bol se night shift khatam karne ka faisla

بول نیوز میں نان پروفیشنل انتظامیہ درد سر بن گئی، سینئر صحافی برطرف۔۔۔

بول نیوز میں سینئر صحافیوں کی بے توقیری کا سلسلہ جاری ہے۔ نان پروفیشنل انتظامیہ کی جانب سے جو ماحول بول نیوز میں بنایاگیاہے اس سے وہاں کام کرنے والے شدید ذہنی اذیت کا شکار ہیں، ڈیوٹی پر آنے والوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ کب ان کا آخری دن ہے۔ جمعہ کے روز بھی ایسا ہی ایک واقعہ ہوا جس میں ایک سینئیر صحافی کو گیٹ پر روکا گیا اور ان کی بے توقیری کی گئی انہیں گارڈز نے بتایا کہ انہیں نوکری سے نکال دیا گیا، پپو کے مطابق پہلے والی انتظامیہ پورٹل پر جعلی استعفے بھر کر ورکرز کو نکالتی تھی نئی انتظامیہ نے گیٹ سے ہی نکالنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ دریں اثناڈیسک ایڈیٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان (دیپ) اپنے معزز رکن اور سینئر صحافی ساحر بلوچ کے ساتھ بول نیوز کی نئی انتظامیہ کے ناروا سلوک کی مذمت کرتی ہے۔ ساحر بلوچ کو انتہائی غیرپیشہ ورانہ انداز میں ادارےسے برطرف کردیاگیا ہے۔جمعہ کے روز ایچ آرہیڈ کے شاہی فرمان کے تحت انہیں دفتر پہنچنے پر نیچے ہی روک لیاگیا۔ استفسار پر ایچ آرہیڈ نے سینئر صحافی اور ایگزیکٹیو پروڈیوسر ساحر بلوچ سے نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ برطرفی کا جواز یہ تراشا گیا کہ انہوں نے سابق کنٹرولر رضوان اعوان کا استعفا انکے پورٹل سے پوسٹ کیاتھا۔ نئی انتظامیہ کی جانب سے حیلے بہانوں سے سینئر صحافیوں کی برطرفی قابل مذمت اور قابل گرفت فعل ہے۔ اس سے پہلے رضوان اعوان کو بحیثیت کنٹرولر نیوز اپنے اسٹاف کے حق کےلیے بات کرنے کے جرم کی پاداش میں نکالاگیاتھا۔ نئی انتظامیہ کے غیر پیشہ ورانہ رویئے اور غیرصحافیوں کی جانب سے سینئرصحافیوں کے ساتھ اس جابرانہ سلوک پرتمام ملازمین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اپنے بیان میں چیئرمین دیپ نے کہا دیپ اپنے معزز ارکان کےساتھ کھڑی ہے۔ سینئر صحافیوں کے ساتھ ہوئے اس ناروا سلوک پر دیپ خاموش نہیں بیٹھے گی، ہمارا مطالبہ ہے کہ نئی بول انتظامیہ اپنے خودسر ایچ آر ہیڈ کے خلاف انضباطی کارروائی کرے۔ رضوان اعوان اور ساحر بلوچ سمیت تمام صحافیوں کو فوری طور پر عہدے پر بحال کرے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں