tehqeqaati or data par mabni sahafat naguzeer qaraar

تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت ناگزیر قرار،

پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے درپیش مسائل اور تحقیقاتی رپورٹنگ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے سینئر صحافیوں نے پاکستان میں ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت کو ناگزیر قرار دے دیا۔کراچی میں امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) کے زیر اہتمام سبز جرنلزم انوائرمنٹل رپورٹنگ کی ٹریننگ میں جی این ایم آئی کے جنرل سیکرٹری سید مسعود رضا نے کہا کہ “تحقیقاتی اور ڈیٹا پر مبنی صحافت پاکستان کے ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے ناگزیر ہے، جو انسانوں سے متعلق اہم مسائل کو اجاگر کرنے اور احتساب یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہم ہے۔انہوں نے زور دیا کہ “اخلاقی اصولوں کو اپنانا ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے انتہائی اہم ہے، جو صحافت کے اعلی معیارکو برقرار رکھتے ہوئے سچائی اور درستی کی تلاش میں صحافیوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔محکمہ وائلڈ لائف سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید مہر احمد نے عوام کو ماحولیاتی مسائل سے آگاہ کرنے میں باخبر اور مستند صحافیوں کے اہم کردار پر زور دیا، انہوں نے ماحولیاتی معاملات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے جغرافیہ اور بشریات جیسے موضوعات کی جامع تفہیم کی اہمیت پر زور دیا۔جاوید مہر نے ماحولیاتی اور حیاتیاتی تنوع کے مسائل کے درمیان پیچیدہ روابط  سمجھنے کے لیے کثیر الموضوعاتی نکتہ نظر کی بھی وضاحت کی۔سینیئر ماحولیاتی صحافی عافیہ سلام کی سربراہی میں منعقد ہونے والی اس تربیتی نشست کا مقصد مڈ کرئیر صحافیوں، ڈیجیٹل کانٹینٹ تیار کرنے والوں اور ڈاکیومنٹری پروڈیوسرز کو بااختیار بنانا ہے جو مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا سے متعلق رپورٹنگ میں فعال طور پر مصروف ہیں، اس جامع پروگرام میں ماحولیات کی سائنس سمجھنے، آب و ہوا اور ماحول کے درمیان فرق، اعداد و شمار پر مبنی اور تحقیقاتی اسٹوری کی تیاری، ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ کی تکنیک اور کانٹینٹ کے پھیلاؤ کے لیے مربوط حکمت عملی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔تربیتی ورک شاپ میں شامل شرکا کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے لرننگ ایکٹیوٹی بھی شامل کی گئی، جس میں ان کی معمول کی رپورٹنگ میں ماحولیاتی نکتہ نظر شامل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔پروگرام میں موبائل جرنلزم کے ایکسپرٹ ایاز خان اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور مونیٹائزیشن کے ماہر حسن میر سمیت اس شعبے کے معروف ماہرین کے سیشنز شامل تھے، سبز جرنلزم کے فیلوز نے ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی سوالات پوچھے جن میں ڈیجیٹل نیوز اسٹارٹ اپ اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی کے بارے میں سیکھنے کے ساتھ ساتھ ، ماحولیاتی رپورٹنگ کے لیے ذاتی ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارمز تیار کرنا یا موجودہ پلیٹ فارمز کو مزید بہتر بنانا تھا۔تربیتی نشست میں  ڈان، سماء ٹی وی، جنگ نیوز، اے آر وائی نیوز، جیو نیوز، آج ٹی وی، نیو ٹی وی، 24 نیوز، ریڈیو پاکستان، سوچ میڈیا، ڈائیلاگ پاکستان، سندھ ایکسپریس نیوز، گوادر اور دیگر فری لانس صحافیوں اور فلم سازوں سمیت کراچی کے نامور میڈیا ہاؤسز سے تعلق رکھنے والے فیلوز نے شرکت کی۔سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام کا مقصد صحافیوں کو ماحولیاتی مسائل پر مؤثر انداز میں رپورٹنگ کرنے اور عوام میں آگاہی اور تفہیم کو فروغ دینا ہے، اس پروگرام کا مقصد ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا پر مبنی رپورٹس کو پھیلانا ہے۔جی این ایم آئی ایک رجسٹرڈ میڈیا ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ہے جو میڈیا اور ٹکنالوجی کے جدید استعمال کے زریعے سماجی تبدیلیوں کے لئے کوشاں ہے۔  امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام پاکستان میں ماحولیاتی رپورٹنگ کے معیار اور والیم کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے، جس سے بالآخر ماحولیاتی مسائل پر عوامی آگاہی اور بہتر طور پر فیصلہ سازی میں مدد ملے گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں