بول ورکرز کے خلاف دہشت گردی کے مقدمہ کے پیر کی صبح کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر ریحانہ حسن کی عدالت میں سماعت ہوئی۔۔ بول کے سیکورٹی انچارچ حارث جہانگیر نے معزز عدالت میں چھ بول والاز کے خلاف کیس دائر کیا تھا، جن میں ڈبنگ ڈپارٹمنٹ کے اسامہ رفیق، عبدالماجد، ریاض الدین شیخ، بلال چانڈیو اور فیصل شامل تھے۔۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ایس ایچ او ابراہیم حیدری نے بول والاز کے خلاف دشہت گردی کے مقدمات درج نہیں کئے،مجسٹریٹ نے جب بول کے وکیل سے دریافت کیا کہ عدالت میں پیش ہونے والے چھ بول والاز کے خلاف ہنگامہ آرائی، توڑپھوڑ کا کوئی ثبوت یا کچھ شواہد ہیں تو پیش کریں، جس پر بول کے وکیل کو چپ لگ گئی۔۔ عدالت کو بول والاز نے حقائق سے آگاہ کیا اور بتایا کہ ہم بول اپنی تنخواہ لینے گئے تھے جس پر انہوں نے جھوٹا کیس بنادیا۔۔ عدالت نے پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر بول والاز سے انڈرٹیکنگ لی کہ وہ کوئی ہنگامہ آرائی نہیں کرینگے اور کیس ختم کردیا۔۔جس پر بول ٹی وی نے خبر چلائی کہ ملزموں کو پچیس ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ حالانکہ جب بول والاز کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں، نہ وہ کسی مقدمے میں ملزم ہیں تو پھر کیسی ضمانت اور کیسے مچلکے؟؟؟
بول ورکرز کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ ختم
Facebook Comments