Khabar ki Nahi ab Harap Ki Dunya

خبرکی نہیں  اب۔۔ ہڑپ کی “دنیا “۔۔۔

صحافیوں کی جبری برطرفیوں کے بعد دنیا کا ایک اور معاملہ سامنے آ گیا، دنیا نیوز نےکارکنوں کے پیسے بھی دبانا شروع کردئیے، حق مانگنے پر ایچ آر مینیجر کی دھمکیاں۔۔خاتون صحافی نے ادارے پر سنگین الزامات کی عائد کر دئیے، کچھ روز قبل بھی نجی ٹی وی صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک کی وجہ سے خبروں میں رہا تھا۔۔۔۔خاتون صحافی نے اپنی طویل فیس بک پوسٹ میں الزام عائد کیا کہ ادارہ اپنی مرضی سے چینل چھوڑ کر جانے والوں کو بھی بقایاجات ادا نہیں کر رہا ہے۔ جبکہ نوٹس کے دوران کام کرنے کی تنخواہ بھی ادا نہیں کی گئی۔۔۔خاتون صحافی نے کہا کہ دنیا نیوز” ایک ایسا ادارہ جو لوگوں کی محنت کے پیسےکھا کر بھی صحافت کا چیمپئن بن جاتا ہے، جو ادارہ اپنے ورکرز کا حق کھا جائے وہ بھلا کیسے عوام کی بھلائی اور آواز بننے کا دعویٰ کر لیتا ہے یا صرف صحافی یہ ٹی وی اینکرز کو ہی گردانتا ہے جو آلہ کار کے طور پر معاشرے میں افرا تفریحی کا سامان بن کر پوائنٹ اسکورنگ پر مامور ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گورنمنٹ کو اس طرف بھی دیکھنا چاہیے کے کس طرح یہ ادارے کنٹریکٹس کے نام پر صحافیوں کی گروتھ پر اثر انداز ہوتے ہیں خود بھی انکریمنٹ نہیں لگاتے اور ریزائن دے بھی دوتو دو سے تین ماہ کا نوٹس پیریڈ مانگتے ہیں اور اگر آپ جانا چاہتے ہو تو جو فنڈ یہ لوگ بلا وجہ آپ کی سیلری سے ہر ماہ کاٹتے ہیں وہ بھی اپنے اکاونٹ میں رکھ لیتے ہیں۔ یہ ادارے قطعا معاشرے کی بھلائی کے لیے کام نہیں کر رہے اور اسٹوڈنٹس کو بھی ایسے اداروں سے دور رہنا چاہیے جوصرف کچھ ان دیکھی وجوہات کی بنا پر معاشرے پر رائج ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جاب ڈھونڈتے وقت ادارے کی ورکرز کیساتھ ٹریٹیمنٹ اسکی ریپیوٹیشن دیکھنے کے بعد ہی وہاں جاب کے لیے جانا چاہیے ورنہ اسی طرح استحصال جاری رہے گا۔ جو ادارے ورکرز کو ڈیو ریسپیکٹ نہیں دیتے اور وقتی طور پرانکے ٹیلنٹ سے ریونیو جینریٹ کر لیتے ہیں ایسے ادارے ہر گز جوائن نہ کریں۔۔۔یاد رہے کہ چند روز قبل بھی دنیا نیوز صحافیوں کی جبری برطرفیوں کے حوالے سے خبروں میں رہا تھا، جس کی وجہ سے ادارے پر صحافی برادری اور تنظیموں کی جانب سے خاصی تنقید کی گئی تھی۔

How to Write for Imran Junior website
How to Write for Imran Junior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں