سینہ بہ سینہ قسط نمبر 61

سینہ بہ سینہ(آف دا ریکارڈ) پارٹ 61
دوستو۔۔ آج صرف بول پر ہی بات کرنے کا موڈ ہے۔۔۔ پپو نے اتنا کچھ “فیڈ” کیا ہے کہ فیڈنگ کی جانے والی مخبریوں کو ضائع کرنے کا دل نہیں چاہ رہا۔۔ اس لئے کوشش ہوگی کہ پپو کی اب تک کی ساری تازہ ترین مخبریاں آپ تک پہنچا دوں۔۔۔
پپو نے ستمبر میں جب بول کھلا تھا، بول کی پری ٹیسٹ ٹرانسمیشن کا آغاز ہوا تھا تو اسی وقت آگاہ کردیا تھا کہ منزل ابھی ملی نہیں، حکومت نے بول کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے۔۔اس کے بعد جو رکاوٹیں آرہی ہیں، پپو نے وہ مجھے تو بتائیں لیکن میں اسے بتانے سے کترارہا ہوں، بول انتظامیہ اچھی طرح ان رکاوٹوں سے آگاہ ہے، اور بول انتظامیہ کے علم میں یہ بات بھی اچھی طرح ہے کہ مشکلات و مصائب کا دور ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوسکا ہے۔۔۔
اب پپو کی تازہ اطلاعات بھی شیئر کرلیتا ہوں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ مشتری ہوشیار باش۔۔۔ پیمرا کو زبردست قسم کی ” شہ” ملی ہے۔۔ جس کی بنیاد پر پیمرا میں نئی بجلی سی بھر گئی ہے۔۔ اور وہ بھرپور تیاریوں کے ساتھ بول کے خلاف میدان میں اتر چکی ہے۔۔ فی الحال معاملہ نوٹسز، شوکاز، اور عدالتوں تک ہے۔۔ جسے مزید آگے بڑھایا جائے گا۔۔۔
پپو نے پچھلے ایک دو دن کی پیمرا کی سرگرمیوں پر ایک طائرانہ نظر ڈالنے کا بھی کہا۔۔جب کاؤنٹر چیک کیا گیا تو پتہ چلا کہ ۔۔اکتیس جنوری کو چیئرمین پیمرا نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے چیئرمین پیمرا کو جاری توہین عدالت کے نوٹسزکالعدم قرار دیئتے ہوئے بول انتظامیہ کو چھ فروری کو طلب کرلیا۔۔ اکتیس جنوری کو سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے جسٹس امیر مسلم ہانی کی سربراہی میں جسٹس مشیرعالم اور جسٹس مظہرعالم نے کیس کی سماعت کی۔۔سندھ ہائیکورٹ نے چیئرمین پیمرا کو توہین عدالت کا نوٹس بول کی درخواست پر دیا تھا۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیمرا نے اسے بہت بڑی کامیابی قراردیا اور فوری طور پر پیمرا کا اجلاس طلب کیا۔۔ جس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ پیمرا اپنی رٹ بحال کرانے کیلئے عدالتوں میں تمام مقدمات کا ڈٹ کرسامنا کرے گی۔۔پیمرا کے 124ویں اتھارٹی اجلاس کی سربراہی ابصار عالم نے کی۔۔چیئرمین پیمرا نے اتھارٹی اجلاس کو بول نیوز کے اینکر اور ان کے پروگرام ایسے نہیں چلے گا پر پابندی کے حوالے سے بتایا۔۔ اور یہ بھی بتایا کہ پروگرام کو چلانے پر بول کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔۔ کراچی کے ایک تھانے میں چیئرمین پیمرا کے خلاف مقدمہ اتھارٹی اجلاس میں زیربحث آیا۔۔ جس پر یہ کہاگیا کہ اس طرح کی کارروائیاں پیمرا کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں۔۔چیمئرمین پیمرا نے دعوی کیا کہ پیمرا کی رٹ بحال کرنے اور عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات کی فوری پیروی کیلئے ملک کے چوٹی کے وکلا کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ پیمرا 26 جنوری سے بول کے خلاف حرکت میں آیا ہے۔۔ اور اس کے بعد مسلسل بول کو ٹارگٹ کررہا ہے، ایک کے بعد دوسرا نوٹس دے رہا ہے۔۔26 جنوری کو بول کے پروگرام ایسے نہیں چلے گا اور اس کے اینکر پر پابندی لگائی۔۔ 27 جنوری کو بول کو شوکاز کیا کہ پروگرام کیوں چلایا۔۔30جنوری کو ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف شوکاز جاری کیاگیا۔۔ جس میں ایک وفاقی وزیر کی شکایت کا حوالہ دیا گیا۔۔ اکتیس جنوری کو پروگرام ایسے نہیں چلے گا میں شرانگیز اور غیرزمہ دارانہ زبان و الفاظ نشر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک بار پھر بول نیوز کو نوٹس جاری کیاگیا اور سات فروری تک جواب طلب کیا گیا۔۔ پھر بول کے خلاف 31 جنوری کو سپریم کورٹ سے رجوع کیاگیا، توہین عدالت کے نوٹسز کالعدم کرائے گئے، بول انتظامیہ کو عدالت بلوایا گیا۔۔
یہ تھی تفصیلات پچھلے کچھ روز میں پیمرا کی جانب سے کی جانے والی بھرپورسرگرمیوں کی۔۔ اب اس سے آگے کی داستان مجھ سے سن۔۔ پپو نے پیمرا کے عزائم بے نقاب کردیئے۔۔ پپو کا دعوی ہے کہ بول نیوز میں چوٹی کے رپورٹرز کام کررہے ہیں وہ پیمرا میں اپنے ذرائع سے تصدیق کرسکتے ہیں کہ پپو غلط کہہ رہا ہے یا سچ بول رہا ہے۔۔ پپو کا چیلنج ہے کہ جو اطلاعات وہ دے رہا ہے۔۔ اس کی سچائی وقت آنے پر سب کے سامنے آجائے گی۔ کسی کو شک ہے تو وہ پیمرا سے یا کسی اور ذرائع سے تصدیق کرلے۔۔
پپو نے انکشاف کیا ہے کہ ۔۔ پیمرا نے اپنی تمام صوبائی باڈیز کو سختی سے حکم جاری کیا ہے کہ وہ عامر لیاقت حسین اور بول کے خلاف شکایات جمع کریں، جس کے بعد صوبائی باڈیز حرکت میں آچکی ہیں۔۔وہ بول مخالف لوگوں سے رابطے کررہی ہیں اور پوری کوشش کررہی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ شکایات بول کے خلاف اکٹھی کی جاسکیں۔۔پپو نے دعوی کیا ہے کہ اس آرڈر کو جاری کئے گئے 2 روز سے زائد ہوگئے۔۔جس کا مقصد یہ ہے کہ بول کے خلاف شکایت کی ایک موٹی سی فائل چیئرمین پیمرا کے پاس ہو، جس کے بعد وہ بول کے خلاف کوئی سخت ایکشن لے سکیں۔۔ جب کوئی ان سے شکوہ کرے تو وہ انہیں شکایت والی موٹی فائل دکھاسکیں کہ دیکھو۔۔ بول کے خلاف کتنی شکایتیں مل رہی ہیں۔۔اسی لئے کارروائی پر مجبور ہوئے۔۔ عدالت میں بھی عوامی دباؤ کا تحریری ثبوت دیا جائے گا۔۔
پیمرا کی منافقت اور “تھلے” لگے رہنے کی تازہ ترین مثال دیتے ہوئے پپو کا کہنا تھا کہ۔۔ آج(بدھ) پیمرا نے وڈے چینل کے پروگرام آپس کی بات کا نوٹس لےکر اس کے اینکرز کے خلاف ملنے والی شکایات صوبائی کونسل سندھ کو بھیج دی ہے۔۔تاکہ مزید کارروائی کی جاسکے۔۔ جب کہ بالکل یہ کچھ بول کے پروگرام ایسے نہیں چلے گا میں ہوا تھا، لیکن پیمرا نے شکایت صوبائی کونسل کو بھجوانے کےساتھ ساتھ پروگرام اور اینکر پر پابندی کا “شاہی” حکم بھی جاری کردیا۔۔ وڈے چینل کے پروگرام پر شکایات آنے پر وہی ایکشن کیوں نہیں لیاگیا جو بول کے پروگرام کے خلاف شکایتوں پر لیا گیا تھا۔۔ یہ پیمرا کا کیسا انصاف ہے وڈے چینل کے لئے اور، بول کیلئے اور؟
پپو نے دعوی کیا ہے کہ جب اکتیس جنوری کو سپریم کورٹ سے چیئرمین پیمرا کو ریلیف ملا اور ان کے خلاف توہین عدالت کے نوٹسز کالعدم قرار دیئے گئے تو انہوں نے اجلاس میں (جس کا ذکر اوپر کے پیراگرافس میں ہے) میں صاف کہہ دیا کہ ۔۔ اگر بول کا پروگرام ایسے نہیں چلے گا اسی فارمیٹ پر چلتا رہا تو پھر بول نہیں چلے گا۔۔۔جس کی تصدیق اس بات کی بھی کی جاسکتی ہے کہ اکتیس جنوری کو بول کو جو ایک اور شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اس میں پیمرا نے بول کا لائسنس معطل اور منسوخ کرنے کے الفاظ استعمال کرکے بہت واضح پیغام دے دیا ہے کہ ۔۔۔ کہ بس کہہ دیا نا ۔۔۔ ایسے نہیں چلے گا تو ۔۔۔ نہیں چلے گا ۔۔۔
پپو نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ بہت جلد ملک بھر سے بول انتظامیہ کو قانونی نوٹسز جاری ہونے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔۔۔ اس بات پر مزید تفصیل اگلی بار پپو دے گا۔۔۔ اس لئے میں مزید کچھ لکھنے سے قاصر ہوں۔۔ اب لیتے ہیں بریک۔۔۔ جب تک اپنا بہت خیال رکھئے گا۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں