sahafaion ko plot dene par hukum imteneh jari

3 چینلوں کی بندش، لاہور ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت ۔۔

لاہور ہائی کورٹ میں پیمرا کی جانب سے 24چینل سمیت دیگر  دو چینلوں کی بندش کے خلاف درخواستوں پر سماعت ۔۔۔لارجر بنچ میں درخواستوں  پر سماعت  آج پھر ہوگی۔۔آج (منگل) سیون نیوزکے وکیل سعد رسول اپنے دلائل کا اغاز کریں گے۔۔لارجر بنچ کے روبرو 24 نیوز کے وکیل مصطفے نقوی نے دلائل مکمل کر لیے۔۔لارجر بنچ نے 24 چینل سمیت سیون نیوز رائل نیوز اور دیگر درخواستوں پر سماعت کی ۔تمام درخواستوں میں عدالتی دائرہ اختیار کے تعین کی استدعا کی گئی ہے۔۔درخواست  میں پیمرا کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے۔۔ مسٹر جسٹس  امیر بھٹی کی سربراہی میں مسٹر جسٹس شمس محمود مرزا اور مسٹر جسٹس ساجد محمود سیٹھی پر مشتمل لارجر بنچ نے درخواست پر سماعت کی ۔لارجر بنچ بنانے کی سفارش مسٹر جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے کی تھی ۔ٹوئنٹی فور نیوزکے وکیل کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار لامحدود ہے، آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائی کورٹ ایسے کیسوں کی سماعت کا اختیار رکھتی ہے۔۔ جس پر جسٹس شمس محمود مرزا نے استفسار کیا کہ ۔۔ کیا اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودگی میں ہم ایسے کیسوں کو سن سکتے ہیں، جس پر ٹوئنٹی فور نیوزکے وکیل کاکہنا تھا کہ۔اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ  مساوی کورٹس ہیں،کوئی بھی عدالت ایسے کیسوں کو سن سکتی ہے ،ہمارے کیس میں پیمرا اتھارٹی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ایسے میں لاہورہائی کورٹ کو سماعت کا اختیار ہے۔جس پر جسٹس شمس محمود مرزا نے کہاکہ اس قانونی  نکتہ پر بحث کریں آیا پیمرا اسلام آباد کے کسی حکم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں آیا جا سکتا ہے ۔آیا ا کاز آف ایکشن کے خلاف کسی دوسری عدالت میں  جایا جا سکتا ہے ۔اس پر وکیل ٹوئنٹی فور نیوز نے موقف اختیارکیاکہ۔۔آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائی کورٹ کو وسیع اختیارات حاصل ہیں، ماضی میں   پیمرا نے اپنے خلاف دائر درخواستوں میں کبھی لاہور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہیں کیا ۔پیمرا کے چاروں صوبوں میں صوبائی افس ہیں ۔ایسے میں لاہورہائی کورٹ کو سماعت کا دائرہ اختیار حاصل ہے ۔ سماعت کےآغاز پر   پیمرا کے وکیل نے معروف قانون دان شہزاد شوکت کے کیس میں بطور عدالتی معاون پیش ہونے  پر اعتراض کر دیا ۔پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہزاد شوکت سیون نیوزکے کیس میں بطور وکیل پیش ہوتے ہیں، اس لئے مناسب نہیں کہ وہ لارجر بنچ میں عدالتی معاون کے طور پر پیش ہوں۔۔گزشتہ سماعت پر   لارجر بنچ نے سماعت  روزانہ کی بنیاد پر  کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔۔بنچ کے روبرو پیمرا کے  جی ایم  ایم طاہر تاڑر پیش ہوئے ۔گزشتہ سماعت پر   پیمرا کی طرف سے برسٹر حارث عظمت نے اپنے دلائل مکمل  کرتے ہوئے  درخواست کی مخالفت کی تھی  ۔پیمرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ ۔۔عدالت دائرہ اختیار پر ایسا کوئی فیصلہ نہ دے کہ دوسرے صوبے بھی متاثر ہوں ،اس نوٹس کے خلاف سماعت کا اختیار اسلام آباد ہائی کورٹ کو ہے ۔جس جگہ کاز آف ایکشن ہوگا۔وہاں کی عدالت کو ہی سماعت کا دائرہ اختیار حاصل ہے ۔اگر لاہور ہائی کورٹ اس کیس پر کسی قسم کا فیصلہ کرتی ہے تو اسکے اثرات دوسرے صوبوں پر ہوں گے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں