سینہ بہ سینہ(آف دا ریکارڈ) پارٹ 63
دوستو، آج رات پی ایس ایل سیزن ٹو کا رنگارنگ تقریب سے آغاز ہوگیا۔۔ اب پانچ مارچ تک کرکٹ کا بخار پوری قوم پر طاری رہے گا۔۔ کوئی اس بخار سے بچنے کی بھی کوشش کرے تو چینلز والے انہیں بخار میں مبتلا کرنے کی بھرپور کوشش کرینگے کیونکہ ہر چینل اپنی اپنی ٹیم کو پروموٹ کرے گا۔۔۔
پی ٹی وی اسپورٹس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نعمان نیاز کو تو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنادیا گیا لیکن ان سے متعلق مزید کچھ خبریں آئی ہیں۔۔ کچھ لوگوں کو کہنا ہے کہ وہ اسی لائق تھے کہ انہیں ہٹایاجاتا۔۔ڈائریکٹر اسپورٹس کا عہدہ سنبھالتے ہی انہوں نے دشمنیاں پالنا شروع کردی تھیں۔۔ان کے متعلق کہاجاتا ہے کہ وہ ٹیم مین نہیں تھے بلکہ ون مین شو تھے۔۔ان کے ساتھ کام کرنے والے کچھ لوگ ان پر تنقید بھی کرتے ہیں۔۔ان ہوتے ہوئے پی ٹی وی اسپورٹس کا ” کانٹینٹ ” غیرمعیاری ہوگیا تھا۔۔ یہ بھی کہاجاتا ہے کہ گرافگس، پروموز، وائس اوور اور تکینکی سہولتوں کا معیار بھی بہت گرگیا تھا۔۔ڈاکٹر نعمان نیاز پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ وہ خود کو اسکرین پر بہت زیادہ رکھتے تھے ۔۔ ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے چینل پر صرف کرکٹ کو پروموٹ کیا، فٹبال اور دیگر کھیلوں کو کوئی اہمیت نہیں دی۔۔۔ڈاکٹر صاحب کے ساتھ پی ٹی وی میں کام کرنے والے حلقے یہ بھی دعوی کرتے ہیں کہ وہ پی ٹی وی اسپورٹس کیلئے مس فٹ تھے، انہیں اپنے سوا کوئی نظر نہیں آتا، ڈکٹیٹر کی طرح حکم دیتے تھے، ٹیم ورک پر یقین نہیں تھا۔۔۔
نوجوانوں کو آگے بڑھنے سے روکتے تھے۔۔اب سوال یہ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ انہیں شاید بہتر اور اس پوسٹ کیلئے موزوں سمجھتے ہوں۔۔ان سے سوال ہے کہ کیا کرکٹ کی دنیا میں ڈاکٹر نعمان ایک سلیبرٹی ہے؟ کیا ان کی اینکرنگ منفرد ہے؟ کیا پی ٹی وی اسپورٹس نمبرون چینل بن گیا تھا؟ کیا اس کی ریٹنگ سب سے زیادہ تھی؟ کیا پی ٹی وی اسپورٹس کی آمدنی بارہ ارب روپے سے انیس ارب ہوگئی تھی؟ کیا انہوں نے سابق غیرملکی کرکٹرز کو ان کی اوقات سے زیادہ ادائیگیاں کرکے بطور تجزیہ کار مدعو نہیں کیا؟کیا انہوں نے اعلیٰ حکام کی مرضی کے خلاف کراچی کنگز اور پی ٹی وی اسپورٹس کے درمیان معاہدہ نہیں کرایا؟ یہ معاہدہ منسوخ کیوں کیاگیا؟ انہیں او ایس ڈی کیوں بنایاگیا؟؟
پپو نے حیرت انگیز انکشاف کیا ۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نعمان نے ایم ڈی پی ٹی وی صبامحسن صاحبہ کو ایک پروپوزل بھیجا جس میں سفارش کی گئی تھی کہ پاکستان سپر لیگ کیلئے کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ یا پشاور زلمی میں سے کسی ایک کو بطور میڈیا یا برانڈ پارٹنر بنایا جائے، جسے ایم ڈی صاحبہ نے منظور بھی کرلیا۔۔ لیکن پھر نہ صرف ڈاکٹر نعمان کی جانب سے کئے گئے کراچی کنگزسے معاہدے کو منسوخ بنایاگیا بلکہ انہیں او ایس ڈی بھی بنادیاگیا، یعنی ڈاکٹر نعمان قربانی کے بکرے بنے اور ایم ڈی صاحبہ اب تک اپنی سیٹ پر برقرار ہیں۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ یہ بات بھی اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ صف اول کے میڈیا گروپس کو پی ٹی وی اسپورٹس کی کامیابیاں ہضم نہیں ہورہی تھیں۔۔پی ٹی وی اسپورٹس نے آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے تمام ایونٹس کے 2019 تک کے حقوق سب سے زیادہ بولیاں دے کر خرید لئے تھے۔۔ اس دوران حریف میڈیا گروپس کی جانب سے عدالتوں اور متعلقہ اداروں میں کیسز بھی ہوئے لیکن انہوں نے کامیابی سے سب مشکلات کا سامنا کیا۔۔واقفان حال کا کہنا ہے کہ تمام تر منفی پراپیگنڈے کے ڈاکٹر نعمان نے پی ٹی وی اسپورٹس کو ایک منافع بخش چینل بنائے رکھا۔۔صرف لائسنس کی مد میں سات ارب روپے سالانہ کمائے۔۔جب کہ دوسری طرف پی ٹی وی کا سالانہ 580 ملین روپے تک پہنچ گیا۔۔ جس میں کمائی کم اور اخراجات زیادہ بتائے گئے۔۔پپو نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ ایک موقع پر ڈاکٹر نعمان نے پی ٹی وی کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا۔۔اور اسٹارانڈیا، ٹین اسپورٹس سے جون تا دسمبر 2016 کے عرصے میں اقساط کی صورت میں 500 ملین روپے دلوائے۔۔ فروری 2015 میں پی ٹی وی اسپورٹس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نعمان نے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سابق کرکٹرز جونٹی رہوڈز، ہرشل گبز اور ڈیمن مارٹن سے معاہدہ کیا اور پروگرام ” گیم آن ہے” شروع کردیا۔۔ حیرت انگیز طور پر پی ٹی وی اسپورٹس کو 13 ارب 90 کروڑ کی آمدنی ہوئی تو اس میں سے 300 ملین روپے اسی شو کا حصہ تھا۔۔بعد اسی شو میں الیسٹر کیمبل، جے سوریا، ڈین جونز، مارک بوچر، مارون اتاپتو، رابن اسمتھ، اجے جڈیجہ، برائن لارا، گلین میگ گرا، اینڈریو سائمنڈز اور کرٹلی ایمبروز بھی شریک ہوئے۔۔ان لوگوں کو ان کی مارکیٹ ویلیو سے زیادہ ادائیگیاں کی گئیں۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام غیرملکی کرکٹرز انگریزی میں تبصرے اور تجزیئے دیتے، جو پی ٹی وی اسپورٹس کے بانوے فیصد سے زائد ناظرین کے سرسے گزر جاتے تھے۔۔ان غیرملکی سابق کرکٹرز پر معاوضے، قیام و طعام اور ائرٹکٹس کی مد میں 89 ملین روپے خرچ کئے گئے جب کہ 2015 سے 2016 کے آخر تک آمدنی تین ارب روپے رہی۔۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ غیرملکی سابق کرکٹرز کے ساتھ پروگرام کے بعد ڈاکٹر نعمان نیاز نے قومی کرکٹرز وسیم اکرم، شعیب اختر، ثقلین مشتاق، محمد وسیم اور راشد لطیف کے ساتھ پینل بنایا لیکن حیرت انگیز طور پر اس کی ریٹنگ غیرملکی کرکٹرز کے ساتھ ہونے والے پروگراموں سے کم ہی آتی تھی۔۔مگر ” گیم آن ہے” پاکستان کا ہائی ریٹنگ اسپورٹس شو بن گیا۔۔
پی ٹی وی اسپورٹس کے حالات پر گہری نظر رکھنے والوں کا دعوی ہے کہ ڈاکٹر نعمان نیاز کو جس طرح دودھ میں سے مکھی کی طرح باہر کردیاگیا ہے اس کا پورا فائدہ حکمران جماعت سے قریبی تعلق رکھنے والے ایک بڑے میڈیا گروپ کو ہوگا۔۔ کیونکہ اگلے سال پھرپانچ سال کیلئے آئی سی سی اور پی سی بی اپنے ایونٹس کی نیلامی کرے گا، اور حالات بتارہے ہیں کہ پی ٹی وی اسپورٹس کو اس نیلامی سے دور ہی رکھا جائے گا یا پھر اس کی بولی اتنی کم رکھی جائے گی کہ نیلامی میں کامیابی ممکن نہیں ہوسکے گی۔۔۔
دورہ آسٹریلیا میں جہاں ایک طرف ٹیسٹ سیریز بری طرح ہارے وہیں ون ڈے سیریز میں بھی شاہینوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ وڈے چینل کی لابی اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ پر مکمل حاوی نظر آرہی ہے۔۔وڈے چینل کی مخصوص لابی ون ڈے کیپٹن اظہر علی کے خلاف پہلے دن سے ہیں۔۔ آئی سی سی ورلڈ کپ 2015 میں جب اظہر علی تو ون ڈے اسکواڈ کا کپتان بنایاگیا تو اسی وقت سے وڈے چینل کی لابی نے اس کے خلاف تھی۔۔اظہر کے خلاف پروگرام ہوتے رہے وہیں وڈے چینل کے نیوزبلیٹن میں اس کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔۔۔ساتھ ہی وڈے اخبارات میں اس کے خلاف خبریں لگائی گئیں اور کالم بھی لکھے گئے۔۔یہاں تک کہ کچھ روز پہلے دورہ آسٹریلیامیں شکست پر اسپیشل ٹرانسمیشن بھی رکھی گئی، جس کا صرف اور صرف مقصد یہ تھا کہ پی سی بی پر اپنا اثرورسوخ ڈالا جائے اور عوام میں فضا بنائی جائے کہ جوکچھ وڈا چینل یا وڈا اخبار کہہ رہا ہے وہی ٹھیک ہے، اظہر نہ صرف کپتان بننے کے لائق نہیں بلکہ اس کی تو ون ڈے ٹیم میں بھی جگہ نہیں بنتی۔۔
حالات و واقعات نے بھی ثابت کیا ہے کہ وڈا چینل پی سی بی سے زیادہ مضبوط ہے۔۔کرکٹ بورڈ کی گورننگ باڈی میں اس کی مضبوط لابی موجود ہے جو اس کے پراپیگنڈے کو مدنظر رکھ کر فوری فیصلے بھی کرتی ہے۔۔ چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی پی سی بی نجم سیٹھی وڈے چینل کے ملازم بھی ہیں۔۔آسٹریلیا میں ون ڈے سیریز میں چار ایک سے شکست کے بعد اظہر علی کو بطور کپتان ٹیم میں رہنا ناممکن ہوگیا ۔۔ وڈے چینل کی پراپیگنڈا مہم کامیاب رہی، چنانچہ اب سرفراز کو کپتان بنادیا گیا۔۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اظہر علی نے خود ہی سارے معاملے کی بو سونگھ لی تھی شاید یہی وجہ تھی کہ وہ کپٹانی سے رضاکارانہ طور پر الگ ہوئے، ورنہ انہیں الگ کرنےکا تو پہلے ہی فیصلہ کیا جاچکا تھا۔۔۔
خبریں اور بھی بہت سی ہیں۔۔۔ لیکن وہ سب ہفتے کی شام تک کیلئے رکھتے ہیں۔۔ جس میں آپ کو پپو کی کچھ مخبریاں دوں گا۔۔۔ بول، اے آر وائی، سما اور وڈے چینل میں کیا ہورہا ہے۔۔ڈرائیور اور کنڈیکٹر بطور صحافی کس چینل میں بھرتی کئے گئے۔۔؟ پپو سب بتائے گا۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔۔