دوستو، گزشتہ سینہ بہ سینہ میں جو کچھ بھی شائع ہوا اس کا بڑا زبردست فیڈ بیک ملا۔۔ہمیں فیڈبیک ملنے کئی طریقوں سے ملتے ہیں، جس کے بعد ہم کوشش کرتے ہیں کہ فیڈبیک کی روشنی میں آپ کے اس موسٹ فیوریٹ سلسلے میں مزید بہتری لائی جاسکے۔۔ لوگوں کی اکثریت کہتی ہے کہ براہ کرم جن کےمتعلق لکھتے ہیں ان کے نام بھی لکھا کریں، نام تو ہم لکھتے ہیں لیکن خواتین کے معاملے میں ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ احتیاط سے کام لیا جائے،کیونکہ خواتین کی عزت جس معاشرے میں نہ ہو وہ معاشرے تباہ برباد ہوجاتے ہیں۔۔اورہم نہیں چاہتے کہ معاشرےکی تباہی وبربادی میں ہمارا حصہ بھی ہو۔۔ کچھ دوست یہ شکوہ بھی کرتے ہیں، (میڈیا کے دوست)کہ یار کیوں میڈیا کے اداروں کو رگڑتے ہو، اس طرح تو یہ ادارے بند ہونا شروع ہوجائیں گے اور بیروزگاری پھیلے گی، ایسی باتوں پر ہمیں بڑی حیرت ہوتی ہے کہ ایک چھوٹی سی ویب سائیٹ اور معمولی سے بلاگ سے اگر میڈیا ادارے بند ہونا شروع ہوجائیں تو پھر ایسے کمزور اداروں کا بند ہوجانا ہی بہتر ہے۔۔ہم ایک بار پھر بتارہے ہیں کہ یہ سب ہم نیک نیتی اور خلوص سے لکھتے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف میڈیا ورکرز کے ساتھ ہونے والے استحصال کو سامنے لانا اور میڈیا میں موجود کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرنا ہے۔۔ چلیں باتیں تو پھر ہوتی رہیں گی۔۔ جلدی جلدی پپو کی مخبریوں کی جانب چلتے ہیں۔۔ ورنہ کہیں وہ ناراض نہ ہوجائے۔۔
سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں ہم نیوز کا۔۔جو ابھی لانچ ہوا نہیں ، لانچنگ میں ابھی ٹائم ہےلیکن اندرونی حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ جیسے یہ ادارہ برسوں سے چل رہا ہے۔۔گزشتہ قسط میں (سینہ بہ سینہ 96)میں ہم نے کراچی اور لاہور میں “وومین پاور” کا ذکر کیا تھا، جس پر کچھ ری ایکشن بھی سامنے آئے لیکن ہم وہ ری ایکشن بتاکر آپ کا وقت ضائع نہیں کریں گی، آج کچھ نئی باتیں بتائیں گے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اسلام آباد بیورو کا بھی حال بھی کچھ ایسا ہی ہے جہاں واضح طور پر دو گروپ ہیں، ایک لاہور اور دوسرا اسلام آباد گروپ۔۔ہم نیوز کے دیگر بیوروز کی طرح مین نیوز روم اسلام آباد کے بھی مسائل بہت ہیں۔۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نیوزاسلام آباد کا کوئی الگ سے بیورو آفس نہیں ہے، اتنا بڑا نیٹ ورک نیوزچینل لارہا ہے اور پلاننگ میں بیورو آفس کے لئے جگہ تک مختص نہیں کی گئی، حیرت تو بنتی ہے۔۔ الگ سے بیوروآفس نہ ہونے کی وجہ سے بیورو کا پورااسٹاف بشمول بیوروچیف نیوز روم میں ہی بیٹھ کر کام کررہے ہیں۔۔لاہور بیوروکی محترمہ کی طرح (گزشتہ سینہ بہ سینہ میں تفصیل موجود) مین ڈیسک پر لائے گئے ان پٹ ہیڈ صاحب کا بھی حکم ہے کہ فیلڈ ٹیم ہرایک گھنٹے بعد اپنی لوکیشن سے لازمی آگاہ کرے۔۔دوسری طرف کم پیسوں میں لائے گئے این ایل ایز اس معیار کے نہیں جو نیوزچینل کا کام کرسکیں۔۔ یہی وجہ ہے کہ کام کے معیار سے نیوزروم میں اونچی آوازیں آنا شروع ہوگئی ہیں۔۔نیوزروم میں گروپ بندی بھی بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لاہور گرو پ اور اسلام آباد گروپ میں کھینچا تانی جاری ہے اور بڑے مسائل سراٹھارہے ہیں سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ یہ سب ڈائریکٹر نیوز کی ناک کے نیچے ہورہا ہے۔۔
ہم نیوزکی بات ابھی ختم نہیں ہوئی۔۔ گزشتہ دنوں ایگزیکٹیو پروگرام منیچر نے بھی استعفا دیا اور ہم نیوز کو خیرباد کہہ دیا، وجہ پپو نے یہ بتائی کہ انتظامیہ نے ان صاحب کو بتائے بغیر ان کی ٹیم سے بندے فارغ کردیئے جس کا انہوں نے سخت نوٹس لیا اور بطور احتجاج استعفادے کر اسلام آباد ہی چھوڑ دیا۔۔ اسی طرح بیوروچیف کوئٹہ کے بارے میں کچھ کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود چھوڑا کچھ کا کہنا ہے کہ فارغ کیاگیا۔۔جو کہتے ہیں کہ خود چھوڑا وجہ یہ بتاتے ہیں کہ اس بیوروچیف سے جو کمنٹمنٹ کیا گیا یعنی جس پیکیج کا وعدہ کیاگیا تھا ،وہ پیکیج نہیں دے رہے تھے ،انتظامیہ نے پیسے کم کرنے کی بات کی تو انہوں نے بطور احتجاج ادارہ چھوڑ دیا، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہیں ہم نیوز نے نکالا ،وجہ یہ بتاتے ہیں کہ چونکہ انہوں نے دیگر چینل کے پروگراموں میں بطور مہمان شرکت کی تو اس طرح ہم نیوز کی پالیسی کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں فارغ کیاگیا۔۔اب صورتحال یہ ہے کہ کوئٹہ میں نیا بیوروچیف ایوب ترین کو رکھا گیا ہے، ساتھ ہی سینئر رپورٹر رضوان سعید اور سینئر کیمرہ مین ارشاد ربانی کو بھی رکھا گیا ہے باقی اسٹاف کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔۔
اسلام آباد بیورو،کوئٹہ بیورو کے بعد اب ہم ٹی وی کے ہیڈآفس کراچی کا بھی کچھ ذکر ہوجائے۔۔ یہاں ڈسٹری بیوشن میں دو لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کافی پرانے ملازم ہیں لیکن ادارے کے نام اور اس کی سہولتوں کا بھرپور فائدہ اپنے ذاتی کاروبار میں استعمال کررہے ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ عرفان قریشی اور سمیع اللہ بلوچ ڈیوٹی ٹائمنگ کے دوران بھی اپنے کاروبار پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں، دونوں اور ایک ان کا تیسرا پارٹنر جو 24 نیوز کراچی میں سینئر منیجر کے عہدے پر فائز ہیں ، پارٹنرشپ میں انٹرنیٹ کیبل سسٹم میں لاکھوں کمارہے ہیں۔۔ ڈیفنس، گزری، رنچھوڑ لین، لیاری، بلدیہ اور کئی علاقوں میں ان کا کیبل سسٹم کام کررہا ہے۔۔ کیا ان لوگوں پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔۔۔ ہم نیوز کی خبریں تو کافی ہیں لیکن دیگر چینلز پر بات نہ کی تو پھر ہمارے دیگر دوست ناراض ہوجائیں گے۔۔ تو اب چلتے ہیں۔۔ ابتک نیوز کی جانب۔۔
ابتک نیوز کراچی کا کافی عرصے سے کوئی تذکرہ نہیں کیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اب تک نیوز میں کارکنوں کی تنخواہوںمیں کٹوتیوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔۔ بیوروچیف کراچی نے بیوروڈیسک پر کام کرنے والی ایک خاتون کی بیس فیصد تنخواہ بلاوجہ ہی کٹوادی، پوچھنے پر کہاگیا کہ آپ کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔۔وہ بیچاری اتنی دلبرداشتہ ہوئی کہ بیوروآفس میں ہی آنسوؤں سے رونے لگی،بیوروکے دیگر اسٹاف والے گواہ ہیں کہ وہ تو اپنی ڈیوٹی سے بھی زیادہ ٹائم آفس کو دے رہی تھی اور دیگر لوگوں کا بھی کام کرتی تھی بہرحال پپو کو بھی پتہ نہیں چلا کہ بیوروچیف کیوں ناراض ہیں۔۔ ایک لیڈی رپورٹر کے ہاتھ پر مہندی کی وجہ سے بائیومیٹرک مشین پر اس کے فنگر پرنٹ ٹھیک سے نہ آسکیں جس کی وجہ سے ایچ آر نے فارم جمع کرانے کو کہا لیکن بیوروچیف نے اس پر دستخط کرنے سے انکار کردیا یوں اس کی چھٹی کے بھی پیسے کٹیں گے۔۔ایک اور لیڈی رپورٹر کو فیملی کے ساتھ اسلام آباد جانا تھا تو بیوروچیف سے کئی روز تک چھٹیوں کا کہتی رہی لیکن جب کوئی جواب نہ ملا تو مجبوری کی حالت میں میں وہ تین دن کے لئے اسلام آباد چلی گئی واپس آئی تو اسے مزید تین دن معطل کردیاگیا اس طرح اسے چھ دن کی تنخواہ سے محروم کردیاگیا۔۔۔پپو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈائریکٹر نیوز صاحب شفٹ انچارج سمیت کسی بھی ورکر کو جب چاہے کسی بھی وقت گالیوں سے نوازدیتے ہیں۔۔۔پپو نے ابتک نیوز سے مزید مخبریاں دیتے ہوئے بتایا کہ ۔۔ پچھلے دنوں ابتک نیوز کی پانچویں سالگرہ تھی،اس موقع پر خصوصی گیت جسے فاخر نے گایا تھا ریکارڈ کرنا تھا تو ایچ آر کی جانب سے نادرشاہی حکم صادر کیاگیا کہ تمام اینکرز فلاں فلاں قسم کے ملبوسات بنوائیں اور وہ پہن کر آئیں، اس نرالے حکم کو سن کر سارے اینکرز پریشان ہوگئے ،بہرحال کچھ تو ویسا ہی جیسا کہا گیا کپڑے پہن کر آئے کچھ بیچارے ویسے ہی عام ڈریس میں رہے۔۔حیرت کی بات ہے کہ جب سالگرہ چینل کی تھی تو پھر چینل نے اینکرز کے ملبوسات کیوں ارینج نہیں کئے۔۔ پپو کے مطابق ابتک نیوز کا وارڈوب نہیں اینکرز کو یہ مسئلہ بھی درپیش ہے۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ لفٹ کا استعمال نیوزاینکرز کے لئے ممنوع قراردے دیا ۔۔لفٹ اب مالکان، پروگرام اینکر اور ایچ آر ایگزیکٹیوز ہی استعمال کرسکیں گے۔۔۔ پپو نے یہ انکشاف بھی کیا کہ جو خاتون اینکر جتنے زیادہ چست اور اسکن فٹنگ کپڑے پہن کر آتی ہے ایچ آر کی خاتون ہیڈ اسے بھرپور شاباشی دیتی ہے۔۔پپو نے ایسی اطلاع بھی دی ہے کہ ایچ آر کی خاتون ہیڈ کو اینکرز کی تصاویر روزانہ بھیجی جاتی ہیں ۔۔
پیمرا نے دو مختلف درخواستوں پر جامعہ کراچی کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے اور من گھڑت خبریں چلانے پر سماء ٹی وی کے خلاف جرمانہ عائد کیا ہے اور آئندہ اس قسم کی خبریں نشر کرنے پر سماء ٹی وی کا لائسنس معطل کیا جاسکتا ھے. پیمرا کونسل شکایات نے جامعہ کراچی کے رجسٹرار ڈاکٹر منور رشید اور پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ کی درخواستوں کی سماعت کی. رجسٹرار جامعہ کراچی نے جامعہ کراچی کو بدنام کرنے اور پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ نے سماء ٹی وی سے آف دی ریکارڈ گفتگو کو نشر کرنے کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں. سماء ٹی وی کی جانب سے بیورو چیف سماء فریال عارف اور رپورٹر سونیا شہزاد پیش ھوئیں جنہوں نے دونوں درخواستوں پر بلا مشروط معافی مانگ لی. جس پر پیمرا کونسل شکایات سندھ نے سماء ٹی وی پر جرمانہ عائد کیا اور آئندہ اس قسم کی بلاتصدیق خبریں نشر کرنے پر لائسنس معطل کرنے کا بھی عندیہ دیا.
بول کا مالی بحران فی الحال جاری ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ہیڈآفس میں بول والاز کو ٹوٹے ہوئے کپوں میں چائے دی جارہی ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ پہلے ہر فلور پر چائے دی جاتی تھی لیکن اب دس فلور میں سے صرف دو فلور پر چائے دی جارہی ہے، باقی فلورز پر سیلف سروس شروع کردی گئی ہے۔۔اور اگر کسی بول والا نے بسکٹ، کولڈڈرنک وغیرہ آرڈر کیا ہے تو وہ بھی اسے خود جاکے لینا پڑتا ہے، اب وہ ڈیسک پر بیٹھے نہیں ملتی۔۔پپو کا کہنا ہے کہ بول والاز کو کینٹین میں بیس،بیس، پچیس ، پچیس منٹ انتظار کی سولی پر چڑھے رہنا پڑتا ہےجس کی وجہ سے جھگڑے بھی ہوتے ہیں، جھگڑے کی وجہ پہلے آرڈر کی تکمیل یا پھر کھانا گرم کرنا ہوتا ہے۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ ابھی تک بول والاز کی سیلری سے متعلق انتظامیہ کچھ بتانے سے قاصر ہے کہ کب تک پچھلے تین ماہ کی سیلری ملے گی۔۔بول میں کراچی، سکھر اور حیدرآباد کے بیوروچیف بنادیئے گئے۔۔ کراچی میں شاہد جتوئی، سکھر میں شاہد علی اور حیدرآباد میں عرفان آرائیں کو بیوروچیف بنایاگیا۔۔ کراچی میں ہونے والی تبدیلی پر ایک مخصوص گروپ خاصا ٹینشن میں نظر آرہا ہے۔۔لیکن دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، پپو کی نظر میں ہے سب ۔۔۔جیسے ہی کچھ سامنے آیا ضرورآپ تک پہنچائیں گے۔۔۔
اب ذکر آج نیوز کا۔۔ جی ہاں وعدہ جو کیا تھا۔۔ پپو کی ڈھیر ساری مخبریاں آج نیوز کے حوالے سے میرے پاس آئی تھیں جن میں سے کچھ تو گزشتہ سینہ بہ سینہ میں آپ کو بتادی تھیں۔۔ کچھ رہ گئی تھیں۔۔سب سے پہلے تو آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ گزشتہ سینہ بہ سینہ میں ایک صاحب سے متعلق لکھا گیا کہ وہ روسٹرز بناتے ہیں اینکرز کی ڈیوٹیاں لگاتے ہیں، یہ صاحب یہ کام تین ماہ سے کررہے ہیں اور وہ ہرگز نہیں جس کے متعلق اشارہ کیاگیا تھا، ہماری خبر سے انہیں ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا جس پر معذرت چاہتے ہیں، اصل میں جن صاحب کا تذکرہ تھا وہ چارکے ٹولے میں شامل تھے، اور روسٹرز کی حالیہ ذمہ داریاں نبھانے والے کا اس ٹولے سے کوئی تعلق نہیں۔۔ دوسری بات یہ تھی کہ جس خاتون اینکر کا ذکر لاسٹ ایپی سوڈ میں تھا اور صرف ایک لائن میں ہی اس کا ذکر کیا تھا وہ مارننگ کی اینکر تھی، جن سے ان کا معاشقہ چل رہا ہے دونوں میں مذہبی طور پر خاصا فرق پایا جاتا ہے۔۔۔خیر یہ دوباتیں کلیئر کرنابہت ضروری تھیں۔۔ اب چلتے ہیں نئی مخبریوں کی جانب۔۔ گزشتہ سینہ بہ سینہ میں ہم نے جس محترمہ کا باربار ذکر کیا اور بڑے صاحب سے ان کے معاشقے کا تذکرہ کیا تھا وہ بیچاری ہمارے بلاگ کے بعد کافی پریشان نظر آئی، ہم نے گزشتہ تحریر میں یہ بھی بتایا تھا کہ محترمہ کے بلیٹن نہ ہونےکےبرابر لگتے ہیں اور صرف ایک بلیٹن ہی لگایا جاتا ہے، نو بجے کا بلیٹن کرلیتی ہیں تو بارہ کا نہیں کرتیں اور گھر چلی جاتی ہیں، حاضری بھی نہیں لگاتیں۔۔ بریکنگ کرنی نہیں آتی، ایک بار پچھلے ڈائریکٹر نیوز نے انہیں بریکنگ کے دوران بار بار غلطیاں کرنے اور ہاتھ پیر پھول جانے کے باعث اسٹوڈیوسے ہی نکال دیا تھا اور ڈانٹا بھی تھا۔۔ ایچ آر نے تازہ احکامات دیئے ہیں کہ اس محترمہ کے زیادہ سے زیادہ بلیٹن لگائے جائیں۔۔اور روسٹر(ڈیوٹی چارٹ) بھی ایچ آر میں روزانہ جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔محترمہ پچھلے دو تین ماہ سے اپنی ڈیوٹی کے دوران صرف ایک ہی بلیٹن کررہی تھیں، اگر کسی کو شک ہےتو وہ پچھلے سارے روسٹرز اٹھا کر چیک کرسکتا ہے۔۔پپو کے مطابق گزشتہ دنوں جب آج نیوز کی سالگرہ ہوئی تھی تو کارکنوں کو ساتھ ناروا سلوک کیاگیا۔۔ ایچ آر ہیڈ صاحب خود بریانی کی دیگ پر کھڑے تھے اور کسی کی پلیٹ میں دو بوٹیاں بھی دیکھ لیتے تو ایک واپس کرانے کو کہتے۔۔اگر کوئی دوسری بار بریانی لینے آجاتا تو اسے جھاڑ دیتے کہ ایک پلیٹ کھاچکے دوسری بار کیوں مانگ رہے ہو؟؟ کارکنوں کی تذلیل کی انتہاکردی گئی، یہاں تک کہ کولڈڈرنک بھی ایکسپائرڈ دی گئی وہ تو اللہ کا شکر ہے کہ کسی قسم کا کوئی سانحہ نہیں ہوا۔۔کھانے تو تذلیل سے کارکنوں کو کھلادیا گیا لیکن پپو کا کہنا ہے کہ بریانی کے بیس سے پچیس بڑے بڑے پیکٹ چینل کے ذمہ داران کے گھروں کو بھجوائے گئے۔۔ایک جانب تو دوسری پلیٹ پہ ٹوکا جارہا تھا اور دوسری طرف روک ٹوک کرنے والے خود پارسل بنوا کر افسران کی خوشنودی سمیٹنے میں لگا ہوا تھا۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ خاتون نیوز اینکر کا بھائی، بھتیجا اور پتہ نہیں کون کون سے رشتے دار بھی چینل میں نوکریاں کررہے ہیں، حیرت انگیز طور پر محترمہ کے بچوں کو ٹیوشن پڑھانے والی باجی بھی آج نیوز میں ان دنوں اینکرشپ کی ٹریننگ پہ ہیں اور جلد ہی انہیں آج نیوز کے ناظرین بطور اینکر اپنی اسکرین پر دیکھ سکیں گے۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خاتون نیوز اینکر کو دفتر کا پورا اسٹاف ڈسٹ بن کہتا ہے۔۔ اس کی کیا وجہ ہے، پپو نے پوچھنے پر وجہ تو بتادی لیکن وہ وجہ اتنی ” نازیبا” ہے کہ لکھتے ہوئے ہم خود شرما رہے ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ بارہ ربیع الاول کی رات وارڈوب میں انتہائی نازیبا واقعہ ہوا، اطلاع ملنے پر منیجر صاحب نے دروازہ کھلوایا ، رنگے ہاتھوں پکڑا اس سارے واقعہ کی تصاویر بھی بنائی گئیں، لیکن بڑے صاحب نے سارے معاملے کو دبادیا۔۔کسی کو فائر نہیں کیا لیکن ایک ماہ پہلے ان میں سے ایک لڑکا خود ہی چھوڑ کر چلا گیا دوسرا اب بھی کام کررہا ہے یہ وہی ہے جو “پرچی ” پر ہے اور لگتا ہے کہ اس کے پاس کچھ خاص لوگوں کے “راز ” ہیں اسی لئے کوئی اس کا کچھ بگاڑ نہ سکا۔۔۔اسی طرح چند ماہ قبل ایک سوات کے نوجوان کو پیون رکھا گیا، کچھ دنوں کے بعد اس کی ڈیوٹی پانچویں منزل پہ لگادی گئی؟ اگلے ہی دن وہ ایچ آر میں استعفا دے کر اور ڈھیروں گالیاں دے کر چلا گیا۔۔ پپو نے اس کی بھی بڑی انوکھی اور حیرت انگیز وجہ بتائی لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر ہم وہ یہاں لکھ نہیں سکتے۔۔ یہ واقعات بتانے کا مقصد یہ ہے کہ پپو کو سب معلوم ہے کہ کس فلور پر اور کس شعبے میں کیا ہورہا ہے؟ پپو کو ہلکا نہ سمجھیں۔۔ چار کا ٹولہ اگر یہ سمجھ رہا ہے کہ پپو کو “ٹارگٹ” کرلیں گے تو اپنا اطمینان کرلیں اور جو مرضی کریں لیکن یاد رہے کہ ابھی جو کچھ بھی بتایا ہے اس سے کہیں زیادہ باتیں مزید ہیں۔۔۔ اگلی بار آپ کو کچھ پانچویں فلور کی کہانیاں سنائیں گے، ساتھ ہی بتائیں گے کہ خاتون نیوز اینکر کے کچھ کالے کرتوت۔۔ اور چار کے ٹولے کی مزید کارستانیاں سامنے لائیں گے۔۔۔
آج کے لئے فی الحال اتنا ہی۔۔۔پپو کی مخبریاں ابھی ختم نہیں ہوئیں۔۔ اگلی قسط کےلئے پیر تک انتظار کریں۔۔۔ پپو کی مزید چونکا دینے والی مخبریوں کے ساتھ پھر حاضری دیں گے۔۔ جب تک اپنا خیال رکھیئے۔۔۔(علی عمران جونیئر)