Seena-Ba-Seena-88

سینہ بہ سینہ قسط 88

دوستو، ان دنوں مصروفیت کچھ زیادہ چل رہی ہے اس لئے آپ کے فیوریٹ سلسلے کو وقت پر مکمل نہ کرسکا۔۔ پپو کی مخبریاں بے حساب ہیں ، مسئلہ انہیں لکھنے کا ہوتا ہے۔۔ پپو بیچارہ چونکہ رپورٹر نہیں (یعنی پروفیشنل) اس لئے جب کوئی مخبری بتادی کچھ دیر بعد دوسری مخبری دی تو ساتھ ہی پہلی مخبری میں کوئی بات کہنے سے رہ گئی تھی توساتھ وہ بھی بتادی۔۔اس حرکت پر غصہ تو بہت آتا ہے کہ وہ ساری مخبری اکٹھی کیوں نہیں دیتا لیکن کیا کریں، اس سلسلے کی ساری شہرت پپو کی وجہ سے ہی ہے، بلکہ پپو غائبانہ طور پر پوری میڈیا انڈسٹری میں مقبول ہے، باتیں بہت سی ہیں لیکن اگر پپو اور اپنی بات کرنے بیٹھ گیا تو آپ لوگ کام کی مخبریوں سے رہ جائیں گے۔۔

سب سے پہلے بات کریں گے ہم نیوز کی۔۔پپو کا کہنا ہے کہ کراچی،لاہور،اسلام آباد میں انٹرویوز مکمل ہوچکے، اب امیدواروں کو فائنل کرنا باقی ہے، معاملات تاخیر کا شکار دکھائی رہے ہیں۔۔ پپو کے مطابق غالب امکان ہے کہ مخصوص لابی ہی یہاں چھائے گی،پپو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نیوز کو “ڈان نیوزاور بول ” بنانے کی سازش پر عمل درآمد کا آغاز ہوچکا ہے، جس طرح ڈان نیوز اور بول کے آغاز میں ہی اسے ایک بہترین چینل بننے سے بڑی صفائی سے روکا گیا تھا ویسی ہی پالیسیاں یہاں آزمائی جارہی ہیں، کچھ لوگ”انجیکٹ” کئے جارہے ہیں، جو وقت پڑنے پر فوری ادارہ چھوڑ دینگے، پھر ہم نیوز کا ہیڈآفس بھی اسلام آباد میں بہت سوچ سمجھ کر رکھوایا گیا ہے، اسلام آباد سے چلنے والے اب تک جتنے چینلز کی تاریخ اٹھا کے دیکھی جائے تو ان میں کوئی بھی کامیاب نہ ہوسکا، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں کام کرنے والے دستیاب نہیں، دوسرے شہروں سے یہاں بلایا جاتا ہے،چونکہ یہ ملک کا سب سے مہنگا شہر ہے جہاں رہائش سے لے کر کھانے پینے اور گھومنے پھرنے تک مسائل ہیں اس لئے ورکروفاق میں کام کرنے سے گھبراتا ہے، کراچی کا کوئی صحافی اگر لاہور میں کسی چینل میں کام کرتا ہے اور کراچی کا ہی کوئی صحافی اسلام آباد کے کسی چینل میں کام کرتا ہے تو لاہورکے مقابلے میں اسلام آباد والے کو تین سے چار گنا زائد اخراجات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہم نیوزکا ہیڈآفس “آب پارہ” میں بنایاگیا ہے،آبپارہ کے کیا مسائل ہیں اسلام آباد کے صحافی زیادہ بہتر جانتے ہیں۔۔پھر ہوگا یہی کہ جس طرح بول اور ڈان کو ان کے مالکان کسی نہ کسی طرح فنانس کررہے ہیں ویسے ہی ہم نیوز کو مستقل فنانس کرنا پڑے گا۔۔خیر یہ تو پپو کے دعوے اور تجزیئے ہیں،شاید ہم نیوز کے “تھنک ٹینک” کے پاس ایک مضبوط حکمت عملی ہو جسے لے کر وہ میدان میں اتر رہے ہوں۔۔۔لیکن ہم نیوزکے مالکان کو پپو کی باتوں کو بھی سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔۔۔

دوستو،ایک معروف مصنف کا کہنا ہے کہ ۔۔”سب سے خوبصورت تصنیف وہ ہوتی ہے جس میں حق بات کی گئی ہو، خاموشی بے شک اچھی ہوتی ہے لیکن ایک مصنف کی خاموشی کبھی بھی اچھی نہیں کہلائے گی کیونکہ اس کے الفاظ خاموشی سے زیادہ قیمتی ہوتے ہیں، کہنے اور لکھنے والے جس دن مصلحت کے پردوں میں لپٹی ہوئی خاموشی توڑ دینگے اس دن امید اور حق منوں مٹی تلے دباہوا بھی باہرآجائیں گے،وہ جو رواداری،خوف یا کسی وقتی مصلحت کے تحت خاموش رہتے ہیں تو ان پر ہمیشہ یہ الزام آتا رہے گا کہ انہوں نے سچ کو مارڈالا اور ان کی یہ خاموشی شکست قبول کرنے اور وقت کے ظالم کا ساتھ دینے کی مترادف ہوتی ہے۔۔”۔۔۔ سینہ بہ سینہ کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ حقائق سامنے لائے جائیں،تصویر کا دوسرا رخ بھی آپ کو دکھایا جائے، جب یہ سلسلہ مقبولیت کی انتہا کو پہنچا تو ایک ایسی ویب سائیٹ بنانے کا خیال آیا جس میں صرف اور صرف میڈیا کے حوالے سے خبریں آپ تک پہنچائی جائیں۔۔ پچھلے چھ ماہ سے ویب سائیٹ پر مستقل خبریں آپ لوگ دیکھ ہی رہے ہیں، جہاں ہم غلطی کرتے ہیں، اپنی فوری اصلاح کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ الحمدللہ آج ہماری ویب سائیٹ میڈیا انڈسٹری میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ویب سائیٹ بن چکی ہے، جس پر کوئی بھی خبر لگانے کے چند سیکنڈوں میں  اس کا فیڈ بیک ملنا شروع ہوجاتا ہے۔۔

دوستو،29ستمبر بروز جمعہ کو دوپہر بارہ بج کر سولہ منٹ پر کراچی میں ایک چینل کے بیورو آفس میں ایک صاحب نے اسپیکر پر مجھے کال ملائی لیکن اس سے پہلے اپنے “ماتحتوں” کو کہا دیکھواس کی کیسے “ماں بہن” ایک کرتا ہوں۔۔پھر کال ملائی، موصوف نے اپنا تعارف کرایا، میری موجودگی کی تصدیق کی، جس کے بعد آپے سے باہر ہوگئے، اپنے منہ سے غلاظت جھاڑنے لگے، تسلی سے ان کی ساری بات سنی، اس کے بعد صرف ایک جملہ اداکیا، اور اگلے ہی سیکنڈ میں انہوں نے لائن کاٹ دی۔۔ موصوف نے سائبر کرائم کی بھی دھمکی دی، مجھے اٹھوالینے کا بھی کہااور جو کچھ کہہ سکتے تھے کہا، لیکن دوہفتے ہونے والے ہیں ، پتہ نہیں ان کے دعوے کہاں گئے؟۔۔ہاں اس دوران کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب ان کی سفارش کیلئے کسی نہ کسی جاننے والا کا فون نہیں آتا،سب یہی مشورہ دیتے ہیں کہ اس کے خلاف کچھ نہ لکھو۔۔حالانکہ موصوف نے ہمیشہ “ذاتیات” پر ہی لکھا ہے، چاہے وہ پی آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو بیرون ملک لے جانے کا معاملہ ہو، جی ایم جمالی کا معاملہ ہو یا پھر شعیب شیخ اور ان کی اہلیہ کا۔۔میں  سب کو یہی کہتا ہوں کہ اگر میں ذاتیات پر کوئی بات کررہا ہوں تو میرا قصور، لیکن وہ جہاں ہے جس عہدے پر ہے اگر وہاں گڑبڑچل رہی ہے،  کسی ورکر کی حق تلفی ہورہی ہے، یا کرپشن ہورہی ہے تو نشاندہی لازمی کرونگا۔۔میری اس سے کوئی  ذاتی دشمنی نہیں، ہمیشہ اصلاح احوال کیلئے لکھا ہے، نیک نیتی سے کام کررہا ہوں، بلیک میلنگ،دونمبری کبھی نہیں کی،ہاں اس دوران  پیار محبت سے کئی لوگوں نے  پرسنل درخواست کی اور وہ گواہ ہیں کہ انہیں پھر کبھی مجھ سے کوئی شکایت نہیں ہوئی، لیکن اگر کوئی “اوپر” سے آئے گا، بھرم بازی  یا پھر  اپنی “جامے” سے باہر ہونے کی کوشش کرے  گا تو اسے پتہ ہونا چاہیئے کہ ہر ایکشن کا “ری ایکشن” آئے گا، موصوف کے ادارے سے متعلق اکثر خبریں دیتا رہتا ہوں، ایک خبر پر ادارے نے رابطہ کیا، ان کا موقف من و عن لگادیا، وجہ صرف یہ تھی کہ انہوں نے بڑے مہذب انداز میں بات کی،  درخواست کی کہ ہمارا موقف بھی لگایا جائے، ایک طرف یہ حال ہے دوسری طرف اسی ادارے کا ایک “ملازم” ہے جو اپنے ماتحتوں پر ثابت کرنا چاہ رہا تھا کہ وہ بہت بااثر ہے، اس کاکوئی  کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔۔میں موصوف کی طرح “دولت مند ” نہیں، موصوف کی طرح “بااثر” نہیں، موصوف کی طرح “نامور” نہیں، موصوف کی طرح”تعلقات” والا بھی نہیں،لیکن الحمدللہ “باکردار” اور صاحب ایمان ہوں۔۔باکردار اس طرح کہ کبھی کرپشن نہیں کی اور صاحب ایمان اس حوالے سے کہ اللہ پر توکل ہے، اسی کو رازق سمجھتا ہوں،برے کو برے کہنے کا حوصلہ رکھتاہوں۔۔

اب ذرا  پپو کی مخبریاں بھی ہوجائیں۔۔92نیوزکراچی بیورو کے ایک سینیئر رپورٹڑ کو ترقی دینے کے کچھ ہی روز بعد اچانک نوکری سے نکال دیا گیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ وہ صاحب اب احباب کو بتارہے ہیں کہ ان کے ساتھ “اپنے” نے ہی ہاتھ کردیا۔۔پپو نے خبردارکیا ہے ۔۔انتظامیہ مزید چھانٹیاں بھی کرے گی دیکھنا یہ ہے کہ اگلا شکار کون ہوتا ہے۔۔پپو کی مخبریوں کے بعد ادارے کے ڈائریکٹر ایچ آر اینڈ کوآرڈی نیشن نے کراچی میں کچھ روز ڈیرے ڈالے،باری باری سارے اسٹاف سے ملے،ڈیوٹی اور مسائل سے متعلق معلومات حاصل کیں۔۔پپو کی تلاش بھی بیورو میں شدت سے جاری ہے۔۔ایک منظور نظر رپورٹر ببانگ دہل اعلان کررہا ہے کہ پی ٹی اے سے مشکوک افراد کا سی ڈی آر(کال ڈیٹا) نکلوایا جارہا ہے ،پتہ چل جائے گابیورو کا پپو کون ہے۔۔اس سے پہلے یہی ٹولہ ایک ورکر کو مخبری کا جھوٹا الزام لگا کر ملازمت سے نکلوا بھی چکا ہے اور وہ اب کسی اور چینل میں کام کررہا ہے۔۔پپو کو پتہ چلا ہے کہ 8 افراد کی ایک فہرست انتظامیہ کواسی ٹولےنے  “باہمی مشاورت” کے بعد دی  ہے جنہیں ممکنہ طور پر نوکریوں سے فارغ کرانا مقصود ہے۔۔ان میں کچھ انجیئنرز،کیمرہ مین اور ایک رپورٹر بھی شامل ہے۔۔یہ رپورٹر ممکن  ہے وہی ہو جس کا کچھ عرصے پہلے پک اینڈ ڈرا پ والے اسائنمنٹ ایڈیٹر سے جھگڑا ہوا تھا۔۔انتظامیہ کو جن آٹھ افراد کی لسٹ دی گئی ہے ان پر شک ہے کہ ان میں سے ہی کوئی ایک “پپو” ہے۔۔لفٹ دینے والے اسائنمنٹ ایڈیٹر نے تو دفتر میں مخبری کا اپنا نیٹ ورک قائم کردیا ہے،چند مخصوص ڈی ایس این جی انجینئر اور کیمرا مین پل پل کی رپورٹیں ان کو فوری پہنچانے پر مامور کردیئے گئے ہیں۔۔شاید انہیں “صلاحیتوں” کی بنیاد پر اسائمنٹ ایڈیٹر  کو سینیئر اسائنمنٹ ایڈیٹر بنانے اور تنخواہ بھی ایک لاکھ پلس کی “سفارش” کردی گئی ہے۔۔جس کے بعد وہ قانونی طور پر اپنے اسائنمنٹ انچارج کو بھی حکم دینے پر قادر ہوگا، پپو کا کہنا ہے کہ  2 رپورٹرز کو ترقی ملی تھی ایک کو نکال دیا گیا دوسرے کواگر کہاجائے کہ اپنے “عہدے” کا نام لکھ کر دکھاؤ تو شاید وہ لکھ نہ پائے۔۔بیورو کا ای این جی انچارج بھی “ٹولے” سے تنگ آکر ادارہ چھوڑنے پر غور کررہا ہے جب کہ ٹرانسپورٹ انچارج جو گھی فیکٹری میں بیٹھتا ہے وہ بھی آئے دن کی فرمائشوں،گاڑیوں کی خرابیوں اور دوست مکینکیوں سے تنگ ہے۔۔ پپو نے یہ بھی بتایا ہے کہ کچھ “خاص کاروباری” میٹنگیں چینل مالک کے آفس میں ان کی غیرموجودگی میں کی جاتی ہے تاکہ “کلائنٹ” پر رعب ڈالاجاسکے۔۔ یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وڈے صاحب نے ڈائریکٹر کوآرڈی نیشن کو سگنل دے دیا ہے کہ بہت لاڈ اٹھا لئے،بہت فرمائشیں پوری کرلیں،اب رزلٹ دیکھا جائے، ساتھ ہی لاہور میں موجود ایک سابق اعلیٰ پولیس افسر کو جو 92نیوزکاملازم ہے اسے بھی کراچی بیورو کی کارکردگی جانچنے کا ٹاسک دیاگیا ہے،خاص طور پر جن لوگوں کو حال ہی میں ترقیاں دلوائی گئی ہیں۔۔دوسری جانب 92 نیوز میں برطرفیوں کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری جی ایم جمالی اور کراچی یونین آف جرنلٹس کے صدر حسن عباس نے  اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 92 نیوز کراچی سے میڈیا ورکرز کی برطرفیاں معاشی قتل عام کے مترادف ہے جس کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔۔انہوں نے کہا کہ 92نیوز کی انتظامیہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے.انہوں نے کہا کہ اگر 92 نیوز کراچی سے میڈیا ورکرز کا نکالنے کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو بھرپور احتجاج اور قانونی آپشنز استعمال کیے جائیں گے۔۔92 نیوز کی ایک چہیتی اینکر کے بارے میں پپو نے پہلے بتایاتھا کہ اس کے معاملات وڈے چینل سے چل رہے ہیں لیکن اب پپو نے کنفرم کیا ہے کہ اس کی وہاں بات بنی نہیں۔۔

لاہور کے چینل کے ایک بیوروآفس کے بعد لاہور ہی کے ایک اور چینل کے کراچی بیورو کی بھی سن لیں۔۔ 24نیوز کے کراچی بیورومیں گزشتہ تین ماہ سے بدتر حالات چل رہے ہیں۔۔دفتر کا ماہانہ بجٹ ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم کرکے ساٹھ ہزار روپے کردیاگیا ہے۔۔ڈی ایس این جی دوماہ سے خراب ہے، دوسری ڈی ایس این جی میں اے سی کا مسئلہ رہتا ہے اسلئے وہ بھی اکثر کھڑی رہتی ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ رقبے اور سائز میں لاہورسے تقریبا دگنے کراچی شہر میں 24کی ایک ہی ڈی ایس این جی چل رہی ہے۔۔ کراچی بیورو میں سو سے زیادہ کا اسٹاف ہے جس کیلئے صرف ایک باتھ روم ہے اس میں بھی ہر تین روز بعد پانی ختم ہوجاتا ہے،اکثر اسٹاف مسجد جاتا ہے یا پھر برداشت کرکے گھر۔۔خواتین ورکرز بھی ذہنی اذیت کا شکار رہتی ہیں۔۔پپو کا دعوی ہے کہ یہ سب کچھ صرف اس لئے کیا جارہا ہے کہ نئے بیوروچیف نے نئی ٹیم کے ہمراہ چند ماہ پہلے 24نیوزجوائن کیا تھا اسے تنگ کیا جاسکے۔۔پپوکے مطابق تین ماہ سے کسی وجہ کے باعث ہیڈآفس لاہور نے بیوروچیف کو اس انداز سے تنگ کرنا شروع کررکھا ہے کہ وہ خود چھوڑ کر چلے جائیں اور ان کی ٹیم بھی۔۔پپو نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ بیوروچیف صاحب گزشتہ ہفتہ جیوکے دفتر میں بھی دیکھے گئے، اہیں معاذغامدی نے بلایاتھا جو میرابراہیم صاحب کے قریبی بتائے جاتے ہیں۔۔امکان ہے کہ جلد ہی 24کراچی بیوروسے کوئی بریکنگ مل جائے۔۔ہیڈآفس میں بھی چھانٹیوں کا عمل جاری ہے، کئی لوگوں کو فارغ کردیاگیا۔۔۔ایک خاتون اینکر کو جسےچند ماہ پہلے ہی دنیا نیوز سے توڑ کے رکھا گیا تھا۔۔اسے فارغ کردیاگیا ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خاتون اینکر کو انہی پرانی خواتین اینکرز نے نکلوانے میں اہم کردار اداکیا جو کسی بھی نئی اینکر کو وہاں ٹکنے نہیں دیتیں۔۔(خاتون اینکر کے ساتھ یہاں کیا سلوک کیاگیا، اندرونی کہانی کی تفصیلی رپورٹ پیر کے روز شائع کرینگے)

 اے آر وائی کی کچھ مخبریاں بھی پپو نے دی ہیں۔۔پپو نے پی سی آر انچارج کے بارے میں مخبری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اے آر وائی آنے سے پہلے وہ سما میں تھا جہاں ڈائریکٹر نیوز کو جب معلوم ہوا کہ وہ سما میں سازشیں کررہا ہے تو اسے گالیاں دیتے ہوئے کہاکہ اپنا ایک ہفتے میں بندوبست کرلے ورنہ “تشریف” پر لات مارکرنکال دونگا۔۔اس دھمکی کے بعد موصوف نے اے آروائی میں اپنے ایک “رابطے” سے رابطہ کیا،وہ رابطہ اسے اے آر وائی میں لایا۔۔پپو نے موصوف کے کام کا معیار یہ بتایا ہے کہ موبائل سے دوسرے چینلز کی تصویریں کھینچ کر گرافگس اور بلوم برگ بنواتا ہے،اپنی چھٹیاں پوری کرتا ہے لیکن ماتحتوں پر سختی کرتا ہے، کچھ دن پہلے آفس میں اڑادی کہ بول جارہاہوں، (پچھلے سے پچھلے سینہ بہ سینہ میں پپو نے اسی حوالے سے مخبری بھی دی تھی) لیکن حقیقت میں اسے کال تک نہیں آئی تھی، صبح کے ٹکرانچارج پی سی آر میں پروڈکشن دیکھتے ہیں۔ ان صاحب کے متعلق اطلاعات ہیں کہ “ہم نیوز” میں جانے کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ میڈیا میں اکثر کسی کو توقع کے خلاف کوئی بڑاعہدہ مل جاتا ہے تو وہ فرعون بن جاتا ہے، ماضی میں ایک صاحب جو نیوزروم میں علی الاعلان ورکرز کو دھمکیاں دیا کرتے تھے کہ یہاں سے نکلوادونگا تو کہیں نوکری نہیں ملے گی، اب وہ خود ماضی بن چکے ہیں۔۔اے آر وائی کی ایک اور کہانی بھی پپو کی زبانی سن لیں۔۔اے آر وائی میں اینکرز سلمان مرزا، نیلم یوسف اور سمیعہ رضوان کابہت اچھا گروپ تھا، نیلم اور سمیعہ نے جب بول جوائن کیا تو انہوں نے سلمان اور شہزاد خان سے رابطہ کیا،سلمان نے سائن کردیا تھا،شہزاد کا بھی فائنل ہوگیا تھا جس کے بعد ایک خاتون اینکر نے اے آر وائی کے بڑے صاحب کو میسیج کیاکہ اب تو آپ کے پاس سے اینکرز جارہے ہیں اب تو میری جگہ بن سکتی ہے، وہ میسیج بڑے صاحب نے سلمان اورشہزاد دونوں کو دکھایا اور کہا کہ آپ کو بول اس لئے بلایا جارہا ہے تاکہ اس کا(خاتون اینکر) راستہ بن سکے۔۔پھر ہوایوں کہ سلمان مرزا کو روک لیا گیا،شہزاد کو بھی روکا لیکن بعد میں فائر کردیا جس کے بعد اس نے ابتک نیوز جوائن کرلیا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ اس وقت اے آر وائی کا ایک سینیئر اینکر بڑے صاحب کی ناپسندیدگی کا شکار ہے اس لئے اسے نائٹ شفٹ میں رکھاجارہا ہے، اس سے پہلے ایک خاتون اینکر مسلسل نائٹ شفٹ میں تھیں جسے بعد میں آف ائر کردیاگیا، باقی اینکر بڑے صاحب کے پسندیدہ ہیں وہ ساری ٹرانسمیشن بھی کرتے ہیں آؤٹ ڈور بھی جاتے ہیں، پرومو بھی انہی کا چلتا ہے.پپو کا کہنا ہے کہ  بڑے صاحب  کی  پسندیدگی اور ناپسندیدگی  کا یہ سلسلہ  نیوز ڈیسک اور رپورٹرز کو بھی بھگتنا پڑتا ہے.۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ بہت جلد سما سے  چار پرڈیوسر یہاں آنے والے ہیں۔۔پپو نے کچھ دن پہلے لالچ بری بلا ہے کے نام سے اے آر وائی کے ایک صاحب کی مخبری دی تھی، ان صاحب کا مجھے فون آیاتھا جس میں انہوں نے وضاحت کی وہ پندرہ اکتوبر سے بول جوائن کررہے ہیں، وہ تین سال سے نہیں پانچ سال سے اے آر وائی میں ہیں اور پچیس ہزار سے نہیں ساٹھ ہزار روپے سے اے آروائی میں ملازمت شروع کی تھی۔۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ان صاحب کی تنخواہ اے آر وائی نے روک لی ہے جب کہ ان صاحب کی والدہ بھی اسپتال میں داخل ہیں اور شدید علیل ہیں، مجھے امید ہے کہ اے آر وائی کی انتظامیہ اس معاملے کا نوٹس لے گی اور ان صاحب کی تنخواہ فوری ادا کی جائے گی۔۔

اب کچھ احوال دنیانیوزکےسٹی چینل لاہور نیوز کا۔۔ جو میگالانچنگ کے باوجود شاید وہ نتائج نہ دے سکا جس کا مالکان توقع کررہے تھے اسی لئے اب ناظرین کی توجہ حاصل کرنے کیلئے منفی ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں۔۔ ان دنوں لاہور نیوز پر لاہور ویسٹ میجنمنٹ کمپنی کےخلاف بھرپور مہم جاری ہے،جس میں کمپنی اور اس کی انتظامیہ کی خوب بینڈ بجائی جارہی ہے،لاہور نیوزچینل کا دعوی ہے کہ کمپنی اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہے،بھرپورمخالفانہ مہم کے باوجود اس کمپنی کے خلاف حکومت کوئی ایکشن کیوں نہیں لے رہی؟ کسی عدالت نے اب تک اس کرپشن کا نوٹس کیوں نہیں لیا، نیب، ایف آئی اے سمیت درجنوں تحقیقاتی ادارے اس معاملے میں خاموش کیوں ہیں؟ کیا کبھی لاہور نیوزچینل نے ان سوالات کو اٹھایا؟؟۔۔۔اگر کمپنی کی مخالفت میں خبریں چلا کر اشتہارات حاصل کرنا مقصد ہے تو پھر اسے صحافت نہیں بلیک میلنگ کہا جائے گا۔۔لاہور میں اور بھی کئی مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔

پپو مخبریاں دے اور سما کا ذکر نہ ہو ایسا ہونہیں سکتا۔۔ پپو نے بتایا ہے کہ سما کی نیوزڈیسک کی حالت خاصی پتلی ہوچکی ہے۔۔سماکی کشتی کے مسافر بول اور اے آر وائی کی جانب اڑانیں بھررہے ہیں۔۔دوسری طرف پروگرامنگ ڈیپارٹمنٹ پرانتظامیہ اپنا غصہ ان کو نوکری سے نکال کر اتار رہی ہیں۔ نیوز ڈیسک پر تو جیسے کال پڑگیا ہو،سینئرز پت جھڑ کی طرح جھڑرہے ہے.۔۔اطہر متین سینئر رن ڈان پروڈیوسر اور قیصر فاروق سنیئر کاپی ایڈیڑ کے بعد فیصل شبیر رن ڈان پروڈیوسر،قاضی سراج سینئرکاپی  ایڈیٹر۔۔اور نوید بھی اے آر وائی کو پیارے ہونے جارہے ہیں۔۔جبکہ یار کمال نے بھی کال کردیا،سینیئر رن ڈان پروڈیوسر اور یاسر بھی بول کی بولی بولنے جارہے  ہیں۔۔ان تمام افراد نے استعفے دے دیئے ہیں ۔۔ادھر پروگرامنگ والوں میں، ایسا بھی ہوتا ہے کی ٹیم فارغ،نیا دن کا ایک پروڈیوسر فارغ۔۔خفیہ آپریشن پروگرام کا بھی آپریشن ہوگیا ،عبداللہ جمال کی پوری ٹیم فارغ ہوگئی۔۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایچ آر نے نیوز ڈیسک کیلئے کچھ پرانے سماء کے ملازمین کو کال کی اور دیگر چینلز میں بھی مگر کوئی بھی فرحان ملک کی وجہ سے سماء آنے کیلئے تیار نہیں ۔۔

پپو نے یاد دلایا ہے کہ  زیادہ دن نہیں گزرے،برما کے روہنگیا مسلمانوں کے درد اتنا شدید ہوا کہ ہمارے کچھ اینکرز فوری طور پر روہنگیا پہنچنے کی کوششوں میں لگ گئے۔۔لیکن اب وہی اینکرز شایداب یہ سمجھ رہے ہیں کہ روہنگیامسلمانوں کا مسئلہ حل ہوگیا۔۔ہر طرف خوشحالی کا دور دورہ ہے، روہنگیا کے بچے خوب پیٹ بھر کے خوراکیں کھارہے ہیں، روہنگیا کے مسلمان برانڈڈ کپڑے پہن رہے ہیں۔۔ گھروں میں بھرپور راش جمع ہے۔۔ امن و امان کا دور دورہ ہے۔۔ روہنگیا مسلمانوں کی جانوں کو اب کوئی خطرہ نہیں انہیں کوئی کچھ نہیں کہہ رہا۔۔ کیونکہ برما میں ہرطرف امن و شانتی کا دور دورہ ہے، وہاں جمہوریت آچکی ہے۔۔اللہ پاک میڈیا کی ایسی “بھیڑچال” سے سب کو محفوظ رکھے۔۔ اور ایسے اینکروں سے جو کسی کی بے بسی، مظلومیت سے فائدہ اٹھانے کی ناجائز کوشش کرتے ہیں۔۔۔

صوابی میں صحافی ہارون خان کے قتل کی ابتدائی خبر آپ لوگوں کو دی تھی۔۔ اس کی مزید تفصیل ملی ہے۔۔کالعدم تحریک طالبان نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔۔ڈی پی او کا کہنا ہے کہ ہارون خان کے قتل کا مقدمہ اس کے بھائی کی مدعیت میں ان کے سوتیلے بھائی محمد علی کے دو بیٹوں جواد اور عماد کے خلاف درج کرلیاگیا ہے، ملزمان کے ساتھ مقتول کا جائیداد کا دیرینہ تنازع چل رہا تھا۔۔ترجمان کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر دعوی کیا ہے کہ جو صحافی بھی حکومت کی حمایت کرے گا یا حکومت سے تعاون کرے گا اس کا انجام ایسا ہی ہوگا۔۔ہارون خان سال دوہزار سے اب تک بیالیس ویں صحافی ہیں جس کا قتل ہوا،جب کہ رواں سال کسی صحافی کا چوتھا قتل ہے۔۔جون میں کے ٹو ٹائمز کے ہری پور میں نمائندے بخشش الہیٰ کو قتل کیاگیا تھا، جنوری میں ڈیلی قدرت کے محمد جان سیلمانی کو قلات بلوچستان میں اور فروری میں کراچی میں سما کے تیمور عباس کو نامعلوم افراد نے نشانہ بنایاتھا۔۔

فیصل آباد کی ایک خاتون رپورٹر اپنی فیملی کے ہمراہ دبئی تفریحی دورے پر گئی ہیں، ٹھیک اسی دن اسی فلائٹ میں سما اور اے آر وائی کے دو صحافی بھی دبئی تفریح کیلئے گئے، جس پر سیون نیوزسے تعلق رکھنے والے کچھ دوستوں نے دونوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر پھیلانا شروع کردیں کہ دونوں کا کوئی چکر ہے ساتھ میں دبئی موجیں منانے گئے ہیں۔۔پپو نے جب اس معاملے کی کھوج لگائی تو معاملہ افواہ نکلا، خاتون صحافی اور دیگر صحافی کا پروگرام اتفاقیہ تھا، دبئی میں بھی دونوں الگ الگ اپنی اپنی فیملی کے ساتھ ہیں، اس دن فیصل آباد سے ایک ہی پرواز تھی دبئی کیلئے جس کی سیٹ نمبر اے چھ،اے سات اور اے آٹھ میں خاتون صحافی اپنی فیملی کے ہمراہ براجمان تھی جب کہ پچھلی نشستوں میں  دونوں صحافی حضرات تھے۔۔جہاز سے اترنے کے بعد دونوں نے اپنی اپنی راہ لی، لیکن باتیں گھڑنے والوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اس قسم کی فضولیات اور لغویات سے دونوں گھروں کے لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔۔کہتے ہیں قدرت کا عجیب نظام ہے، جیسا بوؤ گے ویسا ہی کاٹو گے، جو صاحب اس افواہ کو پھیلانے کا ماسٹر مائنڈ تھا اس کواسی کے ماتحت ڈرائیور نے منہ پر تھپڑ مارا اور نوکری چھوڑ گیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ان صاحب نے ڈرائیور کو چھٹی کے بعد گھر سے بلوایا تھااور دوسوروپے جرمانہ بھی کیا تھا،ڈرائیور نے دوسوروپے اداکئے اور تلخ کلامی کے دوران منہ پر تھپڑ بھی جڑ دیا۔۔

اب پپو کی کچھ مختصر مخبریاں۔۔۔

منیزے معین نے لاہورسٹی چینل چھوڑ کر 92جوائن کرلیا۔۔

24 گوجرانوالہ آفس میں کرپشن پر ملازمین کی فراغت اور انکوائریاں جاری ہیں۔۔

92 نیوز کے گوجرانوالہ میں رپورٹر کی لڑکی کے ساتھ رنگ رلیاں منانے کی فوٹیج چوری کا بھی واویلا ہے کیمرہ مین فوٹیج چوری کرنے پر فارغ کر دیا گیا ۔

چنیوٹ میں صحافت کی آڑ میں صدقہ کی زمین پر پلازہ تعمیر کیا جارہا ہے اور ساری صحافی برادری سمیت پریس کلب بھی خاموش ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ شاید ان کے منہ بند کرادیئے گئے۔۔

اے آر وائی فلم فیسٹول کا دوسرا ایڈیشن 2018 میں ہوگا جس میں شمولیت کی آخری تاریخ تیس نومبر 2017 ہے۔۔

بول کوایک اور جھٹکا لگا۔۔ پاک نیوز پر پروگرام کرنے والے ڈاکٹر دانش نے 24 نیوزجوائن کرلیا۔۔جب کہ بول نے عمیرمعصوم کو ہیڈآف سیلز بول نیٹ ورک مقرر کردیا ہے۔۔

 دنیا نیوز نے استعفادینے والے ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ رضوان اشرف کے اعزاز میں الوداعیہ تقریب کا اہتمام کیا،جو اچھی روایت ہے۔

آج کیلئے اتنا ہی، پچھلے ہفتے کی کسر نکالنے کی کوشش کی ہے۔۔ پیر کو خاتون اینکر کی دلچسپ اسٹوری کے ساتھ پھر حاضری دوں گا۔۔جب تک اپنا خیال اور مجھے دعاؤں میں یاد رکھیئے گا۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں