اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفاعی تجزیہ کاروں کی ٹی وی پروگرامزمیں شرکت آئی ایس پی آر کی اجازت سے مشروط کرنے کے نوٹیفکیشن کیخلاف کیس میں پیمرا کے وکیل کو ہدایات لینے کیلئے دو ہفتے کا وقت دے دیا۔ جسٹس بابر ستار نے کہاکہ آئی ایس پی آر،پیمرا کا کیا کام ،وہ بتائیں کون پروگرام میں آئیگا ؟،گزشتہ روز جسٹس بابر ستار نے پیمرا کے 2019 کے نوٹیفکیشن کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی تو پیمرا نے نوٹیفکیشن جاری کرنے سے متعلق اصل ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا۔ جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا پیمرا خود کو کیوں شرمندہ کر رہا ہے؟ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے پیمرا کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی ایس پی آر کیسے ہدایت جاری کر سکتا ہے؟ آئی ایس پی آر کی لیگل سٹینڈنگ کیا ہے؟ اتھارٹی کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کرنے کی منظوری کہاں ہے؟ ایسی کیا جلدی تھی کہ چیئرمین نے زبانی منظوری دے دی؟ ذرا چیئرمین کی اتھارٹی تو دکھائیں کہ کیا اختیارات ہیں ؟ پیمرا نے کون سا اختیار استعمال کرتے ہوئے یہ نوٹیفکیشن جاری کیا؟ کیا آپ واقعی چاہتے ہیں کہ میں اس متعلق فیصلہ لکھوں؟ آپ کو موقع دیا تھا کہ جائیں اور اپنا معاملہ طے کر لیں ، میرا آرڈر سمجھ نہیں آیا؟ آئی ایس پی آر اور پیمرا کا کیا کام ہے کہ بتائے کون پروگرام میں آئے گا اور کون نہیں؟ بعد ازاں فاضل عدالت نے پیمرا کے وکیل کو ہدایات لینے کے لئے دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔