سینہ بہ سینہ قسط نمبر 81
دوستو، ایک ہفتے کے گیپ کے بعد پھر حاضرخدمت ہوں، خبریں بہت ہیں، پپو اپنے فرائض معمول کے مطابق انجام دے رہا ہے لیکن یہ میری غفلت، کوتاہی اور کاہلی ہے کہ مستقل حاضری نہیں لگاپاتا،سینہ بہ سینہ آپ کا موسٹ فیوریٹ سلسلہ ہے اس لئے کوشش ہوتی ہے کہ اس میں روٹین سے ہٹ کر آپ کیلئے پپو کی مخبریاں ہوں، پپو کی نارمل مخبریاں تو آپ روزانہ میری ویب سائیٹ پر دیکھ ہی لیتے ہونگے،چلیں اب جلدی جلدی کام کی باتیں کرلی جائیں تاکہ آپ مزید بور نہ ہوں۔۔اب آگے پپو آپ سے مخاطب ہے۔۔میری باتیں صرف پہلے پیراگراف تک ہی محدود ہوتی ہیں۔۔
ملک میں سیاسی گرماگرمی عروج پر ہے،سابق وزیراعظم اسلام آباد سے براستہ جی ٹی روڈلاہور آرہے ہیں،اس “سفر” کو جس طرح میڈیا کور کررہا ہے اور نت نئے رپورٹر اس پر اپنے اپنے تجزیئے پیش کررہے ہیں، اسے دیکھ کر ہنسی آتی ہے،اگر ان فریش رپورٹرز سے جی ٹی روڈ کا پورا نام پوچھیں تو بغلیں جھانکیں گے کہ جی ٹی روڈ کس کا مخفف ہے۔۔نوازشریف کی ریلی نے ٹی وی چینلز کے خفیہ گوشے بھی بے نقاب کردیئے۔۔پی ٹی وی تو ہے ہی سرکاری اس لئے وہاں ایسا کوئی منظر نہیں دکھایاجارہا ہے کہ ریلی میں لوگوں کی تعداد کم نظر آئے۔۔وڈے چینل(جیونیوز) نے ریلی کیلئے وڈے انتظامات کئے ہیں جس سے لگتا ہے کہ وہ اس ریلی کا آفیشیل میڈیا پارٹنر ہے،وڈے چینل کی “زبردست” کوریج کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس کے بدترین مخالف اے آروائی نے بھی اس کی فوٹیج نشر کی اور شکریہ ادا کیا،اس کے علاوہ نوازشریف کے کنٹینر کے اندر سےکوریج بھی وڈے چینل کے بھرپور اثرورسوخ کا نتیجہ ہے۔۔کپتان کے دھرنوں سے شہرت پانے والے سما ٹی وی کی پوری کوشش ہے کہ عوام کو یہ باور کرادے کی ن لیگ ایک سیاسی یتیم جماعت بن چکی ہے۔۔یہاں اینکرز اور تجزیہ کار باقاعدہ مورچہ بند ہیں۔۔اے آر وائی تو ہے ہی نوازلیگ کا حقیقی اپوزیشن ۔۔چار سال سے اس نے ن لیگ کو نشانے پر رکھا ہوا ہے،اس لئے رپورٹنگ کے معیار کو اس چینل پر غیرجانبداری کے ساتھ پرکھا نہیں جاسکتا۔۔دنیا نیوز بھی وڈے چینل کی ٹکر پر ن لیگی کی بھرپور کوریج کررہا ہے، کچھ عرصے سے اس چینل میں بھی نوازلیگ کیلئے نرم گوشہ دیکھا جارہا ہے،سات اور آٹھ اگست کو جب نوازشریف نے سینیئر صحافیوں سے اسلام آباد میں ملاقاتیں کیں تو اس چینل کے مالک بالکل سابق وزیراعظم کےساتھ ہی تشریف فرما نظر آئے۔۔ ایکسپریس نیوزکا جھکاؤ بھی سابق وزیراعظم کے حق میں ہی نظر آرہا ہے۔۔92نیوز اور بول تو بھرپور مخالفت پر اترے ہوئے ہیں،تاہم یہ دونوں چینل الیکٹرانک میڈیا میں ایک فیصد بھی ریٹنگ نہیں رکھتے اس لئے ان کی مخالفت کو ن لیگی ذرائع بھی اہمیت نہیں دے رہے۔۔ریلی کے دوران 5 چینلز کے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا(یہ خبر اسی روز ویب سائیٹ پر دے دی تھی)۔۔سابق وزیراعظم نے بھی راولپنڈی میں اپنے خطاب کے دوران اپنے کارکنوں کو ایسا کرنے سے منع کیا۔۔
سگریٹ فروش سیٹھ نےایسے حالات میں بھی انگریزی چینل کی تیاریاں شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں ہائرنگ بھی شروع کردی گئی ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ایکسپریس کا انگریزی چینل ستمبر کے آخر تک لایا جارہا ہے، ایکسپریس والے اس سے پہلے بھی انگریزی چینل ٹوئنٹی فورسیون کا تجربہ کرچکے ہیں جو بری طرح ناکام رہا، پپو کے مطابق اس بار انگریزی چینل بڑے پیمانے پر لایا جارہا ہے، جس کے لئے انگریزی صحافت کے بڑے ناموں سے بھی رابطے کئے گئے ہیں۔۔
نئے چینل کا ذکر ہے تو پھر پپو کی یہ مخبری بھی سن لیں کہ ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے گیارہ اگست کو صبح گیارہ بجے ہونے والے اجلاس میں نئے ٹی وی چینل”ہم نیوز” لانچ کرنے کی منظوری دے دی ہے، اس سلسلے میں تمام تر قانونی کارروائی بھی شروع کردی گئی ہے،ہم نیٹ ورک لمیٹڈ کے سیکرٹری محسن نعیم نے اس سلسلے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بھی لیٹر لکھ دیا ہے، جس میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس کی پوری کارروائی رپورٹ کی گئی ہے۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ 14 اگست کو ملک کے چند بڑے اخبارات میں “ہم نیوز” کیلئے ہائرنگ کا اشتہار بھی دیا جارہا ہے۔۔پپو کے مطابق ایکسپریس کی طرح ہم نیوز بھی اسی فارمیٹ پر عمل کرتے ہوئے ہیڈآفس تو کراچی میں رکھے گا لیکن اس کی نشریات اسلام آباد سے آن ائر ہونگی۔۔
کہتے ہیں ماں سانجھی ہوتی ہیں، ماں کسی کی بھی ہو،ہمارے معاشرے میں سب اس کی عزت اور احترام میں کمی نہیں کرتے ، لیکن حیرت انگیز طور پر ایک نجی چینل ایسا بھی ہے جہاں کے ایک ملازم نے جب ماں کے انتقال پر چھٹیاں کرلیں تو یہی اس کی نوکری سے برطرفی کی وجہ بنا۔۔تفصیلات کے مطابق چینل 92 نیوز کے لاہور ہیڈآفس میں چیف کیمرہ مین نعیم پاشا کی والدہ کا انتقال ہوگیا تو اس نے دس،بارہ روز کی چھٹیاں کرلیں، ماں کی جدائی کسی سانحہ سے کم نہیں ہوتی اور جو ماں کا لاڈلہ ہوتا ہے اس پر تو ایک قیامت گزر جاتی ہے، چھٹیاں کیوں کی،چینل انتظامیہ نے اسے انا کا مسئلہ بنالیا پہلے تو اسے کھڈے لائن لگادیا،پھر اسے نوکری سے بھی نکال دیا۔۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ برطرفی کے بعد اسے واجبات بھی ادا نہیں کئے گئے۔۔لاہور کی صحافتی تنطیموں کو اس معاملے پر بھی ایکشن لینا چاہیئے، خاص طور سے کیمرہ مین ایسوسی ایشن “اینکا” کو اپنا سخت ردعمل دینا چاہیئے کیونکہ ان کی برادری کے ایک فرد کو ایک ایسی وجہ پہ نوکری سے نکالا گیا،جسے سن کر کوئی بھی قطعی پسند نہیں کرے گا۔۔92 نیوز نے اس ماہ پانچ ورکرز کو ملازمت سے نکال دیا اور حیرت انگیز طور پر ان کی تنخواہ بھی روک لی، کہا گیاہے کہ استعفا دوپھر تنخواہ لو،اس کے پیچھے راز یہ ہے کہ اگر وہ استعفا دینگے تو پھر ادارے کو انہیں تین ماہ کی ایکسٹرا تنخواہ نہیں دینی پڑے گی۔۔ورنہ ملازمت سے برطرفی کی صورت میں ایسا کرنا ہوگااور اضافی تنخواہیں دینی ہونگی ۔۔اعجاز مرزا، انتظار قریشی،اعتزاز ابراہیم کے ساتھ ساتھ دیگر دولوگوں کو بھی نکالا گیا، یہ تینوں حضرات رپورٹرز ہیں، جب کہ اسائنمنٹ پہ کام کرنے والے ایک ورکر کو اس وجہ سے نکالا گیا کہ وہ ایکس پاکستان لیو(یعنی بیرون ملک جانے کیلئے چھٹیاں) مانگ رہا تھا۔۔ماضی قریب میں دو رپورٹر رضا زیدی اور نگارخانم کو بھی اسی وجہ سے برطرف کیاگیاتھا کہ انہیں بیرون ملک جانا تھا۔۔پپو کا مزید کہناہے کہ 92نیوزکے لاہور بیورو کے قائم مقام بیوروچیف سے پورا اسٹاف بہت پریشان ہے۔۔یہ صاحب دوسری بار قائم مقام بیوروچیف بنے ہیں اور دونوں بار ہی اپنے ماتحت عملے کا جینا حرام کررکھا ہے۔۔2015 میں جب وہ تین ماہ کیلئے اس عہدے پر آئے تھے اس وقت جواد ملک چینل چھوڑ کرگئے تھے،پھر جب سینیئر صحافی خاورنعیم ہاشمی صاحب بیوروچیف بنے تو ان صاحب کو او ایس ڈی بنادیاگیا،ان کی قابلیت کا یہ عالم ہے کہ ادارے نے اس دوران ان سے کوئی کام نہیں لیا، اب انہیں مئی میں دوبارہ یہ عہدہ دیاگیا ہے،چارج سنبھالتے ہی انہوں نے وہی حرکتیں دہرانا شروع کردیں۔۔چیف کیمرہ مین کو نکلوا دیا اور اپنے مخالف رپورٹرز کو نائٹ شفٹ میں پھینک دیا۔۔اور کچھ کی “بیٹس” بھی تبدیل کردیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ جن پانچ لوگوں کو ادارے نے فارغ کیا ہے وہ پانچوں بھی ان صاحب کی “گڈبک” میں نہیں تھے اور یہی بڑی وجہ ان تمام کی برطرفی کا باعث بنی۔۔
بات جب چھانٹیوں کی ہورہی ہے تو پپو کی یہ مخبری بھی سن لیں کہ بول انتظامیہ کو اس بات کا خیال بھی آگیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ لوگ بھرلئے ہیں،پپو نے بتایا ہے کہ بول میں بھی بہت جلد برطرفیوں کی ہوا چلنے والی ہے، جس کے لئے فہرستوں کی تیاری کا کام شروع ہوگیا ہے۔۔ پپو کے مطابق چھانٹیوں کا شکار زیادہ تر فریش بچے ہی ہونگے جو انٹرنی کے طور پر لئے گئے تھے۔۔بول نے جن محترمہ کو ڈائریکٹر نیوز کا عہدہ دیا ہوا ہے، حالانکہ ان محترمہ نے پورے کیرئر میں کبھی ایک خبر بھی نہیں بنائی ہوگی، نہ انہیں خبر بنانے کا کوئی “سینس” ہوگا، وہ محترمہ ان دنوں بول میں کافی سرگرمی دکھا رہی ہیں،پپو کا کہنا ہے کہ وہ محترمہ کسی کو بھی فارغ دیکھ لیتی ہیں تو گرجنا برسنا شروع کردیتی ہیں، اگر کوئی موبائل پر بات کررہا ہو تو اسے محترمہ یہ کہتی ہیں کہ پرسنل باتیں گھر میں کیا کرو، آفس میں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔۔اس طرح بے سروپا چیخ و پکار سے آہستہ آہستہ بول ورکرز ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ بول میں دوبارہ سے سب سے بارہ ، بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی لی جارہی ہے، دلچسپ مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے بونس وغیرہ اناؤنس کئے گئے تھے اور “ٹیم میٹ” میں اس کے متعلق جو بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے وہ ابھی تک بول ورکرز کو نہیں ملے، پپو کا کہنا ہے کہ بونسز وغیرہ اب ستمبر کی تنخواہ میں لگیں گے جو اکتوبر کو ان ورکرز کو ملیں گے جن کے ناموں کا اناؤنس کیا گیا تھا۔۔پپوکے مطابق بول ورکرز پر دو ماہ سے چھٹیاں بھی بند ہیں۔۔سمجھ نہیں آرہا کہ پڑھے لکھوں کا بیگار کیمپ کیوں بنایاجارہا ہے۔۔پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ بول انٹرٹینمنٹ لانے کا فیصلہ نہیں ہوسکا۔۔بول انٹرٹینمنٹ کے حوالے سے بہت سے دوست بار بار پوچھتے رہتے ہیں کہ یہ کب لانچ ہورہا ہے، بار بار سمجھاتاہوں کہ بول والوں سے پوچھیں ، وہ کوئی چینل لائیں یا نہ لائیں وہی بہتر بتاسکتے ہیں، کون سا چینل کب لانا ہے بول انتظامیہ سے بہتر کوئی نہیں بتاسکتا۔۔لیکن پھر بھی ان کا اصرار جاری رہتا ہے، پپو کا کہنا ہے کہ بول انٹرٹینمنٹ لانے کی تیاریاں ویسے تو مکمل ہیں، اس سلسلے میں کئی پروڈکشن بھی تیزی سے مکمل ہورہی ہیں، پپو کے مطابق اگر تمام تر معاملات اسی طرح ٹھیک طرح سے چلتے رہے تو بول انٹرٹینمنٹ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں لانچ ہوجائے گا بہت ممکن ہے کہ 14 اگست کو اسے آن ائر کردیا جائے، 13 اگست کو رات بارہ بجے جب 14 اگست کا آغاز ہوگا تو بول انٹرٹینمنٹ کا آغاز ہوگا، پپو نے فون پرہنستے ہوئے بتایا کہ جس طرح پہلے پاک نیوز کی 23 مارچ کو لانچ کرنے کی بریکنگ دی تھی تو بول انتظامیہ نے مجھے(پپو کو) نیچا دکھانے کیلئے اس کی لانچنگ ایک ہفتہ آگے بڑھا دی اور 23 کی جگہ 30 مارچ کو آن ائر کیا، اسی طرح کی سوچ بول انتظامیہ نے پھر اپنائی تو پھر یہ چینل 6 ستمبر یا پھر 25 دسمبر کو لانچ ہوگا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ فی الحال بول انٹرٹیمنٹ کی لانچنگ کی کوئی تاریخ فائنل نہیں کی گئی ہے۔۔بول انٹرٹینمنٹ کیلئے کانٹینٹ ہیڈ نامور مصنفہ نورالہدیٰ شاہ کو لیا گیا جب کہ کئی بڑے آرٹسٹ بھی بول کا کارڈ لگائے بول ہیڈآفس میں گھومتے پائے جاتے ہیں، اکثر کا ٹائم زیادہ تر بول کیفے میں گزرتا ہے۔۔
اب سنیں پپو کی بریکنگ ایک ایسے چینل کے ساتویں فلور کی کہانی جسے سن کر آپ دانتوں تلے انگلی دبالیں گے۔۔ جی ہاں، یہ بول چینل ہی ہے جس کے ساتویں فلور پر پچھلے ماہ ایک عجیب کہانی سامنے آئی۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ ایک انٹرنی لڑکی کو (یونیورسٹی کی طالبہ) بطور “اے پی” رکھا گیا تھا، اس لڑکی کا نام نہیں بتاؤنگا،فی الحال آپ کہانی ،پپو کی زبانی آگے سنیں۔۔وہ محترمہ کون تھی کس کی توسط سے بول میں آئیں،دوران ملازمت ان محترمہ نے کیا گل کھلائے یہ ایک الگ داستان ہے، فی الحال ہمارا فوکس ساتویں فلور کی کہانی ہے۔۔ پپو کے مطابق انٹرنی لڑکی کافی دل پھینک واقع ہوئیں، انہیں اچانک ایک خاتون اینکر سے عشق ہوگیا، ہے ناں حیرت انگیز، محترمہ نے خاتون اینکر پر ڈورے ڈالنے شروع کئے تو وہ خاتون اینکر اسے مذاق سمجھ کر اگنور کرنے لگیں، ان محترمہ نے خاتون اینکر کا “خیال” رکھنا بھی شروع کردیا، دوران ڈیوٹی محترمہ اپنی محبوب خاتون اینکر کے اردگرد پائی جاتی تھیں، عشق کی آگ اتنی شدید تھی کہ محترمہ نے اس کی کئی “جھلکیاں” خاتون اینکر کو بھی دکھائیں اور ساتویں فلور کے کئی لوگوں کو اس کا علم بھی ہے۔۔ پھر اچانک پتہ نہیں کیا ہوا، انٹرنی لڑکی نے پچھلے ماہ ایک روز خاتون اینکر پرواش روم کے اندر”حملہ ” کردیا، یعنی سارا معاملہ ہی “سنگین” ہوگیا، جس پر بول انتظامیہ نے فوری ایکشن لیا، خاتون اینکر نے فوری ای میل کرکے انتظامیہ کو اس “واردات” کا بتایا ، جس پر بول انتظامیہ نے محترمہ کو برطرف کردیا۔ ۔ وہ محترمہ اب گھر بیٹھی ہیں لیکن اب بھی عشق کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی ہے۔۔لیکن بول انٹطامیہ کو شاباش ہے، ایسے لوگوں کو قطعی برداشت نہیں کیا جاسکتا جسے خود اپنی عزت کا خیال نہ ہو تو وہ ادارے کی عزت کا پاس کیسے رکھے گا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ بول انتظامیہ کی یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ انہو ں نے یہ معاملہ ادارے میں پھیلنے سے روکا،خاتون کی برطرفی کی وجہ کارکنوں کو یہ بتائی کہ محترمہ “پورٹل” میں گڑبڑ کررہی تھیں اور حاضریاں بھی وقت پرنہیں کررہی تھیں۔۔اسلئے “ان اور آؤٹ” کے چکر میں محترمہ کو گھر بھیج دیاگیا۔۔
پکچر ابھی باقی ہے دوستو، بول کا چیپٹر ابھی کلوز نہیں ہوا۔۔ بول اور پاک نیوز پر زیادہ تر پروگرام ہفتے کے ساتوں دن چلتے ہیں،پپو کا کہنا ہے کہ ان پروگراموں کی ٹیمیں کام کے “لوڈ” سے شدید پریشان ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ شوز یعنی پروگرام زیادہ ہیں لیکن اسٹوڈیو کم ہیں اس لئے بھی لوگوں کاٹائم زیادہ ضائع ہوتا ہے۔۔جس کے بعد اب مینجمنٹ پر کچھ پریشر بنا ہے کہ پروگرام یا شوز کو پانچ یا چھ دن کریں تاکہ ان پروگراموں کی ٹیموں کو کچھ آرام بھی مل سکے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ بول پرچلنے والے ایک پروگرام “دل پہ مت لے یار” بھی سات دن چلتا ہے، اس کی ٹیم شام پانچ سے صبح پانچ بجے تک ڈیوٹی کرتی ہے۔یہ روٹین پچھلے چھ،سات ماہ سے جاری ہے جس کی وجہ سے ان کی ٹیم کا ایک اہم ممبر”وحیدخان” شدید بیمار ہوکر آغاخان اسپتال کراچی میں داخل ہوگیا، ڈاکٹرز کے مطابق وحید خان کو “سلیپ ڈس آرڈر”کا مرض لاحق ہوا، وحید خان ایک ٹیلنٹڈ فنکار ہے جو پہلے جب جیو پر بی این این کرتا تھا تو ڈاکٹرفاروق ستار اور رپورٹر خان صاحب کے بہروپ میں کافی ہٹ ہوتاتھا۔۔یہ معاملات تو ایک طرف ، پپو نے بول نیوز کے دو لوگوں کی تعریف بھی کی ہے، شاہ زیب خان روہیلہ جو پروگرامنگ کا اے وی پی ہے اور فصیح نیوزکا اے وی پی۔۔ یہ دونوں ماشااللہ کافی بہتری لارہے ہیں، ٹیموں کی سنتے ہیں ان دونوں کی پوری پوری کوشش ہوتی ہے کہ ہر مسئلے کو کوئی نہ کوئی حل فوری نکل جائے۔۔لاہور سے یوسف بیگ مرزا کی ٹیم کا ایک ممبر یاسر الیاس بول آیا ، ایگزیکٹیو پرڈیوسر کے طور پر چھ ماہ تک کام کیا،اسے نئے بچوں کے نیچے لگادیا،وہ بیچارہ یہ سب دیکھ کے بہت پریشان ہوا اور واپس لاہور بھاگ گیا، اطلاع ہے کہ اس نے اب “پبلک نیوز” جوائن کرلیا ہے جسے اے پلس کے مالکان بہت جلد لارہے ہیں۔۔ابھی بول کی بات ختم نہیں ہوئی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ درمیانے درجے پر بول میں کمینہ پن عروج پر ہے۔۔بول میں ابتہاج ، شاہزیب اور فصیح سے اصل پرفارمنس چھپائی جاتی ہے اور اپنے قریبی لوگوں کو بونسز تکڑے اور ترقیاں دلائی جارہی ہیں، بول کا فارمیٹ کچھ یوں ہے کہ ہر ٹیم کا ایک پروگرام منیجر(پی ایم) ہوتا ہے جس کے نیچے چار سے چھ لوگ ہوتے ہیں،اب پی ایم اپنے ماتحتوں میں جس کی واہ واہ اپنی رپورٹ میں کردے تو اس کی ترقی بھی ہوگی اور بونس بھی ملے گا۔۔پی ایم جو رپورٹ شاہ زیب اور فصیح کو دینگے ،یہ دونوں وہی رپورٹ ابتہاج کو فاروڈ کردیتے ہیں۔۔اس طرح حقدار بیچارے مارے جاتے ہیں۔۔جو بارہ گھنٹے رک کر “جی سر،جی سر” کرتے ہیں ان کا کام آسان ہوجاتا ہے ، جو محنتی ہوتا ہے، سارے کام کرتا ہے، جی سر جی سر نہیں کرتا،اس کی پروموشن اور بونس مارے جاتے ہیں کیونکہ رپورٹ میں ان کا ذکر تک نہیں کیا جاتا۔۔پی ایم کو جس سے “خاربازی” ہو اس کا کوئی بھی ایشو اٹھا کے ذلیل کردیتے ہیں۔۔آخر میں ہوتا یہ ہے کہ جو پی ایم کی چاپلوسی اور خوشامد میں مصروف رہتا ہے اسے نوے سے اوپر پوائنٹس دیئے جاتے ہیں، یعنی 14 ہزار روپے کا بونس،پھر اسی کو کچھ مہینے بعد پروموشن بھی مل جاتی ہے۔۔پپو کے مطابق سارے پروگراموں کا صرف ایک پی ایم پروفیشنل ہے، جو سما سے بول آیا ہے باقی سب نئے ہیں،جو ” جی سر جی سر” کرکے پی ایم بنے ہیں۔۔سما سے آنے والے پی ایم کا نام عمیر ہے اور یہ ڈاکٹر صاحب کی ٹیم میں ہوتا ہے۔۔
اب رخ کرتے ہیں، دن نیوز لاہور کا جہاں پپو “لائیو” ہے اور بتارہا ہے کہ چینل میں نئی انٹرنی لڑکیاں بہت زیادہ زبان دراز ہوگئی ہیں، یہ بیچاریاں شاید نہیں جانتی کہ باادب بانصیب، جس کی زبان اس کے قابو میں نہیں تو پھر سمجھ لو اس انسان کی تعلیم کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ فریش انٹرنی لڑکیوں نے گزشتہ دنوں کنٹرولر نیوز کی وہ بے عزتی کی کہ سارے نیوز روم کو سانپ سونگھ گیا،جب سارا معاملہ ڈی این کے علم میں آیا تو انہوں نے اس لڑکی کو کہا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا، جس پر ڈائریکٹر نیوز سے بھی وہی زبان استعمال کی گئی،پپو کا کہنا ہے کہ ان زبان دراز لڑکیوں کی تعداد صرف تین ہے لیکن انہوں نے چینل میں “انت” مچاکے رکھی ہے، جب ڈی این نے انہیں غصے سے چلے جانے کو کہا تو ان تمام لڑکیوں نے کہا کہ آپ ہمارا ڈپلومہ ہمیں دو اور واجبات کلیئر کرو ابھی کے ابھی (بالکل سنگم میں جے کانت شکرا والے اسٹائل میں )۔۔کچھ دیر بعد اعلا حکام کی مداخلت ہوئی پھر اعلا حکام کی اجازت سے ہی وہ لڑکیاں کام پر بیٹھ گئیں لیکن رویہ اور زبان درازیاں اب ویسی ہی ہیں۔۔پپو نے یہ تو نیوزروم کے اندرکی کہانی بتائی، اب بیورو کی بھی سن لیں، رپورٹرزتو چینل میں آتے ہی نہیں، سب کے سب اعلیٰ حکام کے کاموں میں مصروف رہتے ہیں، کچھ رپورٹرز کے “ماہانہ” چل رہے ہیں، کچھ “بلیک میلنگ” کو ذریعہ معاش سمجھ بیٹھے ہیں،تنخواہ بونس ہوتی ہے،خاص طور سے دن نیوز کے پروگرام” کرائم واچ ” میں زیادہ تر ایسی اسٹوریز ہی چلائی جاتی ہیں جن میں پیسے بنائے ہوتے ہیں۔۔نمائندگان کا تو اس سے بھی برا حال ہے ان بیچاروں کو اپنے ہی چینل میں خبریں چلانے کیلئے ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں،جو پیسے نہیں دےپاتا اس کا بلیک آؤٹ رہتا ہے۔۔گزشتہ سے پیوستہ سینہ بہ سینہ میں جب دن نیوز سے متعلق خبریں لگیں اور چینل ریٹنگ کی پول پٹیاں کھلیں تو چیئرمین صاحب نے اعلیٰ حکام کی کافی کلاس لی،پپو کا کہنا ہے کہ وہ اتنے غصے میں تھے کہ سب کو “گالیاں” تک دیں اور تمام “افسران” سرجھکاکرسنتے رہے۔۔اعلیٰ افسران نے جب چیئرمین صاحب کو بتایا کہ عملہ کم ہے، تو انہیں کہاگیا کہ کیوں عملہ کم ہے، ایک آدمی سے چھ چھ لوگوں کا کام کراؤ،بیس ہزار روپے میں بھی جو کام نہیں کرتا اس کا بھگادو اور نئے لڑکے رکھ لو، مارکیٹ میں بہت سے مجبور لوگ ہیں جو یہ کام کرنے کیلئے تیار ہوجائیں گے، اس کے بعد اعلیٰ افسران اب مارکیٹ میں ایسے لوگوں کی تلاش میں لگ گئے ہیں جو بیس ہزار میں چھ لوگوں کا کام کرسکے۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ جو لوگ بحالت مجبوری پہلے ہی یہ کام کررہے ہیں انہیں فارغ کرنے کیلئے لسٹ تیار کرلی گئی ہے، اب ایک ایک کرکے کافی لوگوں کو فارغ کیا جائے گا اور نئے لوگوں کو لایاجائے گا۔۔پچھلی بار سینہ بہ سینہ میں پپو یہ بتاچکا تھا کہ دن نیوز میں پانی پینے پارکنگ میں جاناپڑتا تھا جس پر تنخواہ کٹتی تھی ،یہ بات جب پپو نے لکھی تو پانی نیوزروم میں رکھ دیاگیا ،اب تازہ اطلاع یہ ہے کہ آفس میں جو پانی کا ڈسپنسر رکھاگیا تھا وہاں پانی ہی نہیں ہوتا، پپو کا کہنا ہے کہ چیئرمین صاحب نے نادرشاہی حکم صادرکیا ہے کہ روز کی جتنی بوتل پانی استعمال ہوگا اس کا ماہانہ بل تمام ورکرز کی تنخواہ سے کاٹا جائے گا،ادارہ مارننگ میں صرف ایک بوتل ہی لگاتا ہے ،تمام اینکرز اسی وقت اپنی اپنی بوتلیں بھرلیتے ہیں، باقی اسٹاف پھر پانی کو ترستا ہے۔۔
آج بارہ اگست ہے،ایچ ٹی وی(ہیلتھ ٹی وی) سے پچھلے سال آج ہی کے دن بڑے پیمانے پر برطرفیاں کی گئی تھیں، پپو کا کہنا ہے کہ بتیس لوگوں کو نکالا گیا تھا جس میں پروگرامنگ اور آپریشنل ہیڈز بھی شامل تھے۔۔اب اس چینل کو انفوٹینمنٹ چینل کردیاگیا ہے۔۔یعنی اب اس پہ کرنٹ افیئرز کے پروگرام ، نیوزہیڈلائنز اور ڈرامے وغیرہ چلیں گے۔۔ پپو کے مطابق ایچ ٹی وی کو احمرخان نے بطور ایگزیکٹیو پرڈیوسر جوائن کرلیا ہے، احمر خان پہلے اردو ون چینل پر بطور نائب صدر کام کررہے تھے،احمر خان کے کریڈٹ پہ یہ بات بھی ہے انہوں نے پہلےترکی کے ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ پاکستان میں متعارف کرایا۔۔ایچ ٹی وی میں سیل ٹیم بھی حیدرعلی کے ساتھ بھرپور انداز میں سرگرم ہوگئی ہے۔۔ایچ ٹی وی پہ اب غیرملکی کارٹون، کوین، جرمن اور بھارتی ڈرامے آن ائر کئے جارہے ہیں جب کہ ایکسپریس نیوز کی طرز پہ ایڈاپٹیشن ڈپارٹمنٹ بھی بنایاجارہا ہے تاکہ غیرملکی ڈراموں کی ڈبنگ ان ہاؤس ہوسکے۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ کچھ نئے لوگوں نےبھی چینل جوائن کرلیا ہے، کچھ پرانوں نے ری جوائن کیا ہے، ایچ ٹی وی نے بزنس کرنا بھی شروع کردیا ہے۔۔لیکن ایک چیز پریشانی والی ہے،وہ یہ کہ درمیان میں حالات سے تنگ آکر ایچ آر ہیڈ حرا جبران نے چھوڑدیا تھا، حرا کے کریڈٹ پہ یہ بات ہے کہ وہ ایچ ٹی وی کی تنخواہیں ہر ماہ کی دو تاریخ پہ لے آئی تھیں۔۔اب ڈاکٹر عاصم واپس آئے ہیں تو ان کے ساتھ ایچ آر ٹیم بھی پرانی واپس آگئی ہے تو تنخواہیں پھر سے لیٹ ہونا شروع ہوگئی ہیں، دو تاریخ کو ملنے والی تنخواہ اب آدھا مہینہ گزر جانے کےبعد دی جارہی ہیں۔۔
اب پپو کی مختصر مختصر مخبریاں پیش خدمت ہیں۔۔خاتونا ینکر ڈاکٹر فضہ خان نے سیون نیوز جوائن کرلیا ہے، 24 نیوز سے استعفا کے بعد انہوں نے کوہ نور چینل جوائن کیا تھا لیکن چونکہ وہ چینل دسمبر میں آنا ہے اس لئے اب وہ سیون نیوز ہجرت کرگئیں۔۔42نیوزکے ہی ایک اور اینکر دانش بٹ نے بھی سیون نیوز جوائن کیا ہے۔۔
پپو نے مطالبہ کیا ہے کہ چینل انتظامیہ ایسے اینکرزز کے ٹاک شوز پر بھی پابندی لگائے جو اپنا شو شروع کرنے سے پہلے “مشروب مغرب” پیتے ہیں۔۔
ابتک نیوز کراچی میں اپنے قیام کے بعد پہلی بار ورکرز کیلئے ایک اچھا کام یہ کیا کہ ان کی آئی بی اے سے ٹریننگ کرادی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ 14 اگست کے بعد ابتک نیوز کی انتظامیہ کچھ نئی پالیسیاں متعارف کرارہی ہے، پپو سے ملنے والی اطلاعات کےمطابق ان پالیسیوںمیں سب سے اہم یہ ہے کہ تمام ورکرز اب دس گھنٹے کام کرنے کے پابند ہونگے، جب کہ پاکستان کا قانون آٹھ گھنٹے کا پابندہے۔۔تنخواہوں میں کٹوتیوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع کیا جائے گا۔۔باقی دیکھتے ہیں انتظامیہ مزید کیا پالیسیاں سامنے لاتی اور اپنے ورکرز پر نافذ کرتی ہے۔۔
پیمرا نے سما چینل پر چلنے والے ایک پروگرام ایمرجنسی وارڈ میں خودکشی کا منظر دکھانے پر وارننگ جاری کی ہے۔۔
اے آر وائی ڈیجیٹل پر اگلو کا نازیبا اشتہار دکھانے پر پیمرا نے نوٹس لیا،اب چینل کو وارننگ دے کر معاف کردیا ہےاور کہا ہے کہ آئندہ یہ اشتہار آن ائر نہ کیا جائے۔۔ سندھی چینل ” دھرتی” پر چلنے والے ایک روحانی عامل کے اشتہار پر پیمرا نے پابندی لگادی ہے اور چینل کو پابندکیا ہے کہ اسےمزید نہ دکھایاجائے۔۔
جیونیٹ ورک میں بابرشیخ کو ایسوسی ایٹ جنرل منیجر کے عہدے پر ترقی دے دی گئی ہے۔ بابر شیخ نے کیرئر کی شروعات دس سال پہلے اے آروائی سے بطور سیلز ایگزیکٹیو کیا تھا جس کے بعد دنیا نیوز جوائن کیا، دوہزار دس میں جیو ٹی وی میں بطور ایسوسی ایٹ منیجر سیلز جوائن کیا جس کے بعد اب مزید ترقی حاصل کرلی۔۔
دوستو ، آج کیلئے بس اتنا ہی۔۔پپو کی مزید مخبریوں،مزیدار تجزیوں اور چٹ پٹ تبصروں کیلئے بس تھوڑا سا اور انتظار کریں۔۔ ملتے ہیں ایک چھوٹے سے بریک کے بعد۔۔(علی عمران جونیئر۔۔)