Seena Ba Seena

سینہ بہ سینہ قسط 78

سینہ بہ سینہ قسط 78

دوستو،کراچی میں دس روزہ قیام اور نجی نوعیت کی مصروفیات کے بعد واپس لاہور پہنچ چکا ہوں، آتے ہی کوشش شروع کردی کہ پپو سے رابطہ ہو اور آپ کا موسٹ فیوریٹ سلسلہ سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط آپ تک پہنچاسکوں۔۔پپو بہت معاون قسم کا انسان ہے، اس لئے اس نے فوری طور پر اپنی زنبیل سے خبریں نکال کر دیں۔۔ پپو کی مخبریوں پر جانے سے پہلے آپ کو ایک بریکنگ دیتا چلوں کہ دوستو کے بے حد اصرار پرمیڈیا سے متعلق کتاب لکھنے کا ذہن بن چکا ہے، اس سلسلے میں آپ لوگوں کی رائے چاہیئے کہ کیا وہ کتاب سینہ بہ سینہ طرز کی ہو؟ کوشش تو یہی ہوگی کہ میڈیا کی ان کہی کہانیاں آپ کے سامنے لاؤں جو اس سے پہلے آپ نے کبھی سنی بھی نہ ہو، کچھ اینکرز کی اصل تصویر آپ کو بتاؤں گا جو اسکرین پر تو حاجی نمازی متقی پرہیزگار بنتے ہیں لیکن درحقیقت اندر سے بہت مکروہ ہیں، کچھ اسٹارز کی راتوں رات شہرت کے قصے بیان کروں کہ کس طرح وہ پیراشوٹ کےذریعے اس میدان میں اترے، کچھ صحافتی تنظیموں کے راز فاش کروں جن کا اصل کام مالکان کو تحفظ فراہم کرنا ہوتا ہے، پریس کلبوں کی سیاست سے لے کربس میں بیٹھ کر چینل و اخبار کے دفتر تک پہنچنے والے عام ورکر کی بات بھی ہوگی ،کچھ ایسے لوگوں کا بھی ذکر کروں گا جن کے دم سے یہ انڈسٹری قائم ہے جو ٹیلنٹ کی قدرکرنا جانتے ہیں ۔۔کچھ آپ بیتی بھی ہوگی کہ پچیس سالہ صحافتی کیرئر میں کیا کچھ دیکھا،ایسے لوگوں کا بھی ذکر ہوگا جو اپنی قابلیت کی بنا آج مارکیٹ ویلیو رکھتے ہیں،چلیں اب پپو کی باتیں کرتے ہیں، کیونکہ یہ سلسلہ صرف اور صرف پپو کی باتوں کی وجہ سے آپ لوگوں کیلئے پسندیدگی کا درجہ رکھتا ہے۔۔میں تو ایسے ہی فضول بولتا رہتا ہوں۔۔

پپو کا کہنا ہے کہ دختر اول مریم نواز کو اے آر وائی سے سنگین شکایتیں لاحق ہیں، تیرہ جولائی کو سوشل ویب سائیٹ پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ، کتنی شرمندگی کی بات ہے کہ ایک چینل کی جانب سے مسلسل جھوٹی خبریں نشر کی جا رہی ہیں مگر پیمرا اس پر کوئی ایکشن نہیں لے رہا ۔ وزیر اعظم کی صاحبزادی نے اے آر وائی کی جانب سے نواز شریف کی جگہ بیگم کلثوم نواز کو وزیر اعظم بنانے کی خبر نشر کرنے پر انتہائی برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ٹوئٹ میں چینل کی خبر کے اسکرین شاٹس پر شیئر کئے ۔۔ جب سے جے آئی ٹی کی رپورٹ آئی ہے سیاسی گرماگرمی بڑھ گئی ہے۔۔ چونکہ ہمارا موضوع سیاست نہیں اس لئے کوشش ہوتی ہے کہ اس سے دور ہی رہا جائے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ دوسری جانب اے آر وائی نے دس جولائی کو جنگ میں شائع ہونے والی احمد نورانی کی اسٹوری کی پول کھول کر رکھ دی۔۔جے آئی ٹی نے نوازشریف کوبے قصور اور ان کے بیٹوں کا قصور وار قرار دے دیا، احمد نورانی کی یہ اسٹوری وڈے اخبار میں بڑے اہتمام سے شائع کی گئی، اور وڈے چینل نے دن بھر اسی کا راگ الاپا۔۔دو دن بعد ہی رپورٹر موصوف اور جنگ ایڈیٹوریل بورڈ نے اس خبر کو غلط قراردے کر معافی بھی مانگ لی۔۔ اے آر وائی کے رپورٹر صابر شاکر نے انکشاف کیا ہے کہ یہ اسٹوری “کسی” نے گیارہ جولائی کو دوپہر چار بجے جنگ گروپ کو دی۔۔اب وہ کون تھا یہ تو اے آر وائی کے نمائندے بھی بتانے سے قاصر رہے۔۔ لیکن یہ ضرور بتایا کہ اسی اسٹوری کو مدنظر رکھتے ہوئے نون لیگی رہنماؤں نے بھی پریس کانفرنس میں دعوی کردیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو راتوں رات تبدیل کردیاگیا۔۔اب اس خبر کا سپریم کورٹ بھی نوٹس لے چکی ہے بات کہاں تک پہنچے گی فی الحال اس بارے میں پیشگی کچھ نہیں کہاجاسکتا۔۔

اب ذکر کچھ لاہور کے دن نیوز چینل کا۔۔۔ جس کی کچھ خبریں پپو نے دی تو وہاں اس کی ڈھونڈ مچی ہوئی ہے، اب مزید تفصیل بھی پڑھ لیں، اگراس چینل کے کسی ذمہ دار کو ان خبروں پہ اعتراض ہوتو وہ انتظامیہ کی جانب سے موقف دے سکتا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ دن نیوز کے چیئرمین نے چینل کو ایچ ڈی کرنے کے بعد اعلیٰ حکام کو وارننگ دیدی ہے کہ اب انہیں ٹاپ ٹین میں چینل کی ریٹنگ چاہیئے،اس کیلئے آپ جو مرضی ہے کرو۔۔چینل کے ڈی این اپنا پروگرام آج دن نیوزکے ساتھ کررہے ہیں تو پرانے ڈی این کا اپنا الگ پروگرام اختلاف رائے ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان دونوں افسران کے درمیان بھی اختلاف رائے ہی رہتا ہے، لیکن چیئرمین صاحب سے دونوں وفادار ہیں۔۔چینل کی ریٹنگ بڑھانے کیلئے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے بہت زیادہ طلبہ و طالبات کو جاب دی گئی ہے جن کی تنخواہ پرانے ورکرز کے برابر ہے، چینل کی ریٹنگ کیلئے تمام لڑکے،لڑکیوں کو بیس بیس فیک فیس بک اکاؤنٹ بھی بناکے دیئے گئے ہیں جن میں پانچ،پانچ ہزار فرینڈز پہلے سے ہی موجود ہیں،اب چینل کی نیوز کو تمام کے تمام فیک بیس بک اکاؤنٹس پہ شیئر کیا جاتا ہے جس سے ریٹنگ پہ کافی فرق بھی نظر آرہا ہے۔۔ پپو کے مطابق اب ڈی این صاحب نے نئے احکامات جاری کئے ہیں کہ انہیں مارننگ شفٹ سے پچپن منٹ کا بالکل “نوانکور” بلیٹن چاہیئے جب کہ مارننگ شفٹ میں کاپی پر صرف تین لوگ ہیں جن کے اوپر 6 نئی اے پی(ایسوسی ایٹ پروڈیوسر) لڑکیاں بھرتی کی گئی ہیں ،پپو کا کہنا ہے کہ اب تینوں شفٹوں میں نئے بلیٹن کیلئے تمام لوگ کاپی ایڈیٹرز پر بھرپور پریشر ڈالتے ہیں کہ ہر شفٹ میں نیا بلیٹن چاہیئے جیسے مرضی بنائیں،اب بیچارے تمام کاپی والے لوگ پریشان ہیں کہ بیٹھے بٹھائے کس مشکل کا شکار ہوگئے۔۔اگر کام نہیں کرتے تو تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین صاحب نے آرڈر پاس کئے ہیں کہ جو طلبا یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشا میں چارسالہ ڈگری پروگرام میں داخلہ لیں گے ان کے آخری دو سال چینل میں جاب دی جائے گی جس کی تنخواہ بیس ہزار روپے رکھی گئی ہے۔۔جب کہ چینل میں تمام پرانے کاپی ایڈیٹرز کو صرف بائیس ہزار روپے تنخواہ دی جاتی ہے جس میں ہر ماہ ڈھائی سے تین ہزار روپے مختلف مدوں میں کاٹ لئے جاتے ہیں،حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چینل کے پرانے ورکرز کو ہر ماہ کے آخری ہفتے میں تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ یونیورسٹی سے آئے فریش انٹرنیز کو ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں ہی تنخواہ دے دی جاتی ہے،اس ایشو کو تمام پرانے ورکرز نے محسوس کیا ہے لیکن مارکیٹ میں مندی کے باعث سب مجبوری کی حالت میں سرجھکا کے کام کرنے میں مصروف ہیں۔۔

اب بات ہوجائے دن نیوزکے اینکرز کی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ پی جے میر اور نیلم نواب کا پروگرام اسی وجہ سے بندکیاگیا کہ ان کے پروگرامز کی ریٹنگ ٹاپ ٹین میں نہیں آرہی تھی(یہ دونوں اینکرز اب کوہ نورکو جوائن کرچکے ہیں جو دسمبر میں ری لانچ ہورہا ہے)، ،پپو کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج کل مارننگ شفٹ کی ایک خاتون اینکر بہت ہی “چہیتی اور لاڈلی” ہیں جو جب فری ہوتی ہیں ایک اہم اور مخصوص کمرے میں اپنا وقت گزارتی ہیں، یہ وہ کمرہ ہے جہاں عام ورکرز کو جانے کی قطعی اجازت نہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ یہاں بھی “فیوریٹ ازم” بہت چل رہا ہے، ڈی این، اور پرڈویوسرز نے اپنی اپنی پسند کی اینکرز کو رکھا ہوا ہے۔۔جس کے بعد تمام اینکرز میں آئے روز نئے نئے اختلافات سامنے آتے رہتے ہیں،چونکہ تمام اینکرز ایک دوسرے کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں کون کس کی چہیتی اور کون کس کی لاڈلی ہے اس لئے ایک دوسرے کے خلاف کچھ کہنے سے ڈرتی بھی ہیں،بس اپنی اپنی تنخواہ پکی کررہی ہیں۔۔دن نیوز سے متعلق پپو کی مخبریاں ابھی بہت باقی ہیں، فی الحال اور بھی چینلز پر کچھ بات کرلی جائے ورنہ دیگر چینلز کے دوستو کو مایوسی ہوگی کہ ان کے لئے پپو نے کچھ بتایا ہی نہیں۔۔۔

اے آر وائی میں جب سے اوقات کار کی پابندی پر سختی سے عمل درآمد ہوا ہے، کئی لوگوں کی نیندیں اڑگئیں، یہ ایک اچھا اقدام ہے، ویسے بھی چینل کا کام ہی وقت کے گرد گھومتا ہے، ٹھیک وقت پر کام نہ ہواتو پھر جتنی شاندار خبر ہو اس کی حیثیت ختم ہوجاتی ہے، ریٹنگ کی دوڑ میں بھی وقت کی پابندی کا کافی خیال رکھا جاتا ہے، اے آر وائی میں وقت کی پابندی پر اتنی سختی کی جارہی ہے کہ چینل کے کئی بڑے ناموں کو بھی گارڈ نے گیٹ پر ہی روک دیا، کچھ تو واپس چلے گئے، کچھ نے معافی تلافی اور آئندہ وقت پر آنے کی یقین دہانی کرادی۔۔اگر ایسی ہی پابندی تنخواہوں کی ادائیگیوں میں کی جائے تو شاید ورکرز کو وقت کی پابندی پر عمل درآمد کرتے ہوئے ذرا بھی رنج نہ ہو۔۔بہرحال انتظامیہ کا اس اقدام کا اچھا کہاجاسکتا ہے لیکن دیگر معاملات میں بھی انتظامیہ سے اچھائی کی امید ہے۔۔

رمضان ٹرانسمیشن چلانے والے چینلز نے ریٹنگ کے لئے تو بہت کچھ کرلیا، اب عید گزرے نصف مہینہ ہوگیا لیکن مصدقہ اطلاعات ہیں کہ رمضان ٹرانسمیشن میں جن لوگوں کے بڑے انعامات نکلے تھے ان سب کو کہاگیا تھا کہ عید کے بعد رابطہ کرنا، اس کیلئے موبائل نمبرز بھی دیئے گئے، لیکن وڈا چینل سمیت کئی چینلز کی رمضان ٹرانسمیشن کے بڑے انعام یافتگان کا کوئی پرسان حال نہیں،بیچارے فون کرتے رہتے ہیں کوئی اٹھاتا نہیں، کیا تمام چینل انتظامیہ اس جانب توجہ دے گی؟ کیونکہ عوام نے آپ کے چینل پر چلنے والی رمضان ٹرانسمیشن پر انعامات جیتے تھے اس لئے بدنامی بھی آپ ہی کی ہورہی ہے، اسی طرح رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کرنے والے علمائے کرام،نعت خوانوں کو بھی اب تک ادائیگیاں نہیں ہوسکی ہیں، یہ بھی چینلز والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے، کمانے کے ساتھ ساتھ ادائیگیاں بھی ضروری ہیں۔۔ورنہ رمضان پھر آنا ہے۔۔۔

گزشتہ سینہ بہ سینہ کی قسط میں جب جاگ اور نکے بھائی کی اسٹوری بریک کی تو ایک “چاہنے” والے نے دلچسپ قسم کا سوال نامہ بھیجا۔۔ضروری نہیں کہ میں یا میرا پپو اس سے متفق ہوں لیکن جاگ لاہور کے دوست ضرور اس سے اتفاق کرینگے۔۔ ہمارے نامعلوم دوست نے اپنے محبت نامے میں لکھا ہے کہ ۔۔کیا آپ کا پپو جانتا ہے کہ نکے بھائی نے لاہور بیورو میں کتنا طوفان اٹھایاہے، اپنے پپو سے کہ پتہ کرے لاہور میں نکے بھائی کی چہیتی شوبز رپورٹر کے کہنے پر کس کس کو نکالا گیا، یہ محترمہ اتنی چہیتی ہے کہ لاہور بیورو کا اسائنٹمنٹ ایڈیٹر تک اس کے خلاف بات نہیں کرسکتا،اس چہیتی کے کہنے پرنکے بھائی آج کل جاگ کی دوسری رپورٹر کو تنگ کررہا ہے(سچ کہا کسی نے عورت ہی عورت کی دشمن ہے، اسی لئے تو بیویاں بھی سوکن برداشت نہیں کرتیں۔ ۔ ل و ل ز )محترم نامعلوم دوست مزید لکھتے ہیں کہ چونکہ دوسری رپورٹرز پرانے اسٹاف کا حصہ ہے اور ان کے پاس اپائنمنٹ لیٹر بھی ہیں لہذا نکے بھائی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرپارہا لیکن مسلسل ان کی حق تلفی کررہا ہے،اب اسے ہٹانے کیلئے نیا اسپورٹس رپورٹر لایاجارہا ہے اور اس کو دھمکیاں دلوائی جارہی ہیں کہ اپنا بندوبست کرلو،چہیتی رپورٹر نےلاہور میں ایک این ایل ای، ایک ڈرائیور اور تین رپورٹرز کی نوکریوں کو بھی نگل لیا، مذکورہ چہیتی رپورٹر نومبر میں سیون نیوز سے ٹریننگ پاکر جاگ آگئی اور اب تک اس کے تین سیلری انکریمنٹ لگ چکے ہیں۔نکے بھائی نے چہیتی رپورٹر کے کہنے پر جو طوفان بپا کیاہوا ہے برائے مہربانی اسے انویسٹی گیٹ کرکے عوام کے سامنے پیش کریں۔۔۔یہ تھا ایک عدد محبت نامہ، ایسے کئی محبت نامے دوست بھیجتے رہتے ہیں، مختلف چینلز کی کہانیاں ہوتی ہیں، لیکن وہ سب پپو کے سپردکردی جاتی ہیں،پپو انہیں کنفرم کرتا جاتا ہے تو پھر وہ چیزیں سامنے لائی جاتی ہیں۔۔یہ تحریر چونکہ مجھے ذاتی طور پر پسند آئی اس لئے پپو سے پوچھے بغیر شامل اشاعت کردی، اب پپو جانے اور جاگ والے، اگر جاگ کی جانب سے کوئی اپنا موقف دینا چاہے تو یہ صفحات حاضر ہیں۔۔ جاگ کے حوالے سے ہی پپو نے یہ مخبری بھی دی ہے کہ جاگ پر ملازمین کیس کرنے والے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن سے رضاکارانہ استعفا یہ کہہ کر لیاگیاتھا کہ آپ استعفا دے دیں آپ کو نئی کمپنی کا لیٹر دیا جائے گا۔۔سب ورکرز نے کمپنی کے بنے فارمیٹ پر رضاکارانہ استعفے دے دیئے جسے اب انتظامیہ اپنے لئے استعمال کررہی ہے، جس ملازم کو نکالنا چاہتی ہے اس کا استعفا قبول کرلیا جاتا ہے اور اسے لاہور ایچ آر سے فون پر کہہ دیا جاتا ہے کہ آپ مت آئیے گا آپ کی ضرورت نہیں رہی۔۔

کافی عرصہ سے سما پر کوئی بات نہیں ہوئی، پپو کا کہنا ہے کہ سما میں کچھ خبریت والی بات ہوتو دوں، اس بار پپو نے اپنی زنبیل سے سما کے تیل چوروں کے بارے میں انکشافات کئے ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ سما کے شعبہ لاجسٹک کے ایک صاحب دھڑے سے ادارے کا فیول چوری کررہے ہیں اس کام میں ان کے ہمراہ ادارے کے 2 اعلیٰ افسران بھی ملوث ہیں، گاڑی ورکشاپ میں کھڑی ہوتی ہے اس کے فیول کارڈ سے اپنی اور رشتہ داروں کی گاڑیوں کی ٹنکیاں فل کرائی جاتی ہیں،پپو کے مطابق یہی نہیں سما کیلئے ایل سی ڈی سے لے کر کسی بھی چیز کی پرچیزنگ (خریداری) ہوتی ہے تو اس میں بھی ٹھیک ٹھاک کمیشن مل بانٹ کے کھایا جاتا ہے،سما کے ایک اعلیٰ افسر نے تو سما کی اوپر کی آمدنی سے ایک کمپنی بھی بنالی ہےاور اسی کمپنی کے ذریعے خریدوفروخت کی جارہی ہے یعنی منافع دونوں طرف سے۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ سما کی ایک خاتون اینکر نے بہت عجیب و غریب سلسلہ شروع کررکھا ہے، محترمہ دیگر اینکرز سے فون پر بات کرتی ہیں اور پھر اس گفتگو میں سما اور فرحان ملک صاحب کے خلاف کی گئی گفتگو کی ریکارڈنگ فرحان ملک صاحب کو سنائی جاتی ہے،پپو کا کہنا ہے اسی “کارکردگی” کے نتیجے میں اب خاتون اینکر کو نائٹ کا پروگرام بھی مل گیا ہے۔۔پپو نے مزید انکشاف کیا ہے کہ سما کو ایک میل اینکر کی شدت سے تلاش ہے لیکن کراچی میں کوئی ایسا نہیں جو گالیاں سننے کیلئے تیار ہو۔۔پپو کا کہنا ہے کہ سما میں ہی ایک خاتون اینکر جو ہمیشہ پرائم ٹائم میں چھائی رہی ہیں اب انہیں مارننگ شو دے دیا گیا ہے، پپو کا کہنا ہے کہ صبح سویرے اٹھنا ان کیلئے ابھی تک مسئلہ بناہوا ہے۔۔۔پپو کے مطابق ایک میل اینکر جسے سما نے ہمیشہ اسٹیپنی کے طور پر استعمال کیا ہے اسے مسلسل نظراندازکیاجارہا ہے،گزشتہ سال بھی اس سے پورے رمضان خبریں پڑھائی گئیں لیکن بعد میں اسے کہہ دیا گیا کہ آپ کا چہرہ اسکرین کے لئے مناسب نہیں۔۔

سینہ بہ سینہ کے علاوہ پپو کی مختصر مختصر مخبریاں ویب سائیٹ پرڈالی جاتی ہے، ایسی ہی ایک خبر 24 کی خاتون اینکر ڈاکٹر فضہ کے استعفے سے متعلق پپو نے اسٹوری بریک کی تھی، جس پر محترمہ نے اپنی فیس بک پر پپو کو برابھلا بھی کہاتھا، کسی دوست نے مجھے ٹیگ کی تو پتہ چلا،جواب نہیں دیا، کیونکہ براہ راست مجھ سے رابطہ نہیں ہوا تھا اس لئے خاتون اینکر کا کوئی موقف نہیں دیا، اب پپو کی خبر کی تصدیق ہوگئی ہے، ڈاکٹر فضہ نے کوہ نور جوائن کرلیا ،ڈاکٹر فضہ نے رمضان سے پہلے ہی استعفا دیا تھا جس کے بعد 41 چینل کی فیصل آباد سے پوری رمضان ٹرانسمیشن کی، عید ٹرانسمیشن بھی ایسے ہی جوش و خروش سے کی، استعفے کے بعد تقریبا ڈیڑھ ماہ چینل میں کام کیا لیکن اس کا معاوضہ نہیں لیا،ڈاکٹر فضہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے رمضان ٹرانسمیشن کی ہے یہ ایک نیک کام تھا اس لئے نیک کام کا کوئی معاوضہ نہیں ہوتا، خاتون اینکر کا جذبہ قابل تحسین ہے لیکن انہیں مشورہ ہے کہ وہ اپنے پیسے چینل سے ضرور لیں۔۔

پپو نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا نیوز میں پھر جھاڑو پھرنے والی ہے، بہت جلد چھانٹیاں ہونگی جس کی ایک عدد فہرست بھی تیار ہے۔۔ پپو نے یہ بھی بتایا ہے کہ دنیاگروپ کے سٹی چینل لاہور نیوز کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا اور اس کے تمام ملازمین کو دوسری بار انکریمنٹ لگا ہے، دیگر چینلز کو بھی اس حوالے سے اپنے ورکرز کا خیال رکھنا چاہیئے اور کوئی ایسا سسٹم بنانا چاہیئے کہ ہر سال غریب ورکرز کی تنخواہ ایک نظام کے تحت بڑھا دی جائیں اگر یہ سسٹم دیانتداری سے نافذ ہوگیا تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ نئے چینل کے آنے پر آپ کے ملازمین بھاگنے کی جلدی کریں۔۔

آج کیلئے اتنا ہی، پپو کی مخبریاں ابھی جاری و ساری ہیں، ملتے ہیں مختصر سے بریک کے بعد۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں