تحریر: علی عمران جونیئر
سٹی نیوز نیٹ ورک کے سالانہ ایوارڈ شو جب ہوتے ہیں اس کے چرچے رہتے ہیں۔۔ کوئی اس کی تعریف کرتا ہے تو کوئی اس کی برائیاں کرتا نظر آتا ہے۔۔ سٹی نیوزنیٹ ورک رواں سال کافی گیپ کے بعد ہوا۔۔ جس کے لئے بھرپور تیاریاں کی گئیں۔۔ملک بھر کے بیوروز سے اسٹاف کو بذریعہ ٹرین ،جہاز اور بس بلوایا گیا۔۔
ہمارا تعلق چونکہ کراچی سے ہے اس لئے کراچی بیورو سے جب معلوم کیا تو پتہ چلا ۔۔کراچی بیورو سے آفس بوائے، سوئپر، ڈرائیور ، کیمرہ مین ، ڈی ایس این جی آپریٹرز ، رپورٹرز ، مارکیٹنگ اسٹاف سمیت تمام افراد کو سٹی ٹونٹی ون کے سالانہ ایوارڈ شو مدعو کیا گیا ۔۔ یہاں موجود 182 کے اسٹاف میں سے 97 افراد نے بذریعہ ٹرین جانے کی حامی بھری ، جب کہ کچھ اینکرز کے اصرار پر انہیں جہاز کے ذریعے کراچی تا لاہور ریٹرن ٹکٹ دیاگیا۔۔جس کے بعد بذریعہ ٹرین تمام اسٹاف لاہور روانہ ہوا ۔۔۔اب آجاتے ہیں کراچی سے لاہور کے سفر کے دوران کیا ہوا؟ روانگی کے ساتھ ہی کراچی کے مختلف نیوز گروپوں میں اس کے خلاف منفی باتیں شروع کردی گئی تھیں، یہ منفی باتیں پھیلانے والے وہ بھی ہوسکتے ہیں جو ایوارڈ شو میں نہیں لےجائے گئے اور وہ جانا چاہتے تھے۔۔ اب پورا کا پورا اسٹاف تو کراچی سے لاہور جانہیں سکتا تھا کیوں کہ چینلز کا کام چوبیس گھنٹےکاہوتا ہے اور چینلز کو چلانا بھی ضروری تھا۔۔ کچھ وہ لوگ بھی اس منفی پراپیگنڈا کرنے والوں میں شامل ہوسکتے ہیں جو اس کے سابق ملازم تھے اور کسی وجہ سے نکالے گئے تھے۔۔خیربہرحال ، منفی پراپیگنڈا تو شروع ہوگیا تھا۔۔ یہ تک کہاگیا کہ ٹرین میں سفر کرنے والی خواتین رپورٹرز اور اسٹاف کو ہراساں کیاگیا، کچھ مرد حضرات نے شراب نوشی کی جس کے بعد وہ آپے سے باہر ہوگئے۔۔
شراب نوشی، سگریٹ نوشی اور تمباکو خوری۔۔یہ ہر شخص کا انفرادی فعل ہوتا ہے، جسے آپ یا میں یا کوئی بھی کرنے سے منع نہیں کرسکتا۔۔ اگر آپ پبلک پلیس پر سگریٹ نوشی کریں تو کوئی آپ کو یہ تو کہہ سکتا ہے کہ یار یہ یہاں نہ کرو، لیکن وہ سگریٹ پینے سے منع پھر بھی نہیں کرسکتا۔۔ یہاں نہ پیو مطلب۔۔ کسی اور جگہ جاکر پی لو۔۔۔ ٹرین کے سفر میں پورا اسٹاف بزنس کلاس میں گیا تھا، بزنس کلاس میں سفر کرنے والے جانتے ہیں کہ چھ ، چھ افراد کا الگ بند کیبن ہوتا ہے، جہاں دروازے لاک کرکے لوگ اکثر سفر کرتے ہیں۔۔ اب اگر کوئی اپنے کیبن میں پی رہا ہے۔ تو اسے کون روکے گا؟؟ کراچی سے لاہور جانے والے اسٹاف میں ایک ، دو ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو روزانہ سورج ڈھلتے ہی پینا شروع کردیتے ہیں۔۔اس بات کا پورے کراچی بیورو کو علم بھی ہے، اور سب اس کے عادی بھی ہیں۔۔ لیکن پینے کے بعد خواتین کو ہراساں کرنا ایسا کوئی واقعہ ہمارے علم میں نہیں آسکا۔۔ ایک صاحب پینے کے بعد جب بہکنے لگے تو انہیں ان کے کیبن سے نکال کر رحیم یار خان اسٹیشن پر اتاردیاگیا تھا، اور واپس کراچی بھیج دیاگیا ۔ بس یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس کی آڑ میں ایشو کھڑا کیاجارہا ہے۔۔ خواتین اپنے کیبن میں محفوظ تھیں اور پورے سفر میں (آنےجانے) کے دوران ان کے ساتھ کوئی بدتمیزی یا ہراسمنٹ کا واقعہ نہیں ہوا۔۔ سفر کے دوران پورے اسٹاف کے کھانے پینےکا خیال رکھاگیا، سفر میں انجوائے تو ہر کوئی کرتا ہے، انجوائے منٹ پر کوئی پابندی نہیں تھی۔۔باقی باتیں کرنے والوں اور پراپیگنڈا کرنے والوں کا کوئی منہ تو بند نہیں کرسکتا۔۔
کراچی سے جانے والے تمام اسٹاف کو لاہور کے تین شاندار ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا۔۔ جہاں ان کے لئے ناشتہ سمیت لنچ اور ڈنر کا بھی اہتمام و انتظام کیاگیا تھا۔۔
اب آجاتے ہیں ایوارڈ کی تقریب پر۔۔۔جہاں کراچی بیورو کی کارکردگی نسبتا بہتر رہی۔۔ٹوئنٹی ون کا مارننگ شو رنراپ جب کہ ونر پروگرام ہم اور آپ رہا۔۔نیوز میں رنر اپ کا ایوارڈ کراچی کی اکلوتی خاتون رپورٹر انوشہ جعفری کو ملا جبکہ ونر کا انعام 21 کے ان پٹ اور آؤٹ پٹ ہیڈ حمید نقیبی صاحب کے نام رہا ۔۔۔قرعہ اندازی میں بھی کراچی کے تین اسٹاف ممبران کے قیمتی انعامات نکلے ۔۔ ادارے کا سالانہ بہترین ایمپلائی کا ایوارڈ بھی کراچی ہی لے اڑا ۔۔ ادارے کے تمام ملازمین میں سے بہترین ایمپلائی کا ایوارڈ کراچی کے جی ایم مارکیٹنگ عباد الرحمان کو ملا ۔۔۔ ایوارڈ کی تقریب لاہور کے الحمرا ہال میں منعقد کی گئی ۔۔۔ایوارڈ میں جانے والے تمام اسٹاف ممبران بلخصوص چھوٹے طبقے کے ملازمین نے ادارے کی اس کاوش کو خوب سراہا ۔۔۔ ادارے کے مالک محسن نقوی جو وزیر داخلہ اورپاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیر مین شپ کے عہدے پر براجمان ہیں ۔۔ اپنی نشست سے اٹھ کر کراچی کے 105 اسٹاف ممبران سے باری باری ملنے آئے ۔۔اتوار کو کراچی روانہ ہونے سے قبل تمام اسٹاف ممبران کو ہیڈ آفس سٹی نیوز نیٹ سائنس ورک کا وزٹ بھی کروایا گیا ۔۔جہاں اپنے بزی شیڈول کے باعث محسن نقوی صاحب خود موجود نہیں تھے اور وہ کراچی سے آئے مہمان اسٹاف سے ذاتی طور پر ملاقات نہ کرسکے۔۔ اس بات کو شدت سے کراچی سے جانے والی اینکرز نے محسوس کیا۔۔جس کے بعد کراچی کے تمام اسٹاف نے پیر کو واپس پہنچ کر اپنی شام کی ڈیوٹی کے فرائض بھی انجام دیے۔
اب ذکر ایوارڈ شو کا۔۔۔اس بارایوارڈز کی تعداد کم تھی،بہت سی کیٹیگریز کو ختم کردیا۔۔ہر سال کی طرح اس دفعہ رپورٹنگ میں زیادہ انعامات کی بارش نہیں کی گئی،،بلکہ ایک ایوارڈ دیا گیا وہ بھی ایک پرانے رپورٹر شاہدسپرا کو ملا۔۔اسی طرح دس سال پورے کرنے والوں کو صرف شیلڈ دی گئی ساتھ کیش انعام جو معمول تھا وہ نہیں دیا گیا دس سالہ کیٹگری میں۔۔اس دفعہ گاڑیاں نہیں دی گئیں جو ہرسال دی جاتی ہیں۔۔۔قرعہ اندازی میں بھی وہ بڑے انعامات نہیں تھے،،اس بار ڈیجیٹل قرآن پاک اور جوسرکی بڑی تعداد دی گئی جس سے لوگ خوش نہیں ہوئے بلکہ بڑے انعامات کے خواہشمند لوگ مایوس ہوئے اور کیٹیگری زیادہ نہ ہونے سے بھی لوگ آخر تک انتظار کرتے رہے کہ شاید انہیں کچھ نا کچھ مل جائے مگر بادل نخواستہ آدھی رات کو لوگ کھانا کھا کر واپس لوٹ گئے۔۔ایک چیز ہٹ کر تھی کہ جس دوران تمام کیمروں کو بند کردیاگیا اور وہ تھی سی ای او محسن نقوی صاحب کی تقریر،،پہلے آن کیمرہ تقریر کی گئی جس میں سب کی تعریف کی گئی اور کہا گیا کہ میری ٹیم بہترین کام کررہی ہے اور میری عدم موجودگی میں جب میں میں حکومت میں ہوں تو مجھ سے بھی اچھا کام ہورہاہے اور یہ اچھی چیز ہے کیوں کہ ٹیم اچھی ہے۔۔پھر کیمرے تمام بند کردئیے گئے اور پھر الفاظ سخت اور غصے کااظہار کیاگیا کہ آپ لوگ وقت کیساتھ ساتھ خود کو نہیں بدل رہے ۔۔میڈیا بدل رہاہے لیکن آپ وہی پرانے طریقے اپنا رہے ہیں،،مجھے اب ایز لائیو نہیں چاہیے بلکہ سوشل میڈیا کے مطابق خبریں اور اسٹوریز چاہیئے۔۔جو کہ آپ لوگ نہیں کررہے،،اس سے پہلے بھی کئی دفعہ کہہ چکاہوں لیکن سب لوگ اس طرف نہیں آرہے۔۔۔ایک سینئر صحافی کا نام لے کر تمام ملازمین کو مثال دی گئی کہ تم لوگ اس سے سیکھو اور پوچھو کہ وہ آٹھ گھنٹے دفتر میں باقی ڈیوٹی بھی کرتاہے اور پھر وہ سوشل میڈیا کیلئے اسٹوریز تلاش کرتاہے، وہ ہفتے میں ایک اسٹوری دیتاہے اور وہ ملینز ویوز لیتی ہے اور بڑا ریونیو حاصل کرتاہے،،میں حیران ہوں کہ وہ کیسے کرلیتاہے تم لوگ اس سے سیکھو اور سوشل میڈیا کیلئے اس کی طرح کام کرو۔انہوں نے یہ مثال نیوز روم سے پچھلے پندرہ سال سے سٹی نیوز نیٹ ورک کیساتھ ایک سینئر صحافی کے حوالے سے دی۔۔جو پچھلے تین سال سے سوشل میڈیا کیلئے بڑی اسٹوریز دیتاہے اور اس کی اسٹوریز ملینز کراس کرتی ہیں۔۔یہ بات سن کر کئی لوگ خوش تو کئی پریشان ہوگئے کہ یہ الارمنگ صورتحال ہے۔ ۔ ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے پانچ سال میں سب کچھ سوشل میڈیا پر کنورٹ ہوجانا ہے ٹی وی ختم ہونے کے قریب ہے اور آپ اس چیز کو سمجھو اور خود کو بدلو۔۔
یہ ایوارڈ تقریب ابھی تک سٹی نیوزنیٹ ورک پر آن ائر نہیں ہوئی لیکن اطلاعات ہیں کہ آٹھ فروری بروز ہفتہ اسے ٹیلی کاسٹ کی جائے۔۔یہ تھا سٹی نیوزنیٹ ورک کے سالانہ ایوارڈ شو سے متعلق مختصر سا ریویو اور ہلکی پھلکی جان کاری۔۔ باتیں تو اور بھی کافی ہیں لیکن آج کے لئے اتنا ہی۔۔۔امید ہے آپ لوگ اپنا فیڈبیک ضرور دیں گے۔۔ اب اجازت دیں، آپ کا اپنا (علی عمران جونیئر)۔۔۔