تحریر: عبدالرحیم
اخبارمیں بڑے بڑوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا،متعدد سرفہرست بڑے چینلز میں سینئر کی زیرنگرانی کام کرنے کا موقع بھی ہاتھ آیا، اس دوران الحمدللہ بہت کچھ سیکھا۔زبان وبیان کے نشیب وفرازسے جو کچھ آگہی ملی وہ”آج “ بھی کام آرہی ہے۔
ٹی وی چینلز میں کام کرتے ہوئے جو چند برس گزرے اس کی الگ دنیا ہے،سیکھنے کو بھی مل رہا ہے،اورمزید جو بیت رہی ہے آج اسی پرکچھ رقم کرنے کا خیال بھی آگیا۔زبان وبیان کے حوالے سے ٹی وی چینلز کے حال پر کہہ سکتے ہیں ناطقہ سربہ گریباں ہے کیا کہیے!۔
لیکن اس میں سارا قصور کام کرنے والے کاپی رائٹرز،کاپی ایڈیٹرز کا بھی نہیں، تیزی اورجلد بازی، سافٹ ویئر زیا فنی وجوہات ،کام سے پہلے منظم تربیت کا فقدان،ریٹنگ کے لیے غیر ضروری اینگلنگ،”اسپیشل اینکرز “ اورپھر ہم جیسے اناڑیوں کی کم علمی میں افلاطونی سب مل کرزبان وبیان کا آپریشن کرتے ہیں۔لیکن ذکر یہاںپروڈیوسرز کا بھی ضروری ہے،اکثراوقات مشاہدہ میں آیاہرچینل اور ہرپروڈیوسر اوربعض اوقات ہرشفٹ تک میں الگ الگ لغت ہے۔
کسی کو امریکا ،”ہ” سے لکھنے پرناراضی ہے اورکوئی لفظ ناراضگی لکھنے پرناراض ہے،کوئی استثنیٰ پرمعترض ہے، ”سیکیورٹی اورسیکورٹی “ پرجھگڑے کی الگ کہانی ہے،پٹڑی کو پٹر ی لکھنے پر جھگڑاہے،ہراسگی کوہراسی لکھنے پرفساد نیوز روم کا خدشہ رہتاہے ،گوکہ اسکرین پرماڈلز کے ساتھ اب خواجہ سرا بھی خبریں پڑھنے لگے ہیں لیکن طرفہ تماشا یہ ہے کہ ڈیسک کی طرف سے بھی اکثر عوام کوبھی مونث بنادیاجاتا ہے،بعض اوقات خبر فوری دینے کے لیے زبان وبیان کی جھنجٹ پالنے یا صحیح لفظ یا نام تک پہنچنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی جاتی ۔گزشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ میڈیا میں اِن ہوا۔نام خاشقجی پر جو اختلاف سامنے ا ٓیا گویا وہ قومی اسمبلی کے اجلاس کے منظرسے کم نہیں تھا،خشوگی،خشوقی اورخوشقجی اوربعض نے خچوکی لکھ کرعلمی “درگت” کا شاندارمظاہرہ کیا۔
خبروںکی جگہ انٹرٹینمنٹ کا منجن اوراشتہارات کی بھرمار الگ ہے،گویا ریٹنگ اوربریکنگ کے لیے زبان وبیان کی بھی خوب بریکنگ ہوتی ہے۔درست الفاظ کااستعمال زبان کے لیے ضروری ہے،لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اسکرین پر درستی اوردرستگی کے استعمال کا فیصلہ بھی ہوجائے،تاکہ قومی زبان کے حوالے سے ناظرین شش وپنج میں مبتلا نہ ہوں۔ ٹی وی چینلز پردرست اورایک جیسے الفاظ کے استعمال سے زبان کی اس الجھن کا خاتمہ ممکن ہے ،پی بی اے اوروزارت اطلاعات سمیت میڈیامالکان اتفاق کرلیں تو یہ اردوزبان ، میڈیا ورکرزاورقوم پرہی احسان نہیں ہوگا بلکہ شاید اس سے ” جنٹلمین پروڈیوسرز“ کی علمی کٹ حجتی کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔۔(عبدالرحیم شریف)