aik tabah saath | Imran Junior

باباجی فرماندے نے۔۔۔

باباجی فرماندے نے۔۔۔

علی عمران جونئیر

روزنامہ نئی بات، کراچی

11-Nov-2018

دوستو،کچھ عرصہ پہلے باباجی کی کچھ باتیں آپ لوگوں سے ایک کالم میں شیئر کی تھیں، زبردست فیڈ بیک ملا، اکثریت کی فرمائش تھی کہ بابا جی کی’’پرمغز، پراثر، اور پرفضول‘‘ باتیں لازمی شیئر کیا کریں، باباجی کی باتوں کے ہم تو عرصے سے شیدائی ہیں، باباجی نے ہمارے گزشتہ کالم ’’سنانے کا موسم‘‘ پڑھا تو فون کرڈالا، کہنے لگے۔۔ نیب نے ان افراد کا ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا ہے جو اس سیزن میں ایک کلو سے یا اس سے زیادہ چلغوزے خریدنے میں ملوث پائے جائیں گے، ایسے تمام خریداروں کی ذرائع آمدنی کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن قائم کر دیا گیا جو یہ معلوم کرے گا کہ اتنے مہنگے چلغوزے خریدنے کے لئے اسکے پاس اتنے پیسے کہاں سے آئے۔۔؟؟ باباجی سے ہم نے حال احوال پوچھا، بتارہے تھے کہ۔۔ کراچی میں تو سردیاں اب ڈیپ فریزر، فریج یا ایدھی کے مردہ خانوں میں ہی پائی جاتی ہے۔۔ہم نے جب انہیں لاہور کے موسم سے متعلق ابتدائی اطلاعات فراہم کیں تو ہمیں احتیاط کرنے کا مشورہ دیا۔۔اور کہا، کراچی والوں کو زیادہ سردی راس نہیں آتی۔۔
بابا جی کہتے ہیں کہ۔۔ معلوم نہیں لڑکیاں کیسے اتنی نزاکت سے چھینک کو ’’اچھیں ‘‘ میں بدل لیتی ہیں۔۔لڑکوں کو چھینک آجائے تو سامنے والا کلمہ پڑھنا شروع کر دیتا ہے۔۔ باباجی نے ہمیں یہ کہہ کر چونکا دیا کہ انہوں نے جدید اینڈرائیڈ فون خریدا ہے جو ’’ٹچ‘‘ سسٹم سے چلتا ہے، ہم نے باباجی کودل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک باد دی تو باباجی افسردہ لہجے میں کہنے لگے۔۔ غریب بندہ مہنگا موبائل بھی لے لے تو اسے مبارکباد کی بجائے اس طرح کی باتیں سننا پڑتی ہیں۔۔چائنا دا اے، ویچنا ای۔۔ چوری دا ای؟؟۔۔ باباجی کا کہنا ہے لوگ مجھے کہتے ہیں ’’ اور سناؤ۔۔‘‘ اور جب میں سناتا ہوں تو وہ منہ بنالیتے ہیں۔۔ باباجی نے ایک بار ایسا سوال کیا کہ ساری فزکس کو ہلاکررکھ دی۔۔ باباجی نے ہم سے پوچھا، کونسا لیکوڈ اور سولیڈ۔۔ مکس کرنے پر گیس بنتی ہے۔؟ ہمارا سائنس تو کیا کامن سینس سے بھی دور کا کوئی واسطہ نہ ہی کسی قسم کی رشتہ داری، ہم نے کچھ دیر سوچنے کی اداکاری کی اور ہتھیار ڈال دیئے۔۔ باباجی نے ایک بار سوال دہرایا،پھر سوچنے کا موقع دیا، ہم نے حسب روایت ہار مان لی۔۔ باباجی مسکراکر کہنے لگے۔۔دال چاول۔۔
باباجی سے کوئی بعید نہیں کہ وہ کس وقت ،کب اور کہاں فکرانگیز گفتگو شروع کردیں، اس لئے ان سے گفتگو کے دوران ہمیشہ ذہنی طور پر الرٹ ہی رہنا پڑتا ہے۔۔ ایک دن باباجی پر سنجیدگی کا بھوت سوار ہوگیا، جب سنجیدگی کا بھوت سوار ہوتو باباجی بقول شخصے’’بہکی ، بہکی‘‘ باتیں شروع کردیتے ہیں لیکن تمام باتوں کو ذرا گہرائی سے سوچا جائے تو ان کی ہر بات ،ہر جملہ اپنے اندر ایک درد سموئے نظر آتا ہے۔۔ باباجی نے ہمیں ٹیڑھی نظروں سے دیکھا پھر کہنے لگے۔۔پہلے تعلیم حاصل کی جاتی تھی جو عموماً نظر آتی تھی پھر ہم نے ترقی کر لی اور ڈگریاں لینے لگے پر تعلیم کہیں گم ہو گئی۔۔پہلے ماں کی نظریں بتا دیتی تھی کہ غلطی کر رہے ہیں اور سزا ملے گی پھر ہم نے ترقی کر لی اور ماں موم (Mom) بن گئیں اتنی’’ موم‘‘ ہو گئی کہ اچھے برے کا فرق بتانے کے لیے سختی کرنا بھول گئیں۔۔پہلے شام ہوتے ہی ابو کے آنے کا انتظار ہوتا تھا پھر ہم نے ترقی کر لی اور ابو ڈیڈ(Dad) بن گے اور جنریشن گیپ کے نام پہ یہ رشتہ ہی ڈیڈ(Dead) ہو گیا۔۔پہلے پھوپھو کے آنے پہ بہترین بستر، بہترین برتن نکالے جاتے تھے بتایا جاتا تھا یہ ابو کی بہن ہیں تو یہ گھر ان کا بھی ہے پھر ہم نے ترقی کر لی اور پتہ چلا پھوپھو فساد اور فتنہ ہے۔۔پہلے محلہ کے لوگوں میں آنا جانا تھا روز حیثیت کے مطابق کھانا پھل ایک دوسرے کو دیئے جاتے تھے پھر ہم نے ترقی کر لی اور پڑوسی بھوک سے خودکشی کرنے لگے بچے بیچنے لگے۔۔پہلے عید اور دیگر تہوار ماں باپ اور خاندان میں گزرتے تھے پھر ہم نے ترقی کر لی اور عید تہوار دوستوں بازاروں میں گزارنے لگے۔۔پہلے شادی بیاہ کے معاملات خاندان کے بڑے طے کرتے تھے پھر ہم نے ترقی کر لی اور پسند کی شادی کے لئے گھر سے بھاگنے لگے۔۔پہلے شادی شدہ بیٹی کو صبر اور خدمت کی تلقین کی جاتی تھی پھر ہم نے ترقی کر لی اب برانڈڈ سوٹ اور سمارٹ فون افورڈ نہ کرنے والے شوہرکو شادی شدہ بیٹی ایک پل کیلئے برداشت نہیں کرتی اور علیحدگی اختیار کرلیتی ہے۔۔پہلے شوہر سے جھگڑا کرنے والی بیوی رات کو شوہر کی واپسی تک جھگڑا بھول چکی ہوتی تھی پھر ہم نے ترقی کر لی اور چھوٹے چھوٹے جھگڑوں کی خبریں واٹس ایپ گروپوں میں شیئر ہونے لگی اور جھگڑے طول پکڑتے گئے۔۔پہلے شادی سے پہلے منگیتر سے ملنا غلط تھا پھر ہم نے ترقی کر لی اور انڈرسٹینڈنگ کے لیے بات ہونے لگی۔۔پہلے گھر میں بھی پردہ کرنا سکھایا جاتا تھا پھر ہم نے ترقی کر لی اور سب کزنز ہو گے۔۔پہلے پردے لیے، چادریں اور برقعے ہوتے تھے پھر ہم نے ترقی کر لی اور پردہ نظروں میں آگیا۔۔ پہلے مرد کی وجاہت داڑھی میں ہوتی تھی پھر ہم نے ترقی کر لی اور داڑھی کو مذاق بنا دیا۔۔پہلے بزرگ گھر کی رونق ہوتے تھے پھر ہم نے ترقی کر لی اور وہ بوجھ بن گئے۔۔ اور پھر ہوا یوں کہ ہم نے ترقی کر لی۔۔
باباجی کے کچھ مزید نادرو نایاب فرمودات اس طرح سے ہیں کہ ۔۔کھانے پینے کے معاملے میں کچھ دوستوں کا منہ ہر وقت ’’پستے ‘‘کی طرح کھلا رہتا ہے اور جب کھلانے کی باری آئے تو’’ اخروٹ‘‘ بن جاتے ہیں۔۔گاجر کا حلوہ بنانے کے لیے عورتیں مہنگے ڈرائی فروٹ کھویا وغیرہ سب خرید لیں گی لیکن گاجر جب تک دس روپیہ کلو نہ ہوجائے،تب تک حلوہ بنانے کا پروگرام زیرالتوارکھتی ہیں۔۔آپ کے سینڈوچ سے کاکروچ کا برآمد ہونا کوئی مسئلہ نہیں لیکن آپ کے آدھے کھائے ہوئے سینڈوچ سے آدھا کاکروچ کا برآمد ہونا مسئلہ ہو سکتا ہے۔۔سنو جاناں، عشق میں کچھ نہیں رکھا،جو کچھ رکھا ہے فریج میں رکھا ہے۔۔ہر شخص کے اندر ایک ڈراؤنا انسان چھپا ہوتا ہے جو صرف شناختی کارڈ پر نظر آتا ہے۔۔جتنا غور سے لوگ ٹکرانے کے بعد ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں ،اتنا غور سے اگر پہلے ہی دیکھ لیتے تو ٹکر ہی نہ ہوتی۔۔جو لوگ بسکٹ چائے میں ڈبوکر ثابت نکال لیتے ہیں وہ لوگ دنیا میں کچھ بھی کرسکتے ہیں۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔دنیا کی سب سے تیز رفتار ترین چیز اتوار کی چھٹی ہے، آناً فاناً گزر جاتی ہے۔۔جو پیر، اتوار کے بعد آتا ہے اس کا کوئی مرید نہیں ہوتا۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں