aam shehri pakistan ka maalik pakistan chhor gaya by shamoon arshman

عام شہری،پاکستان کا مالک ،پاکستان چھوڑ گیا۔۔

بلاگ: شمعون عرشمان۔۔

کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر ایک فلم کی دھوم مچی، جس کا مشہور ڈائیلاگ تھا۔۔ میں پاکستان کا عام شہری پاکستان کا مالک ہوں۔۔اس جملے کے وسیع معنی ہے، جسے ایک محب وطن پاکستانی نے لکھا تھا۔۔ آج وہی محب وطن پاکستانی،پاکستان کا مالک، پاکستان چھوڑ کر سات سمندر پار فیملی سمیت جابسا اور وہاں گزر اوقات کے لئے بائیس ویلر ٹرالر چلانے پر مجبور ہے۔۔

بچپن کی حسین یادوں میں اک ناقابل فراموش یاد پی ٹی وی کی شاہکار ڈرامہ سیریل دھواں بھی ہے ۔دھواں ڈرامہ سیریل کے خالق اس وقت کے نوجوان عاشر عظیم تھے ۔عاشر عظیم اس وقت نوجوان آفیسر تھے ۔اور پاکستان کسٹمز کے محکمے میں اچھے عہدے پر فائز تھے۔ڈرامہ سیریل دھواں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے۔نو آموز اداکاروں نے اپنی لاجواب اداکاری سے مبہوت کر کے رکھ دیا۔ عاشر عظیم نے اس ڈرامے میں اداکاری کے جوہر بھی دکھائے اور بطور ڈائریکٹر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔بطور مصنف بھی انہوں نے دھواں ڈرامہ سیریل کو شاہکار بنا دیا۔اسی ڈرامے سے اداکار نبیل (بلبلے والے) اور نصرت فتح علی خان کو خاصی شہرت ملی، خاص طور پر بیگ گراؤنڈ میں نصرت فتح علی خان کے گیت ہر سین کو چارچاند لگادیتےتھے، نبیل کی موت پر جب دشمن اسے گولی ماردیتے ہیں تو بیک گراؤنڈ میں نصرت فتح علی خان کی آواز میں “کسے دا یار نہ وچھڑے” نے اس سین میں مزید جان ڈال دی۔۔

ڈرامہ سیریل دھواں کے بعد عاشر عظیم منظر عام سے غائب ہوگئے۔۔ طویل عرصہ تک  پاکستان کسٹمز میں انتہائی ایمانداری اور حب الوطنی کے جذبے کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔عاشر عظیم کے متعلق کم لوگ جانتے ہیں کہ وہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔مگر ان کے اندر پاکستان کی محبت اس قدر رچ بس چکی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنا تعارف پاکستانی کے طور پر کرواتے ہیں۔آج تک  عاشر عظیم نے کسی فورم پر واویلا نہیں مچایا کہ مجھے مذہبی حوالے سے کسی بھی قسم کے امتیاز کا نشانہ بنایا گیا ۔ ۔عاشر عظیم ہمیشہ اک محب وطن پاکستانی کی شناخت کے ساتھ میڈیا پر آتے ہیں۔عاشر عظیم کی شوبز کے میدان میں 20 سال کے بعد واپسی ہوئی ۔عاشر عظیم اب کی بار فلم کے ذریعے اپنے وطن کی عوام کو شعور دینے کے لیے میدان میں آئے ۔انہوں بطور مصنف و ہدایتکار فلم مالک بنانے کا اعلان کیا۔شوبز کے حلقوں میں بے چینی سے فلم کا انتظار کیا جانے لگا ۔آخرکار فلم نے تکمیل کے مراحل طے کئے۔فلم مالک کے پروموز نے دھوم مچادی ۔ فلم نگری سے وابستہ نقاد اور تبصرہ نگار پاکستانی فلم انڈسٹری کو دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑا ہونے کی نوید سنا رہے تھے ۔اور خیال تھا کہ فلم مالک ایک بڑی سپرہٹ فلم ہو گی ۔مگر بدقسمتی سے عاشر عظیم کی حب الوطنی کو نئی مشکلات کا سامنا تھا۔۔ فلم کا مشہور مکالمہ”میں پاکستان کا عام شہری پاکستان کا مالک ہوں”۔۔فلم کی کامیابی کا اعلان کر رہا تھا ۔ایسے میں سنسر بورڈ کو عاشر عظیم کی اس کاوش میں غداری کی بو آگئی اور ان کی فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ۔عاشر عظیم نے اپنی ایمانداری سے کمائی ہوئی تمام جمع پونجی فلم کی سرمایا کاری پر لگا رکھی تھی ۔انہوں نے عدالت میں پیش ہو کر کیس لڑا ۔بلآخر فلم مالک ریلیز تو ہوئی مگر سنسر بورڈ کی سنسر شپ کے بعد ۔سنسر بورڈ کی قینچی نے فلم مالک کا بیڑہ غرق کردیا، نتیجے کے طور پر عاشر عظیم کو مالی خسارہ ہوا ۔فلم بزنس نہ کر سکی اور عاشر عظیم اپنی زندگی بھر کی کمائی سے محروم ہو گئے۔

عاشر عظیم نے اقلیت ہونے کے باوجود اپنی صلاحیت اور ایمانداری سے سول سروس میں خدمات سر انجام دیں ۔انہوں نے انتہائی لگن کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنا سکنے کے لئے پاکستان کسٹمز میں رہ کر سی بی آر اور دوسرے محکمہ جات کے ساتھ کوآرڈینشن کے ذریعے بہت عمدہ اقدامات کیے۔عاشر عظیم نے اپنے ویڈیو پیغام میں اپنے ہم وطن پاکستانیوں کو ان وجوہات سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔جن کی وجہ سے پہلے ان کو پاکستان کسٹمز کے محکمے میں کلیدی عہدے سے استعفی دینا پڑا ۔اور بعد ازاں ان کو انتہائی نامساعد حالات میں اشک بار ہو کر پاکستان سے ہجرت کرنا پڑی۔عاشر عظیم جیسا انتہائی فعال زیرک اور ایماندار آفیسر آج کینیڈا میں ٹرک چلا رہا ہے ۔مگر عاشر عظیم کے دل میں آج بھی پاکستان کی محبت کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہے ۔کینیڈا میں رہ کر بھی عاشر عظیم سوچتا ہے تو صرف پاکستان کے لیے ،ان کی ہر بات سے پاکستان کے لئے فکر مندی محبت اور عشق کا اظہار ہوتا ہے ۔

عاشر عظیم نے پاکستان کسٹمز میں سروس کے دوران 27 دن میں کلیئر ہونے والے کنٹینر کو 4 گھنٹے میں کلیئر کرنے والے نظام پر مبنی سافٹ ویئر بنایا ۔تاکہ پاکستان کی انڈسٹری تیزی سے ترقی کرے ۔عاشر عظیم اور اس کے ساتھیوں کا تیار کردہ منصوبہ آسٹریلیا اور امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے ہم پلہ خصوصیات کا حامل تھا ۔اس سافٹ ویئر کی بدولت پاکستان کسٹمز کا محکمہ شفافیت کی جانب گامزن تھا ۔کہ کرپشن زدگان نے اپنے مفادات پر ضرب لگتی دیکھ کر عاشر عظیم پر لغو اور جھوٹ پر مبنی الزامات لگا کر عہدے سے معطل کر دیا۔۔

 کسٹم میں موجود وہ رشوت خور افسران کہ جن کو اپنی منتیں ترلے کروانے اور تحفے تحائف لینے کی لت پڑ چکی تھی اس بات سے سخت ناخوش تھے۔ حکومتی سطح پر بھی اس قدم کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا اور بالآخر انہیں یہ سسٹم متعارف کرانے کی قیمت چکانی پڑی۔  انہیں  ساتھیوں سمیت کرپشن کے بے بنیاد الزامات لگا کر معطل کردیا گیا۔ ایف۔ بی۔ آر اور نیب کا رخ ان کے گھروں کی طرف کر دیا گیا۔  ان کے نام ای۔ سی۔ ایل میں ڈال دیے گئے۔  بجلی کے بلوں سے لے کر بچوں کے سکول کی فیسوں تک ایک ایک چیز پر پوچھ گچھ کی گئی۔  کئی سال لگاتار ذہنی اذیت میں رکھا گیا۔ مگر ایک روپے کی کرپشن بھی ثابت نہ کی جاسکی۔  بلآخر مقدمات واپس لینے پڑگئے۔ ان کے ساتھی اس سب سے دل برداشتہ ہو کر ملک چھوڑ کر چلے گئے ۔۔مگر وہ پھر بھی ملک میں رہے۔  یہ بات کچھ بااثر لوگوں کو پسند نہ آئی تو  ملک سے غداری اور سی۔ آئی۔ اے ایجنٹ ہونے کاالزام لگا کر ان کے پیچھے خفیہ اداروں کو لگا دیا گیا۔  مگر یہاں بھی ان کرپٹ عناصر کو منہ کی کھانی پڑی۔  یہاں پر عاشر عظیم نے حب الوطنی کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے ۔کوئی پریس کانفرنس نہیں کی، کسی پروپیگنڈے کا سہارہ نہ لیا ۔خاموشی کے ساتھ عدالت میں اپنے حق کے لئے 3 سال جدوجہد کی ۔3 سال بعد عدالت نے ان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا ۔اور تمام الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کیس خارج کیا۔ مگر عاشر عظیم نے اپنی بحالی کے بعد عہدے سے استعفی دیا اور اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان سے ہجرت کر کے کینیڈا میں مقیم ہو گئے ۔عاشر عظیم اب وہاں ٹرک چلاتے ہیں ۔اور پاکستان کی محبت میں اپنے خیالات کا اظہار اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے یو ٹیوب پر کرتے رہتے ہیں ۔عاشر عظیم کی ہر ویڈیو میں پاکستان کی ترقی کے لیے تجاویز اور نوجوانوں کے لیے امید بھرا پیغام موجود ہوتا ہے ۔

عاشر عظیم کہتے ہیں کہ ۔۔۔میں نے ملک چھوڑ دیا ہے، کیونکہ میں مایوس ہوگیا ہوں، شریف یا زرداری کی وجہ سے نہیں، یہ تو ہمیشہ ایسے ہی تھے، میں یہاں کے لوگوں سے مایوس ہوگیا ہوں،لوگ اصول کی بات نہیں کرتے، اصول پر نہیں لڑتے، اصول پر ہنستے ہیں، انہیں شریف، زرداری اور راؤ جیسے لوگ ہی ملیں گے، بس نام تبدیل ہوجائیں گے‘۔۔

کاش عاشر عظیم جیسے محب وطن پاکستانی کو ہجرت کا دکھ نہ اٹھانا پڑتا ۔عاشر عظیم کے چاہنے والے بھی بے شمار ہیں ۔اور دل میں تمنا رکھتے ہیں کہ ایک دن عاشر عظیم ضرور پاکستان واپس آئے گا۔خدا سے دعا ہے کہ پاکستان کو ایسی قیادت میسر آجائے کہ پھر کسی عاشر عظیم کو ہجرت کا دکھ نہ جھیلنا پڑے۔۔(شمعون عرشمان)

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں