہوں۔۔‘‘۔۔سانحہ ساہیوال کے بعد سے ہر دل اداس ہے، لیکن ہم آپ کو قطعی اداس نہیں کریں گے کیوں کہ آج چھٹی کا دن ہے، سنڈے اگر فن ڈے رہے تو زیادہ اچھا ہوتا ہے، اس لئے آئیے اوٹ پٹانگ باتوں کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔۔

ہمارے پیارے دوست کا کہنا ہے کہ ’’میک اپ‘‘ جو کہ انگریزی لفظ ہے اس کا اردو ترجمہ ’’ مرمت برائے خواتین ‘‘ ہونا چاہیئے، شاید ہمارے پیارے دوست نے ہمارے گزشتہ کالم ، الف سے اردو کو دل پہ لے لیا تھا، اس لئے ہماری بھی اردو ٹھیک کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔۔کہتے ہیں کہ ۔۔اتفاق میں برکت ہے ،اس بات کو چوروں نے کچھ زیادہ ہی سیریس لے لیا۔۔اب اس بات کو قطعی یہ سمجھنے کی ضرورت نہیں کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن نے ’’ایکا‘‘ کرلیا ہے۔۔بات ہورہی ہے خواتین کی۔۔ باباجی فرماتے ہیں۔۔ تاریخ گواہ ہے، پاکستانی عورتیں مہمانوں کیلئے ہمیشہ وہی گلاس خریدتی ہیں جس میں پیپسی کم آتی ہو۔۔ دکاندار عورت کو کپڑے دکھا دکھا کر تھک گیا اور تھک کر بولا ۔۔مجھے افسوس ہے آپ کو کوئی کپڑا پسند نہیں آیا۔۔عورت بڑی معصومیت سے کہنے لگی۔۔ کوئی بات نہیں میں ویسے بھی سبزی لینے آئی تھی۔۔ایک خان صاحب اپنی نئی نویلی اہلیہ ماجدہ کو گھمانے کے لئے قبرستان لے گیا، بیگم نے کہا، یہ کیا گھومنے کی جگہ ہے؟؟ خان صاحب کہنے لگے، پاگل کی بچی، یہاں آنے کے لئے لوگ مرتے ہیں اور تمہارے نخرے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔۔ ہمارے ایک دوست فتویٰ لینے مولوی کے پاس چلے گئے، کہنے لگے۔۔مولوی صاحب، میری بیوی مجھ سے لڑکر میکے چلی گئی ہے۔۔مولوی صاحب اپنی لمبی سی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے مسکرائے اور کہا۔۔سبحان اللہ، اور تم اپنے رب کی کون کون سے نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟؟۔۔ گزشتہ ہفتے ہمارے ایک دوست نے شادی کی، بیگم صاحبہ عمر میں پانچ چھ سال بڑی تھیں، اس کا علم ہمیں نکاح نامہ لکھتے وقت ہوا، ہم نے موقع ملتے ہی سرگوشیانہ انداز میں دوست سے پوچھا، یار یہ کیا سین ہے؟؟ دوست مسکراتے ہوئے بولے۔۔یار شادی اپنے سے چار پانچ سال بڑی لڑکی سے ہی کرنی چاہیئے،تاکہ وہ ڈانٹے تو بندہ یہ سوچ کر دِل کو تسلی دے لے ، خیر اے وڈی اے۔۔

اک لیڈی ڈاکٹر ایک پہاڑی راستے پر گاڑی چلا رہی تھیں۔ انہیں سڑک کنارے ایک بائک الٹی پڑی ہوئی نظر آئی ۔ انہوں نے سوچا شاید کوئی ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔ انہوں نے اپنا فرض جانتے ہوئے گاڑی سلو کی تاکہ اگر کوئی زخمی ہو تو مدد کر سکیں۔ انہیں ایک آدمی گڑھے سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آیا۔ انہوں نے گاڑی فورا روکی۔ جلدی سے ہاتھ بڑھا کر اس شخص کو باہر کھینچا،لیڈی ڈاکٹر نے اس شخص سے پوچھا، آپ ٹھیک ہیں؟ وہ بولا، جی لیکن لگتا ہے کچھ خراشیں آئی ہیں۔ بازو میں ٹیسیں سی اٹھ رہی ہیں۔لیڈی ڈاکٹر نے کہا، میں ڈاکٹر ہوں، فکر نہ کرو، میرا گھر قریب ہی ہے، میں آپ کی مرہم پٹی کر دیتی ہوں۔ ساتھ میں پین کلرز دے دوں گی تو آپ کو آرام آجائے گا۔وہ صاحب کہنے لگے، لیکن وہ میری بائیک؟؟ لیڈی ڈاکٹر نے کہا، بائیک آپ صبح آکر لے جائیے گا، اس وقت آپ کی حالت ایسی نہیں کہ بائیک اٹھا کر چل سکیں اور اس وقت کسی مکینک کا ملنا بھی دشوار ہے۔وہ صاحب کہنے لگے، لیکن میری بیوی کو اچھا نہیں لگے گا میرا آپ کے گھر جانا۔۔لیڈی ڈاکٹربولی، کم آن۔ وہ خوش ہونگی کہ بروقت آپ کی مرہم پٹی ہوگئی۔وہ صاحب راضی ہوگئے اور لیڈی ڈاکٹر کی گاڑی میں بیٹھ کر ان کے گھر چلے گئے۔ وہاں خاتون نے ان کی مرہم پٹی کی۔ اس کے بعد دودھ گرم کر کے اس میں اولٹین ملا کر دیا۔ ساتھ پین کلرز دیں۔ دونوں باتیں کرنے لگے۔ ایک دوسرے کو واٹس ایپ پہ ایڈ کیا۔ خاتون نے کچھ بسکٹس اور سینڈوچز سے ان کی تواضع کی۔ اچانک صاحب کی نظر گھڑی پر پڑی وہ بڑبڑانے لگے۔۔اُف ، آج میری خیر نہیں، میری بیوی سخت غصہ ہوگی۔۔لیڈی ڈاکٹر نے کہا۔۔ جی مجھے اندازہ ہے کہ وہ گھر پر آپ کا انتظار کر رہی ہونگی لیکن وہ یہ دیکھ کر خوش ہونگیں کہ آپ کو زیادہ چوٹ نہیں آئی اور بروقت مرہم پٹی ہوگئی۔وہ صاحب بڑی معصومیت سے کہنے لگے۔۔پتا نہیں وہ گھر پہنچی ہے کہ نہیں یا اب تک وہیں گڑھے ہی میں پڑی ہے۔

ہمارے کسی زندہ دل دوست نے ہمیں واٹس ایپ کیا کہ۔۔ بیویوں کی تعداد کا اس کے ناموں کے حروف کی تعداد سے ہی اشارہ ملتا ہے۔بیگم میں چار حروف۔۔ب،ی،گ،م۔۔بیوی میں چار حروف، ب،ی،و،ی۔۔زوجہ میں چار حروف۔۔ز ،و ، ج ،ہ۔۔پشتو میں بیگم کو ’’ناوی‘‘ کہتے ہیں ناوی میں بھی چار حروف۔۔ن،ا،و ، ی۔۔نساء(عربی) میں چارحروف ن،س،ا،ء۔۔بڈھی(پنجابی) میں چار حروف۔۔ ب،ڈ،ھ،ی۔۔ وائف (انگریزی) میں چار حروف و،ا،ء،ف۔۔حتیٰ کہ ان سب ناموں سے بننے والی دلہن میں بھی چار حروف د،ل،ہ،ن۔۔ان سب ناموں کے حروف کی تعداد سے یہی اشارہ ملتا ہے کہ بیویاں چار ہی ہوں۔۔اللہ تعالی سب مسلمانوں کو چارچار شادیاں کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔۔بیویاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔۔ ایک ہوتی ہے اچھی بیوی جو شوہر کو بہت اچھی طرح پریشان کرکے رکھتی ہے، اور بری بیوی وہ ہے جو شوہر کو بری طرح پریشان کرے۔۔ بعض خاوند اپنے بیویوں کو بے پناہ چاہتے ہیں اور بعض تو بس پناہ چاہتے ہیں۔۔ہوٹل میں کھانے کے بعد اٹھتے ہوئے بیوی نے جب کہا ’’جانو ویٹر کو Tipتو دیدو تو شوہر نے ویٹر کو پاس بلا کر کہا ’’شادی نہ کرنا‘‘۔۔بیوی نے لاڈ بھرے انداز میں شوہر سے کہا ’’شادی کیا ہوئی، آپ نے تو مجھے پیار کرنا ہی چھوڑ دیا‘‘ شوہر کا جواب تھا ’’ارے پگلی امتحان ختم ہونے کے بعد بھلا کون پڑھتا ہے‘‘۔

اور اب وقت ہوا ہے چلتے چلتے آخری بات کا۔۔ لیکن آج ہم آخری بات نہیں کریں گے بلکہ آخری مشورہ دیں گے۔۔اگر شوہر بیوی میں جھگڑا ہوجائے اور بیوی چلائے تو شوہر کو چاہیے کہ جوتا اٹھائے اور۔۔۔ عزت کے ساتھ گھر سے نکل جائے۔۔جو آپ سمجھے تھے اس کے لیے بہت ہمت چاہیے۔۔قسمے۔۔

How to Write for Imran Junior website

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں