سینہ بہ سینہ قسط 76
دوستو،رمضان المبارک کے آخری ایام چل رہے ہیں،آج ستائیس ویں شب بھی ہے، آج کے بعد ایک اور طاق رات آنی ہے، اگر شب قدر ان دوراتوں میں ہوئی تو دعاؤں میں ضرور یاد رکھئے گا، آپ لوگوں کی دعاؤں کی اشد ضرورت ہے، اللہ پاک آزمائشیں آسان کرے اور مشکلات دور فرمائے۔۔کوشش تھی کہ ہر جمعرات کو حاضری لگاتا رہوں لیکن ماہ صیام کی اپنی مصروفیات ہوتی ہیں جس کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوسکا۔۔ پپو بھی بزی چل رہا ہے، اسے بھی کچھ کاروباری پریشانیاں ہیں، حکومت نے پان اور سگریٹ مہنگے کردیئے ہیں جس کا شکوہ وہ ہر بار فون پر کرتا ہے،پپو کیلئے بھی دعاؤں کی درخواست ہے۔۔ چلیں اب کچھ کام کی باتیں کرلیں۔۔
پپو نے جاگ سے متعلق جو بھی مخبریاں دیں وہ وقفے وقفے سے اسی ویب سائیٹ پر آپ کو دیتا رہا، اس بار پپو نے جاگ پر تفصیل سے رپورٹ دی ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ جاگ کو وڈے اینکر کے نکے بھائی نے لوری دینا شروع کردی ہے، سما نے اپنا دوسرا چینل جاگ جب گورمے کو بیچا تو جاگ کے ملازمین کشمکش میں مبتلا ہوگئے کہ شاید انہیں نکال دیا جائے کیونکہ گورمے کا بنیادی تعلق تو لاہور سے ہے اور جاگ کو کراچی سے لاہور شفٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا لیکن اس وقت عمران یعقوب صاحب نے ڈائریکٹر کی حیثیت سے جاگ ملازمین سے میٹنگ کرکے واضح کیا کہ گورمے کی ایسی کوئی پالیسی نہیں بلکہ ہم تو مزید ملازمین رکھیں گے۔۔کسی کو نہ نکالنے کی یقین دہانی کرائی گئی اور سب کے واجبات بروقت ادا کرنے کا وعدہ بھی کیاگیا۔۔عمران یعقوب صاحب کا کہنا تھا کہ گورمے اپنے ملازمین کا خاص خیال رکھتا ہے اور ملازمین کی برطرفی کے خلاف ہے لیکن شاید وہ خود نہیں جانتے تھے کہ مستقبل میں ان کی بھی نہیں چلے گی۔۔اسی دوران مارچ میں ندیم رضا صاحب نے جاگ کو جوائن کرلیا ۔۔دوسری طرف گورمے کے مالک زبیر چٹھہ صاحب نے وڈے بھائی کے نکے بھائی کو جاگ کا سی ای او بنادیا۔۔ملازمین کو اس موقع پر سبزباغ دکھائے گئے کہ نکے بھائی ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے۔۔ کسی کو نہیں نکالاجائے گا،معاملات میں مزید بہتری آئے گی۔۔پروگرامنک کے بجٹ اور نیوز کی استطاعت میں اضافہ کیا جائے گا۔۔پپو کے مطابق جاگ آفس کی کارساز شفٹنگ سے پہلے نے سما نے وکٹیں گرانا شروع کردیں۔۔نیوزکنٹرولر، ایگزیکٹیو پرڈیوسرز، پروگرامنگ ہیڈ، رپورٹرز اور کچھ کیمرہ مینوں کو جاگ سے زیادہ تنخواہوں پر ہائر کرلیا تو گورمے والوں نے ناراضی کا اظہار کیا کہ ملازمین ویسے ہی کم ہیں،سماہائرنگ نہ کرے،ہمارے کام میں خلل پیداہورہا ہے۔۔گورمے نے سما سے کچھ وقت کیلئے جاگ سے مزید ہائرنگ نہ کرنے کا وعدہ کرالیا۔۔وعدہ ایسے کرایا جیسے گورمے کوئی بہت ہی بڑا چینل کرنے جارہا ہے،لیکن وقت ،دعوؤں اور وعدوں کی قلعی کھل گئی۔۔پپو کا کہنا ہے کہ جاگ ملازمین کے وقت کی سوئیاں اس وقت الٹی چلنا شروع ہوگئیں جب جاگ کے پروگرام “حادثہ” نے گورمے کے ساتھ حادثہ کیا اور پوری ٹیم سما شفٹ ہونے لگی، اس دوران استعفوں کی لائن لگ گئی، وعدے پورے نہ کرنے، تنخواہیں نہ بڑھانے اور کام کا بوجھ دگنا کرنے پر، پروگرامنگ اور نیوز سے پرڈیوسرز، ایسوسی ایٹ پرڈیوسرز، پی سی آر اور ڈیسک سے تقریبا نو ملازمین مستعفی ہوگئے۔۔ایسے میں نکے بھائی فوری کراچی پہنچے۔۔حادثہ ٹیم کے ایک ممبر کو سما سے زیادہ تنخواہ پر روک لیا۔۔لیکن سوائے چند ایک کے کسی کو نہ روک پائے۔۔جاگ ملازمین کو لگا کہ شاید اب حالات بہتر ہونگے،استعفوں سے انتظامیہ پر دباؤ آیا ہوگا،لیکن ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ نکے بھائی نے ملازمین کی برطرفیاں شروع کردیں۔۔لاکھوں روپے کے آلات، ٹیکنوسٹی سےکارساز آفس منتقل کرانے اور اکیلئے تمام معاملات سنبھالنے والے کراچی کے ایچ آر ہیڈ زاہد کو صرف اس لئے نکالاگیا کہ اس نے نکے بھائی کے ایک رشتہ دار لاہور میں موجود ایچ آر ہیڈ کی ایک نان پروفیشنل بات ماننے سے انکارکردیا تھا۔۔ لاہور میں موجود ایچ آر ہیڈنے انہی دنوں رپورٹر کو واٹس ایپ گروپ میں شوکاز نوٹس جاری کرکے نان پروفیشنل ہونے کا ثبوت دیا۔ دوسری برطرفی “باس نہیں چھوڑے گا” کے پرڈیوسر شہباز کو بجٹ مانگنے پر نکالا گیا ،پپو کے مطابق یہ وہی شہباز تھا جو ڈسٹری بیوشن کی کمی کے باوجود ری اینکٹمنٹ کو ریٹنگ میں ٹاپ پر لے آیا تھا، تیسری برطرفی لاجسٹک میں موجود حسیب کو لاہور سے کال آئی اور ایچ آر ہیڈ نے انہیں گھر بیٹھنے کو کہہ دیا۔۔ چوتھی برطرفی۔۔نکے بھائی نے اچانک سڑک کنارے، ہتھکڑی، انڈرکور، رنگے ہاتھ اور2 ری اینکٹمنٹس کے علاوہ تمام ری اینکٹمنٹس بند کردیئے۔۔تمام پرڈیوسرز اور اے پیز کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اسی دوران رنگے ہاتھ پروگرام کے اینکر معظم شاہ کو لاہور سے کال آئی اور گھر بیٹھنے کیلئے کہاگیا۔۔پپو کے مطابق یہ وہی معظم شاہ ہے جو چند ماہ پہلے پروگرام کی شوٹنگ کے دوران الفلاح تھانے میں تشدد سے زخمی ہوگیا تھااور ادارے نے اس کا ساتھ نہیں دیا تھا۔ پانچویں برطرفی۔۔پروگرام ثنا مراز لائیو کی کوآردینیٹر نوجہاں کو اچانک صبح فجر کے وقت لاہور سے کال آئی اور گھر بٹھا دیاگیا،یہ سلسلہ چلتا رہا اور ایک ایک کرکے ملازمین کو کوئی بھی معمولی وجہ بتاکر یا بغیر کسی وجہ کے گھر بٹھایاجاتا رہا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ شاید پیمرا کے خوف سے تمام ملازمین کو ایک ساتھ نہیں نکالا گیا بلکہ ایک ایک کرکے خاموشی سے نکالا گیا تاکہ پیمرا کو کچھ معلوم نہ ہوسکے۔۔نکے بھائی نے جاگ کی گاڑی چوری کی تحقیقات کے دوران چھ ڈرائیورز کو بھی نکال باہر کیا۔۔خاکروب کی بہت پرانی ٹیم کو بھی ٹھکانے لگادیاگیا۔۔2 این ایل ایز کو بھی جبری رخصت پر بھیجاگیا پھر ریسپیشن پر بیٹھی خاتون کو اسٹاف کی حاضری مستقل نہ لگانے پر نکال دیا گیا۔۔وہ روتی ہوئی دفتر سے گئی۔۔پپو کامزید کہنا ہے کہ ایک پرڈیوسر انوار کو جو کہ حال میں دو پروگرام کرنے کیلئے رکھا گیا تھااسے بھی سینیئر پرڈیوسرکا عہدہ پانے والے ایک شخص سے جھگڑے کے بعد باہرکردیاگیا۔۔چند روز پہلے نکے بھائی نے حکم عدولی پر خاتون رپورٹر کو گھر بھیج دیا۔۔خاتون رپورٹررمضان کے دوران پھل فروشوں پر چھاپہ مار ٹیم کی طرح ریٹ لسٹ چیک کرنے اور اسی نوعیت کا پروگرام عکس بند کرنے کے احکامات ملے تھے دلچسپ بات یہ ہے اس سے پہلے ہی نکے بھائی جاگ کے تین ریڈ شوز بند کرچکے تھے۔۔خاتون رپورٹر نے برطرفی سے ایک ہفتہ قبل نکے بھائی کے روم میں جاکر کہا تھا کہ جاگ میں کام کرتا ہی کون ہے اور پھر اچانک اس کے بعد بیوروچیف قاضی حسن سمیت 5 رپورٹرز کو اچانک کال موصول ہوئی کہ ادارے کو اب آپ لوگوں کی ضرورت نہیں۔۔ اس تمام تر صورتحال کے پیش نظر ندیم رضا صاحب بھی مستعفی ہوگئے۔۔وہ اس ساری صورتحال سے پہلے ہی تنگ تھے کیونکہ انہیں اپنی مرضی سے کام کرنے کی اجازت نہیں دی نہ وہ اپنے طریقے سے کام کرپارہے تھے۔۔نئی ہائرنگ کیلئے بھی تمام تر انٹرویوز خود نکے بھائی ہی کررہے تھے۔۔انٹرویو دینے والے کچھ امیدواروں نے پپو کو بتایا کہ وہ انٹرویو دینے والوں سے گالیوں سے کم بات نہیں کرتے ، جس پر لاہور میں تو کچھ امیدواروں نے انہیں کھری کھری بھی سنادی اور گالیوں کا جواب گالیوں سے دیا۔۔نکے بھائی کی جانب سے گزشتہ دنوں اے پی کی ایک پوسٹ کیلئے ایک انٹرویو تو جاگ میں بہت ہی مشہور ہوا، جس میں انہوں نے اے پی سے کہا کہ گاڑی بیچ، بائیک پہ آ، پچیس ہزار میں ہاتھ ملا۔۔ندیم رضا صاحب کو عمران یعقوب صاحب بطور ڈائریکٹر نیوز لائے تھے لیکن نکے بھائی کے ساتھ ندیم رضا صاحب کے اختلافات اندر ہی اندر بڑھتے جارہے تھے۔۔اس وقت جاگ میں دو لابی بن چکی ہیں، ایک عمران یعقوب صاحب کی دوسری نکے بھائی کی۔۔پروگرام ایمرجنسی کا پرڈیوسر عمران یعقوب صاحب کی لابی کی سربراہی کررہا ہے جب کہ نکے بھائی کی لابی کی سربراہی اسی سینیئر پرڈیوسر کے ہاتھ میں ہے جس کی وجہ سے پروگرام پرڈیوسر انوار کو جاگ سے نکالا گیا لیکن دلچسپ بات خود اس کی کرسی بھی خطرے میں نظر آرہی ہے۔۔نکے بھائی نے چند روز پہلے باتوں باتوں میں پورے پروگرامنگ اسٹاف کو نااہل قراردے دیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ مزید کئی لوگوں کی چھانٹیاں کی جائیں گی جس کیلئے نام شارٹ لسٹ کرلئے گئے۔۔جنہیں پچاس ہزار کے بجٹ میں کام کرنے کی عادت تھی اب انہیں پانچ ہزار کے بجٹ میں کام کا کہاجارہا ہے۔۔یہ تمام احکامات تخت لاہور سے کراچی جانے والے نکے بھائی کی جانب سے دیئے جارہے تھے۔۔پپو کا کہنا ہے شاید نکے بھائی کو اتنا ہی اسٹاف رکھنا ہے جتنی ان کی گنجائش ہے البتہ شروعات میں یہ کہاگیا تھا کہ اسٹاف کم ہے مزید رکھنا چاہتے ہیں۔۔ نکے بھائی اور ان کے اسسٹنٹ پورے آفس کا دورہ کرتے رہتے ہیں، جو ورکر کام کے دوران میں باہر گیا، سوتا پایا گیا یا باتوں میں مصروف پایا گیا اسے نکالنے میں دیر نہیں کی جاتی، کچن سے بھی دو افراد کو نکالا گیا اور ہاں پہلے فل کپ ملنے والی چائے اب آدھے کپ چائے میں بدل چکی ہے البتہ گورمے کے مالک جاگ آفس میں بڑا کچن بنوارہے ہیںاور توجہ کے ساتھ جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دے کر گئے ہیں۔۔کچن تو بن گیا لیکن ڈھیر سارے ملازمین کے بیٹھنے کی جگہ بھی ضائع ہونے جارہی ہے،کیونکہ گورمے کے مالک نے ورکرز کے کھانے پینے کے اہتمام کیلئے ایک بڑا سٹنگ ایریا بنوایا لیکن نکے بھائی نے ایک ایک کرکے تمام ملازمین کو ہی باہر کردیا۔۔ پپو نے یاد دلایا کہ کہ یہ وہی نکے بھائی ہیں جب ان کے وڈے بھائی کو کراچی میں گولیوں کا نشانہ بنایاگیا تھا تو انہوں نے وڈے چینل پر لائیو بیپر کے دوران ایسی باتیں کردی تھیں جس کی وجہ سے کئی دن تک وڈے چینل پر تالا لگا رہا اور وہ معافیاں مانگتا رہا۔۔اب شاید جاگ کی قسمت میں عید کے بعد لاہور منتقلی سننے میں آرہی ہے لیکن جاگ فی الحال تو تالے سے محفوظ ہے۔جس کیلئے نکے بھائی کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔۔
گزشتہ روزایک خصوصی ڈنرمیں اتفاق سے مجھے بھی جانا پڑگیا،وہاں کافی اینکرز بھی آئے ہوئے تھے لیکن ایک باہر کے چینل کا بھی اینکر تھا، اتفاق سے محترمی سے میری پہلے کبھی ملاقات نہیں رہی، پہلی ملاقات تھی تاثر یہ رہا کہ بہت شریف النفس انسان ہیں، لیکن جب پپو کو ان اینکر کا نام لے کر معلومات لینی چاہی تو انہوں نے ان کے تین چار افیئرز گنوادیئے اور کہا کہ جس چینل میں وہ کام کررہے ہیں یہ افیئرز وہی چل رہے ہیں اور سب کو انہوں نے ٹوپی کرائی ہوئی ہے کہ تمہارے لئے اپنی بیگم کو چھوڑ دونگا۔۔۔(بہت معذرت، اگر وہ اینکر یہ تحریر پڑھ رہے ہوں کیونکہ یہ میرے نہیں پپو کے خیالات اور مخبری ہے،ہاہاہاہا ۔۔۔۔ اسے لائٹر موڈ میں لینا سیریس نہ ہوجانا۔۔ل و ل ز )۔۔
اب ذکر کچھ دنیا نیوز کی جے آئی ٹی کا۔۔کچھ روز پہلے پپو نے جے آئی ٹی والی مخبری دی تھی،اب پھر پپو کا دعوی ہے کہ 2 اینکرز آف ائر ہیں، ان میں سے ایک تو مکمل آف ائر ہے، خاتون اینکر نے رودھو کے معافی تلافی کرلی تھی لیکن عید کے روسٹر میں محترمہ کا نام نہیں۔۔۔زیادہ تفصیل میں نہیں جاؤنگا ورنہ پپو کی دیگر مخبریاں رہ جائیں گی۔۔۔
رمضان ٹرانسمیشن کے دھومیں اپنی جگہ،ایک صاحب بہت فرسٹریشن کا شکار ہیں کیونکہ ان کی ریٹنگ بالکل نہیں آرہی، ماضی میں وہ چھائے رہتے تھے، اٹھارہ جون کو جب کہ پاک انڈیا فائنل تھا تو ان کے چینل پر گارڈز نے ایک جوڑے کو دھو ڈالا۔۔ پپو نے کچھ یوں کہانی بیان کی ہے کہ اس چینل میں انٹری کا وقت 2 بجے ہے میاں بیوی اپنی بائیک پر کچھ لیٹ پہنچے گارڈز نے روک لیا، جوڑے کو بتایا کہ اندر ہال فل ہوچکا ہے جس پر گارڈز سے کہاگیا کہ ایسے کیسے ہوسکتا ہے، پاسز پر سیٹ نمبر موجود ہیں جگہ خالی ہوگی، گارڈز نہ مانے پھر تُوتکار ہوئی اور تمام گارڈز نے میاں کی پٹائی کردی بیوی بیچاری رو،رو کر اسے بچانے کی کوشش کی کرتی رہی لیکن سناتے اور ویرانے میں کون اس کی سنتا،یہی گارڈز اسی دن سوزوکی پک اپ میں آئی ہوئی لڑکیوں کو چھیڑنے میں بھی ملوث پائے گئے جس کے کئی گواہ بھی موجود ہیں۔۔امید ہے کہ مذکورہ چینل انتظامیہ کو اس معاملے کا علم ہوچکا ہوگا اور وہ اپنے گارڈز کو آئندہ ایسی کسی حرکت سے روک بھی چکی ہوگی۔۔۔رمضان ٹرانسمیشن پر ابھی بات جاری ہے ، اس ماہ مبارک کے دوران جہاں چھوٹے بڑے چینلز پر مختلف قسم کی اداکاریاں دیکھنے میں آرہی ہیں وہیں تی وی چینلز پہ ایک اور بڑی غلطی تواتر سے دیکھنے میں آرہی ہے۔۔کچھ نامی گرامی چینلز پر چل رہا ہے کہ ۔۔۔ دز حدیث یس بروٹ ٹو یو بائے۔۔۔پھر کسی بھی برانڈ کا کمرشل۔۔۔دز آیت از بروٹ ٹو یو بائے۔۔۔ پھر کمرشل۔۔۔حد تو یہ ہے کہ ایک ایف ایم چینل پر ایک پروگرام چل رہا ہے جس کا نام ہے “محمد صلی اللہ علیہ وسلم” اس پر بھی پروگرام کے شروع میں یہ سننے کو مل رہا ہے کہ ۔۔ (نعوذ باللہ، ثمہ نعوذباللہ۔۔ اللہ پاک مجھے معاف کرے)۔۔ محمد از بروٹ ٹو یو بائے۔۔ پھر میوزک کے ساتھ کمرشل۔۔ استغفراللہ۔۔۔یہ سب کیا ہورہا ہے؟؟ کیا میڈیا اب سیکولر بنتا جارہا ہے؟ یا پھر رمضان ٹرانسمیشن دین بیزار لوگوں کے ہاتھوں میں دے دی گئی ہے؟؟اسپانسر حدیث، اسپانسر آیت۔۔ پہلے کوئی لچکتی مٹکتی ماڈل اسکرین پر نظر آئے گی،میوزک بھی بجے گا، پھر ٹی وی پر دکھایا جائے گا۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔چینلز والوں کچھ تو خوف خدا کرو۔۔ یہ سب کچھ یہیں رہ جائےگا۔۔ آخرت میں کوئی اسپانسرکام نہیں آئے گا۔۔ کچھ کام اللہ کی رضا کیلئے بھی کرلیا کرو، سارا سال کماتے رہتے ہو۔۔
پاک بھارت فائنل کا ذکر آیا ہے تو پپو کی یہ مخبری بھی سن لیں کہ 18 جون والے دن تمام ہی چینلز نے کرکٹ پر خصوصی ٹرانسمیشن رکھی حیرت انگیز طور پر خواتین اینکرز کیلئے جو پاکستانی کٹس دی گئیں وہ اسمال سائز کی تھیں۔۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ایسی گھٹیا سوچ رکھنے والوں کو شرم آنی چاہیئے جو خواتین اینکرز کو بے ہودہ لباس پہنا کر ماہ صیام میں ریٹنگ لینا چاہتے تھے۔۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ 24 نیوز چینل کی ایک خاتون اینکر نے ایک سیاسی لیڈر کا نام کچھ اس طرح ادا کیا کہ وہ گالی بن گیا، یہ لیڈر حکومتی دفاع میں اکثر پریس کانفرنسیں کرتے رہتے ہیں جب کہ پپو کا کہنا ہے خاتون اینکر پی ٹی آئی سے ذہنی ہم آہنگی رکھتی ہیں، چینل انتظامیہ نے تو اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا خاتون کو وارننگ تک نہ دی لیکن حیرت پیمرا پر ہے کہ اتنا بڑا بھنڈ ان کی نظروں سے کیسے بچ گیا۔۔؟؟
92 نیوزلیکس کی بھی کچھ سن لیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اس چینل میں ایک وڈیو لیک ہوئی ہے جس میں دو بہت ہی اعلیٰ لوگ آپس میں باتیں کررہے ہیں ،وہ ساری باتیں اب سینہ بہ سینہ چینلز میں گردش کررہی ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔سینہ بہ سینہ گردش کرنے والی بات یہ ہے کہ بہت جلد (ممکن ہے عید کے فوری بعد) ندیم رضا صاحب جوائن کرلیں۔۔جب کہ وہاں سے کچھ لوگوں کو نکالنے کی بھی باتیں سامنے آئی ہیں۔۔ جس میں سے ایک کا تو رابطہ 24 سے ہوچکا ہےجہاں اس کے معاملات فائنل ہورہے ہیں۔۔
پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ کچھ چینلز پر عید سرپرآنے کے باوجود اب تک تنخواہیں ادا نہیں کی جاسکی ہیں۔۔ سیون نیوز میں تو کارکنوں نے کل کام چھوڑ ہڑتال بھی کردی۔۔اورکوئی کام نہیں کیا۔۔ سیون نیوز کی انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ آدھی تنخواہ عید سے پہلے اور آدھی پانچ جولائی کو لے لو۔۔ بزنس پلس کا بھی برا حال ہے، مارچ کی تنخواہ بیس جون کو ادا کی گئی ہے، اس کے بعد کی تنخواہوں کا دور دور تک کوئی آسرا نہیں۔۔اور بھی کئی چینلز ہیں جہاں ورکرز تنخواہوں کے منتظر ہیں کہ جیسے ہی سیلری ملے تو وہ بچوں کو عید پر نئے جوتے اور کپڑے دلاسکیں۔۔
آج کیلئے اتنا ہی ملتے ہیں ایک شارٹ بریک کے بعد
(علی عمران جونیئر)