wazir e ittelaat unjab ka duniya news ke dafatir ka dora

سی او او کی دنیانیوزمیں واپسی کیسے ہوئی؟ پپو کے انکشافات۔۔

پپو  نے  تین چار  روز قبل پی این این کو چھوڑ کرجانے والے دنیا نیوز کے ہاشم خان سے متعلق خبر عمران جونیئر ڈاٹ کام پر دی تھی، جس کی ہیڈنگ تھی کہ۔۔۔ پی این این ڈائریکٹر ایچ آر، ڈائریکٹر نیوزکے بغیر۔۔اس خبر میں پپو نے بتایا تھا کہ ۔۔۔لاہور کے نیوز چینل پی این این میں سی او او (چیف آپریٹنگ آفیسر) کے لئے دنیا نیوز کے ہاشم خان کولایا گیا تھا لیکن دنیا نیوز نے انہیں روک لیا، پپو کے مطابق ہاشم خان نے پی این این سے معاملات ڈن کرکے اچھے پیکیج پر چینل جوائن کرنےکا سگنل دیا ، اور دفتر بھی آیا، جس پر انہیں چینل کے تمام آفیشل واٹس ایپ گروپس میں ایڈ بھی کرلیا گیا لیکن پھر دنیا نیوز نے انہیں روک لیا، جس کے بعد ہاشم خان کو پی این این انتظامیہ نے تمام گروپس سے نکال دیا۔۔پپو  نے اب اس معاملے کا مزید فالو اپ دیا ہے۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا نیوز اس وقت اندرونی سیاست کا شدید شکار ہے اور وہاں تین مضبوط ستون جو دنیا نیوز میں پہلے دن سے تھے اب اختلافات کا شکار ہوچکے ہیں۔ پپو کے مطابق دنیا نیوز میں ایم ڈی کاشف نوید ایسا” پلر” ہے جس کی وجہ سے دنیا نیوز پروان چڑھا۔ ہاشم خان البتہ “مختلف ذرائع” سے اچانک تیزی سے ترقی کی منازل طے کرگیا مگر ایم ڈی بننا اس کا ہدف رہا۔ جب کامیاب نہ ہوسکا تو اس وقت استعفیٰ دیدیا جب چند دن قبل ٹکنیکل ہیڈ زبیر ارشد نے استعفیٰ دیا تھا، ٹیکنیکل ہیڈ گرین ٹی وی اسلام آباد چلے گئے، ہاشم خان نے اپنے معاملات پی این این سے سیٹ کرلئے، پھر ہاشم خان نے گرین ٹی وی سے زیادہ سیلری پر دنیا ٹی وی کے سابق ٹیکنیکل ہیڈ کو بھی اپنے پاس ہی بلا لیا۔ ہاشم نے ایک نئی چال چلی اور دنیا نیوز کے ایم ڈی سے دفتر سے باہر ملاقات کی، ایم ڈی سے ملاقات میں ہاشم خان نے نئی چال چلی اور اپنا استعفا اچانک واپس لینے کا فیصلہ کیا جس پر ٹیکنیکل ہیڈ نے بھی استعفیٰ واپس لے لیا،پپو کے مطابق چیئرمین صاحب نے جب دونوں کو دفتر میں دیکھا تو دونوں کو دیکھ کر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ پپو کے مطابق ہاشم اگرچہ دعویٰ کرتا ہے کہ اسے چیئرمین صاحب نے بہت منتیں کرکے روکا ہے لیکن دراصل ایم ڈی کی سفارش پر دونوں کو ایک بار پھر رکھا گیا ہے، پپو کا کہنا ہے کہ اب ان دونوں سے وہی سلوک کیا جارہا ہے جو جنگ اور جیو گروپ صحافتی میدان میں اپنے حریفوں سے کرتا ہے یعنی انہیں اپنے ادارے میں لاکر “ڈمپ” کردیتا ہے ان سے کوئی کام نہیں لیتا بس بٹھا کر رکھتا ہےا ور سیلری دیتا ہے۔ پپو کا کہنا ہے کہ دنیانیوز کی اس اندرونی چپقلش اور سیاست کے باعث خدشہ ہے کہ دنیانیوز سے اب ورکرز کو فائر کیا جائے گا، اب وہی کھیل شروع ہوگا کہ اسے نکالو یہ فلاں نے اپوائنٹ کیا، یہ فلاں کی پرچی ہے اسے نکالو، پپو نے صحافتی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ دنیانیوزکے معاملات پر نظر رکھیں اور کسی بھی قسم کی برطرفی کو قطعی قبول نہ کیا جائے بلکہ اس پر شدید ردعمل دیا جائے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں