سینہ بہ سینہ قسط 75
دوستو، رمضان المبارک چل رہا ہے، کوشش کیجئے، آپ کی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے، کسے علم ہے کہ پھر رمضان المبارک آئے یا نہیں، ہمارے کتنے ہی دوست ایسے ہونگے جو پچھلے رمضان میں ہمارے ساتھ تھے، کتنے ہی رشتے دار اور احباب پچھلے رمضان میں سحر و افطار ہمارے ساتھ کرتے تھے لیکن آج وہ ہم سے بہت دور ہیں، ان کی بخشش کیلئے بھی دعا کیجئے اور دسترخوان پر اگر من پسند چیزیں موجود نہ ہوں تو دل خراب نہ کریں، اللہ کا شکر ادا کریں کہ جو کچھ مل رہا ہے وہ کروڑوں لوگوں کو نہیں مل رہا۔۔خیرباتیں تو بہت سی ہیں لیکن آپ کے فیوریٹ سلسلے سینہ بہ سینہ میں میری باتوں سے زیادہ اہمیت پپو کی باتوں اور اس کی مخبریوں کی ہوتی ہے، اس لئے فٹافٹ پپو کی باتیں شروع کردیتے ہیں ورنہ آپ بور ہونے لگیں گے۔۔
پپو کی مخبریاں شروع کرنے سے پہلے بات پہلے نیونیوزپر کرلی جائے، آپ لوگوں نےنوٹ کیا ہوگا کہ میں کبھی نیونیوز کے معاملات پر بات نہیں کرتا،اکثر کترا کے نکل جاتا ہوں، لیکن یہ معاملہ کچھ ایسا ہے کہ اس پر بات کرنی بہت ضروری ہے، سوشل میڈیا پر کچھ دوستوں نے ہمارے نیو کے ایک ساتھی کے حوالے سے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں بتایا گیا کہ اس کی اہلیہ کو کینسر ہوگیا ہے وہ لاہور کے ایک اسپتال میں زیرعلاج ہے،پوسٹ میں ہمارے دوست کا نام اور نیونیوز کا نام بھی لکھا گیا، پھر آخر میں یہ بھی کہاگیا کہ وہ صاحب اپنی اہلیہ کے علاج کیلئے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ خود کو گروی رکھنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے بہت سے لوگوں نے مجھے انباکس کیا، ظاہر سی بات ہے کہ یہ معاملہ ہی ایسا تھا کہ میرا دل بھی دکھا، لیکن جب اس معاملے کے حوالے سے اپنے دوست سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ دفتر کے میڈیکل پر ان کی اہلیہ کا علاج جاری ہے،دوسری طرف نیونیوز کی انتظامیہ کو بھی تشویش ہوئی کہ ایسا معاملہ تو ادارے کی بدنامی کا باعث ہے، ہمارے دوست نے بھی وہی پوسٹ شیئر مارکر مزید ٹھپہ لگادیا کہ واقعی علاج کیلئے ان کے پاس پیسے نہیں، ایسا کچھ نہیں، نیونیوز اور ٹیم نیو اپنے ساتھی کی پریشانی میں اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ایسے کئی معاملات پچھلے ایک سال کے دوران مجھے اپنے ادارے میں نظر آئے اور ہر بار ادارے کی جانب سے ان معاملات کو فوری حل کیا گیا، مجھے امید ہے کہ دیگر ادارے والے بھی اسی اسپرٹ کے ساتھ اپنے کارکنوں کی ہر مشکل میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔۔
اب ذرا رمضان ٹرانسمیشن کے حوالے سے پپو کی باتیں ہوجائیں، ہر چینل کی کوشش ہے کہ وہ ریٹنگ میں سب سے آگے ہو، یہی وجہ ہے کہ ریٹنگ کے لئے کچھ بھی کریگا، روز کوئی نہ کوئی تنازع، اسکینڈل سامنے آجاتا ہے، کچھ حقیقی ہوتے ہیں تو کچھ کے پیچھے ماسٹرمائنڈ ہوتے ہیں، میڈیا کی دنیا میں ٹارگٹ ریٹنگ پوائنٹس( جسے عرف عام میں ٹی آر پی کہاجاتا ہے) کا سارا کھیل ہے، جس کی ٹی آرپی اچھی ہوگی وہی پروگرام اور چینل اچھا ہوگا، باقی سب جائیں بھاڑ میں۔۔آگے چل کر اس پر تفصیل سے بات کرینگے۔۔
اداکارہ اُشنا شاہ نے رمضان کے بابرکت مہینے کو اپنی ٹرانسمیشن کے ذریعے کمائی کا ذریعہ بنانے والے اداکاروں کو کھری کھری سنائی ہے۔۔انہوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا ہے کہ بہت سارے لوگ اس ماہ کے تیس دن وہ بننے کا دکھاوا کرینگے جو وہ نہیں ہیں تاکہ اس ماہ میں کمائی کرسکیں میں شاید روزے نہ رکھ سکوں یا عبادت نہ کرپاؤں لیکن میں اپنے مذہب کی بے حرمتی نہیں کرسکتی۔۔ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسے لوگوں پر تنقید کررہی ہیں جو ہر سال پیسوں کیلئے اس ماہ خود کو تبدیل کرلیتے ہیں جو بالکل غلط بات ہے۔۔
بات ہورہی تھی رمضان ٹرانسمیشن میں کون بازی لے گیا۔۔ریٹنگز کے میٹرز اور اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ اس بار رمضان ٹرانسمیشن میں اے آر وائی اور ٹی وی ون کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔۔انٹرٹینمنٹ چینلز میں ٹی وی ون کی سحری نشریات پہلے نمبر پر آرہی ہیں، جب کہ افطار نشریات دوسرے نمبر پر۔۔ساحر لودھی اپنی ٹائم سلوٹ میں پہلے اور دوسرے نمبر ہیں۔۔ڈیجیٹل میڈیا پر انگیج منٹ اور آڈینس اٹریکشن کے لحاظ سے ٹی وی ون کا عشق رمضان ٹاپ پوزیشن پر جارہا ہے۔۔اے آر وائی کا افطار کے بعد جیتو پاکستان ریکارڈ توڑ ریٹنگ ماررہا ہے۔۔ جب کہ دیگر چینلز اپنے منہ میاں مٹھو بنے ہوئے ہیں، ساحر لودھی کوایک محترمہ کو تقریر کرنے سے روکنے پر کافی شہرت ملی،جسے ان کے پروگرام نے کیش بھی کرلیا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اس ایشو کو باقاعدہ اسکرپٹ کے مطابق کیا گیا، لیکن بجائے اس کے کہ اسی چینل کی ٹیم اسے ایشو بناتی نادان مخالفین نے ازخود اسے ایشو بنالیا، ساحر لودھی کی مخالفت میں دو چینلز کے لوگ پیش پیش نظر آئے، ایک اینکر کاتو وڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے جس میں وہ اعتراف کررہا ہے کہ وہ لوگ اس ایشو کو اٹھانے کے پیچھے ہیں، خیر اس پر زیادہ بات نہیں کرینگے، محترمہ کو جاب مل گئی ہے۔۔ ساحر لودھی کو ریٹنگز، مخالفین جہاں کھڑے تھے وہیں کھڑے ہیں۔۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ٹی وی ون کا عمران جونیئر کو غیر جانبدارانہ ذرائع کا کریڈٹ
بات جب مخالفین کی شروع ہوئی ہے تو پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ وڈے چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کو ناکام بنانے کیلئے ایک تازہ چینل کے رمضان ٹرانسمیشن کے روح رواں نے حیدرآباد سے جادوگروں کو بلوایا ہے ، تاکہ وہ اپنے سفلی عمل اور جنتر منتر سے وڈے گروپ کی نشریات کو فلاپ کراسکیں، پپو کے اس انکشاف پر مجھے بھی حیرت ہوئی ہے،اس سلسلے میں جب وڈے چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کرانے والوں سے میں نے رابطہ کیا اور اس خبر کی تصدیق چاہی تو انہوں نے نہ صرف پپو کی اس خبر کی تصدیق کی بلکہ یہ بھی بتایا کہ اس سلسلے میں انہوں نے علمائے کرام سے جادوگروں کے سفلی عملیات کا توڑ بھی کرالیا ہے۔۔۔ یہ توحالت ہے مخالفین اور ان کے حسد کی، بھائی تم اپنا کام کرو، اور دوسروں کو اپنا کام کرنے دو، کسی کو نقصان پہنچانے سے کیا مل جائے گا تمہیں۔۔
پپو نے بول کی رمضان ٹرانسمیشن کے کچھ بھنڈز بھی بتائے ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عامر لیاقت کو چینل انتظامیہ متنازع بنانے کی کوشش کررہی ہے، پپو کے مطابق عامر لیاقت رمضان ٹرانسمیشن کے بانی ہیں، اور تین بڑے چینلز پر بھرپور ٹرانسمیشن کرکے اب تک کروڑوں روپے کے انعامات تقسیم کرچکے ہیں لیکن کبھی ان پر فراڈ یا انعام کی تقسیم میں دھوکے کا الزام نہیں لگا، اس بار تو حد ہوگئی، پپو کا کہنا ہے کہ پہلی مرسیڈیز ہی انہوں نے اپنے ادارے کے ایک ملازم جاوید کو دیدی، جس کی مرسیڈیز نکالی گئی وہ صاحب اپریل میں پی اے ایف میں ہونے والی ایگزیکٹ بول ٹیم میٹ میں موجود تھا، اس کی تصویریں فرحان الرحمان اور دیگر کے ساتھ ہیں، ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ جن کی مرسیڈیز نکلی ہے وہ صاحب ایگزیکٹ کی فیومیگیشن ڈپارٹمنٹ میں ہوتے ہیں۔۔ایک اور ذریعہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا بھائی بول میں ملازم ہے۔۔ابھی مرسیڈیز کا مسئلہ حل نہیں ہوا تھاکہ احمد نور نامی ایک شہری کی بول کی ڈی ایس این جی کے ساتھ ایک وڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ الزام لگارہا تھا کہ اس کا 35 ہزار کا انعام نکلا لیکن اسے روم کولر کا کارڈ دے کر کہا گیا یہی تمہارا انعام ہے دفتر سے وصول کرلو، یہ وڈیو جیسے ہی سوشل میڈیا میں دھڑلے سے وائرل ہوئی تو عامر لیاقت اور بول کی رمضان ٹرانسمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایاجانے لگا، جس پر ہنگامی طور پر احمد نور کو اگلے ہی دن افطار پر بول بلایا گیا، عامر لیاقت سے ملاقات کرائی گئی اور اسے 35 ہزار کیش پرائز دیا گیا۔۔۔شکر ہے احمد نور کی وڈیو وائرل ہوگئی ورنہ شاید بیچارہ اپنے انعام سے محروم رہ جاتا۔۔پپو نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ اس کے قریبی جاننے والوں کی فیملی رمضان میں بول کی نشریات میں شریک ہوئی، عامر لیاقت صاحب نے اعلان کیا کہ ہال میں موجود تمام لوگوں کو دس دس ہزار روپے کیش دیا جائے گا۔۔یہ اعلان ٹی وی پر لائیو کیا گیا۔۔لیکن وہاں موجود لوگوں کو کیش کی جگہ گفٹ ہیمپر دیا گیا۔۔ جس میں بمشکل چارپانچ سو روپے مالیت کا سامان تھا۔۔ایک اور صاحب نے سوشل میڈیا پر دعوی کیا اورملنے والے انعام کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ عامر لیاقت نے 8 ہزار روپے مالیت کا گفٹ ہیمپر کا اعلان کیا لیکن جب گھر آکراسے کھولا تو اندر سے ایک وال کلاک اور ایک چائے والا مگ نکلا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کے حوالے سے پے در پے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید تنقید جاری ہے جن کا کہنا ہے کہ میزبان عامر لیاقت اور ٹی وی انتظامیہ اپنی نمائش کیلئے لوگوں کو بے و قوف بنا رہے ہیں اور پروگرام میں شرکت کرنے والے شہریوں کے جذبات سے کھیلا جا رہا ہے۔۔۔پپو نے ڈاکٹر عامر لیاقت کو مشورہ دیا ہے کہ جو وعدہ کرو اسے پورا کرو، اور کبھی ایسا وعدہ نہ کرو جسے پورا نہ کرسکو۔۔ تیرہ روزے ہوگئے ، تین جہازوں میں سے ایک جہاز بھی ابھی تک کسی کا نہیں نکلا۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کو اپنی ٹیم پر چیک رکھنا چاہیئے کہ وہ جن انعامات کا اعلان کررہے ہیں آیا وہ عوام کو دیئے بھی جارہے ہیں یا نہیں، کیونکہ انعام نہ ملنے کی صورت میں ساکھ آپ کی خراب ہوگی چینل کی نہیں۔۔پپو نے ڈاکٹر عامر لیاقت اور بول انتظامیہ کے درمیان اختلافات کی کچھ خبریں بھی بتائیں لیکن انہیں فی الحال یہاں نہیں دے رہا، پپو کی خبروں کے حوالے سے ڈاکٹر صاحب سے میری بات ہوئی تھی انہوں نے پپو کی تمام خبروں کو غلط قرار دیا۔۔چونکہ ڈاکٹرصاحب پپو کی خبروں کو تسلیم ہی نہیں کررہے اس لئے وہ خبریں آپ لوگوں کو بتانے کا کوئی فائدہ نہیں۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ ابتک نیوزکے کراچی ہیڈآفس میں ورکرز کو بچی ہوئی افطاری اگلے روز کھلائی جارہی ہے۔۔ابتک انتظامیہ کو اس جانب توجہ کی ضرورت ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ابتک نیوز پر 29 مئی کو رات بارہ بجے کے بلیٹن میں لوڈشیڈنگ پر خاتون اینکر کسی رپورٹر کا لائیو بیپر لے رہی تھیں ، خاتون اینکر کا سوال کچھ اس طرح سے تھا۔۔۔ ایک تو لوڈشیڈنگ۔۔اوپر سے روزہ اوپر سے گرمی، شہری تین تین عذاب (نعوذباللہ) بھگت رہے ہیں۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خاتون اینکر کے یہ کلمات سن کر اس نے فوری استغفار پڑھی۔۔ انتظامیہ اور پیمرا 29 مئی کی رات بارہ بجے کا بلیٹن دیکھ سکتی ہے۔۔اور پپو کے دعوے کی تصدیق کرسکتی ہے۔۔
اب کچھ بات اینکرز نما ماڈل اور فنکاروں کی ہوجائے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ نیوزاینکرز کی اکثریت پیراشوٹرز ہے، گراس روٹرز کوئی نہیں۔۔نیوز اینکرز کی اکثریت کاماضی جھانکیں تو سب کے سب براہ راست اینکرز کی پوسٹ پر ہی آئے ہیں، صحافت سے ان کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔۔ ہاں البتہ پروگرامنگ کے شعبے میں جو اینکرز ہیں ان میں صحافت کے کئی بڑے نام شامل ہیں جن میں حامد میر، نجم سیٹھی، نصرت جاوید، کامران خان، نسیم زہرا، کاشف عباسی، طلعت حسین، اعجاز حیدر، رؤف کلاسرا، نصراللہ ملک، عامر متین ، ندیم ملک وغیرہ پائے کے اینکرز ہیں جنہیں سنجیدہ لوگ دیکھنا پسند کرتے ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ ایک پائے کا اینکر بننے کیلئے وسیع مطالعہ، تحقیقاتی رپورٹنگ، فیلڈ رپورٹنگ اور انٹرنیشنل مارکیٹ کا مطالعہ بہت ضروری ہے، لیکن آج کل کے نیوز اینکرز کا ان میں سے کسی ایک سے بھی دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں۔۔ اکثریت کو خبریں پڑھنے کی اداکاری کرتے ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوتے لگتے ہیں خود کو توپ قسم کا صحافی سمجھنے۔۔نیوز اینکرز کی صفوںمیں خواتین ہوں یا حضرات سب کا ایک ہی مسئلہ ہے، یہ نیوزروم کےسینیئرز لوگوں سے بھی خود کو ارفع اور بالا مخلوق تصور کرتے ہیں۔۔(نیوزاینکرز اور پروگرام اینکرز کے حوالے سے ایک تحریر زیرتعمیر ہے، جلد پیش کرونگا)۔۔۔آج کل کے نیوز اینکرز کے تلفظ، الفاظ کی ادائیگی، معلومات عامہ سب کچھ نہ ہونے کے برابر ہیں، اگر اداؤں، خوب صورتی، بالوں کے اسٹائل ، نت نئے فیشن ایبل ملبوسات کی وجہ سے اگر کوئی خود کو صحافت کا تیس مار خان سمجھنے لگا ہے تو اکیس توپوں کی سلامی ہے اسے پپو کی طرف سے۔۔۔
اب پپو کی کچھ مختصر مختصر مخبریاں پیش خدمت ہیں۔۔۔
پروگرام خبرناک کی خاتون اینکر عائشہ جہانزیب کا کنٹریکٹ چار جون کو ختم ہوگیا۔۔رمضان سے پہلے اور رمضان کے دوران ان کے جو شوز دکھائے جارہے ہیں،پپو کا کہنا ہے کہ عید کے شو میں فیصلہ ہوگا کہ خبرناک کی میزبانی اب کون کرے گا۔۔۔
پیمرا نے پی ٹی وی سپورٹس پر نشر ہونے والے چیمپیئنز ٹرافی کے میچز کے مناظر کسی بھی نجی ٹی وی چینل پر دکھانے پر پابندی عائد کردی ہے۔پیمرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ جیو نیوز اور جیو سپر سمیت تمام ٹی وی چینلز آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے میچز کی فوٹیج یا جھلکیاں دکھانے سے گریز کریں ۔
پیمرا نے غیرملکی ٹی وی چینلز کی نشریات دکھانے پر آج ٹی وی کو شوکاز جاری کیا ہے۔۔آج ٹی وی پر ہفتے میں پانچ دن رات گیارہ بجے بی بی سی کا پروگرام سیربین اور وائس آف امریکا کا پروگرام ویو 360 دکھایا جارہا ہے۔۔پیمرا نے اس حوالے سے آج ٹی وی سے بارہ جون تک جواب طلب کیا ہے۔۔
تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ”ٹوئٹر“ پر جاری پیغام میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین عمران خان کی جانب سے بول نیٹ ورک جوائن کرنے اور پروگرام شروع کرنے سے متعلق سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ انہوں نے معمول کے مطابق مذکورہ پروگرام کیلئے ایک انٹرویو ریکارڈ کروایا ہے۔۔
سیون نیوز میں چھانٹیوں کا عمل جاری ہے۔۔اکتیس مئی کو کراچی بیورو سے تین ملازم فرحان، اعظم اور ایک خاتون انٹرنی کو فارغ کردیا گیا جن کا قصور صرف اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی تنخواہ مانگ لی تھی۔۔
جاگ ٹی وی سے بھی برطرفیاں جاری ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ 92 کراچی بیورو کے بیوروچیف اپنی ٹیم کے ہمراہ جلد جاگ کا حصہ بننے جارہے ہیں اس سلسلے میں معاملات طے ہورہے ہیں۔۔
اب بات 92 نیوز کی۔۔پپو کا کہنا ہے کہ کچھ روز قبل شام کی شفٹ کے سارے ڈرائیور ادارے کی پالیسی اور مالکان کے رویہ کے خلاف ایک روز مشترکہ استعفا دے گئے،جس کے بعد ایسی صورتحال پیدا ہوگئی کہ ایونٹ کور کرنے کیلئے کوئی ڈرائیور موجود نہیں تھا۔۔اس سے پہلے ایک آفس بوائے کو تشدد کا نشانہ بناکر اس کی ناک توڑ دی گئی۔۔ایڈمن کے ایک صاحب کو ایک روز کمرے میں بند رکھا گیا، کئی ملازمین کو بلاوجہ نکال دیا گیا۔۔سیکورٹی ایکسپرٹ پر ہاتھ اٹھایاگیا تواس نے آگے سے ہاتھ پکڑ کر کہا کہ مجھے ہاتھ لگایا تو میں بھی دو لگاؤنگا۔۔ ایسے درجنوں واقعات رونما ہورہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔۔ غیرشائستہ مواد دکھانے پر ہیلتھ چینل کو دو لاکھ روپے جرمانہ تین ہفتے میں ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔۔ پیمرا کا کہنا ہے کہ ہیلتھ چینل نے 19 مارچ کو اردو ڈبنگ کا ڈرامہ مہارانی میں قابل اعتراض مواد دکھایا تھا۔۔
آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ پاکستان میں الیکٹرانکس میڈیا انڈسٹری پر اب تک چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے اور ڈھائی لاکھ سے زائد افراد کو ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ روزگار فراہم کیا گیا ہے۔۔ سرکاری ذرائع سے ملنے ریکارڈ کے مطابق یہ سرمایہ کاری موجودہ مالی سال کے اختتام تک پانچ ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ موجودہ حکومت کے ساتھ اگر عید کے بعد کوئی سانحہ نہ ہوا یا اس نے ازخود بم پر پیر مارکر خود کو سیاسی شہید نہ بنایا تو اگست میں مزید 14 نئے ٹی وی چینلز کو لائسنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پپو کا کہنا ہے کہ نئے لائسنس پہلے موجود کچھ میڈیا گروپس کے ساتھ ساتھ کچھ نئے میڈیا گروپس کو بھی دیا جائے گا۔۔ پپو نے اپنے ذرائع سے کنفرم کیا ہے کہ اگست میں ہاشوانی گروپ، بحریہ ٹاؤن گروپ سمیت مزید نئے انویسٹرز میڈیا انڈسٹری میں قدم رکھنے والے ہیں جس سے صحافیوں کے روزگار میں جہاں اضافہ ہوگا وہیں ان کے پے اسکیلز بھی بہت بہتر ہوجائیں گے۔۔
آج کیلئے فی الحال اتنا ہی۔۔ ملتے ہیں ایک مختصر سے بریک کے بعد۔۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔۔